خواتین کی ملازمت کے خاندانی مطابقت پر اثرات

Isha نے 'گپ شپ' میں ‏جنوری 19, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    [​IMG]

    [​IMG]

    دوستو! امید کرتی ہوں آپ سب خیریت سے ہوں گے آج میں جس ٹاپک کو زیرِ بحث لانا چاہتی ہوں وہ ھے کیا خواتین کی ملازمت ان کی خاندانی مطابقت پر اثر انداز ہوتی ھے؟

    اسلامی نقطہ نطر سے :

    قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں اور گروہوں میں تقسیم کیا ھے اور ہر گرو کے خاص خاص فرائض قرار دئیے ہیں جب کوئی گروہ اپنے طبعی فرائض ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ھے تو نظام تمدن کی بنیاد خراب ہونے لگتی ھے عورت کو قدرت نے جس فرض کے لئے پیدا کیا وہ نوع انسانی کی تکثیر اور اس کی حفاظت و تربیت ھے اس فرض کی انجام دہی کے لئے جن اعضاء اور اعضاء میں تناسب کی ضرورت تھی قدرت نے اسے عطا کئے ہیں اور عورت اپنے اس فرض کو بہت اچھے طریقے سے نبھا رہی ھے ۔

    قدرت نے نظام تمدن کے دو حصے کر دئیے !

    1۔ فرائض منزلی

    2۔ فرائض تمدنی

    پہلا کام عورت کے ذمہ قرار دیا ھے اور دوسرا کام مرد کے ذمہ اور مرد کو تمدنی مملکت کا تاجدار بنایا ۔

    پھر سوال یہ پیدا ہوا کہ جس کا کمانے والا یا کفیل کوئی نہیں تو کیا وہ اپنی منزلی فرائض کے ساتھ ساتھ گھر کے باہر کام کر سکتی ھے تو اسلام نے عورت کی معاشی جدوجہد کے لئے بعض حدود مقرر کر دیں اور ان کی پابندی کا حکم دیا ھے ۔

    عورت گھر کی منتظم ھے اس لئے اس کی اولین اور اصل توجہ کا مرکز اس کا گھر ھے وہ شوہر کے مال اور اولاد کی نگران رہے وہ اپنے شوہر کی اجازت سے ہی کوئی کام اختیار کر سکتی ھے کوئی ایسا کام نہیں کر سکتی کہ مردوں کے ساتھ اس کا اختلاط ہو اس سے اخلاقی مفاسد پیدا ہوتے ہیں ان ہدایات کی پابندی کے ساتھ عورت اپنی قوت و صلاحیت ' حالات ' مواقع اور مزاج کے لحاظ سے کوئی بھی ذریعہ معاش اختیار کر سکتی ھے ۔


    آئیے اور اپنی اپنی آراء سے آگاہ کیجئے کہ کیا خواتین کی ملازمت ان کی گھریلو ذمہ داریوں میں آڑے آتی ھے؟
     
  2. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    آج پڑھا ہوں
    تبصرہ کل
    ویسے یہ بھی ایک چبھتا موضوع ہے
     
  3. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    آپ کے تبصرے کا انتظار رہے گا

    :00038::00016::00038:
     
  4. Muhammad Ahmad

    Muhammad Ahmad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 1, 2009
    پیغامات:
    830
    اچھا تھریڈ ھے آج کل کے حساب سے گُڈ عشاء
     
  5. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    صرف اس سے کام نہیں چلے گا اپنے خیالات کو بھی بیان کریں

    :00039::00005::00039:
     
  6. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    بہت ھی اچھا تھیڈ ھے !

    عشاء نے لکھا ھے :-
    اگر آپ دفتر میں کام کی بات کر رھی ھیں تو پھر "ھاں" ۔
    لیکن آمدنی بڑھانے کے اور بھی طریقے ھیں جنہیں گھر پر ھی انجام دیا جا سکتا ھے ۔ مثلاً کپڑے سینا ۔ٹیوشن پڑھانا وغیرہ ۔
     
  7. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    السلام علیکم
    یہ بہت ہی اچھا ٹاپک ہے۔۔۔اور اسے چبھتا ہوا کہنے کے بجائے۔۔۔ہم اسکو تھوڑا سا اوپن رکھ کر ڈسکس رکیں تب۔۔۔۔ہم واقعی اس اہم ترین موضوع کا حق ادا کرسکتے ہیں۔
    اس میں‌صرف مخالفت برائے مخالفت یا موافقت کے بجائے۔۔۔ہمیں‌وہ نکات فوائد و نقصانات پر بات کرنی ہوگی۔۔جسکے حدود متعین ہیں۔
    میری رائے اس موضوع پر۔۔۔۔کچھ وقت کے بعد آئے گی انشا اللہ۔۔
    میری ساتھی ممبرز سے خواہش ہے کہ۔۔یہ موضوع آجکل کانٹراورشیل ضرور ہے۔۔لیکن ہم اس پر اپنے دلائل کے ساتھ بات کریں اور ہمارے دلائل کی بنیاد۔۔۔ہمارے اسلامی حدود ہوں۔۔اور اس میں‌ہم بالغ نظری کا مظاہرہ کریں۔
    انشااللہ۔۔۔
     
  8. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    ملازمت کسی بھی قسم کی ہوسکتی ھے یعنی آپ کے خیال میں اگر گھر میں کچھ کر لیا جائے تو خاندانی مطابقت پر کوئی اثر نہیں‌پڑتا؟
     
  9. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    شکریہ بھائی آپ کو ٹاپک پسند آیا

    آپ نے بہت اچھی بات کہی کہ اس پر اوپنلی بات کی جائے لیکن اسلامی حدود کا دامن بھی نہ چھوٹنے پائے
     
  10. حافظ اختر علی

    حافظ اختر علی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏فروری 16, 2008
    پیغامات:
    98
    عورت کی ملازمت کی حدود وقیود

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
    مجلس کے تمام احباب کو پرخلوص سلام قبول ہو-خیریت کا طالب بخیریت ہے اور اللہ تعالی سے تمام احباب کی ایمان وصحت کی سلامتی کے لیے دعا گوہے-
    معزز حضرات!بہن نے ایک اچھا موضوع شروع کیا ہے لیکن اس بارے میں غور وفکر کرنے کے لیے افراط وتفریط سے بالا تر ہو کر سوچنے کی ضرورت ہے-اس وقت میں اپنی رائے بیان نہیں کروں گا البتہ دوسرے آنے والے تمام احباب کو ایک جہت دینے کی کوشش کروں گا کہ اس موضوع پر کس طرح سے سوچا جا سکتا ہے-اپنی رائے میں ان شاء اللہ تفصیلی طور پر پیش کروں گا-
    اس موضوع پر سوچنے کے لیے چند ایک چیزوں کومدنظررکھنا ہو گا-
    1-عورت کا گھر سے نکلنے کے حوالے سے شرعی قواعد وضوابط کیا ہیں
    2-ضرورت کے تحت گھر سے نکلنے کی گنجائش کس حد تک ہے
    3-معاش کے سلسلے میں گھر سے باہر اکیلے نکلنے کے حوالے سے شرعی نکتہ نظر
    4-عام اور خاص حالات کے تحت گھر سے باہر نکلنے کے مختلف احکامات
    5-ضرورت اور مجبوری کا تعین کیسے کیا جائے گا
    6-شریعت کن چیزوں کو ضرورت اورکن کو مجبوری قرار دیتی ہے
    ان امورکومدنظررکھتے ہوئے اگر گفتگو کی جائے گی تو ان شاء اللہ موضوع کسی نتیجہ خیز نظریے پر اختتام پذیر ہو گا ورنہ بحث برائے بحث کا سلسلہ ہی رہے گا
    امید ہے کہ چند ایک چیزیں ممد ومعاون ثابت ہوں گی-ان شاء اللہ
    خیر اندیش
    حافظ اختر علی
    www.KitaboSunnat.com
     
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    عمدہ پوسٹ، عمدہ دست خط ۔
     
  12. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    السلام علیکم
    اختر بھائی جزاک اللہ
    میں ایسا ہی کچھ سوچ رہا ہوں‌کہ۔۔ہم ایسے موضوعات پر بات کر رہے ہیں‌جو کہ شرعی حدود بھی رکھتے ہیں۔۔ساتھ ہی ساتھ۔۔افراط و تفریط بھی بالغ نظری چاہتی ہے۔۔اسلئے ہمیں ایسے ٹاپکس پر۔۔اختلافات پر بھی مناسب انداز روا رکھ کر دوسروں‌کی بات کو۔۔۔غور سے فرسٹ آف آل سننا چاہیے۔۔۔پھر اسکو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔پھر دلائل کی روح کو سمجھنے کی ضرورت ہے وغیرہ۔۔۔
    انشا اللہ اس موضوع کو ہم۔۔۔اپنے بہتر منطقی انجام میں‌پہنچائینگے۔
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 20, 2010
  13. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    اسلام جب عورت کو مخصوص حالات میں گھر سے باہر آنے کی اجازت دیتا ھے تب بھی عفت و عصمت کے بچاؤ کی تاکید کرتا ھے کہ وہ پھونک پھونک کر قدم رکھے اور پابندیوں کی حفاظتی باڑ کھینچ دیتا ھے تاکہ عورت کی نسوانیت کا ہر حال میں بچاؤ ہوسکے ۔
    1۔ ضرورت و احتیاط اول شرط ھے بغیر کسی وجہ کے شوق کی بنا پر ملازمت کا پیشہ اس کے جواز کو ختم کر دیتا ھے۔
    2۔ مسلمان کا دین و ایمان اس کی سب سے قیمتی متاع ھے اور اس کی پاسداری کرنا ہم تمام امت مسلماں کا فرض ھے ۔
    3۔ اخلاقی اقدار کی پاسداری کرنا ایک مسلمان عورت کا فرض ھے ۔
    4۔ عورت اپنی شرم و حیا کو باقی رکھے شرم و حیا سے جدا ہو کر مسلمان عورت کا کوئی خوشگوار اور پاکیزہ تصور باقی نہیں رہتا ھے۔
    5۔ عورت کے لئے اس کے شوہر کی اطاعت و خدمت بہت ضروری ھے۔
    6۔ عورت کا اہم مشغلہ اس کی گھرداری ھے گھر سے عورت کی بے نیازی اور لاپرواہی کے نتیجے میں جو انتشار پیدا ہوتا ھے وہ اس تنخواہ سے دور نہیں ہو سکتا جو وہ گھر سے باہر رہ کر وصول کرتی ھے۔
     
  14. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    ملازمت پیشہ خواتین کو جن جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ھے ان میں سے کچھ یہ ہیں

    خاوند کا رویہ

    بچوں کے مسائل

    گھر کے معاملات

    ساس سسر کا سلوک

    گھر کے دوسرے افراد کا رویہ

    رشتہ داروں میں مقبولیت

    گھر کی فضاء یا ماحول

    خاتون کی صحت
     
  15. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    بہت اچھا تھریڈ ہے عشا سسٹر
     
  16. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    بھائی آپ بھی اس بارے میں کچھ کہیں آپ کی رائے کیا ھے؟

    :00038::00039::00038:
     
  17. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    سسٹر میں‌ابھی تو نہیں‌کچھ کہوں‌مگر کہوں‌گا ضرور کچھ
     
  18. Isha

    Isha -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,502
    مجھے انتطار رہے گا
     
  19. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    وقت دینے کا شکریہ سسٹر
     
  20. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    السلام علیکم

    نائیس موضوع ہے۔۔جزاک اللہ خیر۔

    خواتین کی ملازمت کو لیکر۔۔۔سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ۔۔کیا وہ شوقیہ ہے۔۔یا ضرورتا؟؟؟
    اگر شوقیہ ہو۔۔تب یہ موضوع پر بحث۔۔۔بیکار ہے۔کیونکہ اللہ تعالی نے ہر دو اصناف کی تشکیل ہی اس انداز میں‌کی کہ۔۔۔خواتین کی ذمہ داری اور جنٹس کی ذمہ داریں دونوں‌میں‌زمیں و آسمان کا فرق ہے۔تب ایسے میں خواتین اپنے آپکو فور کریں (ویسٹ کی نقالی کرتے ہوئے) تب ہماری کوئی دلیل چاہے وہ کتنی اسلامی ہو۔۔اس فکر کو۔۔کوئی ڈائرکشن نہیں‌دے سکتی۔۔بہت بہت معذرت

    لیکن اگر ضرورت کی بات ہو تب اس میں مختلف کیٹیگریز ہیں۔
    کونسی ضرورت ؟
    کیا ہم نے اپنے لیونگ اسٹانڈرڈ کو بڑھاکر۔۔۔۔ضرورت کو خود ایجاد کرلیا۔۔۔ایسے میں ۔۔پھر بحث فضول۔۔۔

    ہاں‌لیکن اگر۔۔واقعی۔ایسی ضرورت جو کہ۔۔۔واقعی ضرورت ہو تب۔۔خواتین کے جاب کرنے سے یا کسی بھی قسم کی پروفیشنل اکٹیویٹی سے روکا نہیں‌جاسکتا کیونکہ ضرورت ایجاد کی ماں‌ہے۔۔۔اور ضرورتا ہیں۔۔۔خواتین کو اپنے آپکو غیر فطری انداز میں اپنے آپنکو مجبور کرنا پڑتا ہے کہ۔۔۔۔وہ بھی مردوں‌کی طرح سے معاش کی ضرورت کے تحت اپنے آپکو اس فیلڈ میں‌فٹ کرنے کی کوشش کرے۔۔(ایسے میں اگر خاندان پر کچھ اثرات پڑتے ہیں‌تب۔۔) اسکو کچھ نہ کچھ حل نکالا جاسکتا ہے۔ (کیونکہ یہ ضرورتا ہونے والا ایک عمل ہے۔۔(واللہ اعلم)

    لیکن شوقیہ جاب۔۔اور اس کے نتیجے میں ہونے والے خاندانی اثرات پر کیا بت کریں۔۔۔اور کیوں‌کریں۔۔کیون ایک ایسی چیز کہ جسکی بنیاد ہی کھوکھلی ہو۔۔۔اس کا کچھ بھی اثر ہوتا تو ہوتا رہے۔۔۔مثبت یا منفی دونو‌ں کا کوئی مثبت سوچ سے تعلق نہیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں