بھارتی ریاست کیرالہ میں ‌گستاخ رسول عیسائی پروفیسر کا ہاتھ کاٹ دیا گیا

محمد عاصم نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏جولائی 5, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    بھارتی ریاست کیرالا میں نامعلوم افراد نے حضور اکرم صلی اللہ علی وسلم کی شان میں گستاخی کرنیوالے شخص پر حملہ کرکے اس کا ہاتھ کاٹ دیا ۔

    ٹی جے جوزف نامی یہ شخص مقامی کالج میں پروفیسر تھا اور اس نے تین ماہ قبل امتحان کے لیے بنائے گئے سوالنامے میں حضور اکرم صلی اللہ علی وسلم کے بارے میں توہین آمیز جملے شامل کیے تھے ۔ مسلمانوں کے شدید احتجاج پر کالج سے برطرف کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ٹی جے جوزف کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا جس پر مسلمانوں میں اشتعال پایا جاتا تھا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ٹی جے جوزف پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ صبح اپنی راہبہ بہن اور ماں کے ہمراہ چرچ سے واپس آ رہا تھا ۔ اس کی بہن نے میڈیا کو بتایا حملہ آوروں کی تعداد آٹھ تھی جبکہ وہ تلواروں اور خنجروں سے لیس تھے ۔ ٹی جے جوزف کا دائیاں ہاتھ مکمل طور پر کاٹ دیا گیا ہے جبکہ بائیں پر چوٹیں آئی ہیں ۔ پولیس نے کٹا ہوا ہاتھ اور حملے کے لیے استعمال ہونیوالی وین برآمد کر لی ہے جبکہ دو افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے
     
  2. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    اطلاح فراہم کرنے کا شکریہ
    اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایسے واقعات سے مزید مسائل میں آجائینگے۔
     
  3. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    کیا وہاں کے مسلم پرسنل لا میں اس طرح کی گستاخی کرنے والے کے لئے کوئی شق موجود ہے یا اس کے لئے کوئی سزا کی تجویز دی گئی ہے ؟
    ھندوستانی بھائیوں سے گذارش ہے کہ اس پر تھوڑی وضاحت کردیں ۔ شکریہ ۔
     
  4. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    مسلم پرسنل لا سے اس سبجیکٹ کا کوئی تعلق نہیں۔
    میری سمجھ کے مطابق مسلم پرنل لا بورڈ ایک محدود اختیارات والا ادارہ ہے ، اور وہاں‌کے حالات کے پیش نظر ایک آلٹرنیٹیو ہے مسلمز کے لئے صرف یعنی مخصوص مسائل میں‌وہ بھی محدود یعنی اختیارات پھر بھی مکمل نہیں‌ہے۔۔سپریم کورٹ اور دوسرے کورٹس کئی امور پر اپنے طور پر فیصلے صادر کردیتے ہیں، اور (مسلمز )سر دھننے کے سوا کچھ کرنہیں سکتے یہ گراونڈ ریالیٹی ہے نہ کہ کوئی اصولی بات اسلئے ۔۔۔اس موضوع اور واقعہ کا مسلم پرسنل لا بورڈ سے کوئی تعلق نہیں۔۔اور نہ ہندوستان کوئی اسلامی ملک ہے کہ وہاں ایسے واقعات کے لئے کوئی شق نکالی جائے۔۔
    بلکہ عام فہمی کی یہ بات ہوسکتی ہے کہ ۔۔ایسے واقعات کے لئے علما کا ذمہ دارانہ موقف بلا تاخیر آجانا چاہئے تاکہ اسلام کا صحیح پکچر اور ایسے معاملوں میں ، مسلمانوں‌کے موقف کی وضاحت ہوسکے۔جذباتی انداز میں ہم کچھ بھی کہہ سکتے ہیں‌کہ ہاتھ کاٹنا تو کیا۔۔۔سرقلم کردینا بھی کم ہوگا وغیرہ۔۔لیکن۔۔۔ہندوستان جیسے سیکولر ملک جہاں 35 کروڑ سے زائد مسلمان بستے ہوں۔۔۔۔(جو کہ شائد ساری دنیا میں‌کسی بھی ملک میں اتنے مسلمان نہیں پائے جاتے) وہاں‌کسی بھی معاملہ میں نہایت ہی نزاکت سے فیصلے (یعنی ہمارے موقف کی وضاحت وغیرہ)۔۔ہونا چاہئے۔۔۔۔!
    بہرحال یہی سب کچھ نہیں‌کیونکہ ایسے امور پر ہمارے پاس (مسلمز میں) خود اختلافات موجود ہیں، یہاں تک کہ۔۔مسلم پرسنل لا بورڈ سے بھی بعض ادارے (مسلم) اختلاف کرتے ہیں۔۔وغیرہ۔۔۔
    وااللہ اعلم
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں