”اسامہ اوباما اور پیٹریاس کے جہازوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے“

ابوحتف نے 'خبریں' میں ‏مئی 4, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. ابوحتف

    ابوحتف -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 12, 2012
    پیغامات:
    44
    واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ نے اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ سے ملنے والی 17 دستاویزات جاری کر دیں، دستاویزات کے مطابق اسامہ بن لادن امریکیوں پر حملے کے لئے پرعزم اور ڈٹے ہوئے تھے جبکہ اسامہ کو اپنے نیٹ ورک کے کمزور اور غیر موثر ہونے کا احساس ہو گیا تھا۔ ایک خط میں اسامہ نے القاعدہ کا نام تبدیل کرنے کی تجویز دی۔ اسامہ کا خیال تھا کہ القاعدہ کا نام بدنام ہو چکا ہے، اسامہ امریکی صدر کے جہاز پر حملہ کرنے کے خواہش مند تھے جبکہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے جہاز کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اسامہ القاعدہ میں بدنظمی اور مسلمانوں میں گرتی مقبولیت پر پریشان تھے۔ اسامہ نے طالبان حملوں میں مسلمانوں کی ہلاکتوں پر تنقید کی۔ ایک خط میں ان کی تنقید میں حکیم اللہ محسود کا بھی ذکر کیا گیا۔ خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کو کہا گیا کہ حملے شریعت کے مطابق نہےں، مسلمانوں کو مساجد، روڈز اور مارکیٹس میں ہلاک کیا جا رہا ہے، دستاویزات کے مطابق اسامہ نیٹو انخلا کے بعد کرزئی حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ دستاویزات میں ستمبر 2006ءسے اپریل 2011ءتک کے خطوط شامل ہیں۔
     
  2. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    دل کو خوش کرنے کے لئے خیال اچھا ہے
     
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    لیکن اب امریکہ اور اس کےحواری افغانستان میں کیا کررہےہیں
    اب تو ان کو نکل جانا چاہیے
     
  4. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    امريکہ کی جانب سے سال 2014 ميں افغانستان سے فوجوں کی واپسی کا اعلان نا تو پيشن گوئ ہے اور نا ہی کوئ سياسی نعرہ۔ يہ صدر اوبامہ کی جانب سے لائحہ عمل، حقیقی ٹائم فريم اور ايک مصمم ارادے کا اظہار ہے جو ہماری سرکاری حکومتی پاليسی کا آئينہ دار ہے جس کی بنياد زمينی حقائق اور موجودہ صورت حال ہے۔

    يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ نيٹو کے کئ ممالک بھی اس بات پر متفق ہيں کہ امريکہ کے ساتھ اتحادی افواج کو سال 2014 کے آخر تک اہم عسکری معرکوں سے عليحدہ ہو جانا چاہيے کيونکہ يہی وہ ٹائم فريم ہے جس کے بعد صدر اوبامہ اور نيٹو کے قائدين متفق ہيں کہ افغان کو طالبان کے خلاف لڑائ ميں کليدی کردار ادا کرنا ہے۔

    صدر اوبامہ نے واضح کر ديا ہے کہ مقامی افغان حکومت کی صلاحيت کے حوالے سے درپيش چیلنجز اور اس ضمن ميں مزيد ممکنہ مشکلات کے باوجود امريکی اور نيٹو اتحاديوں نے اپنے اہداف ميں يکسوئ پيدا کر لی ہے تا کہ ملک ميں استحکام کا حصول ممکن ہو سکے اور تمام باگ ڈور مکمل طور پر صدر کرزئ کے حوالے کی جا سکے جو اس کے متمنی ہيں۔

    اس موضوع کے حوالے سے صدر اوبامہ کے الفاظ

    "ميرا ہدف يہ ہے کہ ميں اس بات کو يقينی بناؤں کہ سال 2014 تک ہم انتقال کا عمل مکمل کر ليں، افغان خود باگ ڈور سنبھال لیں اور اس ہدف کو يقینی بنايا جاۓ کہ اس وقت ہم اس نوعيت کے عسکری آپريشنز ميں شامل نہ ہوں جن ميں ہم اس وقت شامل ہيں"۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall



     
     
  5. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    السلام علیکم!
    محترم برادر ابو حتف! امریکا کی جانب سے شیخ اسامہ بن لادن سے منسوب خطوط یا دستاویزات کا عربی اور انگریزی ترجمہ ، میں دیکھ چکا ہوں اور مزید باریک مطالعہ جاری ہے۔ یہ امریکا کی جانب سے شیخ کی کردار کشی کی ایک مہم ہے۔ اس مہم کے مقاصد میں مسلمانوں کے اذہان میں نہ صرف شیخ بلکہ تحریک طالبان پاکستان، صومالیہ کی الشباب تحریک کے ساتھ اے کیو اے پی کے خلاف شکوک و شبہات کو جنم دینا اور ان کے خلاف نظریات بونے کی ایک کوشش ہے۔ ایبٹ آپریشن کے ایک سال بعد ان دستاویزات کا اجرا اور جھوٹ کے اس پلندے کے خفیہ مقاصد کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ امریکی نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی سے جھوٹ گھڑنے اور بولنے کے ماہر ہیں اور اس بات کے ثبوت و شواہد بڑی کثرت سے موجود ہیں۔

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایمان والوں کو تاکید فرمائی ہے کہ جب کوئی فاسق خبر لائے تو اس کی چھان بین، تحقیق کر لینی چاہیئے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    الطائر بھائی: میں آپ کی ان باتوں سے مکمل طور پر متفق ہوں۔ اللہ تعالی ہمیں دین پر ثابت قدم رکھے۔ آمین
     
  7. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    وعلیکم السلام محترم!
    میں اس بحث میں پڑنا ہی نہیں چاہتا مگر آپ کے اس جملے نے مجھے لکھنے پر مجبور کردیا ہے۔
    آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ obl کے بارے میں جو امریکہ نے ان خطوط میں کہا ہے وہ غلط ہے مثلا obl کے ttp کے بارے میں خیالات اچھے نہیں تھے کہ وہ اسلامی ملک میں مسلمانوں کو کیوں ماررہے ہیں" اگر آپ کےکہنے کے مطابق obl کے یہ خیالات نہیں تھے تو ان کے خیالات ttp کے بارے میں اچھے تھے؟
    تو کیا وہ ان کے اس غیر شرعی اور غیر قانونی عمل کے حامی تھے؟
    آپ کی باتوں سے تو یہ ہی مطلب نکلتا ہے۔
    اگر آپ کی باتیں درست ہیں تو obl کے خیالات غیر شرعی اور غیر قانونی تھے اور وہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں شریک تھا۔۔۔۔۔
    بھائی! بولنے سے پہلے سوچا کریں کہ آپ کی بات سے obl جس کو آپ شیخ مانتے ہیں ان پر منفی اثر ہی پڑے گا نہ کہ مثبت۔
    نوٹ: ویسے بھی obl کے بارے میں ایبٹ آباد میں جو ڈرامہ رچایا گیا میں قطی طور پر ان کو نہیں مانتا یہ سب کچھ الیشن مہم ہے، اور پھر اب خطوط کو ظاہر کرنا پھر ksm پر مقدمہ چلنا، سب الیکشن مہم کا حصہ ہے۔
    باقی آپ جو چاہیں obl کے بارے میں لکھیں مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ ہر کسی کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔
    والسلام علیکم
     
  8. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    OBL اور ا سکی فیملی (بیویوں) کے بارے میں یہ آرٹیکل بھی ضرور پڑھیے گا۔ ان شاءاللہ
    The Bin Laden family on the run
    والسلام علیکم
     
  9. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    مرمر کی سلوں سے کوئی بے زار نہیں ہے
    رہنے کو حرم میں کوئی تیار نہیں ہے
    کہنے کو ہر اک شخص مسلمان ہے ، لیکن
    دیکھو تو کہیں نام کا کردار نہیں ہے
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاك اللہ خيرا بھائى سو فى صد متفق ۔
     
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    دين الگ ہے اور اسامہ اور القاعدہ الگ ، اسامہ كوئى عقيدے كا حصہ نہيں ہے نہ وہ كوئى عالم تھا ، ايك انسان تھا اور انسانوں كى طرح اس نے بہت سى غلطياں كيں ۔ خود كش حملے كسى صورت اسلامى جہاد كا حصہ نہيں ہو سكتے جو آپ كو عورتوں بچوں اور بے گناہوں كى جان لينے كى اجازت نہيں ديتا ۔ خدا ہميں توفيق دے كہ ہم شخصيات كى غلامى سے نكل آئيں ۔
     
  12. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان سے رشتہ ہے۔ یہ رشتہ اللہ خالق و مالک کائنات نے بنایا ہے۔ اس سے رُوگردانی کرنا کسی طور پر بھی جائز نہیں حتی کہ اگر اپنا ’’مسلمان‘‘ بھائی ظالم بھی ہو تب بھی اس کی مدد کرنے کا حکم صحیح بخاری و مسلم کی روایت میں رسول اللہ ﷺ نے خود دیا ہے، تاکیداً دیا ہے۔ سورة الحجرات میں اللہ تعالیٰ نے بھی اسی مفہوم کو واضح کیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کا حکم دے تو وہ چیز ’’عقیدے‘‘ میں بھی شامل ہوتی ہے اور ’’فرض عین‘‘ بھی۔
    بصورتِ دیگر ہم ایک ’’مسلمان‘‘ کو اپنے ’’عقیدے‘‘ سے الگ کر کے کیااس کے ’’ایمان‘‘ کی نفی کرنے جا رہے ہیں؟؟؟؟؟ العیاذ باللہ۔
    اے اللہ! ہم تجھ سے صراطِ مستقیم مانگتے ہیں۔ اس پر چلنے کی توفیق مانگتے ہیں۔ اسی کے نفاذ کی جدوجہد میں تجھ سے مدد مانگتے ہیں۔ اسی پر ہمیشہ قائم رکھنا میرے مالک۔ دنیا اور آخرت میں رسوائیوں سے بچانا اور اپنے ’’دین‘‘ اسلام کے ساتھ عزت عطا فرمانا۔ آمین۔
     
  13. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    محترم مغل صاحب!
    کاش کہ میرے پاس اب اتنا وقت ہوتا تو میں آپ کے اس شعر کا جواب بہت موزوں طریقے سے دیتا، ابھی تو شکر ہے کہ اللہ نے ہدایت آپ لوگوں کے ہاتھ میں نہیں دی وگرنہ آپ تو ہم سب کو کافر کرکے ہی دم لیتے اور ہاں میرا مشورہ ہے کہ کسی کے اوپر الزام تراشی کرنا کہ اس کا کردار مسلمانوں والا نہیں ہے بغیر ثبوت کے تو وہ بڑے گناہوں میں شمار ہوتا ہے، میرے خیال میں اتنا شرعی علم تو آپ رکھتے ہی ہونگے۔
    باقی باتیں زندگی رہی تو ہوتی رہیں گی۔ ان شاءاللہ
    اور دوسری بات کہ میں نے اوپر آپ کےشیخ کے بارے میں کچھ تاثرات لکھے ہیں اس بارے میں روشنی ڈالیں گے تو مھربانی ہوگی باقی فضول بحث میں وقت گنوانے کا حساب بھی مسلمان دیا کرتے ہیں ہم تو ٹھرے آپ کی نظر میں نام کے مسلمان۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
    والسلام علیکم
     
  14. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    اسامہ صاحب کے بارے میں دو جملوں میں اپنا موقف واضح کرتا ہوں
    پہلے ان کا موقف ٹھیک تھا جب وہ روس کے خلاف جہاد میں شریک تھے
    لیکن۔۔۔۔
    پرتشدد اور مسلمان ممالک میں حملوں کی وجہ سے یا غیر حربی لوگوں کے قتل کرنے کی وجہ سے ان کا موقف ٹھیک نہیں !!
    اس کا نتیجہ ہم نے خود دیکھ لیا کہ مسلمان ایک دوسرے کا خون بہانے لگ گئے ۔ اگر ہم ان دس بارہ سالوں کا جائزہ لیں تو پھر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ خودکش حملوں‌میں صرف مسلمانوں ہی کا نقصان ہوا ہے ۔
    اللہ ہمیں غلو اور بزدلی دونوں سے امن میں‌رکھے۔
     
  15. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273

    میرا اظہار افسوس قبول کیجیئے کہ میرے'' کسی'' جملے نے آپ کو لکھنے پر مجبور کیا، ہر چند کہ آپ کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے۔ نیز ''بولنے سے پہلے سوچا کریں'' کا نیک اور مفید مشورہ عطا کرنے پر بہت مشکور ہوں اور اللہ کریم آپ کو اس نیک عمل کی جزا عطا فرمائے۔آمین

    آپ کے مراسلے کی ایک عجیب بات نے نشاندہی پر مجبور کیا ہے اور وہ آپ کا او بی ایل اور کے ایس ایم کا استعمال ہے۔ حیرت ہے کہ یہ اردو فورم جبکہ ایک بہترین اردو تختہ کلید فراہم کرتا ہے اور آپ مذکورہ نام اردو میں بھی تحریر فرما سکتے تھے۔ لیکن آپ نے مشکل پسندی ٹوگل کا راستہ اپنایا۔ یہی طریقہ کار، انگلستان کے، دی سن، مرر، ڈیلی میل اور کچھ عرصہ قبل بند کر دئے گئے نیوز آف دی ورلڈ جیسے نچلے درجے کے اخبارات جو ٹیبلائڈ نیوز پیپرز کہلاتے ہیں اور عام طور پر نچلے درجے کے طبقے میں مقبول ہیں، استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ دی ٹائمز، انڈیپینڈنٹ، گارجین اور ٹیلیگراف جیسے معیاری سمجھے جانے والے اخبارات جو براڈ شیٹ کہلاتے ہیں ، عموماً پوارا نام، یا نام کا کچھ حصہ تحریر کرتے ہیں۔ انٹرو میں تو ضرور پورا نام دیا جاتا ہے اور پھر بعض اوقات بقیہ تحریر میں طوالت سے بچنے کی خاطر مخفف استعمال کر لیا جاتا ہے، جبکہ اداروں یا تنظیموں وغیرہ کے نام استثائی صورت رکھتے ہیں اور ان کے لئے مخفف کا استعمال ہی بہتر رہتا ہے، ہر چند کہ پہلی بار اس کو پورا ہی لکھا جاتا ہے تاکہ آگے چل کر قاری کسی دقت میں گرفتار نہ ہو۔ اور یہ طریق کار، انگریزی تحاریر کے لئے مناسب اور قابل ِ قبول سمجھا جاتا ہے۔ نیز روائتی طور پر انگریزی معاشرے میں نام کو اہمیت دی جاتی ہے چاہے بد ترین دشمن کا ہی کیوں نہ ہو اور صحیح طور پر برتا جاتا ہے۔ جبکہ عام لوگوں سے اس کی زیادہ توقع نہیں کی جاتی۔ خیر، یہ بر سبیل تذکرہ تھا اور یہ خیال اٹھا تھا کہ کہیں آپ پر آب و ہوا کا اثر نہ ہو۔اللہ کرے کہ آپ کا قلب و ایمان معاشرے کے اثرات سے مامون رہے۔ آ مین
    میری باتوں سے جو بھی مطلب نکلتا ہے وہ واضح ہے البتہ جو مطلب یا مطالب آپ نکالتا چاہتے ہوں وہ کلی طور پر آپ کی صوابدید پر منحصر ہے اور ہمیں اس سے کوئی تعرض نہیں۔ لیکن چونکہ آپ نے بالخصوص میری رائے جاننا چاہی ہے تو میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنا موقف ایک بار پھر اس بارے میں آپ کے لئے واضح کئے دیتا ہوں۔

    امریکہ نے اسامہ بن لادن سے متعلق جو دساویزات و خطوط جاری کئے ہیں وہ غیر مستند ہیں اور ان کے مندرجات ہمارے نزدیک پر کاہ کی حیثیت بھی نہیں رکھتے۔ آخر کیوں؟ آخر کیوں ہم ان دستاویزات و خوہط کو تسلیم نہیں کرتے یا رد کرتے ہیں؟ یہ سوال آپ کے لئے پیچیدہ ہو سکتا ہو گا لیکن ہمارے لئے نہیں۔ وہ اس لئے کہ یہ دستاویزات و خطوط امریکی حکومت کے جاری کردہ ہیں اس بنا پر ہم کسی کاذب جس کا جھوٹ، مسلسل جھوٹ، غلط بیانی، معاہدہ شکنی جوروز روشن کی طرح عیاں ہے کس طرح معتبر مان لیں۔ جب ہم ان جھوٹ کے پلندوں کو مانتے ہی نہیں تو اس سے آگے کس قسم کہ بحث یا سوالات کے جوابات کی آپ توقع کرتے ہیں۔ یہ تو ایک بے معنی بات ہوئی۔ البتہ اگر آپ کو ان دستاویزات پر یا ان کی اسناد پر یقین ہے تو لیکن جس قسم کے سوالات آپ نے اٹھائے ہیں( جو ہر گز نئے نہیں ہیں) یا آپ کے ذہن میں ابل رہے ہیں دراصل وہ آپ کے نہیں بلکہ ان دستاویزات کے اجرا کے ذریعے امریکا، لوگوں کے اذہان میں ڈالنا چاہتا ہے۔ جس کی جانب ہم پہلے ہی صراحت کر چکے ہیں۔ تا ہم ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے اور ان سوالات و موضوعات جو آپ نے اٹھائے ہیں ، ان کا جواب اللہ تبارک و تعالیٰ کی توفیق اور مدد سےدینے کی کوشش کریں گے۔ انشاءاللہ

    آپ یہ کہنا چاہتے ہںت کہ obl کے بارے مںں جو امریکہ نے ان خطوط مں کہا ہے وہ غلط ہے مثلا obl کے ttp کے بارے مں خاہلات اچھے نہںپ تھے کہ وہ اسلامی ملک مں مسلمانوں کو کو ں ماررہے ہںغ" اگر آپ کےکہنے کے مطابق obl کے یہ خایلات نہںں تھے تو ان کے خاےلات ttp کے بارے مںا اچھے تھے؟

    امریکا، اس کے اتحادی، صیہون کے زیر اثر ذرائع ابلاغ ہمیشہ سے اسلامی جہادی تنظیموں سے متعلق شکوک و شبہات اور ان کو آپس میں ایک دوسرے کے خلاف اختلافات پیدا کرنے کے لئے افواہیں اور ہر طرح کے اوچھے ہتکنڈے استعمال کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کی یہ کوشش ناکام رہی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تمام جہادی تنظیمیں اپنے طریق کار قرآن و سنۃ اور صحابہ کرام کے آثار سے کشید کرتے ہیں اور بفضلہ اللہ کی رسی کو باہم مضبوطی سے پکڑتے ہیں اس لئے ان میں اختلافات پیدا نہیں ہوتے اور اگر خدا نخواستہ وقتی طور پر دشمن کی چالوں کے باعث ہو بھی جائیں تو اللہ دور کر دیتا ہے۔
    اب لیتے ہیں اسامہ اور تحریک طالبان پاکستان کو۔ افغان طالبان کے بعد تحریک طالبان پاکستان کو ایک نہایت اہم حیثیت حاصل ہے۔ تحریکِ طالبان پاکستان کیوں، کیسے اور کب وجود میں آئی، اس ضمن میں ہم کسی اورتھریڈ میں اطلاعات فراہم کر چکے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے قیام میں لائے جانے سے پہلے بھی اس علاقے کے لوگ افغان طالبان، عرب اور دیگر مسلمان مہاجرین کو معاونت فراہم کرتے تھے اور اس تحریک کے قیام کے بعد تو اس کا سلسلہ مزید مربوط ، وسیع اور مستحکم ہو گیا۔ افغان طالبان کی سپلائی لائن اسی تحریک کے لوگ قیام سے قبل اور بعد بھی سر انجام دیتے ہیں اور اگر اللہ کو منظور ہوا تو دیتے رہیں گے۔ اسامہ، ان کا خاندان، دیگر عرب اور غیر عرب مجاہدین کا انحصار ، اللہ کی ذات کے بعد تحریک طالبان پاکستان ہی کی مرہون منت ہے۔ لہٰذا پاکستان کے قبائلی اور غیر قبائلی علاقہ جات میں جہادی تنظیموں سے وابستہ ملکی اور غیر ملکی عناصر کی پناہ و پوشیدگی، طعام و قیام کا فریضہ تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ افراد ہی ادا کر سکتے ہیں جس میں پشتون اکثریت کے ساتھ ساتھ پنجابی، اردو اور دیگر لسانیاتی پس منظر کے لوگ شامل ہیں۔ لہٰذا ان باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اور یہ فرض کرتے ہوئے کہ اسامہ یا ان کے دیگر اہلِ خانہ قبائلی جات سے باہر پاکستانی علاقوں میں پناہگزین، یا روپوش رہے، یہ تحریک طالبان پاکستان کی اعانت کے بغیر ممکن نہیں۔ اور یہ بات تو ماننے کی نہیں کہ وزیر داخلہ رحمان ملک یا آئی ایس آئی ان کو پناہ فراہم کرے گے۔ وہ تو اب علی اعلان پتیسہ کے لئے پیسہ مانگ رہے ہیں ۔ رہ گئے میں اور آپ۔ تو آپ ان کو پناہ تو کجا امان بھی نہ دیں کہ آپ ان کے کھلے مخالف ہیں اور رہ گیا میں، تو میں تو آئے روز اپنی جان کی امان طلب کرتا رہتا ہوں حتیٰ کہ اس مجلس میں بھی۔ اور حال ہی میں اگر آپ کی بر وقت ''سفارش'' نہ آتی تو میں تو اپنے سر کو قلم ہی سمجھاتھا (اور دھڑ کو تختی)۔ محترم ہنس بھی لیں نا۔ تھوڑی بہت لفظی نوک جھونک از راہ لطافت بھی برداشت کر لینا چاہیئے۔ کبھی کبھی۔

    تو کاف وہ ان کے اس غرا شرعی اور غر قانونی عمل کے حامی تھے(مثلا obl کے ttp کے بارے مںی خا،لات اچھے نہںک تھے کہ وہ اسلامی ملک مںر مسلمانوں کو کویں ماررہے ہںھ ؟
    آپ کی باتوں سے تو یہ ہی مطلب نکلتا ہے۔

    محترم! "ہماری" باتوں سے جو صدوف آپ نے برآمد کئے ہیں وہ کسی ماہر غواص ہی کے شایانِ شان ہو سکتا ہے۔ تاہم! چلتے ہیں اصل موضوع کی جانب۔

    تو کاف وہ ان کے اس غر شرعی اور غرک قانونی عمل کے حامی تھے(مثلا obl کے ttp کے بارے مںی خاچلات اچھے نہںک تھے کہ وہ اسلامی ملک مںر مسلمانوں کو کویں ماررہے ہںو ؟( کیا جلیبی بنائی ہے بلکہ گھمائی ہے)۔
    اب تک تو یہ کہا جاتا رہا تھاکہ اسامہ کا تمام تر نظریہ جہاد ہی غیر شرعی اور غیر قانونی ہے(درباری اور علمائے سوء کے بارے میں ہم فی الحال نہیں جائیں گے)۔ اور اب ان دستاویزات کے ذریعے باور کرایا جا رہا ہے کہ اسامہ ، تحریک طالبان پاکستان سے متعلق خدشات رکھتے تھے۔ راتوں رات اسامہ کے نظریات سے متعلق یہ تبدیلی کیسی؟ اسی کو کہتے ہیں تقسیم کرو، تتر بتر کرو اور قابو میں لاؤ اور پھر مار گراؤ۔
    اسلامی ملک؟آپ کس اسلامی ملک کی بات کر رہے ہیں پاکستان کی یا کسی اور ملک کی؟ لیکن آپ کی محدود سوچ اگر پاکستان تک ہی محیط ہے اور جیسا کہ موضوع بھی اس کا تقاضہ کر رہا ہے تو اسامہ اور تحریک طالبان کے نظریات ایک دوسرے سے مختلف نہیں۔ اسامہ تحریک طالبان افغانستان و پاکستان کے کرداروں سے بہت ہی پہلے جہاد اسلامی کے قائدین میں سے ایک قائد کےرتبے پر فائز ہو چکے تھے۔ ملا عمر، بیت اللہ محسود ، اور پاکستان کے امیرِ جہاد، حکیم اللہ محسود صاحب، حفظاللہ ، ان کے نظریاتی بچوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اب ہم آئیں گے آپ کے عائد کردہ الزام کی جانب۔ کہ وہ اسلامی ملک میں مسلمانوں کو کیوں مار رہے ہیں؟

    ہر چند کہ پاکستان، اسلام کی اساس یعنی لا الہٰ اللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا۔ لیکن یہ ملک، اپنے قیام کے بعد کبھی بھی ، اسلام کو نافذ نہ کر سکا۔ موجودہ پاکستان،کی حالت زار کسی بھی طور پر اسے ایک اسلامی ملک قرار نہیں دے سکتی۔ سود، فواحش، طرز حکومت، مغربی جمہوری اقدار، غیر اسلامی آئین، کفار کی بالا دستی کا قبول، فہرست طویل است۔ لیکن اس ملک میں حقیقی مسلمان بھی بستے ہیں۔ جہادی قوتیں ہر گز مسلمانوں یا غیر مسلم کو نشانہ نہیں بناتے۔ ان کی جنگ، ان کا نشانہ وہ عناصر ہیں جو خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں لیکن در حقیقت طاغوت کی کاسہ لیسی کرتے ہیں۔ وہ صرف اور صرف ان عناصر کو نشانہ بناتے ہیں جو ظلم و جبر کرتے ہیں، عصمتیں پامال کرتے ہیں اور شعائر اللہ کے خلاف قوانین نافذ کرتے ہیں۔ آپ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اسلام پسند کبھی بھی قتل عام نہیں کرتے اور بے گناہ افراد کی جان نہیں لیتے۔ بلکہ ایسا کرنا، طاغوت اور اس کے مصاحب کرتے ہیں جو غیر از شعائر اسلام ہے۔

    اگر آپ کی باتںا درست ہں تو obl کے خاعلات غر شرعی اور غر قانونی تھے اور وہ ہزاروں بے گناہ پاکستانویں کے قتل مںی شریک تھا۔۔۔۔۔
    محترم قبلہ! کیا میں آپ کےاس فرمودہ پر قربان جا سکتا ہوں؟ آپ نے ''کیا کھا پی ''کر یہ سوال کیا ہے؟
    ''وہ'' کسی بھی بے گناہ پاکستانی کے قتل میں شریک نہیں تھا۔ ہر روز کے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث واقعات کی داستانیں آپ پاکستان کے روز مرہ ذرائع ابلاغ میں ہی مطالعہ فرما سکتے ہیں۔ جو آپ کی ایجنسیاں اور پولیس کرتی رہتی ہے۔ ( کیا آئینہ دکھاؤںِ یعنی ویڈیو فوٹیج) جہاں تک رہا تعلق پاکستان کی عسکری اور ایجنسیوں کا، تو وہ جب تک کفار ا ور طاغوت کی کاسہ لیسی کریں گی خود پاکستان کے عوا ہی ان کو جب ہاتھ پڑا نشانہ بنائیں گے اور اس کے کے لئے اسامہ یا حکیم اللہ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
     
  16. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    مزید خود کش حملوں اور شخصیت پرستی کے بارے میں جلد ہی تاثرات دیں گے،ان شا اللہ
     
  17. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    میرے بھائی اتنا غصے میں نہیں آتے۔ ماشاء اللہ آپ جوان لوگ ہیں۔ اور جوانی میں ہی اسلام کے لئے جہاد و قتال کرنے کا ’’گولڈن‘‘ پریڈ ہے۔ ہم سے جو ہو سکا تھا ہم کر چکے۔ اب آپ لوگوں نے ہی دین کی گاڑی کو چلانا ہے۔ میں صرف ترغیب دے سکتا ہوں۔ عمل کروانا میری ذمہ داری نہیں ہے۔ جو کوئی دین اسلام کے لئے جو بھی محنت کرے گا اس کو اس کا اجر اللہ کے ہاں ضرور ملے گا۔
    میں نے کسی کو کبھی بھی دائرہ اسلام سے خارج نہیں سمجھا۔ ہر شخص اپنے کیے کا ذمہ دار ہے۔ میرے نزدیک آپ سب مجھ سے بہتر لوگ ہیں۔ میں تو خود اپنے گناہوں کا حساب نہیں اٹھا سکتا تو آپ لوگوں کے گناہ کیسے اٹھاؤں گا۔ نہ ہی مجھے اس بات کا شوق ہے کہ آپ کے گناہ بھی اپنے ذمہ لے لوں صرف اس بات کے عوض کہ آپ کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھ کر۔ العیاذ باللہ۔
    میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اگر آپ میرے ’’شیخ‘‘ کو ’’برا بھلا‘‘ سمجھیں گے تو آپ ہی اس کے بارے میں اللہ کے جواب دہ ہوں گے۔ آپ کے نزدیک اگر میرے ’’شیخ‘‘ صرف ’’کلمہ گو مسلمان‘‘ ہی کی حیثیت رکھتے ہیں تو بھی میں آپ کے ’’عقیدے‘‘ کے ہی مطابق اللہ تعالیٰ سے اپنے ’’شیخ‘‘ کے لئے دعائے مغفرت کرتا ہوں۔ اے اللہ! تو رحم فرما دے۔ تو کرم فرما دے۔ اے اللہ! اگر تو ابلیس کو بھی بخش دے تو میرا یہ بھی ایمان ہے کہ تو ایسا کر سکتا ہے۔ اگر نہیں کیا تو، تو ہی خوب علم و حکمت والا ہے۔ میرا اِس میں کوئی دخل نہیں ہے۔ اگر سو بندوں کے قاتل کو اللہ ’’جنت‘‘ کا حقدار بنا سکتا ہے تو پھر اسلام کے لئے کوشش کرنے والے کو بھی وہ بخشنے پر قادر ہے۔ کیونکہ اُس کی رحمت اُس کے غضب پر حاوی ہے۔
    اشعار کا جواب دینا بھی آپ کا حق ہے۔ہم اس کے لئے آپ کی تحریر و شاعری کے مشتاق ہیں۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں