اسامہ بن لادن ہلاک ہوگئے، صدر باراک اوبامہ کا اعلان

ابوعکاشہ نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏مئی 2, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. shahzad fakhr

    shahzad fakhr -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 10, 2008
    پیغامات:
    74
    امریکا کا پاکستان سے خفیہ اہلکاروں کے نام دینے کا مطالبہ

    امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنے ان انٹیلی جنس اہلکاروں کے نام منظرعام پر لائے جنہیں ممکنہ یا مبینہ طورپر ماضی میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کا پتا ہوسکتا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ مطالبہ اپنے ایک دیرینہ اتحادی ملک پر عدم اعتماد کا مظہر ہے۔اخبار نے لکھا ہے کہ امریکا اب اس بات کا پتا چلانے کی کوشش کررہا ہے کہ کیا پاکستان کے سرکردہ انٹیلی جنس اہلکاروں کے اسامہ بن لادن یا ان کے ایجنٹوں کے ساتھ کوئی رابطے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے امریکی خصوصی فورسز کی ٹیم کی کارروائی کے بعد اسی روز اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ایک امریکی ایلچی اور پاکستانی حکام کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

    نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ''امریکی انٹیلی جنس اور سفارتی عہدے داروں کو اب شک ہے کہ پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں کسی نہ کسی کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا اتا پتا معلوم تھا اور وہ انہیں معلومات فراہم کرتا رہا تھا''۔واضح رہے کہ امریکی حکام ماضی میں بھی کسی ثبوت کے بغیر پاکستانی حکام کے خلاف اس طرح کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔

    اوباما انتظامیہ کے ایک سنئیر عہدے دار نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اورآئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا حقیقی طور پر اسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد میں چھپے ہونے سے متعلق آگاہ تھےلیکن یہ معلومات رکھنے کے کچھ درجے ہوسکتے ہیں اور یہ بات حیران کن نہیں ہوگی کہ جنرل پاشا کا کوئی قریبی شخص اسامہ بن لادن کو جانتا ہو گا''۔

    قبل ازیں پاکستان کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پیرس کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کی جانب سے اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کر سکتا۔البتہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہت جلد معمول پر آجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا کی یک طرفہ کارروائی کے بارے میں ہمیں بہت سے تحفظات ہیں اور اسے پاکستان کو بائی پاس کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر باوقار تعلقات چاہتا ہے۔

    واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ کے خلاف امریکا کی پاکستانی علاقے میں دیدہ دلیری سے کارروائی سے قبل ہی دونوں ممالک کے درمیان لاہور میں جنوری میں امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کے اندوہناک قتل کے واقعہ پرکشیدگی پائی جاتی تھی اور اب ان کے دوطرفہ تعلقات میں مزید رخنہ آگیا ہے۔

    اس دوران امریکا کے چلبلی اور غیر مصدقہ خبریں نشر کرنے کی شہرت کے حامل چینل فاکس نیوز نے اطلاع دی ہے کہ پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن سے تعلق کے الزام میں چالیس مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایبٹ آباد پاکستان کے دارالحکومت کے نزدیک واقع ہے حالانکہ وہ اسلام آباد سے ایک سو پندرہ کلومیٹر کی دوری پرشمال کی جانب پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور سڑک کے راستے وہاں تک پہنچنے میں کم سے کم دوگھنٹے لگتے ہیں۔

    اس چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان افراد کی گرفتاریاں جمعرات کو ایبٹ آباد میں پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کی چھاپہ مار کارروائیوں کے نتیجے میں عمل میں آئی ہیں اوراب اس شہر میں القاعدہ کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد اب دوسرے حصے کے طور پر پاکستانی فورسزمشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کررہی ہیں۔
     
  2. shahzad fakhr

    shahzad fakhr -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 10, 2008
    پیغامات:
    74
    اسامہ کی حالیہ ویڈیوز کے تناظر می

    اسلام آباد ۔ بکر عطیانی

    امریکا کا یہ بیان باعث حیرت نہیں کہ انہیں القاعدہ کے مقتول رہ نما کے رہائشی کمپاونڈ سے ریکارڈ شدہ مواد اور فلمیں ملی ہیں۔ انہی میں سے چند منتخب کلپس میں اسامہ بن لادن اپنی داڑھی ہاتھ میں لئے انتہائی شغف سے ریکارڈنگ دیکھتے نظر آ رہے ہیں۔ واشنگٹن کو اس "خزانے"سے ثقافتی اور ابلاغی مواد کے سوا کچھ اور نہیں مل سکتا۔

    اس مواد سے امریکا کو القاعدہ کی اسٹرٹیجی یا منصوبہ بندی کے بارے میں قطعی کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکتیں تاہم کسی حتمی فیصلے سے پہلے امریکا کو اس مواد کی چھان پھٹک کا موقع دیا جانا چاہئے کہ جو اس کے فوجی اسامہ بن دلان کی نعش کے ہمراہ امریکا لائے ہیں!

    امریکا کو اسامہ بن لادن کے پاکستانی شہر ایبٹ آباد کمپاونڈ سے ملنے والا مواد نائن الیون کے بعد القاعدہ کے قندھار ہیڈکواٹرز سے ملنے والے لوازمے سے ملتا جلتا ہے۔ اس وقت قبضے میں لی جانے والی فلم میں ایک بزرگ کو اسامہ بن لادن سے گفتگو کرتے دکھایا گیا جس میں وہ انہیں 9/11 کے حملوں پر مبارکباد دے رہا تھا۔

    اس فلم میں اسامہ بن لادن ان حملوں کے بارے میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ" انہیں امید نہیں تھی کی دونوں ٹاور زمین بوس ہو جائیں گے۔ اسامہ بن لادن بیرون ملک سے آئے مہمان کی بات کو درست مانتے دکھائی دیتے ہیں۔"

    جون سنہ 2001ء میں میری ان سے ملاقات افغانستان کے شہر قندھار سے تین گھنٹے کی مسافت پر واقع شہر میں ہوئی۔ انہوں نے سب سے پہلے مجھے پوچھا کہ کیا آپ نے دو دن قبل ذرائع ابلاغ میں القاعدہ کی تیارکردہ فلم دیکھی؟؟ میں نے جوابا کہا کہ "میں تین دن سے سفر میں تھا، اس لئےخبریں نہیں دیکھ سکا۔" ان کے میڈیا سیل کا ایک عہدیدار ٹی وی اور وی سی آر لیکر آیا۔ پھر انہوں نے میرے سامنے القاعدہ کی تیارکردہ فلم چلائی، جس میں تنظیم کی عسکری تربیت کے مناظر فلمائے گئے تھے اور انہیں اس وقت امریکی ٹی وی سی این این اور الجزیرہ نے اپنے نشریوں میں دکھایا۔

    یہ ساری صورتحال اس بات کی وضاحت کرتی تھی کہ قندھار کے صحرا میں چھپا اسامہ بن لادن کسی بھی سیاستدان کی طرح ذرائع ابلاغ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ وہ مختلف واقعات کے حوالے میڈیا کی اہمیت سے مکمل طور پر آگاہ تھے۔

    اسامہ بن لادن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ" ہم نے القاعدہ کے بارے میں ایک فلم تیار کی ہے۔ اس کا نام "تباہ کن کی تباہی" رکھا گیاہے۔میں آپ کو یہ فلم دوں گا۔ آپ مجھ سے اپنی ملاقات کی رپورٹ میں اس کے مندرجات شامل کر سکتے ہیں۔" اسامہ نے زیر لب مسکراتے ہوئے کہا کہ" آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے اس کا نام "تباہ کن کی تباہی" کیوں رکھا ہے؟ "میں نے کہا،" جی ہاں یعنی کول یو ایس ایس جہاز کے حوالے سے۔ "انہوں نے کہا کہ "بالکل ٹھیک پہنچانا آپ نے۔ ہم نے اس فلم کا نام "تباہ کن کی تباہی" الجزیزہ کے پروگرام "القاعدہ کی تباہی" کے جواب میں رکھا ہے۔ ان دنوں الجزیرہ نے "القاعدہ کی تباہی" کے عنوان سے ایک فلم تیار کی تھی۔

    اسامہ بن لادن کا ذرائع ابلاغ کے بارے میں اہتمام نائن الیون سے پہلے کا ہے۔ وہ کسی اہم پروگرام یا واقعے کو ریکارڈ کئے بغیر نہیں رہتے تھے۔ القاعدہ کے بعض پروگراموں کی عکس بندی کے لئے بسا اوقات وہ پاکستان کی پروڈکشن کمپنیوں سے فلم بندی کے جدید آلات کرائے پر بھی لیا کرتے تھے۔ نائن الیون سے پہلے القاعدہ سے متعلق ویڈیو لوازمہ vhs ہوم فارمیٹ میں ریکارڈ کیا جاتا تھا۔ ان میں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی دیگر قیادت کے لیکچرز شامل تھے۔ یہ طریقہ کار القاعدہ کے ویڈیو سیکشن "السحاب فاونڈیشن" کی تشکیل سے پہلے استعمال کیا جاتا تھا۔

    افغانستان میں طالبان کے قریبی ذرائع اس بات کی تائید کرتے ہیں اسامہ بن لادن نے طالبان کے رہ نما ملا محمد عمر سے سیٹلائیٹ ڈشوں کے استعمال کی اجازت لے رکھی تھی۔ طالبان کے دور حکومت میں ملا عمر کے میڈیا آفس کے علاوہ پورے ملک میں ڈش انٹینا کے استعمال پر پابندی تھی۔ ملا عمر نے القاعدہ کے میڈیا سینٹر میں سیٹلائیٹ ڈشز کی اجازت دی رکھی تھی کیونکہ اسامہ بن لادن تمام اہم پروگرام اور رپورٹس کو ویڈیو ٹیپ پر محفوظ کرنے میں دلچپسی رکھتے تھے تاکہ وہ انہیں بعد میں اپنے ہیڈ کوارٹرز میں دیکھ سکیں۔

    القاعدہ کا میڈیا سیل اخبارات کے اداریوں، کالموں اور تحقیقاتی رپورٹوں پر مبنی ایک دوریاتی رپورٹ بھی تیار کیا کرتا تھا۔ میڈیا سیل عربی اور انگریزی زبانوں میں شائع ہونے والے نئے مواد کا ملخص اسامہ بن لادن کے ملاحظے کے لئے پیش کیا کرتا تھا۔

    القاعدہ کے نام سے شہرت سے پہلے تنظیم "الاخبار" کے نام سے ایک پرچہ شائع کرتی تھی جس میں دنیا کے اہم واقعات، روس کے خلاف افغانستان کے مختلف محاذوں کی صورتحال کی کوریج کی جاتی تھی۔ الاخبار نشریہ 80ء کی دہائی کے اختتام اور 90ء کی دہائی کے آغاز تک شائع ہوتا رہا۔ یہ نشریہ افغانستان اور پاکستان میں اہم اسٹڈی سینٹرز اور القاعدہ کے مراکز میں تقسیم کیا جاتا تھا۔

    امریکا کو مطلوب اور مسلح تنظیموں کی قیادت کے علی الرغم اسامہ بن لادن کا ذرائع ابلاغ کو اہم گرداننا ان کی شخصیت کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔ اس اہتما م کی روشنی میں وہ القاعدہ کے رہ نما سے زیادہ ایک بڑے سیاسی رہ نما کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ اپنی تنظیم کے آڈیو /ویڈیو مواد کا باریک بینی سے جائزہ لیا کرتے تھے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ القاعدہ کی استعداد سے بڑے منصوبے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

    اسامہ بن لادن سے ملاقات پر مبنی میری رپورٹ مڈل ایسٹ براڈکاسٹنگ سینٹر پر 23 جون 2001ء کو نشر ہوئی۔ میں ان دنوں ایم بی سی سے وابستہ تھا۔ رپورٹ کے نشر ہوتے ہی مجھے القاعدہ کے میڈیا سیل سے کسی نے کابل کے نمبر سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم نے ابھی آپ کی رپورٹ دیکھی ہے، آپ سے بعد میں رابطہ کرتے ہیں۔
     
  3. shahzad fakhr

    shahzad fakhr -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 10, 2008
    پیغامات:
    74
    بن لادن کا پر اسرار قتل ۔ پاکستان کیخلاف کارروائی کا بہانہ؟

    یہ بات یقیناقابل غور ہے کہ امریکی فوجیوں کے ہاتھوں بن لادن کے قتل کی ابتدائی کہانی کی تمام بنیادی تفصیلات محض اڑتالیس گھنٹے میں بدل دی گئیں۔ وائٹ ہاوٴس کے پریس سیکریٹری نے منگل کے روز جو کچھ بتایا اور پھر پنٹاگون نے جو نئی تفصیلات جاری کیں، وہ اتوار کی شام فراہم کی گئی معلومات سے تقریباً بالکل مختلف تھیں۔نئی کہانی کے مطابق احمد کویتی نامی شخص کی جانب سے ایک فائر کے سوا فائر نگ کا کوئی تبادلہ سرے سے ہوا ہی نہیں جبکہ پہلے سارا زور شدید باہمی جنگ ہی پر تھا اور بتایا گیا تھا کہ چالیس منٹ تک دونوں جانب سے شدیدفائرنگ ہوئی۔ اسی طرح سابقہ موقف کی تردید کرتے ہوئے بعد میں بتایا گیا کہ بن لادن نے نہ تو کسی عورت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی نہ وہ مسلح تھے، نہ امریکی فوجیوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والی عورت بن لادن کی بیوی تھی ۔ دوسرے بیان میں اس عورت کو ان کے کسی معاون کی بیوی بتایا گیا ہے۔ اتنے کم وقت میں بیان کو اس درجہ بدلنے کی اس کارروائی پر دنیا بھر میں عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ اس سے پورا معاملہ انتہائی مشتبہ ہو گیا ہے۔باہمی مقابلے کی بات شروع ہی سے مشتبہ تھی کیونکہ اس جنگ میں کسی امریکی فوجی کو معمولی خراش بھی نہیں آئی جبکہ مقابلہ اس القاعدہ سے تھاجو پنٹاگون کے ایک سابق سربراہ ڈونلڈرمز فیلڈ کے الفاظ میں ” روئے زمین پر انتہائی خطرناک اور بہترین تربیت یافتہ وحشی قاتلوں پر مشتمل ہے۔“

    وائٹ ہاوٴس کے پریس سیکریٹری نے اس صورت حال کی توجیہہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا جنگ میں پیدا ہونے والی افراتفری کی وجہ سے ہوا مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی گفتگو میں انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کوئی قابل لحاظ جنگ ہوئی ہی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ جب جنگ ہوئی نہیں تو پھر افراتفری کا کیا ذکر؟ مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ وائٹ ہاوٴس کی فراہم کردہ نئی کہانی سے یہ تذکرہ بھی غائب ہے کہ صدر اوباما اور ان کی سیکوریٹی ٹیم نے بن لادن کو ٹھکانے لگائے جانے کی پوری کارروائی براہ راست دیکھی حالانکہ اس کی تصاویر وائٹ ہاوٴس سے جاری کی جاچکی ہیں۔سوال یہ ہے کہ اس ذکر کو غائب کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟مبصرین کے بقول اس کا سبب بالکل عیاں ہے۔ کیونکہ اگر یہ بات دہرائی جاتی رہے کہ صدر اوباما اور ان کے ساتھی یہ سب کچھ براہ راست دیکھ رہے تھے تو پھر یہ سوال اٹھے گا کہ انہوں نے ابتدائی رپورٹ میں یہ بات کیسے جانے دی کہ باہمی فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا تھا اور بن لادن اس کے نتیجے میں قتل ہوئے۔ صدر اور ان کی ٹیم کی جانب سے ساری کارروائی کے براہ راست دیکھے جانے کو کہانی کا حصہ بنائے رکھنے کی صورت میں مبصرین کے مطابق ایک مشکل یہ پیش آتی کہ پوری دنیا کے نشریاتی ادارے اس کی ویڈیو کا مطالبہ کرتے ، تاہم چونکہ اصل حقائق سامنے لانے کے بجائے انہیں مسخ کرنا مقصود تھا اس لیے منگل کے روز صدارتی ٹیم کی جانب سے براہ راست کارروائی دیکھے جانے کا ذکرہی گول کردیا گیا تاکہ کسی ویڈیو فلم کا سوال ہی پیدا نہ ہو۔

    بہرحال نئی کہانی نے یہ انتہائی اہم سوال اٹھادیا ہے کہ جب بن لادن مسلح نہیں تھے، فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہو رہا تھا تو پھر ان کے سرمیں گولی مار کے کرہٴ ارض پر موجود امریکا کے لیے سب سے قیمتی انٹلیجنس اثاثے کو غیر ضروری اور احمقانہ طور پر ضائع کیوں کردیا گیا؟جب امریکی حکومت کا موقف یہ تھا کہ دنیا میں جاری دہشت گردی کے پس پردہ اصل محرک اور منصوبہ ساز یا ماسٹر مائنڈ یہی شخص تھا تو پھر اسے دہشت گردی کے عالمی تانے بانے کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کے لیے محفوظ کرنے کے بجائے ایک احمق فوجی کی بے حس بندوق کا لقمہ کیوں بن جانے دیا گیا؟ ظاہر ہے کہ اس کی وجہ محض یہ نہیں ہو سکتی کہ اس فوجی نے امریکی حکومت کے موقف کے مطابق دنیا کے خطرناک ترین شخص کو قتل کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا، یہ کام خصوصی ہدایات کے بغیر کیا ہی نہیں جاسکتا تھا۔ سوچنے کی بات ہے کہ امریکی حکمرانوں کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    ابتدائی کہانی میں محض دو دن کے اندر اتنی تبدیلیوں سے گہرے شکوک و شبہات کا جنم لینا بالکل فطری بات ہے۔ جبکہ ان شبہات کو مزید قوی بنانے کے دیگر کئی اسباب اور ہیں۔ ایک بہت بڑا سوال یہ ہے کہ آخر جس شخص کو امریکی حکمراں دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک کا اصل بانی اور محرک قرار دیتے رہے اس کی لاش کو بعجلت تمام غائب کیوں کر دیا گیا جس کی وجہ سے اس کی موت کا کوئی حتمی ثبوت باقی نہیں رہا۔ کہا جارہا ہے کہ چند تصاویر اس کا ثبوت ہیں مگر انہیں بھی جاری کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ سابق امریکی نائب وزیر خزانہ پال کریگ رابرٹس کا کہنا ہے کہ بن لادن کے قتل کی یہ کارروائی چار اگست 1964ء کے خلیج ٹونکن کے واقعے جیسی ہوسکتی ہے جو کبھی پیش نہیں آیا مگر جس کی بنیاد پر شمالی ویت نام کے خلاف جنگ چھیڑنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی یہ جنگ امریکا اور ویت نام دونوں کے لیے بھاری اخراجات کا سبب بنی مگر اس سے امریکا کے فوجی و دفاعی گٹھ جوڑ کے وارے نیارے ہو گئے۔

    اس تناظر میں اب یہ ہم اہل پاکستان کے سوچنے کی بات ہے کہ کیا بن لادن کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایسے وقت کا انتظار کیا جارہا تھا جب عالمی سامراجی طاقتوں کو افغانستان سے نکل کر اس جنگ کو پاکستان منتقل کرنے میں زیادہ فائدہ نظر آ رہا ہو، اور جب پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر ہاتھ صاف کرنے کے امکانات قوی ہوگئے ہوں، ورنہ آخر جب وائٹ ہاوٴس کے اعلان کے مطابق بن لادن کے ایبٹ آباد کے ٹھکانے کا پتہ مشرقی یورپ میں واقع سی آئی اے کے خفیہ قید خانوں میں زیر تفتیش القاعدہ کے سینئر ارکان ”برسوں پہلے“ بتا چکے تھے تو اس کے خلاف کارروائی میں اتنی دیر کیوں کی گئی؟ دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جعلی جنگ میں ساتھ دینے کی کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی، مالی،معاشی ، سیاسی اور سماجی نقصان اٹھانے والے پاکستان کے خلاف امریکیوں کی تازہ الزام تراشیاں اور اس کو سزا دینے کی باتیں اس پس منظر میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہیں، لہٰذا پاکستانی قوم کو بھی آنے والے حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی منصوبہ بندی کرلینی چاہیے۔یہ کام ایک ایمان دار، محب وطن، بہادراور غیرت مند عوامی قیادت ہی کرسکتی ہے، اور حالات کو مثبت اور بامعنی طور پر بدلنے کے لیے پاکستان کے عوام کو اپنی صفوں سے ایسی قیادت کو ابھارنا ہو گا۔

    بہ شکریہ روزنامہ جنگ
     
  4. مشتاق احمد مغل

    مشتاق احمد مغل -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 6, 2007
    پیغامات:
    1,216
    متضادامریکی بیانات نے اسامہ کی موت کا معاملہ مشکوک بنادیا
    نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی حکام نے ایبٹ آباد میں آپریشن کے بارے میں ابتدائی چھ دنوں میں ہی امریکی آپریشن کی تفصیلات اور موٴقف میں اتنی تبدیلیاں کی ہیں کہ اسامہ بن لادن کی موت کی خبر پر مطمئن عام شہری بھی حقائق کو سمجھنے میں کنفیوژن کا شکار ہے اور وقت گزرنے کیساتھ ساتھ القاعدہ سربراہ کی ہلاکت کامعاملہ مشکوک بنتا جارہاہے۔امریکی حکام کا اب یہ کہنا ہے کہ اسامہ کے مکان کے اندر ہونے والی کارروائی کے دوران امریکی اسپیشل فورسز پر صرف ایک شخص نے گولی چلائی اور اسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔اس سے قبل وائٹ ہاوٴس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والی کارروائی چالیس منٹ تک جاری رہی، جس میں مسسلسل دونوں جانب سے گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔ اسامہ کی موت کے بعد امریکیوں کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اسامہ کے کمپاؤنڈ میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کا کوئی کنکشن اور استعمال نہیں تھا جو اتنے بڑے مکان کی پراسراریت میں اضافی وجہ تھی لیکن امریکی انٹلیجنس حکام کے حوالے سے امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن اپنے اس کمپاؤنڈ میں نہ صرف متعدد کمپیوٹرز میں انتہائی اہم ڈیٹا اور خفیہ منصوبے تحریر کرتے رہے بلکہ وہ اپنے ساتھیوں کو بھی ہدایات بھجوانے کے کام میں لگے رہتے تھے۔
     
  5. مشتاق احمد مغل

    مشتاق احمد مغل -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 6, 2007
    پیغامات:
    1,216
    برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں اسامہ کی غائبانہ نمازجنازہ
    لندن(ایجنسیاں)برطانیہ،مصر اوربھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی،لندن میں اسامہ بن لادن کے قتل کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ترکی کے شہر استنبول کی فاتح مسجد کے باہر سیکڑوں مسلمانوں نے القاعدہ کے سربراہ کے قتل کے خلاف مظاہرہ کیا،مظاہرین نے امریکا کے خلاف نعرے لگائے۔ لندن کے وسطی علاقے میں تقریبا 300 مسلمانوں نے اسامہ بن لادن کی غائبانہ نماز جنازہ اداکرنے کے بعد امریکی سفارتخانے تک احتجاجی مارچ کیا،ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو افغانستان اور پاکستان میں فوجی ایکشن کی قیمت چکانی پڑے گی۔اس موقع پر دائیں بازو کی انگلش ڈیفنس لیگ کے کارکن بھی مسلمانوں کو روکنے کے لیے موجود تھے تاہم پولیس نے مداخلت کرکے فریقین کو ایک دوسرے سے الگ رکھنے کی کوشش کی اور کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سیکڑوں افراد نے مرکزی مسجد کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے امریکاکی جانب سے اسامہ کو مارنے کی مذمت کی اور غائبانہ نماز جنازہ اداکی۔بھارتی شہر چینائی کی معروف مکہ مسجد میں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے اسامہ بن لادن کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی اور امریکا کے ہاتھوں ان کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا
     
  6. مشتاق احمد مغل

    مشتاق احمد مغل -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 6, 2007
    پیغامات:
    1,216
    اسامہ کی مبینہ رہائشگاہ مسمارکرنے پرغور
    ایبٹ آباد(آن لائن) حکومت بلال ٹاؤن میں اسامہ کی مبینہ رہائشگاہ کو مسمارکرنے پر سنجیدگی سے غورکر رہی ہے اورغیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق آئندہ چندروز میں اس عمارت کو بارودکی مدد سے مسمارکردیا جائے گااور اس سے قبل کسی کو بھی اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس طرح اس گھر کے اندر چھپے اہم راز بھی میڈیا کی نظروں میں نہیں آسکیں گے۔ ایک اہم حکومتی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر آن لائن کو بتایا کہ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر مشاورت جاری ہے جبکہ امریکا نے بھی اسے مسمار کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ عمارت اسامہ کے چاہنے والوں کے لیے مقدس مقام کی حیثیت نہ اختیارکرجائے۔
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    بہت شکریہ۔
    واقعی لوگوں‌کی مت ماری گئی ہے ۔ اللہ ان لوگوں کو غارت کرے ۔ کیا مسلمان ایسے ہیں کہ ان مکان کے مقدس جگہ بنا لیں گئے ۔

    سچ یہ ہے کہ جانے والے جا چکے ۔ جیسا کہ اور بہت سے لوگ پہلے اپنے رب سے مل چکے ۔ اب یہ بھی اللہ کے سپرد ہو چکے ۔ اب معاملہ بندے اور خدا کے درمیان ہے ۔ اور دنیا میں‌ لوگ شیخ اسامہ وفات پر اپنی اپنی مسند سجائے بیٹھیں ہیں‌۔ امریکہ نے پورے پاکستان کو سحر زدہ کیا ہوا۔

    ابھی حالیہ آنے والی ویڈیوز اتنی فیک ہیں‌کہ عام آدمی بھی اعتبار نہیں کرے گا چہ جائیکہ کہ حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والا شخص ان ویڈیوز کو سچ مان لے ۔

    اللہ سے دعا ہے کہ شیخ اسامہ کی لغزشوں کو معاف فرمائے ۔ آمین ۔
    اللهم لا تحرمنا أجره ، ولا تفتنا بعده
     
  8. فرقان خان

    فرقان خان -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 4, 2010
    پیغامات:
    208
    آمین ثم آمین
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    [QH]
    إن الأخطاء التي وقعت من ابن لادن لا يمكن أن تجعل المسلم يفرح بقتله، فالأخطاء لا يجوز إقرارها، ولكن أيضا لا يجوز أن تتحول إلى وسيلة لمشاركة الكفار فرحهم بقتل مسلم كان يقول لا إله إلا الله محمد رسول الله, فضلا عن الذين يسوقون للفكر الأمريكي، ويرددون كلامه واتهاماته، وينسون أن أكبر الإرهابيين هو الحكومة الأمريكية التي قتلت الملايين، واحتلت بلدين من بلاد الإسلام، ودعمت الإرهاب الإسرائيلي واحتلاله لفلسطين.
    إن ما قام به ابن لادن من القتال خلال حياته يمكن تصنيفه إلى صنفين :
    أحدهما قتال المحتلين لبلاد الإسلام وكانت رؤيته في ذلك كونه يجاهد عدوا استباح بيضة الإسلام واحتل أرضه,
    والثاني أمره بالقتال داخل البلاد الإسلامية وهذه من الأخطاء العظيمة التي لا يمكن أن تسمى جهادا بأي حال من الأحوال، والقتال الذي انتهى بموته هو من الصنف الأول فهو يقاتل أعداء الإسلام المحتلين، ولم يقتل في معركة مع المسلمين.
    [/QH]
    http://www.dorar.net/art/783
     
  10. فرقان خان

    فرقان خان -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 4, 2010
    پیغامات:
    208
    رأيت كما يرى النائم انني في غرفه مغلقه وكان معي شخصين وطفله الشخص الاول كريه الطله واسود الوجه تبدو عليه اثار التعب والارهاق ويحرس الباب وهو جاثي على ركبتيه من التعب لكي لايعبره اويفلت منه احد , وعلمت من الشخص الاخر انه من الكفار, اما الشخص الثاني فقد كان بهي الطله جسيما طويلا في وجهه قسمات الخير فجلست اتحدث معه كيف نخرج من هذا الباب فقال اصبر, ثم مرت الطفله بنا وهي تحبوو متجهه الى الباب وكان وجهها يشع نورا وعندما اقتربت من هذا الكافر استل سيفا قريبا منه ليقتلها وفجاه قفز الرجل الذي كان بجانبي واتقى ضربة االسيف بيساره فقطعت نصف يده ثم اخذ صاحبنا سيفا بيمينهو ضرب هذا الكافر بسرعه فقطع راسه ومن ثم وقفت الطفله على قدميها فامسكها هذا الرجل ورفعها الى صدره ثم قال لها ابك شيء واظن سماها او ناداها بضياء فقال ابك شيء قالت كلا والحمدالله الذي انجانا ونصرنا على هذا الكافر ثم رفسوا الباب بقوة ففتح الباب واذا بها حديقه خضراء كبيرة وفسيحه وكلها نور وسعه ثم مضوا يمشون اليها وخرجوا من هذا المكان المغلق المظلم


    انتهى واسئل الله ان تكون الرؤيا رؤيا خير وشكرا لكم

    http://muslm.net/vb/showthread.php?t=435247
     
  11. وردۃ الاسلام

    وردۃ الاسلام -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 3, 2009
    پیغامات:
    522
    ام نور العین باجی اللہ نے آپ کو عربی پڑھنے کی صلاحیت دی ہے تو اسکا ترجمہ سمجھیں اور اپنی پچھلی پوسٹس اور انتظامیہ کی تصدیق شدہ اسامہ علماء سلف کی نظر میں والا تھریڈ پڑھ لیں آپکو کھلا تضاد نظر آ جائے گا ۔۔۔۔۔ ترجمہ بھی کر دیں تاکہ سب ممبر پڑھ سکیں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    طالبان کی جانب سے پاکستان سے انتقام لینے کا عزم

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    دہشت گرد تنظيم معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کيليۓ کمسن بچوں کو استعمال کرنے سے بھی دريغ نہيں کرے گی۔ آپ اس ويڈيو کو ذرا غور سے ديکھیں۔

    http://www.youtube.com/watch?v=2U9sEbZQbLc

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  13. فرقان خان

    فرقان خان -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 4, 2010
    پیغامات:
    208
    طالبان ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم........................ خوش آمدید
     
  14. فاروق

    فاروق --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏مئی 13, 2009
    پیغامات:
    5,127
    اے مسلمانو اللہ کے دین کو مضبوتی سے پکڑ لو اور آپس میں اختلاف مت کرو
    دشمن اسلام یہی تو چاہتے ہیں کہ مسلمان مسلمان کا خون بحائۓ اور وہ آرام سے دو بندروں میں بلی کے فائدے کی طرح آم کھائے
     
  15. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    پھر ہم کیا کریں‌ ۔ جناب فواد قمی صاحب ۔ یہاں خبر لگائی کہ طالبان نے دھکمی دی ہے کہ وہ اب پاکستان سے انتقام لیں گئے اور ادھرامریکہ کے ایجنٹوں نے دو دھماکے کرا بھی دیے ۔ امریکہ کے ایجنٹوں کی بڑی ہی کوئیک سروس ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    آپ کو تو خوشی ہونی چاہیے کیونکہ آپ کے آقا اعلیٰ امریکہ لعنت اللہ علیہ کو اب پاکستان کی سر زمین پر بھی آپریشن کرنے کا جواز مل جائیگا!
    طالبان تو یہ حملے پہلے بھی کر رہے تھے پچھلے 8 سال سے وہ کیا پاکستان کے ساتھ چھم چھم کھیل رہے تھے؟
     
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس سے زيادہ بڑی دھمكياں كيمرون منٹر سفاتى آداب كو بالائے طاق ركھ كر دے رہا ہے


    http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/National/11-May-2011/56889
    http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=527906#
    امريكا كو اپنے سفارت كاروں كا اخلاق بہتر بنانے پر توجہ دينى چاہیے ۔
    خود امریکہ ڈرون حملوں میں معصوم پھولوں كو كچل رہا ہے ۔ اس كى كچھ وڈیوز اور تصاوير نشر فرمائيں۔
     
  18. مشتاق احمد مغل

    مشتاق احمد مغل -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 6, 2007
    پیغامات:
    1,216
    جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
     
  19. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    فورمز پر جو افراد اسامہ بن لادن کو شہيد قرار دے کر يہ دعوی کر رہے ہيں ان کی سوچ اور نظريہ زندہ رہے گا، وہ کونسی منطق اور عقل و دانش کا کونسا پيمانہ استعمال کر رہے ہيں؟ حقیقت تو يہ ہے کہ مسلم دنيا کی اکثريت نے پہلے ہی واشگاف انداز ميں يہ واضح کر ديا ہے کہ اسامہ بن لادن کی مسخ شدہ سوچ اور نظریے کا اسلام کی تعليمات سے کوئ تعلق اور واسطہ نہيں ہے۔ اسامہ بن لادن نے مذہب کو اپنے ان جرائم کو چپھانے کے ليے استعمال کيا جن ميں مسلمانوں کا قتل عام بھی شامل ہے۔ جو لوگ اسامہ بن لادن کے نظريے کو بڑھا چڑھا کر اس کی داد وتحسين کر رہے ہيں وہ يہ بھول رہے ہيں کہ اس نظريے اور سوچ کی اساس محض يہ تھی کہ ہر طرح کے طريقے کو استعمال کرتے ہوۓ زيادہ سے زيادہ بے گناہ انسانوں کو قتل کيا جاۓ چاہے اس کے ليے کم سن بچوں کو خودکش حملہ آوروں کے طور پر ہی کيوں نہ استعمال کرنا پڑے۔ يہ بات قابل غور ہے کہ وہ دوسروں کو تو اپنے مکروہ عزائم کی تکميل کے ليے بچوں کے استعمال کی ترغيب ديتا رہا ليکن اپنے بچوں کو اس نے اپنے پاس رکھا۔

    کچھ افراد فورمز پر اسامہ بن لادن کی موت پر مسلم دنيا ميں "غم وغصہ" کے جذبات کا دعوی کر رہے ہيں ليکن حيرت کی بات يہ ہے کہ ان افراد کو ان ہزاروں خاندانوں کے درد اور تکليف کا کوئ احساس نہيں ہے جو ان بے شمار بم دھماکوں، خود کش حملوں اور ديگر مجرمانہ کاروائيوں کی نذر ہو گۓ جو اسامہ بن لادن کی زندگی کا حاصل اور اس کی زندگی کا مقصد رہا ہے، اور انھی کی بدولت اسے تاريخ ميں ايک قاتل اور مجرم کے طور پر ياد رکھا جاۓ گا۔ يہی وجہ ہے کہ محض چند افراد نے ہی عوامی سطح پراس کی موت پر افسوس کا اظہار کيا ہے۔

    حتمی تجزيے ميں اسامہ بن لادن کی وراثت جو ان کی شناخت بنے گی وہ تکليف اور اذيت ہے جو ان کے سبب مسلمانوں سميت دنيا بھر کے عام لوگوں کی زندگيوں کو ہميشہ کے لیے گہنا گئ۔ ان کے جرائم کی فہرست بہت طويل ہے ليکن شايد ان کا سب سے بڑا ظلم جس کے سبب انھيں مسلم دنيا ميں ہميشہ نفرت سے ديکھا جاۓ گا وہ ان کی يہ سوچ تھی جس کے تحت انھوں نے انتہائ غلط طریقے سے نہ صرف يہ کہ اپنے جرائم کو مذہبی فريضہ قرار دينے کی کوشش کی بلکہ اپنے آپ کو مسلمانوں کا نمايندہ اور مسلم دنيا کا قائد قرار دينے کی بھی ہر ممکن جدوجہد کی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  20. وردۃ الاسلام

    وردۃ الاسلام -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 3, 2009
    پیغامات:
    522
    یہ آپکے اوبامہ ہوں گے جن کے بارے میں یہ بھی نہیں پتا کہ وہ کن کی اولاد ہیں الشیخ اسامہ بن لادن ہیں لیکن اوبامہ بےچارہ محض اوبامہ ہی جس کی کوئی اصل نہیں ہے۔۔۔۔

    الشیخ اسامہ کا نام ہمیشہ عزت اور فخر کے طور پر زندہ ریہے گا۔۔۔

    الشیخ اپنے پیچھے ہزاروں اسامہ چھوڑ کر گئے ہیں۔۔ یہ سب امریکہ کو ناکوں چنے چبوائں گے اور انکی نیندیں حرام کر دیں گے ان شاء اللہ
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں