پراپرٹی کی خرید و فروخت۔۔،۔،،

وحیداحمدریاض نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏اکتوبر، 29, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    السلام و علیکم
    پراپرٹی ڈیلر حضرات پلاٹ وغیرہ خرید کر کچھ عرصہ کے بعد بیچتے ہیں تاکہ ریٹ بڑھ جائے اور منافع زیادہ ملے کیا یہ جائز ہے ؟
    کچھ ڈیلر حضرات بعیانہ دے کر بقایا رقم کے لئے کچھ ٹائم لے لیتے ہیں لیکن عرصہ مکمل ہونے سے پہلے ہی اس چیز کو آگے بیچ دیتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ۱۔ جائز ہے
    ۲۔ اگر مختار عام مل جائے تو جائز ہے۔
     
  3. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    پراپرٹی کے کارویار میں بعض لوگ یہ جملہ بولتے ہیں
    ۔
    میں اپنا پلاٹ اس ریٹ پر آپ کو دوں گا اور کمیشن نہیں دوں گا۔ اس سے اوپر جتنے کا مرضی بیچ لیں۔ وہ رقم آپ کی ہو گی۔
    اور پھر بعض لوگ اس ریٹ سے اوپر بیچ کر خریدار سے کمیشن بھی لے لیتے ہیں۔
    کیا یہ جائز ہے ؟
     
  4. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ایک ہی شخص بائع اور مشتری دونوں کی طرف سے وکیل نہیں بن سکتا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • قدیم قدیم x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    شیخ مزید وضاحت درکا ہے۔ میرے خیال میں اس ڈیلر کو وکیل نہیں بنایا جاتا۔ بلکہ اپنی پراپرٹی فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہے۔ پراپرٹی کا مالک اسے اپنی قیمت بتا دیتا ہے اور یہ بھی اجازت دے دیتا ہے کہ اس قیمت سے اوپر آپ جو بھی وصول کریں وہ آپ کا منافع ہے۔ اور پراپرٹی بکنے کی صورت میں بائع اور مشتری دونوں متعلقہ محکمے میں جا کر ٹرانسفر کی کاروائ مکمل کرتے ہیں۔ ڈیلر کو وکیل نہیں بناتے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    1. خرید وفروخت میں کمیشن لینے کا حکم

      کمیشن جسے اردو اور عربی میں دلالی کہتے ہیں۔ عربی میں سمسرہ بھی کہتے ہیں ، اسی لفظ سے امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے۔ خرید و فروخت یا بازار کے حوالے سے دلالی کافی مشہور ہے ۔ دلال بائع اور مشتری کے درمیان سودا کرواتا ہے۔ عموما دلالی کی اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب آدمی کو کسی چیز کے متعلق گہری معلومات نہ ہو۔ مگر دلالی میں بے راہ روی اور من مانی کی وجہ سے بلاضرورت افراد کو بھی پھنسا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سماج میں دلالی کو معیوب پیشہ تصور کیا جاتا ہے اور دلال سے گھن جاتا ہے ۔

      امین بن کر دلالی کرنا کوئی معیوب نہیں ہے اور بائع اور مشتری میں سودا کرنے پہ طے شدہ اجرت لینےمیں کوئی حرج نہیں ہے ۔

      امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں "بَاب أَجْرِ السَّمْسَرَةِ" کے تحت ذکر کیا ہے کہ ابن سیرین، عطاء اور حسن رحمہم اللہ اجمعین دلالی کی اجرت لینے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ۔ اس باب کے تحت ابن سیرین رحمہ اللہ کا یہ قول نقل کیا ہے ۔

      إِذَا قَالَ بِعْهُ بِكَذَا فَمَا كَانَ مِنْ رِبْحٍ فَهُوَ لَكَ ، أَوْ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ.
      ترجمہ: جب كوئى يہ كہے كہ: اسے اتنے ميں فروخت كريں، اور جو نفع ہو وہ آپ كا، يا نفع ميرے اور تيرے مابين، تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

      اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی بطور استشہاد ذکر کیا ہے ۔

      لا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ : بِعْ هَذَا الثَّوْبَ فَمَا زَادَ عَلَى كَذَا وَكَذَا فَهُوَ لَكَ .
      ترجمہ: ايسا كہنے ميں كوئى حرج نہيں: يہ كپڑا فروخت كرو، تو اتنى اتنى رقم سے زيادہ رقم آپ كى .

      حدیث سے "الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ شُرُوطِهِمْ" (مسلمان اپنى شروط پر قائم رہتے ہيں) کا نص لائے ہیں۔

      خلاصہ یہ کہ بائع اور مشتری کے درمیان سودا طے کرانے کی متفقہ اجرت بطور دلالی لی جا سکتی ہے۔

      اس کی نظیر تجارت کی قسم اجارہ میں بھی ملتی ہے۔
      اجارہ کہتے ہیں معاوضہ کے بدلے کسی کی خدمات حاصل کرنا ۔
      دلالی میں بھی بائع و مشتری کے بیچ سودا پہ دلال اپنی خدمات کے بدلے طے شدہ اجرت لیتا ہے۔

      دلال کے لئے ضروری ہے کہ وہ سودا طے کرانے میں امین ہو،
      خریدار سے سامان کی وہی صفت بیان کرے جو اس سامان میں ہے اور اپنی اجرت سودا طے کرانے سے پہلے طے کر لے۔
      بائع کو کچھ قیمت اور مشتری کو کچھ قیمت بتا کر زیادہ مال ہڑپنا حرام ہے ۔
      آج کل دلالی کی اجرت من مانی ہو گئی ہے بائع ومشتری کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا ہے ۔ یہ طریقہ سراسر دھوکہ اور ناجائز ہے ۔
      اسی طرح دلالی کے چکر میں سیدھے سادے عوام کو دھوکہ دینا ، جسے سودے کی ضرورت نہیں بھی ہوتی ہے اسے سیکڑوں لالچ دے کر دھوکے سے سودا کروا دینا اسلامی تجارت کے منافی ہے اوراسے کسب معاش کے حرام ذرائع میں شمار کیا جائے گا۔ اس لئے دلالی میں امانتداری لازم ہے۔

      مقبول احمد سلفی
      اسلامی سینٹر
    ۔
    مندرجہ بالا پوسٹ کسی بھائی نے بھیجی ہے۔ کیا یہ قابل عمل ہے ؟
     
  7. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
  8. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    پہلے تو ایسا نہیں ہوتا تھا
     
    • متفق متفق x 1
  9. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    درست فرمایا بھائ۔ شیخ رفیق طاہر شائد بہت زیادہ مصروف ہیں۔
     
  10. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    پھر آگیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر...
     
    • معلوماتی معلوماتی x 2
  11. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    یہ بھی درست ہے.
    اس صورت میں ڈیلر گاہک تلاش کرنے کی فیس لیتا ہے، بس.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  12. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    درست ہے، بشرطیکہ دھوکہ یا خیانت نہ ہو
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    محترم طاہر رفیق بھائی
    ہمارے علاقے میں ابک سوسائٹی اقساط پر اور نقد قیمت پر پلاٹ بیچتی ہے ۔ نقد والا پلاٹ موقع پر دکھا کر بیچا جاتا ہے جبکہ اقساط والے پلاٹ کا ابتدا میں ہی بتا دیا جاتا ہے کہ جب اقساط مکمل ہوں گی اس وقت جو بلاک ڈیویلپ ہو رہا ہو گا وہاں پلاٹ الاٹ ہو گا۔ اس پلاٹ کے کاغزات کو فائل کہا جاتا ہے۔ یہ فائل ری سیل میں بکتی ہے ۔ کیا ایسی فائل کی ری سیل جائز ہے جسکے پلاٹ کا قبضہ نہیں ہے ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ان فائلوں کی بیع و شراء جائز نہیں
    کیونکہ یہ
    مجہول کی بیع
    بیع ما لا یملک
    ہے
     
  15. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    رفیق طاہر بھائی
    میں سمجھا نہیں
    براہ مہربانی
    آسان الفاظ میں تشریح فرما دیں۔
    جزاک اللہ
     
  16. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں