نہا کر دکھانے والی حدیث کی توضیح

کارتوس خان نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏اگست 28, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    نہا کر دکھانے والی حدیث کی توضیح

    عزیز دوستوں!۔
    اہل تشیع اور منکرین حدیث صحیح بخاری کی جن بیشمار صحیح احادیث پر اعتراض کرتے ہیں ، ان میں سے ایک حدیث وہ بھی ہے جس کے متن میں درج ہے کہ اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے دو مردوں کے سامنے غسل کیا تھا۔ شیعہ اور منکریں حدیث کا یہ خود ساختہ اور معیوب نظریہ سلف و صالحین کے نظریئے کے خلاف ہے اور اجماع کے خلاف بھی۔۔۔

    امام بخاری فرماتے ہیں کہ!
    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ دَخَلْتُ أَنَا وَأَخُو، عَائِشَةَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا أَخُوهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ نَحْوًا مِنْ صَاعٍ، فَاغْتَسَلَتْ وَأَفَاضَتْ عَلَى رَأْسِهَا، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَهَا حِجَابٌ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَبَهْزٌ وَالْجُدِّيُّ عَنْ شُعْبَةَ قَدْرِ صَاعٍ‏.

    ابو سلمہ (عبدالرحمٰن) فرماتے ہیں کہ!۔ میں اور عائشہ (رضی اللہ عنہا) کا (رضاعی) بھائی (ہم دونوں) عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس گئے آپ کے (رضاعی) بھائی نے نبی صلی اللہ علیہ کے (سر کے) غسل کے بارے میں پوچھا (کہ یہ کیسا تھا؟) تو انہوں (عائشہ رضی اللہ عنا) نے صاع (ڈھائی کلو) کے برابر (پانی کا) ایک برتن منگوایا پھر انہوں نے غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا، ہمارے اور ان کے درمیان پردہ تھا۔(بخاری کتاب الغسل باب الغسل بالصاع ونحوہ ح ٢٥١)۔۔۔
    اس حدیث کو امام مسلم ٣٢٠/٤٢، دارالسلام:٧٢٨) نسائی (الصغری:١٢٧/١ح٢٢٨ والکبری:١١٦/١ح٢٣٢ احمد بن حنبل (المسند:٦/ ٧٢،٧١ح٢٤٩٣٤، ١٤٣/٦ح٢٥٦٢٠) ابو نعیم الاصبھانی (المستخرج علی صحیح مسلم ٣٧٠/١ ح ٧٢٠ ابوعوانہ (المسند المستخر جلد ١/ ٢٦٦،٢٩٥) اور بہیقی (السنن الکبرٰی:١٩٥/١) نے شعبہ (بن الحجاج) کی سند سے مختراََ و مطولانحو المعنی بیان کیا ہے اس روایت کے مفہوم میں درج ذیل باتیں اہم ہیں۔

    ١۔ صحابہ کرام کے دور میں اس بات پر شدید اختلاف ہوگیا تھا کہ غسل جنابت کرتے وقت عورت اپنے سر کے بال کھولے گی یا نہیں اور یہ کہ غسل کے لئے کتنا پانی کافی ہے عبدالللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عورتوں کو حکم دیتے تھے کہ غسل کرتے وقت اپنے سر کے بال کھول کر غسل کریں اس پر تعجب کرتے ہوئے امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ۔۔

    ياعجباً لا بن عمرو ھذا يأمر النساء إّذا اغتسلن أن ینقضن روؤسھن أفلا یأمرھن أن يحلقن رؤوسن۔
    ابن عمرو پر تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ غسل کرتے وقت اپنے سر کے بال کھول دیں وہ انہیں یہ حکم نہیں دیتے کہ وہ اپنے سر کے بال منڈوا ہی لیں؟؟؟۔۔۔
    (صحیح مسلم ٣٣١/٥٩، دارالسلام:٧٤٧)۔۔۔

    ٢۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہا پر رد کے لئے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عملاَََََ سر پر پانی ڈال کر سمجھایا کہ بال کھولنا ضروری نہیں ہے۔

    ٣۔ محدث ابوعوانہ الاسفرائنی (متوفی ٣١٦ ھ) نے اس حدیث پر درج ذیل بات باندھا ہے۔۔۔
    [باب صفۃ الاوانی التی کان یغتسل منھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وصفۃ غسل راسہ من الجنابۃ، دون سائر جسدہ]
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل والے برتنوں کا بیان اور غسل جنابت میں، باقی سارے جسم کو چھوڑ کر (صرف) سردھونے کی صفت کا بیان (صحیح ابوعوانہ:٢٨٤/١)۔۔۔

    محدث کبیر کی اس تبویب سے معلوم ہوا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے صرف سر دھو کر دکھایا تھا باقی جسم دھوکر نہیں دکھایا تھا۔۔۔

    ٤۔ صحیح مسلم والی روایت میں آیا ہے کہ!۔
    [فأفرغت علی رأسھا ثلاثاً]
    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے سر پر تین دفعہ (بال کھولنے کے بغیر ہی) پانی بہایا تھا۔ (٣٢٠/٤٢) باقی جسم کے غسل کا کوئی ذکر اس روایت میں نہیں ہے۔

    ٥۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں آیا ہے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ اور شاگردوں کے درمیان (موٹا) پردہ (حجاب، ستر) تھا ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کررہے تھے۔۔۔
    [فاطمہ ابنتہ تسترہ یثوب]
    اور آپ کی بیٹی فاطمہ نے ایک کپڑے کے ذریعے آپ کا پردہ کر رکھا تھا
    (موطا امام مالک:١٥٢/١ ح ٣٥٦ بتحقیق، وصحیح البخاری:٣٥٧ و صحیح مسلم:٢٣٦/٨٢ بعد ح ٧١٩)۔

    یہ ظاہر ہے کہ پردے کے پیچھے نظر آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ورنہ پھر پردے کا کیا مقصد ہے؟؟؟۔۔۔۔

    ٦۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے رضائی بھائی عبداللہ بن یزید البصری تھے (ارشاد الساری للقسطلانی: ج ١ ص ٣١٧) یا کثیر بن عبیدالکوفی تھے (فتح الباری:٣٦٥/١) ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھانجے تھے (فتح الباری:٣٦٥/١) معلوم ہوا کہ یہ دونوں شاگرد، غیر مرد نہیں بلکہ محرم تھے اسلام میں محرم سے سر، چہرہ اور ہاتھوں کا کوئی پردہ نہیں ہے۔۔۔

    ٧۔ عبدالرحمٰن دیوبندی لکھتے ہیں کہ!۔
    حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی خدمت حاضر ہونے والے دونوں محرم تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے پردہ ڈال کر غسل کیا اور دونوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کا سر اور اوپر کا بدن دیکھا جو محرم کو دیکھانا درست ہے لیکن جسم کے باقی اعضاء جن کا مستور رکھنا محرم سے بھی ضروری ہے وہ پردہ میں تھے]۔۔۔
    (فضل الباری: جلد ٢ صفحہ ٤٢٨، ازوفات شبیر احمد عثمانی دیوبندی)۔۔۔

    ٨۔ غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں کہ!۔
    اس حدیث پر منکرین حدیث اعتراض کرتے ہیں کہ ان احادیث کو ماننے سے لازم آتا ہے کہ اجنبی مرد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے سوال کرتے تھے اور وہ اُن کو غسل کر کے دکھادیتی تھیں اس کا جواب یہ ہے کہ وہ مرد اجنبی نہ تھے ان میں سے ابو سلمہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے رضاعی بھتیجے تھے اور دوسرے عبداللہ بن یزید آپ کے رضائی بھائی تھے غرض دونوں محرم تھے آپ نے حجاب کی اوٹ میں غسل کیا اور ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ ازواج مطہرات کپڑوں کے ساتھ غسل کرتی تھیں اور اس سے آپ کا مقصد یہ تھا کہ ان کو شرح صدر ہوجائے کہ اتنی مقدار پانی غسل کے لئے کافی ہوتا ہے۔۔۔

    علامہ بدر الدین عینی لکھتے ہیں!۔
    قاضی عیاض نے کہا: اس حدیث کا ظاہر یہ ہے کہ ان دونوں نے سر اور جسم کے اس بالائی حصے میں غسل کا عمل دیکھا جس کو دیکھنا محرم کے لئے جائز ہے اور اگر انہوں نے اس غسل کا مشاہدہ نہ کیا ہوتا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پانی منگانے اور ان کی موجودگی میں غسل کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے ستر کا انتظام، سر اور چہرے کے نچلے حصے کے لئے کیا تھا جس کو دیکھنا محرم کے لئے جائز نہیں ہے۔۔
    (شرح صحیح مسلم جلد ١ صفحہ ١٠١٩۔١٠٢٦)۔۔۔

    خلاصہ یہ کہ اس حدیث میں یہ مسئلہ بیان ہوا ہے کہ غسل میں سر کے بال کھولنے کے بغیر ہی سر پر تین دفعہ پانی ڈالنا چاہئے اس حدیث کا باقی جسم کے غسل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔

    وما علینا الا البلاغ۔۔۔

    وسلام۔۔۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں