آغازِ بُڑھاپا کی کچھ چیدہ چیدہ نشانیاں: بُڑھاپاپوچھ کر نہیں آتا اور نہ ہی دھکے دینے سے جاتا ہے۔ یہ مشرق میں مرض اور مغرب میں زندگی انجوائے کرنے کا اصل وقت سمجھا جاتا ہے ۔ بڑھاپے میں دانت جانے لگتے ہیں اور دانائی آنے لگتی ہے ۔ اولاد اور اعضاء جواب دینے لگتے ہیں ۔ یاداشت کا ساتھ کم ہونے لگتا ہے ۔ بڑھاپا آتا ہے تو مرتے دم تک ساتھ نبھاتا ہے ۔ انسان دو چیزیں مشکل سے قبول کرتا ہے ، اپنا جُرم یا گناہ اور اپنا بڑھاپا۔ ہمارا بچپن دوسروں کی دلجوئی اور خوشی کے لیے ہوتا ہے ۔ جوانی صرف اپنے لیے ہوتی ہے اور بُڑھاپا ڈاکٹروں کے لیے۔ جب بار بار اللہ، ڈاکٹر اور بیوی یاد آنے لگیں تو سمجھ لیں آپ بوڑھے ہو چکے ہیں ۔ بڑھاپے کا ایک مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ بے ضرر ہوتے جا رہے ہیں ۔ اپنے سوا کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ جب بچے آپ کو نانا، دادا ، انکل کہہ کر پکارنے لگیں تو تردد سے کام نہ لیں ۔ بڑھاپے میں اگر اولاد آپ کی خدمت کرتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے اُن کی تربیت اور اپنی لائف انشورنس پر پورا دھیان دیا ہے۔ مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا۔۔۔۔۔یہ ایک نہیں ہزاروں بوڑھوں کا قول ہے ۔ بوڑھا ہونا الگ چیز ہے۔ بوڑھا دکھائی دینا الگ ۔ ہر بوڑھے میں ایک بچہ اور جوان چھپا ہوا ہے۔ بوڑھا ہونا آسان کام نہیں ، اس کے لیے برسوں کی ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بڑھاپے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بوڑھے کو دیکھ کر سب سِیٹ چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔۔سوائے سیاست دان کے ۔۔۔ عورتیں بوڑھی تو ہو جاتی ہیں مگر اُن کی عمر اکثر جوانی والی ہی رہتی ہے ۔۔۔۔ دنیا مین سب سے آسان کام نانا، نانی یا دادا ، دادی بننا ہے ۔اس میں آپ کو کوئی کوشش نہیں کرنی پڑتی جو کچھ کرنا ہو، آپ کے بچوں کو کرنا پڑتا ہے۔ مرد کو زندگی میں دوبار رشتوں کی اصلیت کا پتہ چلتا ہے ، بیوی کے آنے کے بعد یا پھر بڑھاپا آنے کے بعد۔ ہر بچے کے اندر ایک بوڑھا چھپا ہوتا ہے بشرطیکہ وہ عمر لمبی پائے۔ کیا باکمال دور ہے یہ آغازِ بڑھاپا بھی بچپن میں ہم ٹیسٹ دیا کرتے یا ٹیسٹ دیکھا کرتے تھے اب ڈاکٹر ہمارے لیے ٹیسٹ لکھ رہا ہے۔ ُآخر میں حمیدہ شاہین کی بُڑھاپا خوبصورت ہے نظم سے کچھ پسندیدہ اشعار: بُڑھاپا خوبصورت ہے اگر ٓذراسا لڑکھڑائیں تو سہارے دوڑ کر آئیں__! نئے اخبار لاکر دیں ،پُرانے گیت سُنوائیں__! بصارت کی رسائی میں پسندیدہ کتابیں ہوں! مہکتے سبز موسم ہوں، پرندے ہوں،شجر ہوں تو! بڑھاپا خوب صورت ہے__!!! جنہیں دیکھیں تو آنکھوں میں ستارے جگمگا اُٹھیں__! جنہیں چُومیں تو ہونٹوں پر دُعائیں جھلمِلا اُٹھیں__! جواں رشتوں کی دولت سے اگر دامن بھرا ہو تو! رفیقِ دل، شریکِ جاں برابر میں کھڑا ہو تو! بُڑھاپا خوب صورت ہے__!!! ہرعمر رسیدہ کے لیے یہی پیغام ہے کہ دنیا سے انجوائے کرو قبل اس کے کہ دنیا تم سے انجوائے کرے۔ منقول
السلام علیکم دادی جان نے 92 سال کی عمر میں وفات پائی تو وہ کبھی کبھی اپنے بچپن میں چلی جاتی تھیں، یاداشت کے کم ہونے کا علم تب ہوا دوسرا ایک اور نئی بات سامنے آئی، پچھلے سال والدہ کا انتقال ہوا جس کا صدمہ والد محترم کو اتنا ہوا کہ ان کی ممری لوسٹ ہو جاتی ہے، اللہ سبحان تعالی سب کی مشکلیں آسان فرمائے آمین۔ والسلام
عمدہ. "منقول" نے بزرگ مردوں کی خوب علامتیں گنوائی ہیں. اور بزرگ عورتوں کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا ہے.ویسے اہل علم نے بڑھاپے کی اور بھی کئی علامتیں بتائی ہیں.ان کا ذکر پھر کبھی سہی.
واقعی ہی میں ایسا ہے یا صرف یہ اِک سوچ ہے یا کیفیت جو خود پر طاری کر لی ہے علامات پڑ ھ کر ۔۔۔۔؟ اِک جگہ پڑھا تھا میں نے کہ بُڑھاپا اِک سوچ بھی ہے ۔ عمومی طور پر آپ کا مشاہدہ رہا ہو گاکہ پس ماندہ ملکوں کے بوڑھے اور بُڑھاپے بالکل مختلف ہوتے ہیں ۔ جتنے بھی پسماندہ ممالک ہیں اُن میں اکثریت بچپن، لڑکپن یا جوانی میں ہی بوڑھی ہو جاتی ہے۔ طرح طرح کی سوچیں، فکریں اُن کے چہرے پہ چسپاں ملیں گی ۔ پاکستان کے اکثرپہاڑی و برفانی علاقوں میں میرا جانا ہوا جو پس ماندہ بھی ہیں وہاں کم عمری میں ہی اُن کے چہروں پر مجھے جھریاں ۔ پیشانی پر سلوٹیں نمایاں نظر آئیں شاید زندگی نے اُن کو مجھ سے زیادہ پہنا یا معاملہ کچھ اِس مصرعے کی طرح تھا ۔۔۔ میں جواں عمری میں ہی صدیوں پرانا ہو گیا۔۔۔۔ اسی لیے اُوپر بیاں کیا گیا ہے کہ بوڑھے ہونا الگ چیز ہے بوڑھا دکھائی دینا الگ ۔۔۔خیر پسندیدگی کے لیے شکریہ
وعلیکم السلام ! آمین یا رب العالمین ! بے شک ہمارے بڑے،بوڑھوں کو دیکھ کر ہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس قدر مشکلات کا شکار ہیں ۔ دادا، دادی، نانا، نانی کی شفقت تو مجھے نصیب نہیں ہوئی وہ میری پیدائش سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔اُن کی صحبت سے فیض یاب ہونے کا مجھے موقع ہی نہیں ملا شاید یہی وجہ ہے مجھے بوڑھے لوگوں سے خاص رغبت ہے ۔ جہاں تک میں نے بُڑھاپے کی مشکلات کو دیکھا ہے مجھے یہی لگتا ہے کہ اگر زندگی کے اس فیز میں اپنے تنہا کر دیں تو چہرہءِ حیات غم و رنج کا وہ مرقع پیش کرنے لگتا ہے کہ انسان زندگی اور اپنے وجود سے بیزار ہونے لگتا ہے۔ اس لیے بعض بوڑھے چِڑچڑے بھی نظر آئے مجھے کیونکہ ایسے حالات میں انسان تنہا رہ جائے تو زندگی اور اس کے مسائل کا بوجھ وہ اپنے کندھوں پر ضرورت سے زیادہ محسوس کرنے لگتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کوئی بانٹنے والا ہو، اُس کو سننے والا، توجہ دینے والا۔ مہربانیوں ، نوازشوں کی بھوک بڑھ جاتی ہے اور ہمدردیوں کی پیاس بھی ۔۔۔
وائس آف امریکہ نے جنوری 2013 میں اس موضوع پر ایک سروے پیش کیا تھا کہ انسان کب اپنے آپ کو بوڑھا سمجھنے لگتا ہے۔ اس سروے سے ایک اقتباس پیش کرتا ہوں۔ سروے میں شامل مرد اور خواتین نے بڑھاپے کی صحیح عمر سے متعلق متضاد رائے کا اظہارکیا، خصوصاً خواتین کی رائے مردوں کی بہ نسبت یکسر مختلف پائی گئی۔ مردوں کا عام خیال تھا کہ 38 سال اور 6 ماہ کی عمر میں انھوں نے اپنے آپ کو جوان کہنا بند کر دیا تھا۔ اس کے برخلاف، خواتین سمجھتی ہیں کہ 42 سال اور 9 ماہ وہ عمر ہے جب انھوں نے خود کو جوان سمجھنا بند کر دیا تھا۔ خواتین کے نزدیک بڑھاپے شروع ہوتا ہے 60 سال 4 ماہ کی عمر سے لیکن مردوں کی رائے میں یہ کچھ پہلے یعنی 58 سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے۔ خواتین اور مردوں کی رائے کا مختلف ہونا اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ مرد خود کو جلد بوڑھا محسوس کرنے لگتا ہے، جبکہ دیکھا گیا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ عمر تک جیتی ہیں۔ سروے کا حصہ بننے والے ایسے شرکا جن کی عمر 50 سال کے لگ بھگ تھی ان کی رائے میں 46 سال کی عمر سے ادھیڑپن کی عمر کا آغاز ہوتا ہے،اس کے برعکس 50 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے مطابق 62 سال کی عمر سے بڑھاپے شروع ہو جاتا ہے۔ 16سال سے 24 سال کے نوجوانوں کی رائے ان تمام لوگوں کے برخلاف نکلی جن کے مطابق 32 سال کی عمر میں جوانی کی سرحد پار کر لی جاتی ہے اور بڑھاپا 54 سال کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے ۔ یہی سوال جب 80 سال سے زائد عمر کے افراد سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 52 سال کی عمر سے جوانی کا دور ختم ہو جاتا ہے۔ ادارے کے مطابق لوگوں میں بڑھاپے کے بارے میں پائے جانے والا رویہ ایک دوسرے سے بہت مختلف ہے جو اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ بڑھاپے کی عمر سے متعلق پایا جانے والا عام تاثر ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا ہے، بلکہ عمر کے ہردور میں لوگوں کی رائے تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ لوگوں کا معیار زندگی اور ان کی آمدنی کا فرق بھی ان کی عمروں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بے روزگار افراد کے بڑھاپے کا آغاز ملازمت پیشہ افراد کے مقابلے میں 9 سال قبل ہی شروع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کرایہ کے گھروں میں رہنے والوں کی ادھیڑپن کی عمر کا آغاز ذاتی ملکیت کے گھروں میں رہنے والوں کی نسبت 5 سال پہلے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ 50 سال سے زائد عمر کے گروپ سے روس الٹمین کا کہنا تھا کہ سروے کا نتیجہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کو بڑھاپے کا احساس تب ہوتا ہے، جب وہ پہلے ہی سے اس میں قدم رکھ چکے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے لوگ جو جوانی سے ادھیڑ عمر کی جانب قدم رکھتے ہیں، ان کے لیے اس حقیقت کو ماننا ذرا مشکل ہوتا ہے اوریہ ہی خیال کرتے رہتے ہیں کہ وہ ابھی جوان ہیں۔
ارے نہیں یہ میں نے ازراہ تفنن کہا تھا ۔۔۔۔ اور ویسے بھی عمر کے ہر دور کا اپنا مزہ ہے ہمارے نہ ماننے سے 'بڑھاپا' آنے سے رک تھوڑی جائے گا بالکل اتفاق ہے آپ کی بات سے