خاتون کی طرف سے بہشتی دروازے کی قفل کشائی کرنے پر ایوان تصوف میں کھلبلی

عائشہ نے 'خبریں' میں ‏ستمبر 20, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    خبر ہے کہ ایک خاتون منصب دار نے پاکپتن کے بہشتی دروازے کا قفل کھول دیا۔ مزار کی انتظامیہ کا کہنا ہے یہاں کئی سو سال سے کسی خاتون کو بہشتی دروازے کے قریب آنے کی جرات نہیں ہوئی۔ ان بی بی کو بھی یہ معلوم تھا لیکن وہ چپکے سے آئیں قفل کھولنے کی بے ادبی کی، اور پھر بہشتی دروازےسے داخل بھی ہو گئیں۔ ان محترمہ نے صدیوں کی روایت توڑ دی ہے۔ ایوان تصوف میں صرف بے چینی نہیں، بلکہ صلح اور امن کا نشان بنے رہنے والے صوفی احتجاج بھی کر رہے ہیں۔خبر دینے والوں نے خاتون کا موقف نہیں دیا۔ امید ہے خبر کی تفصیلات آئیں گی تو معاملہ واضح ہو گا۔
    اس وقت سوال صرف یہ ہے کہ اتنے سو سالوں سے خواتین کے لیے باغ بہشت کا دروازہ کس دلیل سے بند رکھا جا رہا ہے؟ لیکن جس ملک میں خواتین کے لیے مسجدوں میں جانا ممنوع ہو وہاں ایسی باتوں پر کون غور کرے؟
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    واقعے کی مکمل خبر آج کے اخبارات نے شائع کی ہے۔
    حضرت بابافریدالدین مسعود گنج شکرؒ کے 776ویں سالانہ عرس کی تقریبات کے سلسلہ میں بہشتی دروازہ کی چوتھی شب کی رسم قفل کشائی کے معاملہ پرتنازع کی صورت سامنے آئی ہے۔ دیوان فیملی کی طرف سے بہشتی دروازہ کی رسم قفل کشائی خاتون کمشنر کی طرف سے اد اکیے جانے پردرگاہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی جس پر دیوان فیملی کے ارکان اور پولیس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اس دوران درگاہ میں موجود زائرین کی طرف سے بھی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ سجادہ نشین کے بھائی دیوان عظمت سید محمد چشتی نے کہا ہے کہ وہ ا س واقعہ پراحتجاج کرتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان و وزیراعلیٰ پنجا ب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ 775سالو ں سے درگاہ کا بہشتی دروازہ کسی خاتون نے نہیں کھولا نہ ہی بہشتی دروازہ سے گزر کراندر مزار میں داخل ہوئی ہے، اس واقعہ سے درگاہ کی 800سال پرانی روایات کومسخ کردیا گیاہے۔ دیوان عظمت چشتی نے بتایا کہ آرپی او شارق کمال نے نوٹس لیتے ہوئے ان کے ہمراہ پولیس اہلکاروں کومعطل کردیاہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ سے کمٹمنٹ ہوئی تھی کہ خاتون کمشنر دروازہ نہیں کھولیں گی اور آر پی او ساہیوال بہشتی دروازہ کھولیں گے لیکن اس کمٹمنٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے
    ۔واضح رہے کہ دیوان فیملی کے ارکان نے خاتون کمشنر کے بہشتی دروازہ کھولنے پراحتجاج کرتے ہوئے بہشتی دروازہ بند کردیاتھا، بعد ازاں انتظامیہ کی یقین دہانی پرآرپی اونے بہشتی دروازہ کھولا تاکہ بہشتی دروازہ سے گزرنے کے انتظار میں کھڑے ہوئے زائرین کی قطار کوآگے چلایا جاسکے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ادھر رات گئے تک بہشتی دروازہ خاتون افسر کے کھولے جانے پرحالات کشیدہ رہے اور انتطامیہ کے ذمہ دارحکام کیطرف سے افہام و تفہیم کےلئے کوشاں رہے۔ دیوان عظمت سید محمد چشتی، دیوان احمد مسعود چشتی، دیوان عثمان فرید چشتی، دیوان عبدالظاہر چشتی، پیر ناصر چشتی اور دیگر شخصیات سے بات چیت کا مفاہمت کاسلسلہ جاری رہا ۔
    https://jang.com.pk/news/553587
     
  3. Abdulla Haleem

    Abdulla Haleem محسن

    شمولیت:
    ‏جولائی 19, 2014
    پیغامات:
    118
    اسی کے لگ بھگ ایک واقعہ میرے انڈیا میں ہوتے ہوئے اختبارات کی زینت بنی تھی کہ جنوبی ہند کے کچھ ریاستوں کے مندروں میں خواتیں کے داخلے کے ممانعت کے خلاف عورتیں اور حقوق نسواں کے ٹھیکیدار عدالت میں چلے گئے اور آخر کار ان عورتوں کی جیت ہوئی۔ اور اس وجہ سے کچھ مندروں کے انتظامیہ اور باقی یاتریوں کو اس سے کوفت اور مشکلات پیش آنے کے بارے میں خبریں گردش کرتی رہیں۔

    تو کل کلاں مندروں کی طرح درگاہوں کے دروازے کھٹکھٹائے کیلئے حقوق نسواں کے علمبردار آجائیں۔ کیا پتہ۔

    یہ کوئی 5 سے 6 سال یا 3 سال پرانہ معاملہ ہے۔

    کوئی صاحب کو زیادہ معلومات درکار ہوں تو نیٹ گردی پر خبر مل ہی جائیگی۔

    شکریہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جی وہ خبر دیکھی تھی اور سوچا تھا کہ دونوں طرف کے صوفیوں میں خدا پر اختلاف ہے لیکن عورتوں کو مذہبی عبادت گاہوں سے دور رکھنےپر اتفاق ہے۔
    یاتریوں کو عورتوں کے آنے سے کوفت کیوں ہوتی ہے؟
     
  5. Abdulla Haleem

    Abdulla Haleem محسن

    شمولیت:
    ‏جولائی 19, 2014
    پیغامات:
    118
    اور عورتوں کے لئے مخصوص نماز گاہوں کے متعلق اسلام کے کیا أحکامات ہیں؟

    یہاں مالدیپ کے چھوٹے چھوٹے جزیروں میں مستورات کے لئے مخصوص مساجد نما نماز گاہیں شائد اسی فکر کے بنیاد پر بنی ہوئی ہوں کہ عورتوں کا مردوں کے ساتھ عبادت کو اتنا اچھا نہ سمجھا جاتا ہو۔

    ان مساجد میں مناریں یا وضوء خانہ نہیں ہوتی
    مردانہ مساجد سے آذان کہنے پر یا وقت ہونے پر مصلی گاہ میں پہونچ کر باجماعت نماز ادا کی جاتی ہے۔
    اور باقاعدہ أئمۃ اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کیلئے ملازم بھی رکھے جاتے ہیں۔

    لیکن پچھلے 10سالوں میں ملازموں میں کمی کرکے اور ان نماز گاہوں کو بہت ہی زیادہ کم کیا جا چکاہے۔
    اور اب عورتوں کو پارٹیشن لگا کے مردانہ مساجد میں آکے نماز پڑھنا پڑتی ہیں۔

    اکا دکا جزیروں میں پنج وقتہ نمازوں کےلئے عورتیں حاضر ہوتی ہیں۔
    لیکن اکثر جگہوں پر رمضان کی جہری نمازوں اور خاص کر عشاء اور فجر کی درمیاں جماعت کے ساتھ ادا کئے جانے والے نمازوں کےلئے حاضر ہوتے ہیں۔ اور پھر جنازہ کے لئے حاضر ہوتی ہیں۔

    مالدیپ میں کھلے میں جنازہ ادا کرنے کا کوئی رواج نہیں ہے۔

    عید کی نماز بھی پچھلے 5 سالوں میں پہلی دفعہ کھلے میدان میں ادا کی گئی ہے۔
    اور اس کے بعد ماشاء اللہ سے مسلسل یہی رواج مقبول عام ہوتے جارہا ہے۔

    کیا اسلام کے سنہرے ادوار میں عورتوں کے لئے مخصوص نماز گاہوں کا چلن یا رواج تھا یا نہیں۔ شکریہ
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  6. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,489
    اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تبدیلی آ رہی ہے.خاتون اول نے پردہ کرنا شروع کردیا ہے...خاتون کمشنر نے بہشتی دروازہ کھول دیا ہے.سعودیہ میں خاتون نے خبریں پڑھنا شروع کیا ہے جسے بڑی خبراور تبدیلی کہا جا رہا ہے.. اس سے یہ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کہ خلد بریں سےآدم کا خروج اگراماں حوا کی وجہ سے ہوا تھا..(اختلاف کی گنجائش ہے بحث کی نہیں) ..شاید اسی وجہ سے عورت کے لئے دنیاوی بہشتی دروازہ کھولنا ممنوع ٹھہرا...لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے..الجنتہ تحت اقدام الامہات..اور مائیں خواتین ہی ہوتی ہیں.یہ اعزاز ان سے کوئ نہیں چھین سکتا.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس لحاظ سے غرب افریقا کی دیہاتی خواتین زیادہ خوش قسمت ہیں کہ وہاں غربت کے باعث جو انتہائی سادہ مساجد تعمیر کی گئی ہیں ان میں خواتین اور مردوں کے حصے برابر ہیں۔ وجہ شاید یہ ہے کہ وہ براہ راست عرب علما سے اسلام سیکھ رہے ہیں۔
     
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مصلی ہو سکتے ہیں لیکن مسجد الگ الگ نہیں ہو سکتی۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں