سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے
دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہتر ہے یہاں ہے کون میرا جو مجھے سمجھے گا فراز میں کوشش کر کے اب خود ہی سنور جاؤں تو بہتر ہے
کٹھن ہے راہ گزر تھوڑي دور ساتھ چلو بہت کڑا ہے سفر تھوڑي دور ساتھ چلو تمام عمر کہاں کوئي ساتھ ديتا ہے يہ جانتا ہوں مگر تھوڑي دور ساتھ چلو
نشے ميں چور ہوں ميں بھي تمہيں ہوش نہيں بڑا مزہ ہو اگر تھوڑي دور ساتھ چلو يہ ايک شب کي ملاقات بھي غنيمت ہے کسے ہےکل کي خبر تھوڑي دور ساتھ چلو
ابھي تو جاگ رہے ہيں چراغ راہوں کے ابھي ہے دور سحر تھوڑي دور ساتھ چلو طواف منزل جاناں ہميں بھي کرنا ہے فراز تم بھي اگر تھوڑي دور ساتھ چلو
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو تیرے نام کی ہے ہم نے جیسے بھی بسر کی تیرا احساں جاناں دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر بے پیئے بھی تیرا چہرہ تھا گلستاں جاناں آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب ہوش نہیں رگِ مینا سلگ اٹھی کہ رگِ جاں جاناں
مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جانا! جاناں ! اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جانا سر بہ زانوں ہے کوئی سر بہ گریباں جاناں
ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے ہر کوئی اپنے ہی سایے سے ہراساں جاناں جس کو دیکھو وہ ہی زنجیز بپا لگتا ہے شہر کا شہر ہوا داخل ہوا زِنداں جاناں
ہم بھی کیا سادہ تھےہم نےبھی سمجھ رکھاتھا غمِ دوراں سے جدا ہے غمِ جاناں جاناں ہم، کہ روٹھی ہوی رُت کو بھی منالیتےتھے ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں ہوش آیا تو سب ہی خاک تھے ریزہ ریزہ جیسے اُڑتے ہوئے اُوراقِ پریشاں جاناں
کیا کہنے جناب۔ بہت عمدہ بھائی آپ کے اشعار تو معرفت بھرے معلوم ہوتے ہیں اللہ کرے کہ یہ آپ سے ''بے لگام'' نہ ہو جائیں کیا یہ سارے اشعار آپ ہی کے ہیں؟ ۔