بھوجا ایئر حادثہ یا ufo کا شکار

منہج سلف نے 'خبریں' میں ‏مئی 5, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    السلام علیکم!
    کچھ خبروں میں اس بات کی بھی نشاندہی کی جاتی ہے کہ بھوجا ایئر لائینز خودبخود حادثے کا شکار نہیں ہوئی بلکہ اس میں بلاشبہ UFO کا کردار ہے جس کی نشاندہی پائلیٹ نے 3 منٹس کے ٹاور رابطے میں دے دیا تھا مگر ہماری حکومت اور میڈیا جوکہ UFO کے بانیان کی غلامی میں اس قدر آگے بڑھ گئے ہیں کہ ان کو یہ بات تک لوگوں کو بتانے کی جرئت نہیں کی۔
    UFO جس کو unidentified flying objectives کہا جاتا ہے جس کو اردو میں اڑن طشتری کہا جاتا ہے جس کا حقیقت سے اتنا ہی واسطہ ہے جتنا ایک ایئر لائین کا مگر فرق صرف اتنا ہے کہ جہاز دنیا کی نظروں میں ہے اور بڑن طشتری دنا کی نظروں میں تب آتی ہے جب اس میں بیٹھی ہوئی طاقت چاہے۔
    خیر اس پر بحث آگے ضرورت پڑنے پر کی جائے گی۔ ان شاءاللہ
    اصل میں یہ خبر کہ جہاز کا حادثہ اڑن طشتریوں کا کارنامہ لگ سکتا ہے ایک روسی اخبار نے دیا ہے۔

    بھوجا ایئر لائين کی حادثے پر جنگ نے بھی اپنے ملک کا نمک حلال کرنے کے لیے چھوٹی سی خبر لگادی تھی جو کہ یوں ہے:

    "لندن(نیوزڈیسک) کیا پاکستان کے بھوجا ائر کے بوئنگ737 طیارے کے حادثے کا سبب کوئی یو ایف او تھا؟ رپورٹس کے مطابق طیارے کے پائلٹ نے حادثے سے قبل کسی چمکدار تکون شے کو دیکھا تھا۔یو ٹیوب پر بھیجی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق طیارے کے سامنے تین پراسرار روشنیاں حرکت کررہی تھیں جو یو ایف او قسم کی تھیں۔یہ خبر ایک روسی ایجنسی نے جاری کی ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق طیارے کے پائلٹ نے اس کی رپورٹ کنٹرول ٹاور کو کی تھی۔"

    اس کے بارے میں انڈیا کی زی نیوز نے بھی خبر بریک کی تھی۔
    UFOs caused Bhoja Air plane crash in

    لندن کی اخبار ڈیلی میل نے بھی اس کے بارے میں خبر دی ہے۔
    Did a UFO cause the Pakistan 737 air crash

    روسی چینل نے اس بارے میں جو خبر بریک کی ہے اس کو بھی دیکھ لیں۔ (یو ٹیوب فلم)
    UFO Involved In Pakistan Air Crash? 2012

    مگر اس کے بارے میں ہماری حکومت اور خصوصی طور پر میڈیا بلکل خاموش ہے اور اس بات پر کسی بھی قسم کی تحقیقات نہیں کی جاتی کہ پائیلیٹ جو میسیج دیا تھا اس کا کیا مطلب تھا۔
    مجھے اس بات پر پورا یقین ہے کہ یہ کاروائی اڑن طشتریوں میں بیٹھے ہوئی امریکن لوگوں کی ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی یہ پچھلے 60 سالوں سے ایسی ہی کاروائیوں میں ملوث ہیں اور ان پر تحقیقات کے قریب پہنچنے والا مارا گیا ہے۔
    اور یہ اڑن طشتریاں پاکستان میں بھی کئی بار دیکھی جاچکی ہیں۔
    اگر اب بھی اس بات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا تو نجانے اور کون کون سے واقعات کو برداشت کرنا پڑے گا۔
    والسلام علیکم
     
  2. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    یہ اڑن طشتریاں پہلے ہی ڈرون کی شکل میں پاکستان میں اڑتی ہیں
    [​IMG]
    ایک اور اڑن طشتری
    [​IMG]
    بس شکل ڈرون کی بگاڑ دی جائے تو وہ اڑن طشتری بن جاتی ہے
     
  3. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    نہیں اعجاز بھائی!
    آپ ابھی تک میری بات کو صحیح نمونے نہیں سمجھ سکے۔
    ہوسکے عین سسٹر سمجھ گئی ہو یا پھر کوئی اور سمجھ جائے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ اس پر کچھ تحقیق کریں۔ ان شاءاللہ
    والسلام علیام
     
  4. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    [​IMG]

    منہج سلف صاحب! پاکستان کے نجی طیارہ راں اداروں (پی آئی اے بی زبوں حالی کا شکار ہے) اور سول ایوی ایشن نظام اور سیفٹی ریکارڈ بین الاقوامی معیار تو کیا کسی بھی معیار سے گرا ہوا ہے۔اس کی وجہ بد عنوانی اور نا اہل افراد کا تقرر ہے۔ گستاخی معاف کیا اپنے آنکھ کے شہ تیر پر پردہ ڈالا جا رہا ہے یا '' ہماری عقل'' پر، جس پر تو پہلے ہی سے پڑا ہوا ہے۔ناحق زحمت فرمائی ہے کیا؟ مزید گل افشانیوں کا شدت سے انتظار ہے۔ (ابتسامہ)
     
  5. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وضاحت کیلئے شکریہ بھائی
     
  6. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    اس کی تحقیق ضرور ھونی چاھیے۔
    میرا نھی خیال کہ یہ کسی ان اڈنتیفائڈ ابجیکٹ کا نتیجہ ھے۔ یہ ساری چیزیں ھمارے ملک میں اڈنتیفائڈ ھیں۔ یہ پوری کی پوری ریل نگل جاتی ھیں۔ پورا جہاز ھڑپ کر لیتی ھیں۔ پوری سٹیل مل کا پتہ نھی چلتا کہاں گئی۔ یہ وہ عفریت ھے جس نے ملک سے بجلی کو غائب کیا۔ گیس کو غائب کیا۔
    اس کمپنی کو اجازت کس نے دی؟ اس جہاز کو کس نے اڑان کی اجازت دی؟ یہ سب کچھ راز ھی رھے گا اور ھم نا ختم ھونے والی بحث میں الجھ کر رہ جایئں گے۔
     
  7. انور علی

    انور علی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 29, 2011
    پیغامات:
    144
    بھائی جی یہ یو ایف او کیا چیز ہے۔۔
    زرا روشنی تو ڈالئے۔۔۔
    شکریہ۔۔
     
  8. mujeeb_86

    mujeeb_86 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 27, 2011
    پیغامات:
    198
    ھاھاھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحقیق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ وائی جہاز ھی کباڑ سے لیا تھا -----ھاں اس کباڑ خانے کا اڈریس تلاش کر لیں ---
     
  9. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    Ufo خلائی مخلوق

    السلام علیکم

    ( UFO (unidentified flying objects خلائی مخلوق/ ایلین سے منسوب ھے اور خیال کیا جاتا ھے کہ یہ مخلوق دنیا کو اپنا آپ ظاہر کر دے گی۔ شائد یہ تحقیق امریکہ کی ھے اور وہاں اس پر ایک بہت بڑی کانفرنس بھی ہو چکی ھے۔

    (واللہ اعلم)

    والسلام
     
  10. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    السلام علیکم محترم بھائیو!
    بہت بہت شکریہ اپنے تاثرات قلم بند کرنے کا۔
    الطائر بھائی! آپ اپنی بات مکمل طور پر کرنے کا حق بنجانب رکھتے ہیں اور میں خصوصی طور پر محترم عکاشہ بھائی سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے تھریڈ میں الطائر بھائی کو لکھنے کی مکمل اجازت مرحمت فرمائيں گے تو نوازش ہوگی اور الطائر بھائی آپ حقیقت پر اس لحاظ سے روشنی دالیے گا کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو بس صرف اس بات کو ملحوظ خاطر میں رکھیے گا۔ ان شاءاللہ
    اسحاق بھائی اور مجیب بھائی! آپ کی باتیں بےشک حقیقت پر مبنی ہیں مگر میری درج بالا بات کو بھی ذھن کے کسی گوشے میں جگہ دیں گے تو اور پہلو بھی روشناس ہوگا۔ ان شاءاللہ
    انور علی بھائی! آپ کی بات کا سرسی جواب کنعان بھائی نے دے دیا ہے جو کہ دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے امریکہ/ناسا کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے۔
    کنعان بھائی! یہ وہ ایک جھوٹ ہے جس کو عام کرنے کے لیے وہ ہر رکاوٹ کو عبور کرجاتے ہیں چاہے وہ رکاوٹ کوئی بھی تحقیق کندہ ریسرچ کردہ ہی کیوں نہ ہو۔
    اس پر روشنے ڈالنے کی کوشش کروں گا کیونکہ اس کے لیے بہت سارا وقت چاہیے جوکہ فی الحال نہیں ہے مگر جیسے کہ یہ تھریڈ میں نے شروع کیا ہے تو میرا احلاقی فرض بنتا ہے اس کو کسی حد تک اور کسی نتیجہ پر پہنچاؤں۔ ان شاءاللہ
    والسلام علیکم
     
  11. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم عتیق بھائی

    لولز :00006: پہلے میں نے سوچا تھا کہ ایک الگ مراسلہ لگا کر اس میں تمام حالات سے آگاہ کروں پھر دوبارہ آپکا مراسلہ پڑھا تو کچھ سمجھ آئی کہ آپ بھی کچھ کہنا چاہتے ہیں اس لئے اسی مراسلہ میں جن ممبران کی کنفیوژن تھی کہ یو۔ ایف۔ او کیا ھے تو اس پر مختصر دو لین میں اسے مکمل کیا، آپ نے درست فرمایا کہ اس پر بہت وقت چاہئے۔ آپ کی یہاں انڈرسٹینڈنگ بھی ھے اس لئے آپ اسے جاری رکھیں۔

    والسلام
     
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    سب سے پہلے روسی چینل نے ہی یہ خبر بریک کی تھی ۔ اس کے بعد ڈیلی میل اور پھر عرب اخبارات میں شائع ہوئی ۔
    [QH]سبق | بالفيديو.. جسم طائر وراء سقوط الطائرة الباكستانية [/QH]
    جی ۔ ضرور روشنی ڈالیں ۔ ابھی تک جہاں بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے ، امریکہ نے اسے خلائی مخلوق کی کارستانی قرار دیا ہے ۔ لیکن یہاں ایک سوال ہے کہ آخر ایک مسافر طیارہ کو گرا کر امریکہ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا تھا ؟
     
  13. انور علی

    انور علی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 29, 2011
    پیغامات:
    144
    جی بلکل۔۔۔۔
     
  14. طالب علم

    طالب علم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2007
    پیغامات:
    960
    [SIZE="4"[COLOR="Blue"]]السلام علیکم بھائی، کیا آپ اس بات پر believe کرتے ہیں کہ کانا دجال اس وقت برمودا ٹرائی اینگل میں بیٹھا ساری دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی سے لیس امریکہ کو کنٹرول کر رہا ہے اور اڑن طشتریاں‌اس کا ایک ہتھیار ہیں؟
    ابھی حال ہی میں‌ ایک مسلک کے دو عالم حضرات کی دو کتابیں پڑھنے کو ملیں جن میں کم و بیش یہی بات دہرائی گئی تھی۔ ملاحظہ ہو برمودا تکون اور دجال نامی کتاب
    [/COLOR]
    اگر conspiracy theories کو مان لیا جائے تو آج دنیا مٰیں بیشتر آنے والے زلزلے haarp ٹیکنالوجی کی مرہون منت قرار پاتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں جس پر امریکہ چاہتا ہے زلزلہ لے آتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔
    پاکستان میں آنے والے سیلاب کو بھی دجالی قوتوں کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے
    دجالی ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا مٰیں کسی بھی خطے میں جہاز حتیٰ‌کی سیٹلائٹ بھی مار گرایا جا سسکتا ہے

    بہرحال میرا دل یہ ماننے کو تیار نہیں کہ وہ دجال جس کے بارے میں‌ احادیث میں‌پیشنگوئی کی گئی ہے وہ برمودا تکون میں چھپا ساری دنیا کو کنٹرول کر رہا ہے۔


    [/SIZE]
     
  15. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    ناسا ماہرین کو بوکھلا دینے والی اڑن طشتری مذاق تھا

    ناسا ماہرین کو بوکھلا دینے والی اڑن طشتری مذاق تھا



    نوے کے عشرے میں بیلجیم کی فضاؤں میں بار بار دیکھی جانے والی مبینہ طور پر وہ پراسرار اڑن طشتری محض ایک مذاق تھا، جس نے امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے ماہرین تک کو بوکھلا کے رکھ دیا تھا۔

    برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ ’پرواز کرنے والی نامعلوم شے‘ یا Unidentified Flying Object دراصل فوم سے بنائی گئی اور بظاہر ایک اڑن طشتری نظر آنے والی ایک ایسی شے تھی، جس کی اصلیت کا اس ’مذاق کے محرک‘ نے اب اعتراف کر لیا ہے۔

    اپریل سن 1990 میں تکونی شکل کی اس UFO کی پہلی تصویر مبینہ طور پر ایک نوجوان لڑکے نے بنائی تھی اور پھر بات یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ خلائی تحقیق کے ماہرین تک نے اس تصویر پر مختلف زاویوں سے کئی مختلف رنگوں کی روشنی ڈال کر اس کا تفصیلی معائنہ کرنے کی کوششیں بھی کی تھیں۔

    یہ معاملہ سالہا سال تک ایک راز رہا۔ یہاں تک کہ منگل کی شام RTL-TVI ٹیلی وژن نیٹ ورک کے ایک پروگرام میں ایک شہری نے یہ اعتراف کر لیا کہ یہ اس کی کارستانی تھی۔ بیلجیم کے اس شہری نے اپنا نام پیٹرک بتایا ہے اور کہا ہے کہ جب اس نے ’اڑن طشتری والا مذاق‘ کیا تھا، تب اس کی عمر صرف 18 برس تھی۔

    اڑن طشتری کی سیٹلائیٹ کے ذریعے تصویریں بنانے کی بھی کوشش کی گئی
    پیٹرک نے کہا، ’’میں نے اور میرے چند دوستوں نے مل کر یہ ’اڑن طشتری‘ بنائی، فوم کاٹ کر، پھر اس پر رنگ کیا، اسے ایک دیوار پر لٹکایا اور اس کی تصویر کھینچی۔‘‘ تب یہ تصویر کسی مبینہ اڑن طشتری کی دو سال کے عرصے میں کھینچی گئی سب سے شفاف تصویر تھی۔ اس واقعے کے بعد بیلجیم میں ہزاروں شہریوں نے مختلف اوقات میں یہ دعوے بھی کیے تھے کہ انہوں نے آسمان پر ایسی ہی ایک اڑن طشتری کو اڑتے ہوئے دیکھا تھا۔ ان واقعات نے امریکہ میں ناسا کے خلائی ماہرین تک کو مسلسل حیرانی میں ڈال دیا تھا۔

    خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ پیٹرک کے اس مذاق کے چند روز بعد بیلجیم میں ملکی فضائیہ کو یہ حکم دے دیا گیا تھا کہ ملکی فضائی حدود میں نظر آنے والی پراسرار اڑن طشتریوں کو مار گرایا جائے۔ تب ظاہر ہے کہ بیلجیم کی فضائیہ کے جنگی پائلٹوں کو اپنے اس مشن میں ایک بار بھی کامیابی نہیں ہوئی تھی۔ کچھ لوگوں نے بہرحال یہ ضرور کہنا شروع کر دیا تھا کہ یہ مبینہ خلائی اڑن طشتریاں دراصل Stealth طرز کے نظر نہ آنے والے وہ نئے جنگی طیارے تھے، جن کے نیٹو نے غیر اعلانیہ طور پر تجربات شروع کر دیے تھے۔

    اس بارے میں پیٹرک نے کہا کہ تب ایک عام سے فوم کے ساتھ بنائے گئے اڑن طشتری کے ایک سستے سے ماڈل کے ساتھ لوگوں کو بیوقوف بنانا بہت آسان تھا۔ ’’لیکن اب میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سچ کیا ہے، یہ لوگوں کو بتا ہی دیا جائے۔‘‘

    رپورٹ: مقبول ملک
    ادارت: عاطف بلوچ


    Deutsche Welle Urdu (ڈوئچے ویلے اردو )
     
  16. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    اڑن طشتری ( .u.f.o )

    اڑن طشتری ( .U.F.O )

    منگل ۲۴ /جون ۱۹۴۷ء ! ایک امریکی کینیتھ آرنالڈ ( Kenneth Arnold ) نے اپنے ہوائی جہاز میں ’’راکی‘‘ پہاڑ کے اوپر سے اڑان بھری ۔ اچانک اس نے آسمان میں طشتر یوں جیسی ۹ چیزیں دیکھیں ۔ ان میں تیز چمک اور تیز رفتار تھی۔ اسی وقت ایک دوسرے امریکی فریڈ جانسن ( Fred Johnson ) نے بھی چھ چمکتی طشتریاں آسمان میں تیز رفتار سے بھاگتی دیکھیں ۔ اسی طرح بہت سی خبریں ہر روز سنائی دینے لگیں ۔ ہزاروں لوگوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اڑن طشتری کو دیکھ چکے ہیں ۔ سیکڑوں کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اڑن طشتریوں میں موجود دوسرے کسی سیارے کی مخلوق کو دیکھا ہے ۔ اور کچھ کا تویہاں تک دعویٰ تھا کہ انہوں نے لوگوں سے ملاقات بھی کی ہے ۔

    ان خبروں نے دنیا میں سن سنی پھیلا دی۔ تمام دنیا کے سائنسداں اور اخبار نویس فوراً حرکت میں آگئے ۔ سائنسدانوں کا گروہ ان کی کھوج میں روانہ ہوا تو اخبار نویسوں نے چٹپٹی خبروں سے اخبار رنگ ڈالے ۔ بہت سے مصنف حضرات نے انوکھی مخلوق کی خیالی کہانیاں لکھ ڈالیں ۔ اتنا سب ہونے کے بعد امریکی گورنمینٹ کا حرکت میں آنا لازمی تھا۔ گورنمنٹ نے اس کی جانچ فضائیہ افواج سے کرانے کا فیصلہ کیا۔ جب جانچ کی گئی تو حیرت انگیز نتیجے سامنے آئے ۔ کل 12687 معاملوں کی تحقیقات کی گئی۔ ان میں 701 معاملوں میں آدھی ادھوری جانکاری ملنے کے سبب کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکا۔ اس کے علاوہ زیادہ تر معاملے جھوٹے اور بے بنیاد پائے گئے ۔ مجبوراً ۱۹۷۰ء میں یہ جانچ بند کر دی گئی۔

    اب یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ جب اڑن طشتری دیکھے جانے کے پختہ ثبوت نہیں پائے گئے تو پھر آخر یہ سب تھا کیا؟

    محض آنکھوں کا دھوکا یا پھر کوئی خطرناک سازش؟

    جب دنیا کے کئی حصوں میں اڑن طشتریاں دیکھنے کی رپورٹیں ملی ہیں تو پھر کوئی ثبوت کیوں نہ پایا جا سکا۔ کیا واقعی اڑن طشتریاں کسی دوسرے سیارے سے آئے خلائی طیارے ہی تھے ۔ یا کچھ اور؟

    وقت کے ساتھ یہ بات مان لی گئی کہ دکھائی دینے والی چیزیں حقیقت میں اڑن طشتریاں نہیں تھیں ۔ جانچ کے دوران صحیح پائے گئے ۱۰ فیصدی معاملوں کو سائنسدانوں نے شہاب ثاقب اور مصنوعی سیاروں کا زمین کی فضا میں آ کر جل اٹھنا، بادل اور راکٹ یا خلائی طیاروں کے چھوڑے جانے سے بنے حالات کو ذمیدار ٹھہرایا ۔ اڑن طشتریوں کا نکارا جانا اس لئے بھی ممکن ہوا کیونکہ ان ماہرین فلکیات نے ان کو دیکھنے کی تصدیق نہیں کی جو رات دن خلاء کے رازوں کو جاننے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ نہ ہی کسی خلاء نورد نے ان کے دیکھنے کی بات قبول کی ہے ۔ تب یہ سوال اٹھتا ہے کہ اڑن طشتریوں کے بارے میں اخبار اور رسائل میں چھپی کہانیوں کو کیا سمجھا جائے ۔ جھوٹ کا پلندہ۔ یا پھر حقیقت! ان اخبار نویس اور مصنفین کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیاں اس کا سبب تھیں ۔

    ۱۹۳۱ء میں چارلس فورڈ نے حیرت انگیز واقعات کو جوڑ کر ایک کتاب شائع کی۔ جس میں راکھ کی بارش، آسمان سے مچھلیوں اور پتھروں کی بارش خوفناک اور پوشیدہ آوازوں اور آسمان میں جلتی چمکتی چیزوں کے بارے میں مفر وضہ پیش کیا گیا تھا۔ ان واقعات کے پیچھے کسی دوسرے سیارے سے آئے خلا نوردوں کا ہاتھ بتایا گیا تھا۔ یہ کتاب بہت مشہور ہوئی لوگوں نے اس کے اندر کی باتوں کو اپنے دماغ میں محفوظ کر لیا۔ دھیرے دھیرے اڑن طشتریوں کی کہانیوں نے لوگوں کے دماغ میں ایسا اثر ڈالا کہ وہ ان واقعات کے رونما ہونے کا انتظار کرنے لگے ۔ جب انسان کے خلاء میں پرواز کرنے کی خبریں آنے لگیں تو فوراً ایک خیال مصنیفین کے دماغ میں آیاکہ جب زمین سے خلاء میں انسان جا سکتا ہے تو دوسری دنیا ( یعنی کسی اور سیارے ) کے لوگ یہاں کیوں نہیں آ سکتے بس اسی خیال نے مصنفین کو الٹی خلا نوردی کا پلاٹ تیار کرنے کا موقع فراہم کر دیا۔ چونکہ قدرت کی ان سلجھی باتوں پر مبنی کہانیاں کافی کشش رکھتی ہیں ۔ اس لئے اڑن طشتری پر لکھی گئی تمام کتابوں اور کہانیوں نے بہت شہرت حاصل کی۔ ایک جرمن مصنف ڈینکن ( Denkin ) نے قدیم زمانے میں دوسرے سیارے سے آئے لوگوں کے بارے میں کئی کتابیں لکھی ہیں ۔ بلکہ انہوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ مصر کے اہرام، کشمیر کا ’’مارتنڈ‘‘ مندر قطب مینار کے پاس کے لوہے کا کھمبا وغیرہ انہیں لوگوں نے بنائے ہیں ۔

    کچھ مصنف لکھتے ہیں کہ تقریبا 4600 سال قبل چین میں ایک خلائی طیارہ آیا تھا اور اس میں کئی دوسرے سیارے کے افراد بھی تھے ان کا کہنا ہے کہ جاپان میں نبی’’مدرمیری‘‘ کا مجسمہ بھی در حقیقت انھیں میں سے کسی فرد کا ہے ۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’پیرو ( Peru )‘‘ میں ملی کچھ جگہیں خلائی اسٹیشن کے طور پر استعمال ہو چکی ہیں ۔ جو کہ اب سیون ونڈرس میں شامل ہے ۔

    امریکی فضائیہ نے جن یو ایف او ( .U.F.O ) یعنی ان آئڈ ینٹی فائیڈ فلائنگ آبجیکٹس (Unidentified Flying Objects ) کا مشاہدہ شروع کیا تھا وہ بھلے ہی حقیقت ثابت نہیں ہوئیں ۔ لیکن .U.F.O کے مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی کہ اڑن طشتریاں خلاء میں موجود اجرام فلکی سے آئی ہوئی کوئی چیز نہیں بلکہ نظروں کا دھوکہ تھیں ۔ اپنی رپورٹ میں فضائیہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے یہ خلاء میں کئے جا رہے تجربوں کے دوران نکلنے والے گیس دھول کے بادل ہوں پھر بھی انکے صحیح ہونے کا امکان ابھی بھی موجود ہے ۔ میرا ماننا ہے کہ جب انسان خلاء میں جا سکتا ہے چاند پر پہنچ سکتا ہے مریخ پر بھی جلد پہنچنا چاہتا ہے تو کیوں ۔۔۔ ۔ کسی باہری سیارے سے مخلوق زمین پر نہیں آ سکتی۔ اگر حقیقت میں کسی سیارے پر زندگی ہے اور وہ ارتقائی تہذیب یافتہ ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ ہماری زمین پرآ کر اس بارے میں جاننے کی کوشش نہ کریں ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ قدیم زمانے سے کبھی کبھی یہاں اڑن طشتریوں کا آنا رہا ہی ہو اور وہ بہت چالاکی سے اپنے نشانات مٹا کر واپس لوٹ جاتے ہوں کہ ان کی تصدیق ہی نہ کی جا سکے ۔ کچھ لوگوں نے جو واقعات اس سے متعلق بیان کئیے ہیں وہ صحیح ہو بھی سکتے ہیں ۔

    انجینئر محمد فرقان سنبھلی
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں