صحیح مسلم میں مسنون رفع الیدین کے ترک کی دلیل ؟۔ مباحثہ

عبدالرحمن بھٹی نے 'نقطۂ نظر' میں ‏مئی 11, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    تعصب کی چادر کو ہٹا دیں. بغض وعناد کو پرے کر دیں. ان شاء اللہ پھر آپ کو تضاد نہیں نظر آۓ گا
     
  2. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    لکھی ہوئی چیز میں تضاد ”نظر“ سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ تعصب، بغض یا عناد سے لہٰذا آپ یہ سب کچھ رکھنے کے باوجود صرف اتنا کریں کہ آنکھوں سے ”پردہ“ ہٹا لیں تضاد نظر آجائے گا۔
     
  3. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    میں نے سب سے پہلے صرف اتنا ہی لکھا تھا:
    لیکن پھر سوچا کہ بھلا آپ کیوں چپ رہیں گے آپ اعتراض ضرور کریں گے اسی لۓ اسمیں اسکا بھی اضافہ کیا:
    لہذا اس میں تضاد نہ پیدا کریں
     
  4. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    میں نے ایک ہی فقرہ میں متضاد بات کا تذکرہ کیا تھا نہ کہ دو فقروں یا دو پیراگراف میں۔
     
  5. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    جناب میں ہار گیا. آپ جیت گۓ. میں نے تضاد بات کہ دی تھی اگر ایسا آپ کو لگتا ہے تو لگنے دیں. میں کیا کر سکتا ہوں.
    باقی اللہ بہتر جانتا ہے.
     
  6. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    اصلاح کی فکر؟
     
  7. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    الحمد للہ جو کام کر رہا ہوں اللہ اسکو دیکھ رہا ہے اور اس سے بخوبی واقف ہے.
    اگر آپ اپنی اصلاح کے بارے میں کہ رہے ہیں کہ میں آپکی اصلاح کی فکر اب کیوں نہیں کر رہا تو میں بتا دوں کہ اب وقت اسکی اجازت نہیں دیتا. آج سفر پر نکل چکا ہوں. تراویح کے لۓ. لہذا مجھے اس پر زیادہ دھیان دینا ہے. اسکے علاوہ مجھے اپنے کوئز گروپس اور اصلاحی گروپس دیکھنے ہیں.
    ویسے جتنی دیر میں آپکو سمجھاؤں گا اتنی دیر میں رومن میں ٹرانسلیٹ کرکے پوسٹس شیئر کروں گا تو کم سے کم 150 لوگوں کو فائدہ ہوگا.
    اور آپ سے بحث کرنے میں کافی وقت صرف ہوجاتا ہے. کیونکہ آپ کی باتیں عجیب ہوتی ہیں. اور آپ متضاد باتیں کہتے ہیں.
     
  8. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    یعنی اب آپ کی طرف سے راوی چین لکھتا ہے۔ الحمد للہ
     
  9. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    سمجھ نہ سکا
     
  10. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    مصبت تو یہی ہے کہ آپ کچھ نہ سمجھنے کے باوجود لکھتے ضرور ہو۔
     
  11. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے آگے سرِ تسلیم خم کرنے کی بجائے آپ لوگ گھوڑوں کو دیکھنے بھاگ کھڑے ہوئے اور اس کی وڈیوز بھی لگادیں کس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو غلط ثابت کرنے کے لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    بقول آپ لوگوں کے اگر مذکورہ حدیث سلام کے وقت رفع الیدین کی ہے تو بھی بتائیں کہ سلام کے وقت ہاتھ کیسے اٹھتے ہیں اور گھوڑا دم کیسے ہلاتا ہے؟ سلام کے وقت ہاتھوں کی حرکت کی وڈیو بنا کر پیش کریں تاکہ بات واضح ہو سکے۔
     
  12. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    کیوں لکھنا نا چاہیۓ؟؟؟
    وضاحت طلب نہ کرنی چاہیۓ؟؟؟
     
  13. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    جناب بس کریں.
    اتنی ہٹ دھرمی صحیح نہیں ہے.
    فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تاویلات آپ نے کیں.
    ایک ثابت شدہ سنت کو منسوخ آپ نے قرار دیا.
    ایک ثابت شدہ سنت کا مذاق آپ نے اڑایا.
    ایک محکم حدیث کو بلا وجہ منسوخ کہنا.... کیا یہی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے؟؟؟

    پھر ستم بالاۓ ستم تو یہ کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بن بیٹھے
     
    • متفق متفق x 1
  14. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    میں کتنی بھی وضاحتیں پیش کر دوں آپ نے نہیں ماننا ہے. اسلۓ مجھے اس مبارک ماہ میں اس نا ختم ہونے والی بحث سے معذور سمجھ لیں. ہاں بعد میں موقع اور زندگی نے ساتھ دیا تو دیکھوں گا.
     
  15. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    اپنی وڈیو ضرور پیش کیجئیے گا۔
     
  16. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    یہ تقاضہ میں نے آپ سے پہلے کیا ہے.
     
  17. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    نزولِ قرآن سے بہت سے افعال منسوخ ہوئے جن میں سے ایک رفع الیدین بھی ہے۔
    فرمان باری تعالی ہے؛
    الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ (سورۃ المؤمنون)
    "وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیںˆ۔
    تفسير طبرى میں مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں آیت کا مطلب ہے "نماز میں سکون سے رہنا"۔
    تفسير طبرى میں زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آیت کا مطلب ہے " اپنی نماز میں سکون سے رہنا"۔
    تفسير طبرى میں ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خاشعون کا مطلب ہے "دل میں خشوع ہونا یعنی سکون سے رہنا حرکت نہ کرنا"۔

    فرمان باری تعالی ہے
    حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ (سورۃ البقرۃ)
    "حفاظت کرو تم اپنی نمازوں کی (خصوصا) درمیانی نماز کی اور الله کے سامنے سكون سے کھڑے رہو"۔

    إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (سورۃ طٰہٰ)
    "بے شک میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں اور نماز پڑھو میرے ذکر کے لئے"‚۔
    نوٹ:
    نماز میں بغیر ذکر ہر حرکت سکون کے منافی ہے۔

    ابتداءِ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کیا کرتے تھےƒ۔ حکم باری تعالیٰ جل شانہ کے بعد„ وہ تمام رفع الیدین جو ذکر کے بغیر تھیں منسوخ ہوگئیں ذکر والی رفع الیدین باقی رہیں۔

    فرامینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم؛
    صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ
    خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
    ۔۔۔ الحدیث
    جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نما پڑھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ تم لوگ سرکش گھڑوں کی دموں کی طرح حرکت کر رہے ہو نماز میں سکون سے رہو۔

    اس کی تائید ان احادیث و آثار سے بھی ہوتی ہے؛
    سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
    حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
    أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ

    قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
    سنن النسائي - (ج 4 / ص 201)
    قَالَ الْبُخَارِي أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ
    أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً
    مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
    (1) حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.
    (2) حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الله بن الاسود عن علقمة عن عبد الله قال ألا أريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع يديه إلا مرة.
    (3) حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.
    (4) حدثنا وكيع عن مسعر عن أبي معشر عن إبراهيم عن عبد الله أنه كان يرفع يديه في أول ما يستفتح ثم لا يرفعهما.
    (5) حدثنا ابن مبارك عن أشعث عن الشعبي أنه كان يرفع يديه في أول التكبير ثم لا يرفعهما.
    (6) حدثنا هشيم قال أخبرنا حصين ومغيرة عن إبراهيم أنه كان يقول إذا كبرت في فاتحة الصلاة فارفع يديك ثم لا ترفعهما فيما بقي.
    (7) حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.
    (8) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين ومغيرة عن إبراهيم قال لا ترفع يديك في شئ من الصلاة إلا في الافتتاحة الاولى.
    (9) حدثنا أبو بكر عن الحجاج عن طلحة عن خيثمة وإبراهيم قال كانا لا يرفعان أيديهما إلا في بدء الصلاة.
    (10) حدثنا يحيى بن سعيد عن إسماعيل قال كان قيس يرفع يديه أول ما يدخل في الصلاة ثم لا يرفعهما.
    (11) حدثنا ابن فضيل عن عطاء عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال لا ترفع الايدي إلا في سبع مواطن إذا قام إلى الصلاة وإذا رأى البيت وعلى الصفا والمروة وفي عرفات وفي جمع وعند الجمار.
    (12) حدثنا معاوية بن هشيم عن سفيان بن مسلم الجهني قال كان ابن أبي ليلى يرفع يديه أول شئ إذا كبر.
    (13) حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.
    (14) حدثنا وكيع عن شريك عن جابر عن الاسود وعلقمة أنهما كانا يرفعان أيديهما إذا افتتحا ثم لا يعودان.
    (15) حدثنا يحيى بن آدم عن حسن بن عياش عن عبد الملك بن أبجر عن الزبير ابن عدي عن إبراهيم عن الاسود قال صليت مع عمر فلم يرفع يديه في شئ من صلاته إلا حين افتتح الصلاة
    (16) قال عبد الملك ورأيت الشعبي وإبراهيم وأبا إسحاق لا يرفعون أيديهم إلا حين يفتتحون الصلاة


    نماز میں کی جانے والی رفع الیدین کی ممانعت
    المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 284)
    1795- حَدَّثَنَا حَفْصُ بن عُمَرَ بن الصَّبَّاحِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بن عُقْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، قَالَ : دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْمَسْجِدَ فَرَآهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ . قَالَ : " مَا لَهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ
    1797- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن يَعْقُوبَ بن سَوْرَةَ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، رَأَى قَوْمًا قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلاةِ ، فَقَالَ : " قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ " .
    المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 285)
    1798- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن النَّضْرِ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بن عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْمَسْجِدَ فَرَآهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ فِي الصَّلاةِ ، فَقَالَ : " مَا لِي أَرَاهُمْ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ ".
    1799- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بن عَمْرِو بن خَالِدٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَيْهِمْ ، أُرَاهُ قَالَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَافِعُوا أَيْدِيهِمْ ، وَقَالَ : " مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ ؟ ، اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ ".
    1800- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بن عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بن رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بن يُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى النَّاسَ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ ، فَقَالَ : " مَا لِي أَرَى النَّاسَ رَافِعِي أَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ " .
    المعجم الكبير للطبراني - (ج 2 / ص 286)
    1801- حَدَّثَنَا مُعَاذُ بن الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ، عَنْ جَابرِ بن سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى قَوْمًا قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ، فَقَالَ: " كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ "
    حَدَّثَنَا أَبُو حُصَيْنٍ الْقَاضِي ، حَدَّثَنَا يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بن رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بن طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَةَ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ .
     
  18. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    پھر شروع ہو گۓ جناب؟؟؟
    پھر وہی راگ الاپ رہے ہیں؟؟؟
    بھٹی صاحب رمضان کے مبارک مہینے میں تو کم سے کم قرآن وحدیث سے کھلواڑ نہ کریں
     
    • متفق متفق x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں