شاہین فصیح ربانی غزل خوشی محسوس ہوتی ہے، غمی محسوس ہوتی ہے تو پھر کیوں برف سی دل پر جمی محسوس ہوتی ہے کسی کے قرب نے دل کو عجب سرشاریاں بخشیں کہیں جاؤں اسی کی ہمدمی محسوس ہوتی ہے جن آنکھوں میں محبت کی کمی محسوس ہوتی تھی ان آنکھوں میں دمِ رخصت نمی محسوس ہوتی ہے یہ محویت کا عالم بھی عجب عالم ہے، مت پوچھو تسلسل سے لگی بارش تھمی محسوس ہوتی ہے کسی کی یاد میں آنکھیں سحر دم بھیگ جاتی ہیں گلستاں کی ہوا بھی شبنمی محسوس ہوتی ہے یہ کانٹوں پر چلاتی ہو، یہ کتنا ہی جلاتی ہو مگر پھر بھی محبت ریشمی محسوس ہوتی ہے فصیحؔ اس شخص کے ہمراہ تو صدیاں گزاری ہیں عجب کیا ہے اگر اس کی کمی محسوس ہوتی ہے
جزاک اللہ خیرا بھائی عید مبارک بھائی کافی دنوں بعد تشریف لائے بھائی آپ خیریت ؟ آپ کا نمبر مجھ سے مس ہو گیا مہربانی کر کے دوبارہ ارسال کر دیجیئے گا پلیز آپ سے ایک کام بھی ہے
بہت خوب جناب بہت خوب اللہ کرے آپ کو زیادہ وقت ملے اور آپ اور زیادہ مجلس کی ''زیارت'' کریں تاکہ ہم اور بھی لطف اندوز ہوں بہت بہت شکریہ