روضۂ اقدس کی منتقلی کی افواہ ، حقیقت کیا ہے؟

توریالی نے 'خبریں' میں ‏ستمبر 2, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    حضرت محمد ﷺ کے روضۂ اقدس کی منتقلی کی سعودی تجویز مسلم اقوام کی شدید تقسیم کا باعث بن سکتی ہے

    برطانوی اخبار دی انڈی پینڈنٹ کے مطابق ،عالمِ اسلام کے دوسرے مقدس ترین مقام ، روضۂ نبوی ﷺ کے انہدام، اور ان کے جسدِ مبارکہ کی نامعلوم قبر میں منتقلی کے منصوبے کی تجاویز مسلم دنیا میں شدید غم و غصے اور اشتعال کی آگ بھڑکا نے کاپیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

    اس خطرناک اور باعثِ نزاع منصوبے سے متعلق سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم کی جانب سے تجاویز و آراء کی61 صفحات پر مشتمل دستاویز کو مدینہ منورہ میں قائم مسجدِ نبوی جسے عالمِ اسلام میں دوسرا مقدس ترین مقام مانا جاتا ہے اورجہاں گُنبدِ اخضر تلے حضرت محمد ﷺ کا جسدِ مبارک مدفون ہے اور جس کی زیارت کے لیے لاکھوں افراد جاتے ہیں، کی نظامت پر مامور افرادمیں تقسیم کیا گیا ہے۔مسجدِ نبوی کی حفاظت کے حسبِ ضابطہ ذمہ دار سعودی عرب کے مائل بہ عمر رسیدگی شاہ عبد اللہ ہیں۔

    اس منصوبے کا انکشاف سعودی عرب کے ایک دوسرے عالم نے کیا ہے جن کے مطابق 61صفحات پر مشتمل دستاویز میں حضرت محمد ﷺ کے جسدِ مبارکہ کی خاموشی سے البقیع قبرستان میں ایک بے نشان قبر میں منتقلی اور اور ازواجِ مطہرات کے حجروں کاا نہدام بھی شامل ہے۔

    روزنامہ انڈی پینڈنٹ کے مطابق مذکورہ منصوبے پر عمل درآمد کا کوئی فیصلہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔اس ضمن میں سعودی عرب کی حکومت ماضی میں بھی اس بات پر مُصر رہی ہے کہ اسلام سے متعلق مقاماتِ مقدسہ کی تبدیلیوں میں نہایت سنجیدگی سے کام لیا جاتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے (اگر چاہیں) ربط پر جائیں۔

    دی انڈی پینڈنٹ، لندن

    اخبار نے ڈاکٹر عرفان العلاوی، دائریکٹر اسلامک ہیریٹیج ریسرچ فاؤنڈیشن کے حوالے سے لکھا ہے کہ مذکورہ منصوبہ مسلمانوں میں شیعہ سُنی فرقہ ورانہ جنگ جو پہلے ہی عراق اور شام میں جاری ہے کی آگ کے دائرےکو مزید بڑھا سکتا ہے جس کی وجہ اہلِ بیت کے آثار کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہو گی۔

    ڈاکٹر علاوی کے خدشات اور خبر کے مزید حصوں جن میں شیعی خدشا ت ہیں کو یہاں بیان کرنا کسی اہمیت کے حامل نہیں ہیں اس کے علاوہ ڈاکٹر علاوی تصوف کے طرفدار ہیں ۔

    تاہم ، سعودی علماء اور حکام کو مسجد نبوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہیے۔ نہ ہی عثمانی توسیع ، ستون اور خطاطی کو ہٹانا چاہیے اور ماضی کی ترک عرب رقابت کو ختم کرنا چاہیے۔

    روزنامہ انڈی پینڈنٹ اس سے قبل 24 ستمبر 2011ء کو بھی ایک خبر شائع کر چکا ہے جس کا عنوان ، مکہ اُمراء کے لیے:اسلام کامقدس ترین مقام ویگاس بنتا جا رہا ہے۔

    ربط
     
  2. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    اس گھٹیا بے بنیاد خبر کو اتنی اہمیت دینے کا مقصد؟
     
  3. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    آپ کو ایسی خبر نہیں ملی ترجمے کو
    Riyadh: Saudi Arabia has launched a food aid programme for the people in besieged areas of Gaza, an official said Sunday.

    "This project is the result of the kingdom`s efforts to provide Palestinians with their basic needs and ease their suffering," Arab News quoted Saed Al-Harthi, adviser to the Interior Minister Prince Mohammed bin Naif and president of the campaign, as saying.

    The aid programme is part of various projects financed by a Saudi committee that are currently being implemented in Gaza. The committee recently signed an agreement with several bodies to help get aid into the strip.

    The campaign will distribute 25,000 food parcels and 800 tonnes of flour and loaves of bread in several stages. The campaign targets a large number of people and parcels will be given out to hospitals, orphanages and facilities for the disabled.

    http://zeenews.india.com/news/world/saudi-arabia-launches-gaza-food-aid-programme_1463097.html
    http://english.alarabiya.net/en/New...s-26-million-more-in-medical-aid-to-Gaza.html
    http://www.dailystar.com.lb/News/Mi...edges-533m-in-aid-for-gaza.ashx#axzz3CBcVppgj
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    مسجد نبوی میں پہلے ہی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع مرحلہ وار جاری ہے جس کے متعلق خبریں آتی رہتی ہیں لگتا ہے سعودیہ دشمنی میں اندھی چمگادڑوں کو دکھنا بند ہو گیا یا وہ جان بوجھ کر دیکھنا نہیں چاہ رہے۔

    "سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو اعزاز حاصل ہے کہ ان کے دور حکومت میں مسجد حرام اور مسجد نبوی کی توسیع کا سب سے زیادہ کام ہوا۔ ماضی میں کسی دوسرے سعودی فرمانروزا کے حصے میں یہ اعزاز نہیں آ سکا۔

    شاہ عبداللہ نے مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کی توسیع کا بیڑا اٹھایا جو تکمیل کے قریب ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے حال ہی میں مسجد نبوی کی تاریخ کے سب سے بڑے توسعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبہ اپنی منفرد خصوصیات میں بے مثل ہے۔ اس منصوبے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ توسیع کے بعد مسجد میں تین ملین کے قریب افراد نماز ادا کر سکیں گے۔ منصوبے میں کم وبیش 18 لاکھ سے 20 لاکھ اضافی نمازیوں کے لیے گنجائش پیدا کی جا رہی ہے۔ اس وقت مسجد نبوی میں آٹھ لاکھ افراد بیک وقت میں نماز ادا کر سکتےہیں۔

    ماسٹر پلان کی روشنی میں مسجد نبوی کی توسیع تین مراحل میں مکمل ہونا تھی۔ پہلے مرحلے کے لیے تین سال کا عرصہ مقرر کیا گیا تھا لیکن اب شاہ عبداللہ کی خصوصی ہدایت پر دن رات کام کرتے ہوئے پراجیکٹ کو صرف دو سال میں مکمل کیا جائے گا۔

    الحرمین الشریفین کے امورکے نگران ڈاکٹر عبدالرحمان بن عبدالعزیز السدیس نے العربیہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسجد نبوی کی توسیع کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ توسیعی اسکیم اب تک کے توسیعی منصوبوں میں سب سے بڑا اور جامع منصوبہ ہے۔ نئے منصوبے کے تحت مسجد نبوی میں 11 لاکھ مربع میٹر رقبے کومسجد کا حصہ بنایا گیا ہے۔
    نئے مرکزی داخلی دروازے کی توسیع کے ساتھ ساتھ اس کے دونوں اطراف دو اونچے مینار تعمیر کیے جائیں گے۔ مسجد کے چاروں اطراف موجود چار میناروں کو زیادہ بلند اور کشادہ کیا جائے گا۔ مسجد کے نئے صحن اور گیلریاں بنائی جائیں گی، جہاں پرجہاں پر دو لاکھ مزید نمازی با آسانی نماز ادا کر سکیں گے۔ حج سیزن میں نمازیوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر مسجد میں بعض مقامات پر ایک سے زیادہ سٹوری تعمیر کی جائیں گی تا کہ زیادہ ھجوم کی صورت میں نمازیوں کے لیے ہنگامی جگہ کا انتظام کیا جا سکے۔

    ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس نے مسجد نبوی کے نئے توسیعی منصوبے کو موجودہ حکومت کی تاریخ ساز کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہ عبداللہ کی جانب سے توسیعی منصوبہ معتدل اسلام سے ان کی محبت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مسجد نبوی کی توسیع کر کے نہ صرف عالم اسلام سے محبت کا اظہار کیا ہے بلکہ عالمی بھائی چارے کے فروغ اور مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے اپنے مشن کو آگے بڑھایا ہے۔
    http://www.alarabiya.net/articles/2012/09/26/240375.html
    http://www.urduvoa.com/content/article/1529758.html
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  5. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    سعودی عرب کے شہر مدینہ میں واقع مسلمانوں کی مقدس ترین ’مسجد نبوی‘ کی توسیع کا کام شروع ہوگیا ہے ۔ یہ مسجد نبوی کی تاریخ کا سب سے بڑا توسیعی منصوبہ ہے جس کا سنگ بنیادسعودی حکمراں شاہ عبداللہ نے رکھا۔اس وقت مسجد میں 8لاکھ افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے جبکہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہاں 30لاکھ افراد نماز اداکرسکیں گے۔
    سعودی شہر جدہ میں مقیم سینیئر صحافی شاہد نعیم نے وی او اے کوبتایا کہ توسیعی منصوبہ تین مرحلوں میں مکمل ہوگا۔ ابتدا میں پہلے مرحلے کے لئے تین سال کا وقت مقرر کیا گیا تھا تاہم شاہ عبداللہ کی ہدایت پر اب اس منصوبے پر دن رات کام کرتے ہوئے اسے صرف 2سال میں مکمل کیا جائے گا۔
    شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے ترجمان ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس کاتوسیعی منصوبے کے حوالے سے کہنا ہے کہ نئے منصوبے کے تحت مسجد کے مجموعی رقبے میں 11 لاکھ مربع میٹر کا اضافہ کیاجارہا ہے۔
    مسجد کے نئے مرکزی داخلی دروازے کی توسیع کے ساتھ ساتھ اس کے دونوں اطراف دو اونچے مینار تعمیر کیے جائیں گے جبکہ مسجد کے چاروں اطراف موجود میناروں کو مزید بلند اور کشادہ کیا جارہا ہے۔ منصوبے کے تحت مسجد کا صحن اور گیلریاں بھی نئے سرے سے بنائی جائیں گی جہاں مزید دو لاکھ نمازی عبادت کر سکیں گے۔
    سعودی ٹی وی چینل العربیہ کے مطابق مسجد نبوی کی توسیع کے امور کے سیکرٹری ڈاکٹر علی بن سلیمان ال عبید کا کہنا ہے کہ شاہ عبداللہ نے توسیعی منصوبے کا اعلان گزشتہ شعبان میں کیاتھالیکن اس کا باضابطہ سنگ بنیاد رواں ہفتے رکھا گیا ۔
    ان کا یہ بھی کہناہے کہ حج سیزن میں نمازیوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر مسجد میں بعض مقامات پر ایک سے زیادہ منزلیں تعمیر کی جائیں گی تا کہ زیادہ ہجوم کی صورت میں نمازیوں کے لیے ہنگامی جگہ فراہم کی جا سکے۔ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس نے مسجد نبوی کے نئے توسیعی منصوبے کو تاریخ ساز کامیابی قرار دیا ۔
    http://www.urduvoa.com/content/article/1529758.html
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  6. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    مرقد رسول منتقلی کی خبر بے بنیاد ہے: سعودی حکومت
    قبر مبارک کی جگہ کی تبدیلی کی تجویزایک اسٹڈی رپورٹ میں دی گئی تھی

    برطانوی اخبارات کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی متبادل مقام پر منتقلی سے متعلق متنازعہ خبروں کی اشاعت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ تجویز روضہ رسول صلی اللہ وسلم اور مسجد نبوی کے توسیعی پروجیکٹ کے حوالے سے تیارکردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں دی گئی تھی، جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ نے سعودی حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی حکومت نے "قبر رسول" صلی اللہ علیہ وسلم کو متبادل مقام پر منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے۔

    قبررسول کی منتقلی کے حوالے سے میڈیا پرآنے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ البتہ دو سال پیشتر جب روضہ رسول اور مسجد نبوی کی توسیع کے حوالے سے منصوبے کا آغاز ہوا تو توسیعی کمیٹی کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی اور ساتھ ہی علماء سے اس پر رائے بھی طلب کی تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ مسجد نبوی کی شمال کی سمت سے توسیع اور دوسری منزل کی تعمیر سے روضہ رسول متاثر ہوسکتا ہے۔ علماء نے قبر رسول کی منتقلی کی اجازت دی تھی مگرساتھ ہی یہ واضح کردیا تھا کہ قبر مبارک کوکھولا نہیں جائے گا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں برطانوی اخبارات 'انڈی پنڈنٹ' اور 'ڈیلی میل' نے ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے لیے قبر رسول کواپنی موجودہ جگہ سے ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    http://urdu.alarabiya.net/ur/intern...ول-منتقلی-کی-خبر-بے-بنیاد-ہے-سعودی-حکومت.html
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    جزاک اللہ خیرا بھائی ـ یہ خبر مجلس پر دیکھی تھی ـ اگر سعودی حکومت تردید نا بھی کرتی تو اس کا جھوٹا ہونا پھر بھی ثابت ہوتا ہے ـ مگر لوگ تعصب اور تنگ نظری میں اندھے ہو چکے ـاور پھر ان کا دعوی ہے کہ ہم تو سیاست اورر خبروں پر بڑی گہری نظر رکھتے ہیں ـ دین کی ٹھیکداری بھی ان کے پاس ہے اور ساری نسبتیں بھی انہی کے لیے ہیں : ) ـ سوچنے کی بات ہے صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ انبیاء جہاں وفات پاتے ہیں وہیں دفن ہوتے ہیں اوروہی سے اٹھائے جائیں گے ـ کیا قبررسولﷺکی منتقلی ان احادیث کی مخالفت نہیں کہ حجرہ عائشہؓ کے علاوہ کسی اور قبر کو نبی ﷺکی مدفن بنا دیا جائے ـ مدینہ میں موجود ہزاروں علماء عاملین قرآن وحدیث سے یہ حدیث مخفی ہے ـ اللہ ہدایت دے
    ڈاکٹر علاوی کے ان خدشات سے بات سمجھ میں آتی ہے ـ عثمانی ستونوں کو ختم نا کیا جائے تاکہ لوگ ان سے تبرک حاصل کر تے رہیں ـ اصل خبر یہ ہوسکتی ہے ـ جو وہ کھل کر نہیں کہ سکے اور قبررسولﷺ کا بہانہ بنایا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
    • متفق متفق x 1
  8. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434

    محترم برادر دانی!

    نادانی ہو گی کہ میں بھی اپنی تحریر میں اُسی سیخ پائی، اُسی طرزِ تخاطب کا بطور ردِ عمل،عملی ارتکاب کروں جس کا مظاہرہ آپ کے تبصرے میں شاید کسی ممکنہ غلط فہمی کے باعث وقوع پذیر ہوا ۔

    میں سمجھتا ہو کہ میرے مراسلے کو اس تناظر میں لیا گیا ہے کہ میری ذات سعودی عرب اور اس کے حکام کے خلاف ’اندھی تقلید‘ کے مقابل تنقید کے کسی بھی موقع کو نہیں گنوانا چاہتی اور اس پر مستقل بضد رہتی ہے۔اصلِ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔اگر میرے مراسلات پر غورِ عمیق کیا جائے تو اس کا ثبوت فراہم کیا جا چُکا ہے جس کی تکرار میں خود ستائی سمجھوں گا۔

    اب آئیے نادان کے مراسلہ کے مندرجات پر بھی ایک نظرِ عمیق ڈال لیں، اگر! دل چاہے ۔

    نادان نے برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ کی ایک خبر کو مجلس کے سامنے پیش کیا ہے۔نادان نے ’پوری خبر ‘پیش کرنے کے بجائے کلیدی ’خدشات ‘ سے آگاہ کیا ہے جو نہ صرف سعودی عرب سے باہر مسلمان رکھتے ہیں بلکہ غیر اسلامی بین الاقوامی فریقین بھی اس ضمن میں شامل ہیں۔ نادان کے مراسلے کو اگر، اگر بغور پڑھا جائے تو نادان نے خبر کی صحت کو تحفظات کی نظر سے دیکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نادان نے اگر مگر سے احتراز برتتے ہوئے خبر کے ربط کو قوسین میں ’ اگرچاہیں‘ کو مشروط و مقید کر کے خبر کی اسنادکی جانب اپنےتحفظ کا واضح اشارہ دیا ہے۔ مزید غور کریں تو علاوی کے خدشات میں شیعہ عُنصر کے لیے گوشۂ ہمدردی کو اجاگر کیا ہے اور ڈاکٹر علاوی کی صوفیت کی علمبرداری کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔ڈاکٹر علاوی جس قسم کے اسلام کے داعی ہیں، وہ ایک ایسے صوفی اسلام کا پرچارک ہے جو امریکا ، اس کے حواری، اصل وحقیقی اسلام کے خلاف ایک Diluted Islam اسلام کی صورت میں چاہتے ہیں۔وہی امریکا --جس کے خون آلود ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے کر نہ تو ہم نے فرشِ مخمل پر اپنے قدموں کو پھسلنے کا موقع فراہم کیا ہے،نہ ہی اس کے سفاک چہرے پر بوسے ثبت کیے ہیں اور نہ ہی حق سے محبت کی راہ میں بحرِ ظُلمات کو پاٹنے کے لیے کچے گھڑوں کا سہارا لیا ہے۔الغرض، میرے مراسلے کا غالب حصہ اور مجموعی Tone ،خبر کو کسی حد تک شک کی نظر سے دیکھتا ہے نہ کہ اس کی’ اندھی حمایت ‘کر رہا ہے۔

    یہ خبر پیش کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس ضمن میں خدشات ایک عرصہ اور تواتر سے کئی معتبر حلقوں اور اخبارات میں اٹھائے جا رہے ہیں۔ان سب کی تفصیل پیش کرنے کے بجائے بات چوں کہ انڈی پینڈنٹ کے حوالے سے چل رہی ہے تو اخبار نے ان خدشات کی رپورٹنگ ماضی میں جن گزشتہ مواقع پر کی ہے اس کی تفصیل حسب ذیل ہے اور درخواست ہے کہlook at the message first, instead of shooting the messenger ۔

    where there's smoke, there's fire :

    موضوع پر انڈی پینڈنٹ کی ماضی میں خبر کی تفصیل:
    فروری 2014:

    http://www.independent.co.uk/news/world/middle-east/redevelopment-of-mecca-bulldozers-bear-down-on-site-of-mohameds-birth-9142458.html?rigin=internalSearch
    مارچ 2013:
    http://www.independent.co.uk/news/world/middle-east/the-photos-saudi-arabia-doesnt-want-seen--and-proof-islams-most-holy-relics-are-being-demolished-in-mecca-8536968.html?origin=internalSearch
    اکتوبر 2012:
    http://www.independent.co.uk/news/world/middle-east/medina-saudis-take-a-bulldozer-to-islams-history-8228795.html?origin=internalSearch
    اکتوبر2012:
    http://www.independent.co.uk/voices/comment/why-dont-more-muslims-speak-out-against-the-wanton-destruction-of-meccas-holy-sites-8229682.html
    ستمبر2011:
    http://www.independent.co.uk/news/world/middle-east/mecca-for-the-rich-islams-holiest-site-turning-into-vegas-2360114.html?origin=internalSearch

    میں یہ واضح کر دوں ، ہر چندکہ مجھے مذکورہ اخبار کا دفاع قطعاًمقصود نہیں ہے،لیکن اخبار کےحوالے سے سعودی حکام کے بیانات بھی کس حد تک قابلِ قبول ہیں، اُس پر تبصرہ اور فیصلے کو محفوظ رکھتا ہوں۔

    میں سمجھتا ہوں کہ مکہ و مدینہ ِ میں شرک و بدعات کے روک تھام کے حواے سے سعودی حکام کی کوششیں ،مسلم عوام کو اس بارے معلومات فراہم کرنے کی جاری وساری سعی، نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ سعودی حکام کے فرائض میں شامل ہے۔سعودی حکام کی حرمِ شریف اور مسجدِ نبوی کی مسلمانوں کے ہر لحظہ بڑھتے ہجوم کی ضرورت کے پیشِ نظر توسیع بھی ایک ضروری اور جائز اقدام ہے۔جس کی یاد دہانی آپ نے تابڑ توڑ انداز میں فرمائی ہے۔ تاہم ایسے توسیع پسندانہ اقدامات میں غیر محتاط قدم نہ اٹھانے کی بدرجہ اتم اہمیت کو نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے، کہ ایسے آثار کو ہرگز متاثر نہ کیا جائے جن کا تعلق مکی یا مدنی زندگی میں رسولِ مقبول حضرت محمدﷺ، ان کی ازواجِ مطہرات ، صحابہ اور صحابیات، رضی اللہ عنہم کی ذاتِ مبارکہ سے ہو۔نیز سعودی علماء اور سعودی حکام کو چاہیے کہ وہ مقاماتِ مقدسہ کی تعمیر و توسیع میں عالم اسلام کے دیگر لیکن خصوصیت سے صرف سُنی العقیدہ ممالک کے علماء کو بھی شامل کریں تاکہ معاملات مشاورتِ باہمی سے طے ہوں اور شفافیت بھی قائم رہے اور افواہوں کا دروازہ بھی بند ہو جائے ۔یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ مکہ و مدینہ کے مقاماتِ مقدسہ تمام مسلمانوں کا مشترکہ دینی ورثہ ہیں اور اس پر کسی مخصوص حکومت یا علماء کی اجارہ داری قابلِ قبول نہیں ہو سکتی کہ وہ اپنی سمجھ بوجھ سے جب چاہیں، جیسا چاہیں کریں۔

    میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے میرے مراسلےکو misinterpret کیا ہے ، میرے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہوئے ہیں ،جس کے باعث آپ نے شدید الفاظ کا استعمال کیا ہے جو ناقابلِ قبول ہیں۔

    جہاں تک میری ذات یا میرے مراسلہ کے گٹھیا پن کا تعلق ہے تو اس کے معیار کوبڑھیا یا گھٹیا قرار دینا آپ کی فہم پر چھوڑا جاتا ہے۔لیکن میں نے اپنے مراسلہ جات میں ہمیشہ اپنی ممکنہ یا غیر ممکنہ غلطی کا اعتراف کیا ہے ، رجوع کی کوشش کی ہے ہر چند کہ مواقع پر پایا کہ میں اس کا ہرگز مکلف نہ تھا۔ میں conflict resolution پر کاربند ہوں نہ کہ conflict creation کا حامی۔

    میں آپ کے ساتھ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتا ہوں، کوئی رنجش دل میں نہیں رکھتا۔ربِ واحد و کریم، غفور الرحیم سے آپ کی خیر و برکت چاہتا ہوں ۔


    میرے پا س شلجم سے مٹی جھاڑنے والی خبروں کو اہمیت یا وقت دینےکی فرصت نہیں ہے۔تاہم آپ اس کارنامے کے محاسن بیان کرنے میں آزاد ہیں۔
     
  9. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    محترم برادر ابو ابراہیم

    بہت شکریہ خبر پیش کرنے کا۔

    اس خبر میں قریب قریب ان بنیادی باتوں کا ذکر موجود ہے جسے انڈی پینڈنٹ نے رپورٹ کیا ہے۔ اگر برادرانِ معترض جذبات کے بجائے اخلاص کی نظر سے دیکھیں، ذاتیات پر اترنے کو بالائے طاق رکھیں، ڈاکٹر علاوی کی لغویات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ پڑہیں تو پائیں گے کہ انڈی پینڈنٹ نے جن بنیادی باتوں کا ذکر کیا ہے ان کا تذکرہ العربیہ کی سعودی وضاحت و تردید میں موجود ہے۔

    میں نے اقتباس من و عن اور مکمل پیش کیا ہے اور دانستہ کانٹ چھانٹ سے احتراز کرتے ہوئے سیاق و سباق کو قائم رکھا ہے۔نہ کہ تخصیص و خیانت کر کے اپنے دفاع کے لیے استعمال کرنے کی ناجائز کوشش کی ہے۔ایک اور محترم بھائی نے جس انداز میں سیاق و سباق سے کھلواڑ کیا ہے اور جو کچھ تحریر فرمایا ہے، لائقِ تبصرہ نہیں۔
     
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    العربیہ کی خبر کچھ اضافہ کے ساتھ ہے ۔ چند سال پہلے جب مسجد نبوی کی توسیع کے حوالے سے منصوبہ کا اغاز ہو ا تھا تو اسوقت طے یہ پایا تھا ۔ کہ جس طرف قبررسول ﷺ ہے اس طرف توسیع کرنے کی بجاے ـ ودسری طرف کی جائے تاکہ قبر مسجدنبوی کے اندر داخل نا ہو ـ جو کہ فرمان نبوی ﷺ کے مخالف ہے ـ اور یہ علماء کی ہی رائے تھی ـ جس پر عمل کرتے ہوئے نئے ڈیزائن میں قبر رسول ﷺ کو شامل نہیں کیا گیا ـ اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ علماء نے قبررسولﷺ منتقل کرنے کی بات کی ہو ـ حکومت کی طرف سے ''من گھڑت '' کہنا ہی اس کے غلط ہونے کی طرف اشارہ ہے ـ
    دیکھا جائے تو خبرشیئر کرنے کا اصل مقصد یہی تھا : )ـ سعودی حکومت کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ کچھ اثار باقی ہیں ـ ورنہ شرعی طور پر ان کی کوئی حیثیت نہیں ـ اس لیے ان کو باقی رکھنے کا کوئی جواز نہیں ـ لوگوں کی عجیب فطرت ہے اور شاید انہی سے ملی ہے جن کا نمک کھا رہے ہیں کہ خود کچھ بھی کریں دفاع ہے اور دوسرا ذرا سی بات کرے تو اخلاق اور ذاتیات یاد آجاتے ہیں ـ اصول پر سعودی حکمران طاغوت ہیں ـ ان کے محاسن نہیں بھاتے ـ ان کا پوپ سے ملنانہیں بھاتا ـ اور کرداری کشی ، ذاتیات کوہدف بنانا معمولی بات ہے ـ سبحان اللہ یہ انصاف ہے ـ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اورــــــ باتوں کے ہیر پھیر سے سچ کو چھپایا نہیں جا سکتا ـ اور دلچسپ بات کہ ایسے مواقع پر نام بھی سہوا لکھے جاتے ہیں ـ اللہ ہمیں حق بات کہنے ـ سمجھے اور عمل کرنے کی توفیق دے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  12. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    سعودی اخبار العربیہ کا انڈی پینڈنٹ پر سرقہ اور غلط ترجمے کاالزام

    سعودی عرب کے ایک عربی اخبار کے نائب مدیرِ اعلیٰ نے برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ پر الزام عائد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی اخبار نے ان کے ایک صحافی کی محنتِ شاقہ کا سرقہ کیا ہے۔

    [​IMG][/URL]

    انڈی پینڈنٹ اخبار کی بروز پیر کی اشاعت میں کہا گیا ہے کہ مدینہ میں محمدﷺ کی لحدِ مبارک کو منہدم کرکے ان کے جسدِ مبارک کو نا معلوم قبر میں منتقل کیا جائے گا۔

    لیکن اس کے برعکس سعودی عرب کے عربی اخبار’’ مکہ‘‘ کے نائب مدیر اعلیٰ موفق النویصر کا کہنا ہے کہ انڈی پینڈنٹ اخبار 25 اگست کو عربی اخبار’’ مکہ‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے غلط ترجمہ کرنے کے باعث غلط فہمیوں کا شکار ہوا ہے۔النویصر نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا کہ اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ حضرت محمدﷺ کی قبر کو مسجد کی حدود سے الگ کرنے کی سفارش کی گئی ہے نہ کہ اس کے انہدام کی ،اور یہ کہ انڈی پینڈنٹ ماضی میں بھی عربی اخبار’’ مکہ‘‘ کے مواد کے سرقے میں ملوث رہا ہے۔

    بدھ کے روز العربیہ سےبات کرتے ہوئے عربی اخبار’’ مکہ‘‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے مصنف صحافی، عمر المضواحی کا کہنا ہے کہ اگر انہیں [اخبار انڈی پینڈنٹ]میری تحاریر کے سرقے پر اصرار ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ مجھے اغلاط سے پاک ترجمہ فراہم کرنے کا موقع بھی دیں اور مجھے اس ضمن میں بڑی خوشی ہو گی۔


     
  13. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    انڈی پینڈنٹ اخبار کی بروز پیر کی اشاعت میں کہا گیا ہے کہ مدینہ میں محمدﷺ کی لحدِ مبارک کو منہدم کرکے ان کے جسدِ مبارک کو نا معلوم قبر میں منتقل کیا جائے گا۔

    لیکن اس کے برعکس سعودی عرب کے عربی اخبار’’ مکہ‘‘ کے نائب مدیر اعلیٰ موفق النویصر کا کہنا ہے کہ انڈی پینڈنٹ اخبار 25 اگست کو عربی اخبار’’ مکہ‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے غلط ترجمہ کرنے کے باعث غلط فہمیوں کا شکار ہوا ہے۔النویصر نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا کہ اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ حضرت محمدﷺ کی قبر کو مسجد کی حدود سے الگ کرنے کی سفارش کی گئی ہے نہ کہ اس کے انہدام کی ،اور یہ کہ انڈی پینڈنٹ ماضی میں بھی عربی اخبار’’ مکہ‘‘ کے مواد کے سرقے میں ملوث رہا ہے۔

    بدھ کے روز العربیہ سےبات کرتے ہوئے عربی اخبار’’ مکہ‘‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے مصنف صحافی، عمر المضواحی کا کہنا ہے کہ اگر انہیں [اخبار انڈی پینڈنٹ]میری تحاریر کے سرقے پر اصرار ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ مجھے اغلاط سے پاک ترجمہ فراہم کرنے کا موقع بھی دیں اور مجھے اس ضمن میں بڑی خوشی ہو گی۔

    المضواحی کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر میں نے حرمین شریفین کے امور کی نظامت پر مامور صدر جماعت کے لیے، سعودی عالم ڈاکٹر علی بن عبد العزیز الشبائی کی جانب سے شائع کردہ مطالعاتی دستاویز کے مطالعے کے بعد تجویز کردہ سفارشات کے بارے میں مضمون تحریر کیا تھا۔

    [​IMG]

    اخبار انڈی پینڈنٹ پر عائد سرقہ کے الزامات کے جواب میں بدھ کے روز العربیہ سے بات کرتے ہوئے انڈی پینڈنٹ کے مدیر ول گور Will Gore کا کہنا تھا کہ وہ ایک ہفتہ قبل سعودی عربی اخبار ’’مکہ ‘‘میں شائع ہونے والی رپورٹ سے آگاہ نہیں تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے مضمون کی اطلاعات ہمارے علم میں سعودی عالم ڈاکٹر عرفان العلاوی کی جانب سے لائی گئی ہیں جنہوں نے ڈاکٹر علی بن عبدالعزیز کی مطالعاتی دستاویز کا براہِ راست خود مطالعہ کیا ہے ،جس کی بنیاد پر انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔مدیر انڈی پینڈنٹ گو ر نے بتایا کہ، گزشتہ سالوں میں ہمارے مضامین کا سلسلہ مکہ اور مدینہ کے تاریخٰی مقامات سے متعلق سعودی حکومت کا طرزِ عمل رہا ہے۔

    اخبار انڈی پینڈنٹ نے مذکورہ خبر کے خصوصی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کی بنیاد پر برطانیا کے بیشتر اخبار ات نے انڈی پینڈنٹ کے سر مذکورہ خبر کا انکشاف سب سے پہلے کرنے کا سہرا باندھا ہے[یہاں پر العربیہ نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کا ربط ٹانکا ہے، جو کہ ایک غیر معیاری اخبار ہے۔توریالی]۔

    واضح رہے کہ انڈی پینڈنٹ کی خبر میں سعودی حکام کی جانب سے موضوع کے متعلق کوئی بھی تصدیق یا تبصرہ شامل نہیں ہے۔جب کہ اس معاملے سے متعلق اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ’’العربیہ ‘‘ نےسعودی حکام کے ذرائع سے یہ وضاحت حاصل کی ہے کہ تمام تر معاملے کی حقیقت، ’’ محض ایک تجویز پر مبنی ہے جو ایک خصوصی مطالعاتی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس میں سعودی حکومت کے فیصلے کا کوئی عمل دخل نہیں ہے‘‘۔

    العربیہ


    http://english.alarabiya.net/en/med...wspaper-accuses-The-Independent-of-theft.html


     
  14. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    سرقہ سے زیادہ دھوکے اور فریب کا الزام ہوناچاہیے ۔ جس طرح کے امت اخبار اور اس کے متعصب کالم نگار عوام الناس کی عربی سے ناواقفیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جھوٹی خبریں نشر کرتے رہتے ہیں
     
    • متفق متفق x 1
  15. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    قبلہ آپ شلجم سے مٹی نہیں جھاڑیں گے آپ رائی کا پہاڑ بناتے ہیں اس کے لیے آپ کے پاس بہت وقت ہے ۔آپ کو احساس نہیں کہ یہ اس مقدس مقام کی خبر ہے جس پر مسلمان کا لہو کھول جاتا ہے ۔ اس کے بارے میں اتنی غفلت سے قیاس آرائیاں کرنے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں منہ ڈالنا چاہئے۔یہودی نصرانی میڈیا کا پراپیگنڈا آپ بلا تحقیق پھیلا رہے ہیں؟
    صاف ظاہر ہے آپ نے یہ خبر سعودی دشمنی میں جھٹ ترجمہ کر دی اور تحقیق کی زحمت نہیں کی ابوابرھیم بھائی نے آپ کے دجل کا پردہ چاک کر دیا ہے اور آپ باشرع کلمہ گو انڈیپنڈنٹ پر کتنے ڈپنڈنٹ ہیں وہ بھی نظر آ گیا ہے ۔سعودی ہوں مصری یا ترکی ہمارے مسلمان بھائی ہیں مسجد الحرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصی ہر مسلمان کے لئے مقدس ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    دانی بھائی!

    السلام و علیکم ر حمت اللہ و برکاۃ

    میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اپنے طرزِ عمل پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔بسم اللہ میں کرتا ہوں۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم کسی بھی موضوع پر ٹھنڈے دل سے سوچ سمجھ کر بات کریں۔اور ایک دم چھوٹتے ہی مطلق قیاس آرائی کے زور پر الزام تراشی اور منفی تنقید سے گریز کرنا چاہیے اور اپنی ذہنی توانائیوں کو ضیاع سے بچانا چاہیے۔

    جب میں نے آپ کا تازہ پیغام دیکھا ذہن میں آیا کہ ’’جوابَ جاہلاں باشد خموشی‘‘ تحریر کر کے آگے بڑھ جاؤں، لیکن دل نہیں مانا کہ آپ کے لیے ایسے الفاظ تحریر کروں۔چلیں بہتر طریقے سے آگے بڑھتے ہیں اور اپنا شیرازہ سمیٹتے ہیں۔

    جب یہ انڈی پینڈنٹ کی خبر آئی تو ظاہر ہے جیسا کہ آپ نے تحریر کیا کہ، ’’یہ اس مقدس مقام کی خبر ہے جس پر مسلمان کا لہو کھول جاتا ہے‘‘۔خبر پڑھنے کے بعد میری بھی یہ حالت ہوئی۔ جب میں نے غور کیا تو میرے ذہن میں خبر سے متعلق کچھ شکوک و شبہات تھے جن کو ڈاکٹر العلاوی کی وجہ سے مزید تقویت پہنچی۔ ڈاکٹر العلاوی آپ کو معلوم ہی ہو گا کہ سعودی شہری ہیں اور امریکا کی ایک تھنک ٹینک کے ملازم ہیں۔جس کے باعث شکوک و شبہات نے مزید سر اٹھایا اور جب میں نے مجلس میں خبرپیش کی تو واضح الفاظ میں اپنے شکوک و شبہات اور خبر کے مندرجات پر تحفظ کا اظہار کیا۔جو میری تحریر میں موجود ہے۔ اور اس پر بھی غور کریں کہ میں نے پوری خبر کا ترجمہ پیش کرنے کے بجائے صرف اہم نکات کو پیش کیا۔ جس کے بعد میں نے خبر سے متعلق روابط شروع کر دیے ، انڈی پینڈنٹ سے فون پر بات ہوئی ، کوشش ہے کہ انڈی پینڈنٹ کو بھی ایسا ہی سبق سکھاؤں جو اللہ کی مرضی اور مدد سے امت کو سیکھنا پڑا، تفصیل بعد میں اور صرف انٹرنیٹ کو ناکافی سمجھا۔خبر پیش کرنے کا مقصد یہ بھی تھا کہ سعودی عرب میں مقیم ارکان کی وساطت سے حقیقت سامنے آجائے۔چوں کہ سرِ دست میرے پاس کوئی معلومات نہ تھیں اس لیے مجھے امید تھی کہ مجلس سے کوئی مدد مل جائے گی۔ لیکن بد قسمتی سے مجھے تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پس پردہ جو کام میں کر رہا تھا اس میں کچھ کمی آ گئی۔

    لیکن اللہ نے مدد کی۔الحمداللہ۔ جب برادر ابو ابراہم نے خبر پیش کی تو میرے علم میں تھی لیکن اس وقت میں کام پر تھا اور ان کی جانب سے سامنے آگئی نہیں تو میں پیش کرنے والا تھا یا امید تھی کہ کوئی اور کر دے گا۔ برادر ابو ابراہیم نے العربیہ کی مختصر خبر پیش کی تھی میں نے آج صبح ہر چند کہ عجلت میں تھا العربیہ کی خبر کی مزید تفصیل فراہم کر دی۔ اگر میں مخلص نہ ہوتا تو اس خبر اور مزید تفاصیل کو چھپاتا، دبا دے دیتا، لیکن میرا عمل اس کے بر عکس اور سب کے سامنے ہے۔آج میں نے کام سے چھٹی کی اور روابط کے سلسلے کو آگے بڑہایا تو چند مزید نئی باتیں سامنے آئیں۔اچھی باتیں ہیں۔جو انشاّ اللہ سب کے لیے قابلَ قبول اور موجبَِ اطمینان ہوں گی۔

    جیسا کہ امت کے حوالے سے جب لوگ تنقید، تنقید، اور صرف تنقید میں مبتلا تھے تو میں نے کچھ کام کیا اور امت کے موقف کو توڑ کر رکھ دیا۔میں نے ثابت کر دیا اور ثبوت بھی فراہم کر دیا اور امت والے اپنا سا مونہہ لے کر رہ گئے۔لیکن میری بد قسمتی ہے کہ میری محنت کا کوئی مثبت اعتراف نہ کیا گیا۔خیر کوئ بات نہیں۔لیکن یہ مجھے اس لیے دھرانا پڑا کہ اللہ کی مدد اور اپنی محنت سے جیسے پہلے کامیاب ہوا تھا، اس بار بھی سرخرو ہو جاؤں ۔ شاید کل تک م یا اگر نہیں تو دو ایک روز تک مزید معلومات پیش کر دوں گا۔صرف مسلہ یہ ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک جامعہ ایک تحقیقی مقالہ اور اس سے متعلق دیگر معلومات فراہم نہیں کر پا رہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ میرا جامعہ سے کوئی انتظامیہ کا تعلق نہیں ہے اور ان کی بات بھی جائز ہے۔تاہم میں اس کوشش میں مصروف ہوں کہ جو معلومات میں سامنے لانا چاہتا ہوں ان کو مستند بنا دیا جائے۔

    میں آپ سب سے دعا کی درخواست کرتو ہوں اور اللہ رب العزت سے آپ کی دعا کا طالب ہوں ۔

    والسلام و علیکم
     
  17. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    روضہ رسول کی منتقلی کی افواہ تنازع پھیلانے کی کوشش
    الحرمین الشریفین کے نگران ادارے کی 'العربیہ' کے ذریعے وضاحت

    غیر ملکی اخبارات میں مرقد رسول اور حُجرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متبادل مقام پر منتقلی کی افواہوں کے بعد الحرمین الشریفین کے نگران ادارے نے دو ٹوک الفاظ میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبر رسول کی منتقلی کا کوئی فیصلہ ہوا اور نہ ہی ایسا ہو گا۔ یہ ایک شخص کی رائے تھی جسے مبالغہ آرائی کی حد تک اچھال کر ایک نیا تنازع پیدا کرنے کی سازش کی گئی ہے۔

    مسجد حرام اور مسجد نبوی کے نگراں ادارے کے ترجمان احمد المنصوری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ حجرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسرے مقام پر منتقلی کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ایسی کوئی متنازعہ تجویز دی گئی ہے۔ مسجد نبوی کی توسیع سےمتعلق ایک رپورٹ کی تیاری میں ایک انجینیئر کی رائے تھی کہ توسیعی کام کے باعث روضہ رسول متاثر ہو سکتا ہے، اس پہلو سے قبر رسول کی جگہ کی تبدیلی کی بات سامنے آئی تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ سعودی حکومت اسلام کی خادم اور الحرمین الشریفین کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ اس نوعیت کی متنازعہ تجاویز پر عمل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی حمایت کی جائے گی۔ کسی فرد واحد کی رائے کو حکومت پر تھوپنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    ترجمان نے کہا کہ الحرمین الشریفین کے سر پرست ادارے کی جانب سے ذرائع ابلاغ اور عوم الناس کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ قبر رسول کی متبادل مقام پر منتقلی کی افواہوں پر کان نہ دھریں بلکہ حقائق کو سامنے رکھیں۔ مرقد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی دوسرے مقام پر منتقلی ممکن ہی نہیں اور نہ ہی اس پر کوئی بات کی جانی چاہیے۔ اس نوعیت کی خبریں اور افواہیں پھیلانے والے فتنہ پرور لوگ ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے مسلمانوں میں تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں برطانیہ کے دو اخبارات نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے منصوبے کے تحت قبرل رسول کی متبادل مقام پر منتقلی کا ارادہ رکھتی ہے۔

    http://urdu.alarabiya.net/ur/intern...کی-منتقلی-کی-افواہ-تنازع-پھیلانے-کی-کوشش.html
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    یہاں سے شائع ہونے والے روزنامے اردو میں نیوز میں بھی حکومت سعودی عرب کی جانب سے اس کی تردید کی گئ ہے کہ مرقد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کہیں اور منتقل کیا جار ہا ہے۔

    توریالی بھائ سے گذارش ہے کہ اسطرح کی کسی خبر کو پیش کرنے سے پہلے مکمل تحقیق کر لیا کریں۔ خاص طور پر مغربی میڈیا میں شائع شدہ اسلام کے بارے میں کسی بھی خبر کو آگے اس وقت نہی بڑھایا کریں جب تک دوسرے ذرائع سے اس کی تصدیق نہ ہو جاۓ۔
    اللہ تعالی قران کریم فرقان حمید میں فرماتا ہے۔
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ ﴿٦
    اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو پھر اپنے کیے پر پشیمانی اٹھاؤ (6) سورہ الحجرات
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  19. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    محترم بھائی بابر تنویر آپ کا کہنا صد فی صد بر حق اور بجا ہے۔ اس سے انکار کی تو کوئی گنجائش ہی نہیں۔ لیکن میری بار بارکی وضاحت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ میرا مراسلہ خبر پر شک وشبہات اور تحفظات کو ظاہر کرتا ہے۔ نہ کہ اس خبر پر یقین۔ متعدد بار اس زمرہ میں تحریر کر چکا ہوں کہ خبر پر دوستانہ انداز میں غور و غوص کیا جانا مقصود تھا۔ میری تحریر سب کے سامنے موجود ہے تو میری گزارش سے دانستہ پہلو تہی کیوں؟ اس بات کو ماننے سے دانستہ کیوں احتراز برتا جا رہا ہے۔ کیا اس میں کوئی مشکل ہے۔ رہی تحقیق کی بات تو میں اس پر سب سے زیادہ زور دیتا رہوں اور اس پر سختی سے کاربند بھی۔

    اصل مسلہ میرا نہیں دانی بھائی کا پیدا کردہ ہے۔ انہوں نے پہلے سے میرے بارے میں کسی قائم کردہ رائے کے تحت موضوع پرگفتگو اور خبر کی تنقیص کرنے کے بجائے اپنی اصل ترجیحات ظاہر کر دیں اور طعن و تشنیع کامصرعۂ طرح دے ڈالا۔ تو پھر دیر کس بات کی تھی ۔اشارہ پا کر ایک بے چین کرم فرما نے مطلع کہہ ڈالا۔بس پھر کیا تھا ... ایک بے تکی غزل کی تکمیل میں مصرعے پر مصرعہ آتا رہا۔ ہر چند کہ:

    ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا

    لیکن!ہجو سے بھر پور بھونڈی غزل تشنۂ تکمیل رہی اور کرم فرماؤں کے گلے آن پڑی۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ مجلس کے ایک قابلِ احترام رکن بھی خود پر قابو نہ پا سکے اور جو کچھ تحریر کیا وہ ان کے منصب کے منافی ٹھہرا۔الزام تراشی میں مجھ پر ایسی باتوں کے الزامات عائد کیے جن کا میں نے کوئی اعادہ تک نہیں کیا۔مثال کے طور پوپ کو بیچ میں کہاں سے گھسیٹ لائے؟اقتباس فراہم کریں گے؟جب پوپ کو گھسیٹ ہی لائے ہیں تو یہ بتا دوں کہ دنیا کو پہلا آئین اسلام نے دیا۔سفارتکاری میں مسلمانوں کو ابتدائے اسلام سے ملکہ حاصل ہے۔اگر کوئی مسلمان حکمران پوپ سے ملاقات کرتا ہے تو اس کی میں نے کب مخالفت کی ہے۔ سفارتکاری میں پہل وہی فریق کرتا ہے جو سب کے لیے امن و سلامتی کا خواہاں ہوں۔ اور دلیل کے بجائے کمزور، بے معنی تاویل اور دیگر قابلِ گرفت باتوں سے صرفِ نظر کرتا ہوں اور نہ ہی خاطر میں لاتا ہوں۔

    آمدم بر سرِ مطلب!

    اصل چکر کیا ہے؟غلطی کا اصل مرتکب کون ہے؟سارق کون ہے؟کیا انڈی پینڈنٹ موردِ الزام ہے؟تمام تر تنازعہ کس کا پیدا کردہ ہے؟ حقیقتاً کس کے دجل کا پردہ چاک ہوتا ہے اور کون کرتا ہے؟

    یہ ہیں وہ سوالات جو اٹھائے جانا چاہیے تھے۔جس پر ایک دوستانہ ماحول میں غور کیا جانا چاہیے تھا نہیں کیا گیا۔

    اصل چکر یااس تمام تر تنازعے کی بنیادی ذمہ دار ی دو اشخاص پر عائد ہوتی ہے۔پہلی شخصیت علی بن عبد العزیز الشبال کی ہے جسے ڈاکٹر اغیرہ وغیرہ کے لقب سے لکھا جا رہا ہے۔ الامام یونیورسٹی جدہ کے ایک ادنیٰ (ادنیٰ سے تحقیر مراد نہیں، جونئیر)لیکچرر ہیں۔اس کی مزید تفصیلات بعد میں۔ابھی میں اس لیے روک رہا ہوں کہ زمرہ کے عالم و فاضل ارکان کو بھی موقع دیا جائے کہ اس ضمن میں وہ بھی کوئی دور کی کوڑی لے آئیں۔

    اس تمام تر تنازعے کےدوسرے ذمہ دار گُرگِ بزرگ ڈاکٹر علاوی ہیں۔جن کے بارے میں میں پہلے ہی خامہ فرسائی کر چکا ہوں۔

    اس تمام تر تنازعے میں مزید دو کردار سعودی اخبار مکہ کے نائب مدیر موفق النویصر اور اسی اخبار کے کالم نگار عمر المضواہی ہیں۔موفق النویصر کا قصور صرف اتنا ہے کہ ایک جانب وہ امام یونیورسٹی کے لیکچرر کی ناجائز پشت پناہی کرر ہے ہیں تو دوسری جانب اپنے کالم نگار المضواہی کی۔

    عمر المضواہی کا کیا قصور ہے؟اس کا قصور یہ ہے کہ اس نے انڈی پینڈنٹ پر سرقے کا جھوٹا الزام لگایا ہے اور لکھا ہے کہ انڈی پینڈنٹ کو اس کے چوری کردہ مضامین کا اغلاط سے پاک ترجمہ کی اہلیت نہیں ہےتو وہ ان کو یہ خدمات بخوشی فراہم کریں گے۔اس ضمن میں عرض ہے اور بارِ مکرر عرض ہے کہ مجھے انڈی پینڈنٹ کا دفاع قطعاً مقصود نہیں۔ مجھے مقصود یہ ہے کہ زرہ اگر یہودی کی ہے تو اسے لوٹانا ہوگی ۔اسلام کا قرینہ حق، سچ اور انصاف پر مبنی ہے۔

    زمرے کے معترضین اور بالخصوص المضواہی پر یہ واضح کر دوں کہ انڈی پینڈنٹ ایک عالمی سطح کا اخبار ہے۔اس کے پاس عربی زبان جاننے والے انگریزصحافیوں کے علاوہ عرب النسل عربی دانوں کی ایک جماعت موجود ہے جو مختلف شعبہ جات میں ترجمانی کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔وہ عربی مواد کے مستند ترجمہ کے لیے سعودی عرب کے ایک علاقائی اخبار مکہ یا العربیہ کی خدمات و معانت کے محتاج نہیں ہیں۔اس وقت لندن میں عربی زبان کے بجائے کُرد ترجمانوں کی بڑی مانگ ہے۔عربی ترجمانوں کی تعداد Saturation Point تک پہنچی ہوئی ہے۔پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں۔ میں حقیقت بیان کر رہا ہوں۔ایک بار پھر متنبہ کر دوں کہ میں انڈی پینڈنٹ کا طرفدار یا اس کا محافظ نہیں ہوں۔ اگر کوئی میرے نفسِ مضمون کو صحیح نہیں سمجھ پاتا تو یہ اس کی کم فہمی کی دلیل ہو گی۔

    المضواہی کا دعویٰ غلط بیانی پر مشتمل ہے کہ انڈی پینڈنٹ نے ان کا مواد چرایا ہے۔ انڈی پینڈنٹ کو مواد کی فراہمی ڈاکٹر العلاوی نے زبانی دعووں کی حد تک کی ہے جس میں ایک تذکرہ 61 صفحات کی دستاویز کا بھی سامنے آتا ہے ۔اصل دستاویزات انڈی پینڈنٹ کو کبھی حاصل نہیں ہوئیں اور خبر ڈاکٹر العلاوی کے اصرا ر پر بنائی گئی۔ڈاکٹر العلاوی ماضی میں بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں۔سعودی شہری ہیں کیا ان پر بس نہیں چلتا؟ذرا سوچیئے اور غور کیجیئے۔

    ایک اور بات کہ اب تک المضواہی نے بھی، یا تو جان بوجھ کر الشبال کی پشت پناہی میں اصل حقیقتِ حال بیان نہیں کی ہے ، اور یا وہ اصل صورتحال (الشبال کا مقالہ)سے آگاہ نہیں ہیں۔اصل صورت حال سعودی جامعات اور مدینۃ المنورہ کے ان علماء کو ہے جو مسجدِ نبوی کے انتظام و انصرام اور اس کی توسیع سے متعلق ہیں۔ اس کی تفصیل بھی فی الحال روک رہا ہوں تاکہ ارکانِ مجلس کو بھی موقع مل جائے کچھ مثبت انداز میں شراکت کر سکیں اور ان کا امتحان بھی ہو جائے کہ :

    کہاں تک مستند ہے اُن کا فرمایا ہوا

    اور اس بہانے یہ بھی ثابت ہو جائے گا کہ بات کا بتنگڑ کون بناتا ہے ۔

    اندی پینڈنٹ والوں نے میرے تما م سوالات کے جوابات ٹیلی فون رابطے پر دیے۔ جب کہ عربی اخبار مکہ کے النویصر اور المضواہی کی واہی تبانی سننے کے لیے میں ابھی تک منتظر ہوں لیکن وہ کنی کترا رہے ہیں۔

    مدینۃ النبی کے علماء کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے اصل صورتِ حال سے آگاہ کیا۔ اس ضمن میں آپ بھی آگے بڑہیں اور رسائی حاصل کریں۔ اگر بڑی دور سے میں کر سکتا ہوں تو قُرب و جوار میں واقع کسی اور کا راستہ کب کسی نے مسدود کیا ہے۔ مسجدِ نبوی کی توسیع کا کام ہو گا۔ ضرور ہو گا اس کی ضرورت بھی ہے۔

    توسیع کے ضمن میں تقدس و تاریخ کی اہمیت کے حامل مقامات کا احترام اور تقدس ویسے ہی برقرار رکھا جائے گا جیسا کہ ماضی میں کیا جاتا رہا ہے۔توسیع کے ضمن میں ہمیں بتایا گیا کہ سعودی فرمانروا نے پانچ عدد پانچ ستارہ ہوٹلوں کے انہدام کی سفارشات کی نہ صرف فوری منظوری کے احکامات صادر فرمائے ہیں بلکہ علماء کرام سے درخواست اور تاکید بھی کی کہ توسیع میں حد درجہ احتیاط سے کام لیا جائے تاکہ ایک جانب مقاماتِ مقدسہ کا تحفظ و احترام مجروح نہ ہو تو دوسری جانب مسلمانانِ عالم کی عقیدت و جذبات کو بلا وجہ ٹھیس نہ پہنچے۔

    جہاں حُسنِ عمل ہوگا، تو اعتراف پہلے توصیف بعد میں کریں گے، اور اگر کوئی ٹیڑھ پائیں گے تو اخلاص و وفاداری کی خاطر مثبت تعمیری تنقید بھی کریں گے۔ہمارا مقصد کسی محدود حلقے میں اپنی Rating or Acceptability بڑھانا نہیں۔
     
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بعض لوگوں کے نزدیک مسلمان ممالک کے تمام حکمران طاغوت ہیں جو کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔ ان کے بارے میں کسی خبر کی تحقیق کرنا وہ ضروری نہیں سمجھتے۔ مذمت کو کچھ ہاتھ آنا چاہیے جھوٹا ہو یا سچا ، پھر اسلامی صحافت کے غلیلچی کا نشانہ دیکھیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں