طرحی غزل عکس بھی اب آئنے پر بار ہے نازکی بھی کیا کوئی آزار ہے سر نہیں ہے، ہاتھ میں دستار ہے اب تو عزت کا یہی معیار ہے اور ہی اس دور کا...
طرحی غزل ان کی نظروں میں سب برابر ہیں آئنے بھی عجب قلندر ہیں کوئی ہیرے ہیں کوئی کنکر ہیں یہ بھی پتھر ہیں، وہ بھی پتھر ہیں دستِ قدرت نے...
شاہین فصیح ربانی غزل خوشی محسوس ہوتی ہے، غمی محسوس ہوتی ہے تو پھر کیوں برف سی دل پر جمی محسوس ہوتی ہے کسی کے قرب نے دل کو عجب سرشاریاں...
غزل کہاں سے لاؤں میں شعروں میں کوئی بات نئی کہ زندگی میں تنوع نہ تیری ذات نئی یہ حادثہ تو اسی زندگی میں ہونا تھا کہوں یہ کیسے، ملی ہے مجھے...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل بھلے سے آپ جیسی سوچ رکھیے بُرا کیا ہے جو اچھی سوچ رکھیے نہیں ہے کچھ خبر اگلی گھڑی کی تو پھر کاہے کو اونچی سوچ رکھیے...
شاہین فصیح ربانی غزل وہ میرے دھیان سے غافل کبھی ہوئے بھی نہیں نظر اٹھا کے مری سمت دیکھتے بھی نہیں یہ قربتیں بھی ہیں طرفہ، یہ دوریاں بھی عجب...
شاہین فصیح ربانی غزل ہو جائے نہ گم آنکھ کے پانی میں کوئی خواب بہہ جائے نہ اس اشک فشانی میں کوئی خواب سامان کی نہیں فکر،...
ایک تازہ غزل آپ احباب کے ذوقَ مطالعہ کی نذر شاہین فصیح ربانی زیست میں ہو کوئی ترتیب ضروری تو نہیں لوگ ہوں تابعِ تہذیب ضروری تو نہیں...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل اِس سے پہلے کہ دِل مچل جائے آدمی راستہ بدل جائے چھاؤں ایسی کہ برف زار کرے دھوپ ایسی کہ رُوح جل...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل جب درِ مہوشاں سے اُٹھتا ہے چین دل کے جہاں سے اُٹھتا ہے دل کی اب راکھ بھی نہیں باقی "یہ دھواں ساکہاں سے...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل بزمِ جاناں میں جو آداب نظر آتے ہیں اور دنیا میں وہ کمیاب نظر آتے ہیں زندہ ہونے کی بھلا اور شہادت...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل تجھے اپنے جذبِ دل پر اگر اعتبار ہوتا کوئی قافلہ یقیناً پسِ ہر غبار ہوتا تری چاہتوں پہ مجھ کو جو نہ...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل کٹ گیا ہوں میں جہاں سے تیرے یارانے کے بعد اور کہاں اپنا رہا ہوں، تیرا کہلانے کے بعد جل رہی ہے شمع...
شاہین فصیح ربانی غزل دل کی اداسیوں کا سبب جانتے ہو تم کیا دل کی آرزو ہے، یہ کب جانتے ہو تم دعویٰ تو کر رہے ہو مگر دل کے حال کی پہلے...
شاہین فصیح ربانی غزل اپنے کام ادھورے چھوڑے، تیرے کام کیے وقت کی کوئی قید نہ رکھی، صبح و شام کیے تیری خاطر ڈھونڈ رہا ہوں...
شاہین فصیحؔ ربانی دسمبر آ گیا ہے دسمبر آ گیا ہے سنا ہے، لوگ کہتے ہیں محبت کا پیمبر آ گیا ہے مگر جاناں! مرا دل، ہجر کا مارا ہوا یہ دل لرزتا...
ایک تازہ کاوش ایک طرحی غزل پیش ہے آپ کے تاثرات میری حوصلہ افزائی کریں گے۔ شاہین فصیحؔ ربانی غزل بند تعبیر کا ہر باب نظر آتا ہے...
شاہین فصیحؔ ربانی غزل رستوں میں سراب رہ گئے ہیں جیون میں عذاب رہ گئے ہیں تعبیر کہیں پہ کھو گئی ہے آنکھوں میں خواب رہ گئے ہیں گلشن...
ایک اور غزل آپ محترم احباب کی اس خوبصورت محفل میں پیش ہے، امید ہے کہ آپ اپنے تاثرات سے میری حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔ [IMG]
شاہین فصیحؔ ربانی غزل کوئی ہر گھڑی‘ کوئی ہر جگہ مرے ساتھ ہے نہیں کوئی اور‘ مرا خدا مرے ساتھ ہے کوئی اجنبی‘ کوئی آشنا مرے ساتھ ہے یہ ہیں...
Separate names with a comma.