بیس تراویح بدعت ہے تو حرم میں مصلحت کے تحت کیوں پڑھائی جاتی ہے ؟

ابوعکاشہ نے 'ماہِ رمضان المبارک' میں ‏جون 23, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    بیس تراویح بدعت ہے تو حرم میں مصلحت کے تحت کیوں پڑھائی جاتی ہے ؟

    یہ ایک سوال ہے ؟ جو کہ کسی کی طرف سے پوچھا گیا ـ اس سوال یا اعتراض میں وزن ہے ـ کیونکہ اگر ایک چیز بدعت ہے تو حرم میں کیوں جائز ہے اور وہاں بیس تروایح ہی کیوں پڑھائی جاتی ہیں ؟ کیا مصلحت کے تحت بھی کسی بدعت کو باقی رکھنا جائز ہے ؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے کاپی پیسٹ اور غیر ضروری روابط دینے سے گریز کریں ورنہ اس تھریڈ کا مقصد جاتا رہے گا ـ اس حوالے سے علماء کیا کہتے ہیں خصوصا عرب علماء نے کیا دلائل دیے ہیں صرف وہ ذکر کیے جائیں ـ جزاکم اللہ خیراـ

    اہل علم کو ٹیگ کردیتے ہیں ـ باقی اراکین بھی جواب دے سکے ہیں ان شاء اللہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    نماز تراویح کی تعداد متعین نہيں ہے بلکہ کم یا زيادہ پڑھنا جائز ہیں ، اور سائل نے جو دو صورتیں سوال میں ذکر کی ہیں وہ دونوں جائز ہيں ، یہ مقتدیوں پر ہے کہ وہ رات کے شروع میں پڑھیں یا آخر میں جو بھی انہيں مناسب معلوم ہوتا ہو اس پر عمل کریں ۔

    لیکن افضل یہی ہے کہ سنت پر عمل کیا جائے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جوتعداد ثابت ہے اسی پر عمل کیا جائے اورافضل بھی یہی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان اورغیررمضان میں کبھی بھی گيارہ رکعات سے زيادہ ادا نہيں کی تھیں ۔ (الشیخ محمد صالح المنجد)

    شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی نے نماز تروایح میں رکعات کی تعداد ذکر کرنے کے بعد کہا ہے :

    اس معاملہ میں وسعت پائي جاتی ہے ، بلکہ جوگیارہ رکعت ادا کرتا ہے یا جو تئيس رکعات ادا کرے اسے غلط نہيں کہنا چاہیے ، بلکہ الحمد للہ اس میں وسعت پائي جاتی ہے ۔ ا ھـ

    دیکھیں فتاوی الشيخ ابن ‏عثيمین رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 407 ) ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    صحیح ہے ، لیکن بیس رکعت کی بدعت کی ہورہی ہے ؟ کیا علماء عرب بھی غیرمسنون تروایح کو بدعت کہتے ہیں ؟ اس کا کوئی حوالہ مل جائے تو بہتر ہے ۔ پھر حرم میں ہونے والی بیس رکعت کی مصلحت معلوم ہو جائے گی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز کے بارہ میں سوال کيا گيا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    ( دو دو ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں پر تعداد کی تحدید نہیں کی ، اوریہ معلوم ہونا چاہیے کہ جس شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھااسے تعداد کا علم نہیں تھا ، کیونکہ جسے نماز کی کیفیت کا ہی علم نہ ہواس کاعدد سے جاہل ہونا زيادہ اولی ہے ، اورپھر وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خادموں میں سے بھی نہیں تھا کہ ہم یہ کہیں کہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ہونے والے ہرکام کا علم ہو ۔

    لھذا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تعداد کی تحدید کیے بغیر نماز کی کیفیت بیان کی ہے تو اس سے یہ معلوم ہوا کہ اس معاملہ میں وسعت ہے ، اورانسان کے لیے جائزہے کہ وہ سو رکعت پڑھنے کے بعد وتر ادا کرے ۔

    رات کی نماز کی رکعات کی تعداد مقیدنہ ہونے کے دلائل میں سب سے واضح دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :

    ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارہ میں سوال کیا تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

    ( رات کی نماز دو دو رکعت ہے اورجب تم میں سےکوئي ایک صبح ہونے خدشہ محسوس کرے تو اپنی نماز کے لیے ایک رکعت وتر ادا کرلے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 946 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 749 ) ۔


    http://islamqa.info/ur/9036
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    ان سب احادیث اور ان کے حوالے سے جو مسائل ہیں ،سب میرے علم میں ہیں ۔ لیکن سوال کو سامنے رکھ جواب دینے کی کوشش کریں کہ کیا بیس رکعت بدعت ہے ِ؟ اگر ہے تو کن علماءعرب نے اسے بدعت کہا ہے ؟ تاکہ حرم میں مصلحت کے تحت بیس رکعت والی بات سمجھ میں آسکے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  6. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    Last edited: ‏جون 23, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    شیخ البانیؒ سے کسی نے بیس رکعات تراویح کہ متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا:
    ”اگر ہم بیس رکعات راویح ادا کریں تو ہمارا یہ عمل خلافِ سنت ہو گا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ سنت کیا ہے۔ اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ تراویح بیس رکعات ہے تو ہم کہے گے کہ اس نے خلافِ سنت عمل کیا‘‘
    فتویٰ الشیخ البانیٌ صفحہ 278
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  8. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    فتوی میں وضاحت موجود ہے کہ شیخ نے بدعت نہیں کہا ۔ بلکہ اس شرط کے ساتھ کہ اگر کوئی یہ سجھتا ہے کہ تراویح میں بیس رکعات ہے تو خلاف سنت ہے ورنہ نہیں ۔۔ اور یہی سوال میرا تھا کہ بدعت تو کسی نے نہیں کہا ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  9. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    بدعت تو نہیں کہا جا سکتا نہ ہی ان رکعات کو بدعت کہنے کا فتوی میرے علم میں ہے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  10. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    آج ہی ہماری مسجد کے امام صاحب فرما رہے تھے کہ سلف سے 43 رکعت تک پڑھنے کآ ثبوت ملتا ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  11. Faraz

    Faraz ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2012
    پیغامات:
    149
    ابن عبدالبر (رح) نے نقل کیا ہے کہ اسود بن یزید (غالبا تابعی) چالیس رکعات پڑھتے تھے اور سات وتر پڑھتے تھے-
     
  12. Faraz

    Faraz ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2012
    پیغامات:
    149
    اس مسئلہ میں لچک ہے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ مختلف تعداد رکعات تو سلف سے ثابت ہیں۔ ثابت نہی ہے تو ۲۰ نہیں ہے۔ یہ ہنسنے کا مقام ہے کہ رونے کا ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ شیخ البانیؒ نے بیس رکعات کو بدعت نہیں کہا تو پھر بھی انہوں نے خلافِ سنت کہ کر شدید سخت موقف اپنایا ہے۔ حالانکہ آٹھ رکعات سے زیادہ ادا کرنا سلف سے ثابت ہے۔ اور شیخ البانیؒ کہ علاوہ کسی اور عرب عالم نے اتنا سخت موقف نہیں اپنایا یا کم از کم میرے علم میں نہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  14. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    Taraweeh 8 hein ya 20 - Sheikh Muhaddith Wasiullah Abbas

    لنک

     
  15. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    Tarawih 8 or 20 by faiz syed !! !!


    لنک


     
  16. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    بات بیس کی نہیں بلکہ بیس کو سنت کہنے کی ہے ہماری جنگ بھی بس اتنی ہی ہے کہ بھائی چاہے بیس پڑھو یا پچاس لیکن یہ سنت نہیں سنت 11 ہی ہیں۔ یہ بات کسی کو سمجھ نہیں آتی اور جس کو آجاتی ہے وہ خود ہی گیارہ پڑھنی شروع کر دیتا ہے اور اہل بیس کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ بیس کو ذاتی عمل کہہ دیں تو ان پر سوالیہ نشان لگ جائے گا لہذا وہ مسیر ہے کہ بیس سنت ہے اور اس کے لئے وہ کن لولی لنگٹری باتوں کا سہارا لیتے ہیں یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اہل بیس !
    بہت خوب۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    خلاف سنت کہنا سخت موقف نہیں ـ اس سے زیادہ سخت موقف یہ ہے کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کو بدعت کہا ہے ۔۔ خلاف سنت کہنا ہلکا موقف ہے ۔جیسا آپ نے نقل کیا کہ "اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ تراویح میں بیس رکعت ہے تو ہم کہیں گے خلاف سنت عمل کیا" ۔ (اگر کوئی ایسا نہیں سمجھتا تو بیس رکعت خلاف سنت نہیں ۔ عرب علماء نے بھی خلاف سنت کہا ہے بدعت نہیں ۔۔ بلکہ بدعت تو شاید کسی نے نہیں کہا ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  19. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    بھائی ہماری تو کوئی جنگ نہیں ۔ ہم نے آج بیس ہی پڑھی تھیں الحمد للہ : )
    اگر یہ لوگ بیس کو ہی سنت کہتے ہیں ، گیارہ نہیں تو پھر بھی ہم جنگ نہیں کریں گے ، صرف اتنا کہیں گے کہ اعمال کی قبولیت کا دارومدار دو چیزوں پر ہے ، ایک اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرانا اور دوسرا اعمال صالح ۔ عمل صالح صرف نبی ﷺ کی اتباع ہی میں ہے ۔ اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی بیشی ہوئی تو قبولیت کاامکان نہیں ۔
    پھر ایسے متعصب شخص کے بارے میں کیا خیا ل ہے جو پورا رمضان بیس رکعت کو ہی سنت سمجھ کر پڑھتا رہا ؟۔ فیصلہ تو اس نے خود کرنا ہے ۔اللہ حق بات پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  20. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    نہ جی نہ آپ کی جنگ نہیں ہے تو کوئی مسئلہ نہیں اپنی جنگ تو ہے ہر اس عمل اور ہر اس فرد سے جوغیرسنت کو سنت کہے اور اس پر جھوٹے موٹے دلائل بھی دے۔ : )
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں