اسلام آباد: کورال میں مسافر بردار طیارہ گر کرتباہ

عائشہ نے 'خبریں' میں ‏اپریل 20, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    اللہ جاں بحق افراد کیلئے جنت کے دروازے کھول دے۔ آمین
    مجھے سب سے زیادہ افسوس میڈیا کوریج پر ہے، جسطرح یہ حادثہ پیش آیا تمام چینلز والوں نے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کی حالانکہ لاشوں اور بکھرے ہوئے سامان کو براہ راست میڈیا پر دکھانا لواحقین کے غم کو مزید تازہ کرنا ہے، لیکن کیا کریں میڈیا والے ان کو تو تماشہ چاہیے تاکہ کسی طرح ان کے یہ چینلز چل سکیں۔
    ان میڈیا والوں سے یہ سوال ہے کہ اگر تمہارے کوئی رشتہ دار اس جہاز میں ہوتے تو کیا اسطرح تباہی کے مناظر جن میں لاشوں کے ٹکڑوں کو جمع کیا جارہاہوں تم لوگ دکھاتے۔
    ان کو بس کسی طرح چینل چلانا ہے ان کو کسی کے دکھ کی فکر نہیں ، یہ لوگ مزید غموں کو تازہ کررہےہیں۔
    ہر وقت یہی جہاز کے ٹکڑے دکھانا اب ان کے نزدیک کھیل تماشہ بن گیا۔
     
  2. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    اور اس بات کا بھی اضافہ کرتا چلوں کہ میڈیا والوں نے لوگوں کے دلوں میں دہشت پیدا کردی ہے،
    اس کی عملی مثال یہ ہے کہ میری امی اور بھائی کچھ دنوں بعد سعودی عرب آرہے ہیں اور ان کو کافی پریشانی اور ڈر لگ رہا ہے کیوں کہ نیٹ پر بار بار یہ خبریں اور میڈیا کی غلط کوریج کی وجہ سے وہ لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔
    جبکہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ نے جس کی موت جسطرح مقرر کردی اور جس وقت جس زمین پر مقرر کردی وہ ویسے ہی ملنی ہے۔
    ہمیں موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے اور اس کے لیے تیاری کرنی چاہیے ۔
    میڈیا والے کیا یہ کردار ادا نہیں کرسکتے کہ لوگوں کو تسلی دیں کہ موت و حیات رب کائنات کے ہاتھ میں ہے، جو ہوا اس کو اللہ کی منشاء کہا جائے لیکن تحقیق بھی ضرور کی جائے۔
    ہمارے لیے یہ ایک عبرت ہے کہ موت کسی بھی وقت آسکتی ہے اور ہمیں نیک اعمال کا ذخیرہ جمع کرکے اور شرک و گناہوں سے توبہ کرکے تیاری کرنی چاہیے۔ایسا حادثہ ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے !!!!
     
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بھائی ہم دعا عمومی طور پر کرتے ہیں باقی معاملہ ہم اللہ پر چھوڑتے ہیں، ہمیں یہ پتہ کیسے چلے گا کہ جاں بحق ہونے والوں کے اعمال کیا تھے۔ہم اتنا جانتے تھے کہ جہاز میں مسلمان سوار تھے ۔
    دعا دینا ہمارا کام باقی اللہ رب العزت دلوں کے حال خوب جانتا ہے۔
    بارک اللہ فیک
     
  4. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    ہم راولپنڈی میں تباہ ہونے والے طیارے کے حادثے پر متاثرين کے دوستوں اور خاندانوں سے تعزيت کرتے ہيں۔ ہماری نيک خواہشات اور دعائيں جاں بحق ہونے والے لوگوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہيں۔ يہ پاکستان کے ليے ايک المناک لمحہ ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  5. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    مگر مچھ کے آنسو۔۔۔
     
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    يہاں امريكا كى كوئى بات ہوئى تھی ؟؟؟
     
  7. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    طیارہ تو امریکی ہی تھا
     
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اچھا اچھا ۔۔۔ ان كو اپنى كمپنى كا طيارہ گرنے كى تكليف ہوئى ہے ۔۔۔ وہی ميں سوچ رہی تھی كہ سلالہ چيك پوسٹ پر پاكستانى فوجيوں کے قتل عام كى معافى اب تك انہوں نے مانگی نہيں، ڈرون قتل عام بند کیا نہیں اور يہاں تعزيت كرنے آن ٹپکے؟؟؟
     
  9. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    درست۔
    یہاں‌امریکہ کی بات تو نہیں‌ہوئی تھی، لیکن موقعوں پر دلاسہ دیکر "تاکہ سند رہے" کے لئے یہ فہد کی یہاں‌تشریف آوری لگتی ہے۔!!
    باقی فہد بیچارہ بھی تنہائی میں‌ روتا ہوگا کہ میں‌ بھی کیا، کب تک اپنے ضمیر کو بیچ کر اس نوکری میں‌لگارہوں۔!!!
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    درست . پيمرا نے آج نوٹس جارى كيا ہے ميتوں كى غلط كوريج پر۔ اصول صحافت بھول چکے ہيں نجى چينلز۔
     
  11. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    انا اللہ انا الیہ راجعون
    اللہ تعالیٰ اھل ایمان کی مغفرت فرمائے۔ آمین
     
  12. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    ترمیم و معذرت:
    غلطی سے ابو طلحہ کا اقتباس لگ گیا تھا۔ جو ہٹا دیا گیا ہے۔مقصود فواد صاحب کا اقتباس تھا:00010:


    میں سمجھتا ہوں کہ طیارہ جو کہ امریکی تھا(اور پاکستان کی ائیر فلیٹ میں بہت سے طیارے امریکا سے ہی خرید کردہ ہیں)، امریکہ کا کاٹھ کباڑ تھا اور اس کی خرید، استعمال، اور اس کے غلط استعمال کی اجازت دینے کی ذمہ داری امریکا پر نہیں عائید کی جا سکتی۔تاہم ایک ذمہ داری امریکا پر ضروری ڈالی جا سکتی ہے، وہ یہ کہ امریکا اسلامی ممالک میں بد عنوان اور جرائم پیشہ حکمرانوں کی سر پرستی سے تائب ہو جائے۔

    ہر چند کہ ہم آپ کی تعزیت کو بنظر تحسین دیکھتے ہیں، لیکن آپ کے بیان پر اعتراض اعتماد کے فقدان کی باعث ہے۔ جس کی وجہ پاکستان اور اس کے عوام سے آپ کی حکومت کا ناجائز برتاؤ اور عمومی طور پر آپ کی حکومت کی اسلام دشمن خارجہ پالیسی ہے۔

    میں سمجھتا ہوں کہ آپ کو Baghdad Bob کے نقش قدم پر چلنا چھوڑ کر اسلام کی حقانیت کا ادراک اور اس پر کاربند ہو جانا چاہیئے۔ پھر دیکھیں کہ آپ کی بات ہر ایک کے لیے قابل قبول ہو گی۔ ان شاءاللہ :00001:
     
    Last edited by a moderator: ‏اپریل 29, 2012
  13. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
  14. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    اے ٹائرِ ?Tired لاہوتی ۔ ۔ ۔
    (وہ تصویر نہیں مل پائی۔۔۔ جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی نے اپنے ٹائر مرمت کی دکان پر اقبال کے شعر کو اس طرح لکھا: اے ٹائرِ لا ہوتی ۔۔)

    مقصود: پاکستان میں اور اس سے باہر(بطور مثال : حقانی وغیرہ )، جب تک(جیسا کہ کسی نے درست کہا) بد عنوان عناصر کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، حادثات سنگین سے سنگین تر ہوتے جائیں گے۔اللہ رحم کرے اور ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
     
  15. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



    اس ميں کوئ شک نہيں کہ دہشت گردی ايک عالمی مسلہ ہے اور پاکستانی عوام سميت تمام مہذب دنيا پر اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہيں۔ امريکہ اور پاکستان دونوں اس عالمی اتحاد ميں اسٹريجک پارٹنر کی حيثيت سے شامل ہيں جو اس عفريت کے خاتمے اور دنيا بھر ميں عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنانے کے ليے کوشاں ہے۔ اس تناظر ميں امريکی حکومت، اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم تواتر کے ساتھ ہر فورم پر دونوں اقوام کے مابين تعاون ميں بہتری لانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہيں۔ ليکن دونوں ممالک کے مابين اسٹريجک تعلقات اور باہمی مفادات کے ليے طويل المدت بنيادوں پر شراکت داری کو فروغ دينے کی ضرورت دہشت گردی کے معاملے سے ہٹ کر اپنی جگہ ايک مسلم حقيقت ہے۔
      
    يہ تاثر دينا کہ امريکہ کو دہشت گردی کے سوا پاکستان يا پاکستانيوں سے کوئ سروکار نہيں ہے، بالکل غلط ہے۔ يہ دعوی اس ليے غلط ہے کيوں کہ سال 2010 ميں پاکستان ميں آۓ سيلاب کے دوران بہت سے لوگوں کو ہم نے امداد فراہم کی۔ يہ بيان اس ليے بھی غلط  ہے کہ 2005ء ميں آنے والے زلزلے کے دوران  بہت سے لوگوں کو ہم نے امداد فراہم کی۔ اکثر لوگ ان ترقياتی منصوبوں، تعمير وترقی سے متعلق اقدامات، اور پاکستان کو ديے جانے والے بے شمار امدادی پيکجز سے بخوبی واقف ہيں جو اس فوجی امداد اور سازوسامان سے بالکل مختلف ہے جو دہشت گردی کے خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے گزشتہ 10 برسوں کے دوران امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان کو دی گئ ہے۔

    آئيے صرف سال 2010 کے دوران آنے والے سیلاب کے جواب ميں دی جانے والی امداد پر ايک نظر ڈاليں (آپ منسلک لنک پر تفصيلات پڑھ سکتے ہیں)۔ آپ نے يہ بھی دیکھا ہوگا کہ پاکستان ميں سيلاب کے ابتدائ دنوں ہی میں متاثرين سيلاب کی مدد کے ليے امريکہ نے فوری طور پر کئ سو ميلين ڈالر نقد رقم، خوراک، ہيلی کاپٹر، شلٹر اور طبی امداد جيسی اشياء  فراہم کيں۔ اور يہ مدد ابھی تک جاری ہے۔
     
      
    آپ اس بات سے کيسے انکار کر سکتے ہیں کہ جن لوگوں کو امداد ملی وہ سويلین نہیں تھے؟
     
      
    http://cidi.org/images/resources/incident-reports/04.05.11%20-%20USAID-DCHA%20Pakistan%20Complex%20Emergency%20and%20Floods%20Fact%20Sheet%20%231%20-%20FY%202011.pdf

     
    اس کے علاوہ ، اکتوبر 2009ء ميں کانگرس نے "پاکستان کے ساتھ شراکت بڑھانےکا ايکٹ" پاس کيا تھا۔ جس کو پاکستان کے ليے "سٹيمولس پيکج " بھی کہا جاتا ہے ايک سنگ ميل ایکٹ تھا، جس کو سینیٹرز کيری اور لوگر نے پیش کيا تھا اور صدر اوبامہ نے قانونی طور پر منظور کيا جس میں 2010ء سے لے کر 2014 تک ہر سال 1.5 بيلین ڈالرز پاکستان کو غير فوجی امداد طور کے پر ديے جائیں گے۔ اس ميں سے کچھ حصہ اين جی اوز اور لوکل اداروں کے ذريعے  پاکستان کے ترقياتی کاموں پر خرچ کيے جآئيں گے۔ مزيد معلومات کے ليے آپ اس ويب سائٹ پر جائيں۔ 
     
     
    http://www.usaid.gov/press/congressional/2009/eppa_301a1.pdf
     

    صدر اوبامہ نے يہ واضح کيا ہے کہ امريکی حکومت پاکستان کے ساتھ سيکورٹی معاملات سے ہٹ کر بھی تعلقات ميں کشادگی لانے کی خواہاں ہے اور اس ضمن ميں امريکہ سياسی، معاشی اور سيکورٹی سے متعلق پاکستانی عوام کو درپيش ايسے چيلنجز سے نبردآزما ہونے کے ليے عالمی برادری کے تعاون ميں کليدی کردار ادا کرنے کو تيار ہے جو نا صرف يہ کہ پاکستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کے ليے خطرہ بن سکتے ہيں۔

    صدر اوبامہ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ طويل المدت تعلقات کے حوالے سے مصمم ارادے کے عين مطابق ہم پاکستان کی عوام اور ان کی جمہوری حکومت کی جانب سے واضح کردہ ضروريات کے عين مطابق بڑے پيمانے پر غير فوجی امداد کی فراہمی طويل عرصے کے ليے مختص کر رہے ہيں۔

    يہ تاثر سراسر غلط ہے کہ دہشت گردی سے ہٹ کر امريکہ کو پاکستان ميں کوئ دلچسپی نہيں ہے۔ ميں نے اعداد وشمار اور مثالوں سے ثابت کيا ہے کہ اس تاثر کی بنياد حقائق اور شواہد پر نہيں ہے۔

    ليکن اسی دليل کے دوسرے پہلو کو بھی مدنظر رکھيں۔ کيا يہ درست نہيں ہے کہ دہشت گرد تنظيموں اور ان کے ايجنڈے کو سامنے رکھتے ہوے يہ کہا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی سے ہٹ کر انھيں پاکستان کی عوام کے ساتھ کوئ دلچسپی نہيں ہے؟ کيا آپ کسی ايسے پروگرام، ترقياتی منصوبے يا کسی قابل فہم نقطہ نظر يا سوچ کا حوالہ دے سکتے ہيں جو ان دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے عام عوام کی بہتری کے ليے منظرعام پر لايا گيا ہو؟ ماسواۓ خوف، بربريت اور وہشت کے ذريعے افراتفری کے فروغ کے تا کہ اپنے تسلط کو جبری طور پر عوام پر مسلط کيا جا سکے۔
     
    آپ ہماری حکمت عملی کو دیکھیں اور دہشت گردوں کی پر تشدد سوچ کا اندازہ لگائیں، ہم پاکستان کے لوگوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں جبکہ يہ  قتل عام کر رہے ہيں ۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  16. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سلالہ چيك پوسٹ واقعے پر ہمارے غم ميں شامل كيوں نہيں ہوتے ؟

    پاكستان ميں موجود ہر قسم كے دہشت گرد بھی امريكى پالتو ہيں سب جانتے ہيں ۔
     
  17. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    يہ بات خاصی حيران کن ہے کہ جب کوئ ايسی خبر منظر عام پر آتی ہے جس ميں عراق، افغانستان يا دنيا کے کسی بھی حصے ميں امريکی املاک يا مفادات پر حملے کا ذکر ہو تو کچھ راۓ دہندگان فوری ردعمل کے ذريعے اسے امريکی برتری کے تابوت ميں آخری کيل اور خاتمے کی نويد قرار دے کر جوش وخروش کا اظہار کرتے ہيں۔ کئ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر کے اپنی "عظيم کاميابی" کا کريڈٹ بھی ليتے ہيں اور برملا اس کا اظہار بھی کرتے ہيں اور ان حملوں کا حوالہ دے کر اپنے تئيں اسے "مجاہدين اسلام" کی عظيم فتح قرار ديتے ہيں۔ کابل ميں امريکی سفارت خانے پر ہونے والے حاليہ حملے اور اس کے بعد فورمز پر تجزيے اور آراء کے سرسری جائزے سے ہی يہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس موقع پر راۓ دہندگان نا صرف يہ کہ ان گروہوں اور تنظيموں کے وجود کو بھی تسليم کرتے ہيں بلکہ ان کی "بہادری" اور "جنگی حکمت عملی" کی تعريف وتوصيف ميں زمين وآسمان کے قلابے ملانا شروع کر ديتے ہيں۔

    ليکن جب دہشت گردی کے موضوع پر تعميری بحث اور ہمارے معاشروں پر اس کے منفی اثرات کا معاملہ سامنے آتا ہے تو بعض راۓ دہنگان اپنی دليل کو يکسر بدل ليتے ہيں اور اب امريکہ کو ايک ايسے "بااختيار شيطان" کے پيراۓ ميں بيان کرتے ہيں جو دنيا پھر ميں اپنے غير حقيقی اثر ورسوخ کو استعمال کر کے ايسی دہشت گرد تنظيموں کے وجود کو دنيا کے سامنے پيش کرنے ميں کامياب ہو جاتا ہے جن کا کوئ وجود ہی نہيں ہے۔ وہی "بہادر جنگجو" جنھيں پہلے مقدس سپائ قرار دے کر ان کی کاروائيوں پر خوشی کا اظہار کيا جاتا ہے، اب ان کے وجود اور حقيقت سے ہی انکار کر کے تمام تر دہشت گردی کا ذمہ دار امريکہ کو قرار ديا جاتا ہے۔

    يہ امر ناقابل فہم ہے کہ ايک جانب تو امريکہ پر تمام دہشت گرد تنطیموں کو مدد فراہم کرنے اور ان کی پشت پنائ کا الزام لگايا جاۓ اور دوسری جانب جب امريکی فوجيوں، امريکی سفارت خانوں اور امريکی شہريوں سميت عام شہريوں پر حملے کی خبر آۓ تو ان "مقدس جانبازوں" کی بہادری اور شجاعت پر تعريف اور مسرت کا اظہار کر کے امريکہ کے خلاف ان کی بڑی کاميابی قرار دے کر اس پر اظہار خيال کيا جاۓ۔ ايک ہی دليل کو استعمال کر کے امريکہ کو بے پناہ وسائل سے مالامال دہشت گردی کے عفريت کو تخليق کرنے کا ذمہ دار اور دوسری جانب خود ساختہ مجاہدين کی امريکہ کی خلاف کاروائيوں کے سبب امريکہ کو شکست وريخت کا شکار ايک ڈوبتی ہوئ قوت نہيں قرار ديا جا سکتا۔

    يہ لائحہ عمل نا صرف يہ کہ آپ کی اپنی ہی تاويل کو غلط ثابت کرتا ہے بلکہ اس سوچ اور نقطہ نظر ميں موجود کھوکھلے پن کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ہمارے لیے بھی یہ بات خاصی حیران کن ہے کہ 9/11 سے پہلے پاکستان اور افغانستان وغیرہ میں ہمیں دہشت گرد نظر نہیں آتے اور نہ ہی فواد قمی جیسے امریکہ کے لیے صفائیاں پیش کرنے والے نظر آتے ہیں‌ ۔ 9/11 کے بعد یہ سب کہاں سے آگئے ؟
     
  19. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    يہ دعوی کہ دہشت گردی کا عفريت 911 کے واقعات کے بعد اچانک منظرعام پر آ گيا، حقائق کی روشنی ميں بالکل غلط ثابت ہو جاتا ہے۔

    يہ ياد رہے کہ اسامہ بن لادن 911 کے واقعات سے پہلے بھی امريکی حکومت کو مطلوب افراد کی لسٹ ميں شامل تھے۔ اگست 1998 ميں کينيا اور تنزانيہ ميں امريکی سفارت خانوں پر حملوں اور اس کے نتيجے ميں 225 افراد کی ہلاکت اور 4000 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے واقعات ميں اسامہ بن لادن امريکی حکومت کو مطلوب تھے۔

    چاہے سال 1993 ميں ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں ہونے والے حملے ہوں يا سال 1998 ميں امريکی نيوی کے بحری جہاز پر ہونے والے خودکش حملے يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ 911 کے واقعات سے بہت پہلے القائدہ کا وجود اور اس سے درپيش خطرات سب پر واضح ہو چکے تھے۔

    اکتوبر 1999 ميں اقوام متحدہ کی جنب سے منظور کردہ قرداد نمبر 1267 ميں يہ واضح درج ہے کہ طالبان کی جانب سے اسامہ بن لادن کی پشت پناہی کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ طالبان کی حکومت سے اسامہ بن لادن کو حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی اس قرارداد کا حصہ ہے۔

    Security Council resolutions (1267 Sanctions Committee)

    يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اسامہ بن لادن صرف امريکہ ميں ہی نہيں بلکہ ديگر ممالک میں بھی 911 سے پہلے ہی مطلوب تھے۔

    مثال کے طور پر مارچ 16 1998 کو ليبيا نے اسامہ بن لادن کے خلاف مارچ 10 1994 کو دو جرمن باشندوں کو قتل کرنے کے جرم ميں پہلا انٹرنيشنل انٹرپول وارنٹ جاری کيا تھا۔

    ستمبر 11 2001 کا واقعہ وہ نقطہ تھا جس پر تمام مذاکرات، مطالبات، قراردادوں اور رپورٹس کا سلسلہ منقطع ہو گيا۔ يہ واضح ہو چکا تھا کہ دہشت گردی کو روکنے، بے گناہ انسانوں کو محفوظ رکھنے اور اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے فوجی کاروائ آخری آپشن ہے۔

    گزشتہ ايک دہائ کے دوران القائدہ کی دہشت گرد کاروائيوں نے يہ واضح کر ديا ہے کہ صرف امريکی ہی ان کا نشانہ نہيں تھے۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ دنيا بھر ميں غير مسلموں سے زيادہ مسلمان ان کا شکار ہوۓ ہيں۔

    يہ کہنا کہ 911 کے واقعات کے بعد اس خطے ميں دہشت گردی کو فروغ حاصل ہوا ہے اور اگر القائدہ کے خلاف کوئ ايکشن نہ ليا جاتا تو حالات مختلف ہوتے، حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

    اگر کوئ آپ کے مکان ميں کراۓ دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلاۓ کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کراۓ دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔

    يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟ اس کے علاوہ طالبان اور نارتھرن الائنس ميں جاری خونی لڑائ اور اس کے نتيجے ميں قتل وغارت کے بعد بھی کيا يہ دعوی کيا جا سکتا ہے کہ 911 سے پہلے اس خطے ميں مکمل امن تھا؟

    جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے بھی کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔

    پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
     
  20. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں