اعتکاف کے مسائل :

محمد عامر یونس نے 'ماہِ رمضان المبارک' میں ‏جولائی 4, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    کِتَابُ الْإِعْتِکَافِ
    اعتکاف کے مسائل

    بَابٌ :مَتَى يَدْخُلُ مَنْ أَرَاد الاعْتِكَافَ مُعْتَكَفَهُ
    جو شخص اعتکاف کا ارادہ رکھتا ہو وہ جائے اعتکاف میں کب داخل ہو؟
    (632) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ مُعْتَكَفَهُ وَ إِنَّهُ أَمَرَ بِخِبَائِهِ فَضُرِبَ أَرَادَ الاعْتِكَافَ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَأَمَرَتْ زَيْنَبُ بِخِبَائِهَا فَضُرِبَ وَ أَمَرَ غَيْرُهَا مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِخِبَائِهَا فَضُرِبَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْفَجْرَ نَظَرَ فَإِذَا الأَخْبِيَةُ فَقَالَ آلْبِرَّ يُرِدْنَ ؟ فَأَمَرَ بِخِبَائِهِ فَقُوِّضَ وَ تَرَكَ الاعْتِكَافَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى اعْتَكَفَ فِي الْعَشْرِ الأَوَّلِ مِنْ شَوَّالٍ

    ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو صبح کی نماز پڑھ کر اعتکاف کی جگہ میں داخل ہو جاتے اورایک بار آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد میں) اپنا خیمہ لگانے کا حکم فرمایا۔ وہ لگا دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے عشرئہ اخیر میں اعتکاف کا ارادہ کیا تھا تو ام المومنین زینب رضی اللہ عنھا نے اپنے لیے خیمہ لگانے کا کہا تو ان کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا۔ پھر دوسری امہات المومنین نے کہا تو ان کے خیمے بھی لگا دیے گئے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھ چکے تو سب خیموں کو دیکھا اور فرمایا:'' ان لوگوں نے کیا نیکی کاارادہ کیا ہے؟'' (یعنی اس میں بوئے ریا پائی جاتی ہے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خیمہ (کھولنے) کا حکم دیا تو اسے کھول دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں اعتکاف ہی ترک کر دیا یہاں تک کہ پھر شوال کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا۔

    (صحیح مسلم : 632)
     
    Last edited: ‏جولائی 4, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    بَابٌ :اعْتِكَافُ الْعَشْرِ الأَوَّلِ وَ الْعَشْرِ الأَوْسَطِ
    پہلے عشرے اور درمیانی عشرے کا اعتکاف
    (633) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا حَصِيرٌ قَالَ فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ فَدَنَوْا مِنْهُ فَقَالَ إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الأَوْسَطَ ثُمَّ أُتِيتُ فَقِيلَ لِي إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَ اخِرِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ قَالَ وَ إِنِّي أُرِيْتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ وَ إِنِّي أَسْجُدُ صَبِيحَتَهَا فِي طِينٍ وَ مَائٍ فَأَصْبَحَ مِنْ لَيْلَةِ إِحْدَى وَ عِشْرِينَ وَ قَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ فَمَطَرَتِ السَّمَائُ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَائَ فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَ جَبِينُهُ وَ رَوْثَةُ أَنْفِهِ فِيهِمَا الطِّينُ وَ الْمَاء وَ إِذَا هِيَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَ عِشْرِينَ مِنَ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ

    سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا پھر درمیانی عشرہ میں ایک ترکی خیمہ میں کہ جس کے دروازے پر چٹائی لٹکی ہوئی تھی، اعتکاف کیا۔ (تیسرے عشرہ کے شروع میں)(سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ) بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے چٹائی کو پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کر دیا اور اپنا سرمبارک باہر نکال کر لوگوں سے مخاطب ہوئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں نے رات (لیلۃ القدر) کی تلاش میں پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا، پھر درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، پھر میرے پاس کوئی (فرشتہ) آیا اور میری طرف یہ وحی کی گئی کہ (لیلۃ القدر کی) یہ رات آخری عشرہ میں ہے۔ تم میں سے جوشخص اعتکاف کرناچاہے تو وہ اعتکاف کرے۔'' چنانچہ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:'' مجھے دکھایا گیا کہ وہ طاق راتوں میں ہے اور میں اس کی صبح کو پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔'' پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیسویں شب کی صبح ہوئی اور اس رات آ پ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک نماز پڑھتے رہے اور بارش ہوئی تو مسجد ٹپکی اور میں نے مٹی اور پانی کو دیکھا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک کی چوٹی پر مٹی اور پانی کا نشان تھا اور وہ آخری عشرئہ رمضان کی اکیسویں رات تھی۔

    (صحیح مسلم : 633)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    بَابٌ :اِعْتِكَافُ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ
    رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف
    (634) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ

    ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔

    (صحیح مسلم : 634)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    بَابٌ :اَلْإِجْتِهَادُ فِيْ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ
    آخری عشرہ میں (عبادت و ریاضت میں) محنت و کوشش
    (635) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ أَحْيَ اللَّيْلَ وَ أَيْقَظَ أَهْلَهُ وَ جَدَّ وَ شَدَّ الْمِئْزَرَ

    ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے، (عبادت میں) نہایت کوشش کرتے اور کمر ہمت باندھ لیتے تھے ۔

    (صحیح مسلم : 635)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899

    اعتکاف کے متعلق مختلف مسائل:

    ===== اعتکاف کے لئے نیت =====

    سوال: کیا دیگر اعمال کی طرح اعتکاف کے لئے بھی نیت کرنا ضروری ہے؟

    جواب: چونکہ اعتکاف عبادت ہے، اس لئے اس کے لئے بھی نیت ضروری ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر عبادت کے لئے نیت کو لازمی قرار دیا ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے‘‘۔
    لیکن یہ یاد رہے کہ اس کے لئے زبان سے کوئی الفاظ ادا کرنا ثابت نہیں، یہ دل کا فعل ہے۔ بعض لوگوں نے مسجد میں داخل ہو کر اعتکاف کے لئے: نویت سنۃ الاعتکاف (میں نے اعتکاف کی نیت کی) کے الفاظ مختص کر رکھے ہیں، یہ غلط ہیں اور کسی حدیث سے ثابت نہیں ہیں، اس لئے ان سے بچنا چاہئے۔


    ===== دوران اعتکاف میں ممنوع افعال =====

    سوال: مہربانی فرما کر ان امور کے متعلق آگاہی فرما دیں جن سے اعتکاف میں رک جانا چاہئے؟

    جواب: دوران اعتکاف میں ان امور سے اجتناب کرنا ضروری ہے:
    1۔ جماع و ہم بستری کرنا۔
    2۔ بیمار پرسی کے لئے باہر نکلنا۔
    3۔ کسی کے جنازے میں شریک ہونا۔
    4۔ کسی ضروری حاجت کے بغیر باہر نکلنا۔
    (ابوداؤد، کتاب الصیام)

    ===== خواتین کا اعتکاف =====

    سوال: بعض خواتین گھر میں اعتکاف بیٹھ جاتی ہیں تو کیا ضروری ہے کہ خواتین بھی مسجد میں اعتکاف کریں؟

    جواب: خواتین کو بھی چاہئے کہ وہ مسجد ہی میں آ کر اعتکاف بیٹھیں، ان کے لئے گھر میں اعتکاف بیٹھنے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    ’’اور تم ان عورتوں سے جماع نہ کرو، اس حال میں کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کرنے والے ہو‘‘۔
    اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اعتکاف مسجد میں کیا جاتا ہے۔ ازواج مطہرات بھی مسجد ہی میں اعتکاف کیا کرتی تھیں، جیسا کہ اس کے متعلق صحیح بخاری میں حدیث (2033)موجود ہے۔


    ===== دوران اعتکاف میں چند جائز کام =====

    سوال: ہمیں ان کاموں کے متعلق بتا دیں جنہیں اعتکاف میں سرانجام دیا جا سکتا ہے؟

    جواب: درج ذیل کام دوران اعتکاف میں کئے جا سکتے ہیں:
    1۔ کسی ضروری حاجت کے لئے انسان مسجد سے نکل سکتا ہے۔
    2۔ مسجد میں خیمہ لگانا۔
    3۔ اعتکاف کرنے والے کی بیوی اس سے ملاقات کے لئے مسجد میں آ سکتی ہے اور وہ بیوی کو محرم ساتھ نہ ہونے کی صورت میں گھر چھوڑنے تک ساتھ جا سکتا ہے۔
    4۔ استحاضہ کی بیماری میں مبتلا عورت اعتکاف کر سکتی ہے۔
    5۔ اعتکاف کرنے والا اپنا سر مسجد سے باہر نکال سکتا ہے اور اس کی بیوی حالت حیض میں بھی ہو تو اسے کنگھی کر سکتی ہے اور اس کا سر دھو سکتی ہے۔

     
  7. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں