کیا علامہ ابن تیمیہ جہمیہ کا عقیدہ رکھتے تھے

قرطبی نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏جنوری 26, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. قرطبی

    قرطبی رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2015
    پیغامات:
    59
    ابن تیمیہ فناء نار کے قائل ہیں یعنی جہنم آخرکار ختم ہوجائے گی اوراس کو وہ رحمت الہی کا تقاضامانتے ہیں ۔اس کی صراحت حافظ ابن قیم نے حادی الارواح فی بلادالافراح (2/168-228)
    یہاں یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ جہنم کے فناء کاقول جہم بن صفوان کا ہے جیساکہ لسان المیزان میں 2/334میں مذکور ہے۔
     
  2. قرطبی

    قرطبی رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2015
    پیغامات:
    59
    کوئی جواب
     
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
  4. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    جہمیہ صفات کی نفی کرتے ہیں جبکہ ابن تیمیہ صفات کا اثبات کرتے ہیں۔ سو وہ جہمی نہیں ہیں۔
    یاد رہے کہ کسی بھی شخص کا اپنے اجتہاد کی بناء کسی گمراہ فرقہ کے ایک آدھ مسئلہ میں موافق ہو جانا اسے اس گمراہ فرقہ میں شامل نہیں کرتا۔
     
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف جہنم کے فنا ہونے کا قول منسوب ہے ـ یہ ابن قیم نے نقل کیا ہے ـ ابن تیمیہ کا جہنم کی ابدیت پر فتوی موجود ہےـ
    وَاتفقَ سلف الْأمة وأئمتها على أَن من الْمَخْلُوقَات مَالا يعْدم وَهُوَ الْجنَّة وَالنَّار وَالْعرش وَغير ذَلِك وَلم يقل بِفنَاء جَمِيع الْمَخْلُوقَات إِلَّا طَائِفَة من أهل الْكتاب المبتدعين وَهُوَ قَول بَاطِل
    مختصر الفتاوى المصرية (ص: 177)

    "جنت ، جہنم ، عرش وغیرہ مخلوقات کی ابدیت پر امت کے اسلاف اور ائمہ کا ہمیشہ سے اتفاق رہا ہے اور سارے مخلوقات کے فنا ہوجانے کا عقیدہ سوائے اہل کتاب کے مبتدعین کے اور کسی نے نہیں اختیار کیا ۔ اور ان کا یہ عقیدہ باطل ہے ۔"
    (ترجمہ ،منقول )
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  6. قرطبی

    قرطبی رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2015
    پیغامات:
    59
    ابن تیمیہ فنا النار کے قائل تھے جو کہ خالص جہمیہ کا عقیدہ ہے
    ابن تیمیہ فناء نار کے قائل ہیں یعنی جہنم آخرکار ختم ہوجائے گی اوراس کو وہ رحمت الہی کا تقاضامانتے ہیں ۔اس کی صراحت حافظ ابن قیم نے حادی الارواح فی بلادالافراح (2/168-228)میں پوری تفصیل کے ساتھ کی ہے اوربات یہیں تک ختم نہیں ہوتی ۔اس پر مشہور اصولی اورفقیہہ محمدبن اسماعیل الامیرالصنعانی نے ابن تیمیہ کی تردیدمیں ایک کتاب لکھی ۔جس کا نام رکھا ہے۔
    رفع الأستار لإبطال أدلة القائلين بفناء النار
    اس کتاب پر مقدمہ مشہور سلفی یاغیرمقلد عالم ناصرالدین البانی نے لکھاہے اس میں وہ لکھتے ہیں۔
    فأخذت في البطاقات نظرا وتقليبا ، عما قد يكون فيها من الكنوز بحثا وتفتيشا ، حتىوقعت عيني على رسالة للأمام الصنعاني ، تحت اسم (رفع الأستار لابطال أدلة القائلينبفناء النار) . في مجموع رقم الرسالة فيه (2619) ، فطلبته ، فإذا فيه عدة رسائل ،هذه الثالثة منها . فدرستها دراسة دقيقة واعية ، لان مؤلفها الإمام الصنعاني رحمهالله تعالى رد فيها على شيخ الإسلام ابن تيمية وتلميذه ابن القيم ميلهما الى القولبفناء النار ، بأسلوب علمي رصين دقيق ، (من غير عصبية مذهبية . ولا متابعة اشعريةولا معتزلية) كما قال هو نفسه رحمه الله تعالى في آخرها . وقد كنت تعرضت لرد قولهماهذا منذ اكثر من عشرين سنة بإيجاز في (سلسلة الأحاديث الضعيفة) في المجلد الثانيمنه (ص 71 - 75) بمناسبة تخريجي فيه بعض الأحاديث المرفوعة ، والآثار الموقوفة التياحتجا ببعضها على ما ذهبا إليه من القول بفناء النار ، وبينت هناك وهاءها وضعفها ،وان لابن القيم قولا آخر ، وهو أن النار لا تفنى أبدا ، وان لابن بيمية قاعدة فيالرد على من قال بفناء الجنة والنار .وكنت توهمت يومئذ انه يلتقي فيها مع ابنالقيم في قوله الأخر ، فإذا بالمؤلف الصنعاني يبين بما نقله عن ابن القيم ، ان الردالمشار إليه ، انما يعني الرد على من قال بفناء الجنة فقط من الجهمية دون من قالبفناء النار ! وانه هو نفسه - اعني ابن تيمية - يقول : بفنائها ، وليس هذا فقط بلوان أهلها يدخلون بعد ذلك جنات تجري من تحتها الأنهار !وذلك واضح كل الوضوح فيالفصول الثلاثة التي عقدها ابن القيم لهذه المسالة الخطيرة في كتابه (حادي الأرواحإلى بلاد الأفراح) (2 / 167 - 228) ، وقد حشد فيها (من خيل الأدلة ورجلها ، وكثيرهاوقلها ، ودقها وجلها ، واجري فيها قلمه ، ونشر فيها علمه واتى بكل ما قدر عليه منقال وقيل ، واستنفر كل قبيل وجيل) كما قال المؤلف رحمه الله ، ولكنه أضفى بهذاالوصف على ابن تيمية ، وابن القيم أولي به وأحرى لأننا من طريقه عرفنا راي ابنتيمية ، في هذه المسالة ، وبعض أقواله فيها ، وأما حشد الأدلة المزعومة وتكثيرها ،فهي من ابن القيم وصياغته ، وان كان ذلك لا ينفي انه تلقى ذلك كله أو جله من شيخه(رفع الأستار لإبطال أدلة القائلين بفناء النارص ۳)
    البانی صاحب نے اس پورے پیراگراف میں جوکچھ کہاہے اس کاخلاصہ یہ ہے کہ امیر محمد بن اسماعیل الصنعانی نے ابن تیمیہ اورابن قیم کے رد میں یہ کتاب لکھی ہے اوراس کتاب میں ان دونوں پر علمی تنقید کی گئی ہےاوریہ کہ ابن تیمیہ کاقول صرف اس قدر نہیں ہے کہ جہنم فناہوجائے گی بلکہ اس کے بعد اس میں اتناضافہ بھی ہے کہ اس کے بعد ان کو یعنی جہنمیوں کو جنت میں میں داخل کیاجائے گا۔
    ابن تیمیہ کے تمام دلائل چاہے وہ قوی ہویاکمزور،چھوٹے ہوں یابڑے،تھوڑاہویازیادہ یعنی دلیل کے نام پر جوکچھ بھی انہیں مل سکتاتھا۔اس کو ابن قیم نے اپنی کتاب حادی الارواح الی بلاد الافراح میں نقل کردیاہے۔
    ابن تیمیہ اورابن قیم کے درمیان فناء نار کے سلسلے میں تھوڑااختلاف ضرور ہے لیکن ہمیں سردست ابن تیمیہ سے بحث ہے۔
    امید محمد بن اسماعیل الصنعانی لکھتے ہیں۔
    اعلم أن هذه المسألة اشار إليها الإمام الرازي في مفاتيح الغيب ولم يتكلم عليها بدليل نفي ولا إثبات ولا نسبها إلى قائل معين ولكنه استوفى المقال فيها العلامة ابن القيم في كتابه حادي الأرواح إلى ديار الأفراح نقلا عن شيخه العلامة شيخ الإسلام أبي العباس ابن تيمية فإنه حامل لوائها ومشيد بنائها وحاشد خيل الأدلة منها ورجلها ودقها وجلها وكثيرها وقليلها وأقر كلامه تلميذه ابن القيم (رفع الأستار لإبطال أدلة القائلين بفناء النارمقدمہ امیرالصنعانی)
    جان لو کہ اس مسئلہ کی جانب امام رازی نے اپنی تفسیر مفاتیح الغیب میں اشارہ کیاہے لیکن اس پر کسی قسم کا کوئی کلام نہیں کیااورنہ ہی اس قول کو اس کے قائل کی جانب منسوب کیا۔لیکن اس بارے میں سب سے زیادہ تفصیلی بحث ابن قیم نے اپنی کتاب حادی الارواح الی دیارالافراح میں اپنے شیخ ابن تیمیہ کے فرمودات کی روشنی میں کیاہے۔اس لئے کہ اس مسئلہ میں ابن تیمیہ ہی سرخیل اورسرفہرست اوراس کے دلائل وبراہین ذکر کرنے والے ہیں اورابن تیمیہ کے کلام کا ابن قیم نے اثبات کیاہے۔
    ایک صاحب جن کا نام عبدالکریم صالح الحمید ہے اس نے ایک کتاب لکھی ہے ''القول المختار لبیان فناء النار''جس میں البانی پرتنقید کیاہے اورابن تیمیہ کے مسلک کہ جہنم فناء ہوجائے گی اسی کی تائید کی ہے چنانچہ یہ صاحب البانی پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
    ''اس کتاب کے لکھنے کا باعث یہ ہوا کہ ہم نے دیکھاکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ابن قیم کی کتاب میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کی اصلاح کی ضرورت ہے پھر ہم نے کتاب رفع الاستار دیکھی اوروجہ کا پتہ چل گیا۔یہ کتاب جو الالبانی کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔اس میں البانی نے ابن تیمیہ اورابن قیم پر سخت کلام کیاہے اورکہاہے کہ انہوں نے اپنے اس مسلک کیلئے آیات واحادیث میں خواہ مخواہ تکلف اورتاویل سے کام لیا بلکہ البانی نے یہاں تک کہاکہ
    معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ جن چیزوں میں عقل کو کوئی دخل نہیں ہے اس میں بھی انہوں نے عقل کی دخل اندازی سے کام لینے کی کوشش کی جیساکہ معتزلہ کرتے ہیں البانی نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ یہ تک کہاکہ معتزلہ اوراشاعرہ نے جن صفات کی تاویل کی ہے وہ بہتر ہے کہ بہ نسبت اس کے کہ اس مسئلہ میں ابن تیمیہ جن آیات واحادیث میں تاویل کی ہے(القول المختار لبیان فناء النار صفحہ 13-14)
    اس مسئلہ پر ایک اورصاحب نے کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے''کشف الاستار لابطال ادعاء فنار النار''اور اس میں کوشش کی ہے کہ کسی طرح یہ ثابت کردیاجائے کہ فناء نار کے ابن تیمیہ قائل نہیں ہیں۔ لیکن یہ کوشش سعی لاحاصل ہے اورغیرمقلدین کی پرانی عادت ہے کہ جہاں کہیں وہ کسی ایسی بات یاکوئی ایسی کتاب دیکھتے ہیں جوان کے مزعومات کے خلاف ہو تو فوراًاس کا انکار کردیتے ہیں بغیر یہ دیکھے ہوئے کہ علمی اصول تحقیق کیاکہتاہے۔ یہی کرتب بازی انہوں نے زغل العلم میں بھی دکھائی ہے اورچونکہ حافظ ذہبی نے اس میں ابن تیمیہ پر سخت تنقید کی ہے لہذا ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ حافظ ذہبی کی تصنفیات کی فہرست سے یہ کتاب نکال دیاجائے اوراسے مشکوک ثابت کیاجائے ۔
    حضرت ابن تیمیہ اورابن قیم کے ا س موقف پر کہ جہنم بالآخر فناہوجائے گی پر ان کے ایک معاصر مشہور فقیہہ اورمحدث تقی الدین سبکی نے بھی رد کیاہے ان کی کتاب کا نام ہے۔"الاعتبار ببقاء الجنۃ والنار"جس میں انہوں نے ان حضرات پر تردید کی ہے جو کہ جہنم کے فناہوجانے کے قائل ہیں۔
    ابن تیمیہ ابن قیم کا موقف
    حضرت ابن تیمیہ کی ایک تصنیف "الردعلی من قال بفناء الجنۃ والنار"کے نام سے ہے۔اس میں انہوں نے جہنم کے فناء ہونے پر دس دلیلیں بیان کی ہیں۔ ایک دودلیل کو آپ بھی دیکھیں اورپرکھیں۔
    حضرت ابن تیمیہ سب سے پہلے کہتے ہیں کہ جہنم کے فناء ہونے کا قول ایساہے کہ اس بارے مین سلف اورخلف میں دوآراء رہی ہیں۔
    واماالقول بفناء النار ففیھاقولان معروفان عن السلف والخلف ،والنزاع فی ذلک معروف عن التابعین ومن بعدھم ۔(مقدمہ رفع الاستار ص9)
    فناء نار کے بارے میں سلف اورخلف میں دوقول رہے ہیں اوراس بارے میں تابعین اوران کے بعد کے لوگوں میں نزاع رہاہے۔
    والرابع : ان النار قیدھابقولھا (لابثین فیہااحقابا)وقولہ (خالدین فیہا الاماشاء اللہ)وقولہ (خالدین فیہامادامت السماوات والارض الاماشاء ربک ) فھذہ ثلاث آیات تقتضی قضیۃ موقتۃ اومعلقۃ علی شرط،وذاک دائم مطلق لیس بموقت ولامعلق۔
    چوتھی دلیل یہ ہے کہ قرآن کریم میں نار کو مذکورہ تین آیتوں سے مقید کیاگیاہے۔ یہ تینوں آیتیں نار کے موقت اورشرط پر معلق ہونے کا تقاضاکرتی ہیں اورجس کی صفت دوام اورمطلق کی ہوتی ہے وہ موقت اورمعلق نہیں ہوتی ہے۔
    السادس:ان الجنۃ من مقتضی رحمتہ ومغفرتہ والنار من عذابہ، وقد قال: (نبیء عبادی انی اناالغفور الرحیم وان عذابی ھوالعذاب الالیم) وقال تعالیٰ اعلموا ان اللہ شدید العقاب وان اللہ غفوررحیم)وقال تعالیٰ تعالی(ان ربک لسریع العقاب وانہ لغفورالرحیم۔ )
    فالنعیم من موجب اسمائہ التی ھی من لوازم ذاتہ ،فیجب دوامہ بدوامعانی اسمائہ وصفاتہ واماالعذاب فانما ھو من مخلوقاتہ والمخلوق قد یکون لہ انتھاء مثل الدنیا وغیرھا ،لاسیما مخلوق خلق لحکمۃ یتعلق بغیرہ۔
    چھٹی دلیل یہ ہے کہ جنت اللہ کی رحمت اورمغفرت کے تقاضوں میں سے ہے اورجہنم اس کے عذاب کومقتضی ہے۔اوراس کی اللہ تبارک وتعالیٰ نے متعدد آیتوں مین خبردی ہے۔پس نعمت اس کے ان اسماء کے موجبات میں سے ہے جواس کی ذات کو لازم ہے لہذا اس کا دوام اس کے معانی اورصفات کے دوام کے ساتھ ہی متحقق ہوسکتاہے جہاں تک عذاب کی بات ہے تو وہ اس کی مخلوقات مین سے ہے اورمخلوق کی کبھی انتہاء بھی ہوتی ہے جیسے کہ دنیا اوردیگر چیزیں خاص طورپر وہ مخلوق جسے دوسری حکمت کی وجہ سے پیداکیاگیاہو۔
    الوجہ السابع: انہ قد اخبر ان رحمتہ وسعت کل شی وانہ "کتب علی نفسہ الرحمۃ"وقال"سبقت رحمتی غضبی "و"غلبت رحمتی غضبی"وھذا عموم واطلاق فاذا قدرعذاب لاآخرلہ ،لم یکن ھناک رحمۃ البتۃ(مقدمہ رفع الاستار ۱۳)
    ساتویں دلیل یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس کی رحمت ہرچیز پر وسیع ہے اوراس نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کیاہے اورفرمایاہے کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لئے ہوئے ہے اورمیری رحمت میرے غضب پر غالب ہے اوریہ تمام عموم اوراطلاق کےساتھ وارد ہواہے پھراگرکوئی عذاب ایساہو جس کی کوئی انتہاء نہ ہوتو یہاں رحمت کا قطعی تحقق نہ ہوگا۔
    البانی کا موقف
    البانی نے ابن تیمیہ پر اس مسئلہ پر تنقید کرتے ہوئے رفع الاستار میں جوکچھ بھی لکھاہے وہ پیش خدمت ہے۔ابن تیمیہ کی جوساتویں دلیل تھی کہ اگرلانہایہ عذاب ہوتو رحمت کا تحقیق نہیں ہوگا۔ اس پر البانی صاحب فرماتے ہیں
    فکیف یقول ابن تیمیۃ :ولوقدرعذاب لاآخر لہ لم یکن ھناک رحمۃ البتۃ فکان الرحمۃ عندہ لاتتحقق الابشمولھا للکفار المعاندین الطاغین !الیس ھذا من اکبرالادلۃ علی خطا ابن تیمیۃ وبعدہھو ومن تبعہ عن الصواب فی ھذہ المسالۃ الخطیرۃ !فغفرانک اللھم !
    کہ ابن تیمیہ کیسے اس کے قائل ہیں کہ اگر جہنم فناء نہ ہوتو رحمت الہی کا تحقق نہیں ہوگا۔گویاکہ رحمت کا ثبوت جبھی متحقق ہوگا جب اس میں کفار اورسرکشوں کو بھی شامل کیاجائے اورکیایہ ابن تیمیہ اوراس مسئلہ میں ان کی پیروی کرنے والے کی غلطی کا اثبات نہیں ہے جو اس خطرناک مسئلہ میں ان کی پیروی کررہے ہیں۔اس کے بعد البانی صاحب نے یہ تاویل کرنی چاہی ہے کہ یہ ان کے ابتدائے حال کا اورسن شباب کا واقعہ تھا جب کہ ان مطالعہ کتاب وسنت میں وسیع نہیں تھا اورادلہ شرعیہ میں انہیں مہارت حاصل نہیں تھی (بعض لوگ اسی عمر مین انہیں مجتہد ماننے پر بضد ہیں)
    ولعل ذلک کان منہ ابان طلبہ للعلم،وقبل توسعہ فی دراسۃ الکتاب والسنۃ،وتضلعہ بمعرفۃ الادلۃ الشرعیۃ۔(مقدمہ رفع الاستارص25
    یہ تاویل کئی وجوہ کی بناء پر باطل ہے لیکن اس کی تفصیل ہم کسی اوروقت کیلئے اٹھاکر ررکھتے ہیں ۔
    یہاں یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ جہنم کے فناء کاقول جہم بن صفوان کا ہے جیساکہ لسان المیزان میں 2/334میں مذکور ہے۔
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    آپ نے یہ اقتباس نقل کرتے ہوئے حوالہ نہیں دیا. اس کا خیال رکھیں...
    بات مختصر سی ہے کہ جس طرح میں نے ایک قول نقل کیا ہے اسی طرح آپ بھی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کوئی ایسا صریح قول نقل کردیں.. عربی متن کے ساتھ جس میں جہنم کے فنا ہو جانے کا ذکر ہو. عربی متن اور حوالہ بھی ساتھ دیں..
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. قرطبی

    قرطبی رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 23, 2015
    پیغامات:
    59
    میں نے یہ تحریر اکی وہب سائیٹ پر دیکھی تھی ۔مجھے کچھ پریشانی لائق ہوئی تھی اس لیے اس کا جواب حاصل کرنے کے لیے اسکو یہاں پیسٹ کیا تھا
     
  9. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    اس تحریر میں کوئی واضح دلیل موجود نہیں جس سے ہم یقین کرلیں کہ شیخ الاسلام کا عقیدہ یہی تھا کہ جہنم فنا ہوجائے گی ـ ابن تیمیہ کی اپنی بات یا کوئی فتوی وغیرہ نص موجودہونا ضروری ہے
     
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    آپ کے سوال کا تفصیلی جواب یہاں ہے
    http://www.urdumajlis.net/index.php?threads/41349/
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں