لال بیگ کے دماغ میں جراثیم کش مادوں کی دریافت، معتزلہ کے لیے سائنسی معلومات بہتر کرنے کا موقع

عائشہ نے 'اسلام ، سائنس اور جدید ٹیکنولوجی' میں ‏اپریل 1, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث ہے مکھی کے پر میں دوا بھی ہے۔ جس پر تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ گھریلو مکھی میں بہ یک وقت بیماری پھیلانے والے جراثیم بھی ہوتے ہیں اور اینٹی بیکٹیریل مالیکیولز بھی ۔۔۔ (ملاحظہ کیجیے : https://prezi.com/54iy0nh216hy/anti...g-of-the-house-fly-can-kill-its-own-bacteria/ ) لیکن افسوس اس حدیث پر اعتراض کرنے والے معتزلہ آج بھی زمانہ قدیم میں رہتے ہیں اور اس بات سے انکار کر دیتے ہیں کہ ایسا کچھ سائنسی طور پر ثابت ہے۔

    اب آغا خان یونیورسٹی کے ڈاکٹرکی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ مکھی ہی نہیں کاکروچ میں بھی اینٹی بیکٹیریل مالیکیولز پائے جاتے ہیں اور وہ انہی جراثیم کش مادوں کی وجہ سے گندگی میں زندہ رہتا ہے۔
    محقق ان مادوں کے ذریعے نئی اینٹی بائیوٹک بنانےپر کام کر رہے ہیں جس کے بارے میں توقع ہے پرانی اینٹی بائیوٹکس سے زیادہ موثر ہو گی۔
    مکمل خبر :
    کاکروچ کے دماغ میں شفا بھی
    کاکروچ کا شمار کرہ ارض کے قدیم جانداروں میں ہوتا ہے جس کی افزائش نسل گندگی اور کچرے میں تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔ بعض محققین کا تو یہ بھی خیال ہے کہ ایٹمی حملے کے بعد بھی اگر کوئی جاندار بچ سکتا ہے تو وہ کاکروچ ہے۔ ان خوبیوں کی وجہ سے ڈاکٹر نوید احمد خان نے اپنی تحقیق کے لیے کاکروچ کا ہی انتخاب کیا۔
    کراچی میں آغا خان یونیورسٹی کی لیبارٹری میں کاکروچ کے جسم کے تمام حصوں اور خون کو الگ کر کے ان کا مشاہدہ کیا گیا اور بالاخر ڈاکٹر نوید کی ٹیم یہ راز معلوم کرنے میں کامیاب ہوگئی کہ کاکروچ کا مدافعاتی نظام مضبوط کیوں ہے؟

    ڈاکٹر نوید احمد خان کا کہنا ہے کہ کاکروچ کے دماغ سے انہیں 9 اینٹی بیکٹریل مالیکول ملے ہیں جن کی وہ اب شناخت کر رہے ہیں تا کہ مستقبل میں ان کا کیمیائی تجزیہ کرسکیں اور جب کیمیکل کی شناخت ہوجائےگی تو اس کو تیار کرکے مارکیٹ میں مہیا کیا جاسکے گا۔

    http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2015/03/150331_cockroach_reseach_pakistan_tk
    بعض لوگوں کو ہر وہ چیز آؤٹ ڈیٹڈ لگتی ہے جس کا ذکر مذہب میں آیا ہو۔ امید ہے اب وہ ایک ڈاکٹر کی تحقیق مان لیں گے اور انہیں معلوم ہو جائے گا کہ حشرات الارض کا مدافعتی نظام بنانے والے کے بھیجے ہوئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات کہی تھی وہ خدائی علم کی وجہ سے ہی کہی تھی۔ توقع ہے کہ دور جدید کے معتزلہ صرف عقل اور دو جمع دو چار پھر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنی سائینسی معلومات بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔

    گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
    چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے!​
     
    Last edited: ‏اپریل 1, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  2. Bilal-Madni

    Bilal-Madni -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2010
    پیغامات:
    2,469
    شفا تو انسانى دماغ مي بھی ہے اگر دين كا علم پھيلانے مي استعمال هو الله توفيق دے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    سبحان اللہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. عبدالرّحمن

    عبدالرّحمن رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 7, 2015
    پیغامات:
    7
    اسی لیے تو پانچ روپے کا ایک لال بیگ بک رھا ھے پنڈی میں
     
  5. فرخ

    فرخ -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 12, 2008
    پیغامات:
    369
    اللہ سے دعا ہے کہ یہ ادویات میں کاکروچ کا استعمال کی بجائے، سیدھا سیدھا انہی مالیکیولز کا استعمال کریں۔۔۔ آمین، یا رب العالمین۔۔
     
  6. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    سبحان اللہ

    میرا رَب ہر چیز پر قادر ہے
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    چیزوں کو نجس اور حرام قرار دینے کا اختیار صرف شریعت کے پاس ہے، عقل کے پاس نہیں، ہم شریعت کا اتباع کرتے ہیں جس نے مکھی کو نجس نہیں کہا۔ اگر مکھی نجس ہوتی تو عقل پرستوں کو پھر بھی شکایت ہونی تھی کہ مکھی بیٹھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ شریعت نے لال بیگ کے متعلق ایسا کوئی حکم نہیں دیا، اس لیے آپ کا یہ موازنہ بے کار ہے۔
    اپنی مرضی کے پیمانوں کی وجہ سے ہی ایک مسلمان کو موسیقی سننے میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا حالاں کہ وہ حرام ہے۔
     
    Last edited: ‏جنوری 12, 2017
    • مفید مفید x 1
  8. فرخ

    فرخ -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 12, 2008
    پیغامات:
    369
    ضروری نہیں کہ شریعت میں کسی مخلوق کی نجاست یا گندہ ہونے کا حکم نہ ہو تو وہ گندی یا نجس نہیں ہوگی۔۔۔ شریعت میں بہت سی مخلوقات کا تو تذکرہ بھی نہیں۔ مگر شریعت اس بات سے بھی منع نہیں کرتی کہ ہم کسی چیز کی تحقیق شدہ حقیقت کے مطابق اسے پاک یا نجس سمجھیں۔ البتہ جن چیزوں کا شریعت میں حُکم ہے، ان پر ھماری اپنی رائے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔۔۔
    اوپر آرٹیکل میں بھی لکھا ہے اور یہ عام آدمی بھی جانتا ہے کہ لال بیگ کیسی جگہوں پر ہوتے ہیں، اور کن چیزوں پر پلتے ہیں۔ اور ان سے کراہت کیوں ہوتی ہے۔ اور ان کے ذریعے مہلک جراثیموں کا پھیلاوء بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔۔ جبکہ مکھی کے بارے میں واضح حکم موجود ہے۔۔ حالانکہ مکھیوں کی بھی کئی اقسام ہیں اور ان سب کی عادات و اطوار بھی ایک جیسی نہیں ہوتیں۔۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں