اسلامی شخصیات کے آگے لگنے والے الفاظ کیا ہے ؟

منصف نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏اگست 28, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. منصف

    منصف -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 10, 2008
    پیغامات:
    1,920
    کیا کسی کو معلوم ہے ۔۔۔براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی کرے ۔۔۔۔۔۔اور معنی و مطلب بتائے

    1۔انبیاء کے نام کے آگے "علیہ السلام" لگتا ہے اسکے کیا معنی ہے؟؟ کے ان پر سلامتی ہو ۔۔صحیح ؟؟ نیز اہل تشیع حضرت علی، حسنین اپنے آئمہ کے آگے اور حضرت مہدی کے آگے بھی "علیہ السلام" لگاتے ہہیں۔۔۔
    ہم تو حضرت علی اور حسنین رضی اللہ عنہہ لگاتے ہیں۔۔۔۔اور حضرت مہدی کے آگے کیا لگے گا۔۔۔۔علیہ السلام کے کچھ اور۔۔۔

    2- رضی اللہ عنہہ تو میں کتب میں نے صرف صحابہ کرام کے آگے ہی دیکھا ہے ۔۔۔تاہم کچھ لوگ تابعین ، تبع تابعین اور دورسے بزرگ کے آگے بھی لگاتے ہیں۔۔۔جیسے امام ابوحینفہ یا شیخ عبدالقادر جیلانی کے آگے ۔


    ۔3 "رحمہ اللہ" کن برزگ کے ساتھ لگانا مناسب ہے ؟ کیا بانی پاکستان محمد علی جناح کےآگے ایسا لکھنا ٹھیک ہے۔۔۔


    -4 میں نے سنا ہے کہ کسی فوت شدہ کے آگے ۔۔۔"مرحوم" لگانا یا کہنا غلط ہے کیونکہ مرحوم کا مطلب "جس پر رحم ہؤا"۔۔اب ظاہر ہے قبر کی کیفیت کا تعلق علم غیب سے ہے اس لیے ہمیں نہیں معلوم کے فوت شدہ
    کے ساتھ کیا معاملہ ہورہا ہے ۔۔۔صحیح؟؟ توفوت شدہ کو اختصار میں کیا کہے ۔۔۔۔متوفی کے علاوہ

    5-اسی طرح ایک بھائی نے بتایا کہ لفظ "حضرت" کہنا غلط ہے کیونکہ اسکے معنی یہ ہے کہ وہ "حاظر" ہیں ؟؟؟ جو عقیدہ شرک کو آتا ہے ۔۔۔اسکی کیا حقیقت ہے ؟؟


    4- کچھ کتب میں مؤلیفین یا بزرگ کا نام ایسا ہوتا ہے اسکے کیا معنی ۔۔۔حفظہ اللہ (یہ تو سمجھ آتا ہے) ۔۔اقدس سرہ ،نوراللہ مرقدہ ، اور اسی طرح ایک اور ہے صحیح یاد نہیں آرہا غالبا "مدظلہ علیہ"ہے اسکے معنی اور
    ترتیب کیا ہوتی ہے ؟


    5-انگریزی میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے آپ کی "Peace be upon him" ہوتا ہے اور اسی طرح صحابہ کا الگ اور دیگر بزرگ کا الگ ۔۔۔کیا کسی کے پاس انگریزی میں اسکی ترتیب ہے
    اور کیا اسکو اسی طرھ لکھنا مناسب ہے


    6- ان سب القابات (ٹائٹلز)۔۔یا دعا کہے ۔۔۔جیسے علیہ السلام ، رضی اللہ عنہہ ، رحمہ اللہ ۔۔۔کو کیا کہتے ہیں

    عین نوازش ہوگی
     
  2. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  3. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    1-
    1) علیہ السلام کا معنى ہے : اس پر سلامتی ہو
    2) رافضی لوگ اپنے مزعومہ اماموں کے آگے علیہ السلام کا لفظ اس لیے لگاتے ہیں کہ انکے زعم باطل کے مطابق انکا امام بھی انبیاء کی طرح اللہ کی جانب سے مقرر شدہ ہوتا ہے
    3) محمد بن عبد اللہ الفاطمی یعنی مہدی کے نام کے ساتھ کچھ بھی نہ لگایا جائے تو زیادہ بہتر ہے
    2-
    صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ایک خاص اصطلاح کے طور پر استعمال ہوتا ہے لہذا اسے دوسروں کے ساتھ نہ ہی استعمال کیا جائے تو بہتر ہے تاکہ اشتباہ پیدا نہ ہو
    3-
    رحمہ اللہ کسی بھی فوت شدہ کے ساتھ لگ سکتا ہے کیونکہ یہ دعائے رحمت ہے
    ویسے تو اس لفظ کو زندوں کے ساتھ لگانے میں بھی حرج نہیں ہے لیکن چونکہ یہ فوت شدگان کے لیے ایک علامت بن گیا ہے لہذا اب اسے زندہ لوگوں کے لیے استعمال کرنا اشتباہ کا سبب ہے
    4-
    مرحوم بھی رحمہ اللہ کا ہی ہم معنى ہے
    رحمہ اللہ کا بھی لفظی معنى ہے کہ اللہ نے اس پر رحم کیا ہے
    اور مرحوم کا بھی لفظی معنى یہی ہے
    لیکن بطور دعاء یہ کلمات استعمال کیے جاتے ہیں دعاء میں پختگی پیدا کرنے کے لیے
    لہذا مرحوم کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جس طرح رحمہ اللہ کہنے کا معاملہ ہے ویسا ہی مرحوم کہنے کا معاملہ ہے
    5-
    حضرت فارسی زبان کا لفظ ہے اسکا معنى ہے " جناب "
    حضرت کا معنى " حاضر" کرنا لغت سے نا واقفی کی دلیل ہے
    4-
    قدس اللہ سرہ کا معنى ہے : اللہ اسکے راز کو مقدس بنائے ,,, یہ اہل تصوف کے خاص عقیدہ کی غمازی کرتا ہے
    نور اللہ مرقدہ کا معنى ہے : اللہ اسکی قبر کو منور کرے
    مد ظلہ العالی کا معنى ہے : اللہ اسکا سایہ تا دیر سلامت رکھے یعنی لمبی زندگی عطاء فرمائے
    متعنا اللہ بطول حیاتہ کا معنى ہے : اللہ ہمیں انکی لمبی زندگی سے فائدہ بخشے
    تو ان کے ترجموں سے واضح ہے کہ کچھ الفاظ زندوں اور کچھ مردوں کے لیے ہیں
    5-
    انگریزی میں بھی دعائیہ کلمات ویسے ہی کہنے چاہیے جیسے اردو اور عربی میں کہتے ہیں یعنی پیس بی آپان ہم کی بجائے صلى اللہ علیہ وسلم ہی درست ہے ۔ وہلم جرا۔
    6-
    ان دعائیہ کلمات کو دعاء کہتے ہیں
    لقب اس اضافی نام کو کہا جاتا ہے جو کسی شخصیت کے ساتھ کسی خوبی کی بناء پر لگایا جاتا ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  4. منصف

    منصف -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 10, 2008
    پیغامات:
    1,920
    جزاک اللہ رفیق بھائی ۔۔۔بہت اچھا اور شافی جواب دیا ہے ۔۔۔ماشاءاللہ ۔۔بہت بہت شکریہ ۔۔
     
  5. محمد مجاھد

    محمد مجاھد نوآموز

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 28, 2018
    پیغامات:
    1
    ماشاء الله جوابات بہت عمدہ ہیں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بارک اللہ فیکم
    دراصل انگلش میں بات کرتے ہوئے انگریزی دعائیہ الفاظ اس لئے کہے جاتے ہیں کہ سامعین میں سب لوگ مسلمان نہیں ہوتے اور وہ ہماری اصطلاحات نہیں جانتے ان کے سامنے عربی میں صلی اللہ علیہ وسلم کہا جائے تو وہ سمجھ نہیں پاتے کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا کیا رشتہ ہے اس لئے بعض اوقات ان الفاظ کو انگریزی میں ترجمہ کرنا چاہیے تا کہ بات واضح ہو جائے۔ جہان غیر مسلم سامعین ہوں وہاں الحمدللہ اور ان شاءاللہ اللہ جیسے الفاظ کا ترجمہ استعمال کرنا بھی مفید ہے۔ اس کا اثر سامع پر ضرور ہوتا ہے۔
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بھیا میرے خیال میں یہاں تقدیس کا معنی برکت ہے اور سر کا مطلب روح، یعنی اللہ اس کی روح میں برکت دے۔ امام ابن قیم نے بھی اس عبارت کو استعمال کیا ہے۔ اس لیے میرے خیال میں یہ کسی خاص عقیدے سے متعلق نہیں۔
     
  8. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    چلیں جی آپکی مان لیتے ہیں۔۔۔ دس سال بعد!
    ویسے میں ابھی بھی یہی سمجھتا ہوں کہ یہ اہل تصوف کی خاص عبارت ہے۔ اور ابن القیم رحمہ اللہ بھی اہل تصوف کے کلمات استعمال کر لیا کرتے تھے کہ وہ اور انکے شیخ انہیں صوفیوں سے نبرد آزما تھے۔ جب کسی قوم سے اتنا زیادہ پالا پڑا ہو تو کچھ نہ کچھ چیزیں سرایت کر ہی جاتی ہیں۔
    اور دوسری بات کہ ابن القیم کہیں یا ابن قیم الجوزیہ کہیں۔
    ابن القیم الجوزیہ بھی درست نہیں اور ابن قیم بھی مناسب نہیں
     
  9. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    پھر کیا درست ہے؟
    ابن القیم
    یا ابن قیم
    ابن القیم الجوزية تو نسبت ہے.
     
  10. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ابن القیم
    اور
    ابن قیم الجوزیہ
    یہ دونوں درست ہیں.
    قیم کا معنی ہے نگران الجوزیہ مدرسے کا نام ہے.
    اس لیے القیم الجوزیہ غلط ترکیب ہے.
    اور ابن قیم بھی غلط ہے کہ یہاں قیم عَلم نہیں ہے
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں