سات اعمال جن کا اجر انسان کو قبر میں بھی پہنچتا ہے

عبد الرحمن یحیی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اگست 4, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    سات اعمال جن کا اجر انسان کو قبر میں بھی پہنچتا ہے

    عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال :

    (( سبع يجري للعبد أجرهن وهو في قبره بعد موته :من عَلّم علماً, أو أجرى نهراً , أو حفر بئراً , أو غرس نخلاً , أو بنى مسجداً , أو ورّث مصحفاً , أو ترك ولداً يستغفر له بعد موته ))
    [رواه البزار في مسنده و حسنه الألباني رحمه الله في صحيح الجامع برقم :3596].


    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    سات چیزیں ایسی ہیں کہ انسان کے قبر میں جانے کے بعد بھی اس کے نامہ اعمال میں اُن کا اجر لکھا جا رہا ہوتا ہے

    (من عَلّم علماً ) جو کسی کو علم سکھا دے
    یعنی کسی کو دین کی کوئی بات پڑھا دے اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: ونشر کہ دین کی نشر واشاعت کا سبب بنے
    (أو أجرى نهراً ) یا لوگوں کی پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے نہر بنوانا
    (أو حفر بئراً ) یا کنواں کھدوانا دینا
    (أو غرس نخلاً) یا درخت لگوانا
    (أو بنى مسجداً ) یا مسجد بنوانا
    (
    أو ورّث مصحفاً ) قرآن کریم وراثت میں چھوڑنا ،
    قرآن کریم خرید کر گھر میں رکھنا اپنے یا بیوی بچوں کے لیے پڑھنے کی نیت سے ، یا مسجد میں قرآن کریم خرید کر رکھنا

    (أو ترك ولداً يستغفر له بعد موته) اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا ، کہ یہ بچہ جب والد کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے تو والد کے نامہ اعمال میں اجر لکھا جاتا ہے

    اور اس دعا کی برکت کی وجہ سے اس کے درجات بلند کیے جاتے ہیں

    اسی حوالے سے ایک اور حدیث :

    سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ ثَوَابِ مُعَلِّمِ النَّاسَ الْخَيْرَ)
    سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: لوگوں کو نیکی کی تعلیم دینے والے کا ثواب)
    242 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْزُوقُ بْنُ أَبِي الْهُذَيْلِ قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ، يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ»
    حکم : حسن

    242 . سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مومن کو وفات کے بعد جو نیک عمل پہنچتے ہیں، ان میں یہ بھی ہیں: جس علم کی تعلیم دی اور اسے پھیلایا، نیک اولاد جو پیچھے چھوڑی، قرآن مجید کا نسخہ جو کسی کو وراثت میں ملا، مسجد جو اس نے تعمیر کی، مسافر خانہ جو اس نے قائم کیا، نہر جو اس نے جاری کی یا صدقہ جو اس نے اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں نکالا ، ان سب کا ثواب اس کی موت کے بعد اسے ملتا رہتا ہے۔‘‘

    حدیث حاشیہ:
    (1) بعض محققین نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: (
    التعلق الرغیب:1/57،58 و ارواء الضلیل:6/29)
    (2) اس حدیث میں بطور مثال چند اعمال کا ذکر کیا گیا ہے جو کسی وفات کے بعد بھی گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کا باعث بنتے رہتے ہیں، گویا اس کا عمل اب بھی جاری ہے۔
    (3) حدیث میں مذکور تمام اعمال ایسے ہیں جو فوت ہونے والے نے اپنی زندگی میں خود کیے تھے، بعد میں کسی کی طرف سے قرآن پڑھنا یا نماز ادا کرنا اس میں شامل نہیں۔
    (4) صدقہ وہی افضل ہے جو انسان اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ کی راہ میں کیے جانے والے دوسرے اخراجات کا حال ہے۔ جب کوئی شخص شدید بیمار ہو جائے اور محسوس ہو کہ اب آخری وقت قریب ہے اس وقت صدقہ خیرات کرنا یا اس کی وصیت کرنا وہ مقام نہیں رکھتا۔
    حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: جو صدقہ تو اس وقت کرے جب تو تندرست ہو، مال سے محبت رکھتا ہو، فقر سے ڈرتا ہو اور تونگری کی امید رکھتا ہو، اور اتنی دیر نہ کر کہ جان حلق میں آ پہنچے، پھر تو کہے کہ فلاں کو اتنا اور فلاں کو اتنا دینا۔ اب تو وہ مال انہی کا ہو چکا۔ (
    صحيح البخاري‘ الزكاة‘ باب: فضل صدقة الشحيح الصحيح‘ حديث: 1419)


    ایک اور روایت :

    صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بَابُ مَا يَلْحَقُ الْإِنْسَانَ مِنَ الثَّوَابِ بَعْدَ وَفَاتِهِ)
    صحیح مسلم: کتاب: وصیت کے احکام ومسائل (باب: انسان کو اس کی وفات کے بعد جو ثواب بہنچتا ہے)
    4223 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ
    حکم : صحیح

    4223 .سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    "جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے) : صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے ۔


     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. ام مطیع الرحمن

    ام مطیع الرحمن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2013
    پیغامات:
    1,548
    جزاک اللہ خیر الجزاء
     
  5. عبدالرحیم

    عبدالرحیم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 22, 2012
    پیغامات:
    950
    جزاک اللہ خیرا
     
  6. حافظ عبد الکریم

    حافظ عبد الکریم محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 12, 2016
    پیغامات:
    585
    جزاک اللہ خیرا
    اللہ ہم سب کو ان اعمال کو اپنانے کی توفیق عطاء فرمائے آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں