اسلام زندہ ھوتا ہے ہر کربلا کے بعد

منظورعباس نیازی نے 'نقطۂ نظر' میں ‏دسمبر 20, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    طحاوی صاحب فرماتے ہیں

    مقلدین حضرات کون سی حدیث پسند کرتے ہیں اور کون سی نا پسند ؟
    اور ان صحابہ راویوں کے بارے میں کیا ارشادات ہیں مقلدین کے جو احادیث ان کو ناپسند ہیں؟
    اور یہ کس کا قول ہے کہ اگر کو ئی حدیث یا آیت اگر امام کے قول سے ٹکرائے گی ، تو اس کو منسوخ سمجھا جائے گا یا اس پر تاویل کی جائے گی ؟

    اس پر اب تپ نا جانا بلکہ جواب دینا ، یہ عقیدے کس کے ہیں اگر کوئی یہ عقیدے رکھتا ہے تو آپ اس کو کیا سمجھتے ہیں
     
  2. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    حرب بن شداد صاحب نے اپنی عادت کے موافق اپنی من پسند چیزیں کتب تاریخ سے اخذ کرلیں اورجوچیزیں ان کے مقصد ومدعا کے خلاف تھیں اس سے نظریں پھیڑ لیں۔اس کو علم اورتحقیق کی دنیا میں انتہائی پست نگاہوں سے دیکھاجاتاہے۔اہل علم کاحال رہاہے کہ وہ کتابوں کو دیکھتے ہیں اوردلائل کے لحاظ سے اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔اس کے برعکس کچھ لوگوں کاحال یہ ہوتاہے کہ پہلے وہ ایک رائے اورمزعومہ قائم کرلیتے ہیں اس کے بعد دلائل کی تلاش میں نکلتے ہیں۔حرب بن شداد کے اس مختصر مضمون کو پڑھ کرمیرایہی تاثر بناہے۔
    ایک مختصر نگاہ ڈال لیتے ہیں کہ یزید کے بارے میں علمائے امت کیاکہتے ہیں۔
    یزید کے تعلق سے حضرت ابن عباس کیاسوچتے تھے اورحضرت حسین کی شہادت کے تعلق سے ان کاکیاخیال تھا۔دیکھئے۔
    وقد ذكر ابن الأثير في كامله رسالة ابن عباس ليزيد بعد مقتل الحسين (), وطلب يزيد لمودته وقربه بعد امتناع ابن عباس عن بيعة ابن الزبير: ((أما بعد فقد جائني كتابك فأما تركي بيعة ابن الزبير فوالله ما أرجو بذلك برك ولا حمدك ولكن الله بالذي أنوي عليم وزعمت أنك لست بناس بري فأحبس أيّها الإنسان برك عني فإني حابس عنك بري وسألت أن أحبب الناس إليك وأبغضهم وأخذلهم لابن الزبير فلا ولا سرور ولا كرامة كيف وقد قتلت حسيناً وفتيان عبد المطلب مصابيح الهدى ونجوم الاعلام غادرتهم خيولك بأمرك في صعيد واحد مرحلين بالدماء مسلوبين بالعراء مقتولين بالظماء لا مكفنين ولا مسودين تسفي عليهم الرياح وينشي بهم عرج البطاح حتى أتاح الله بقوم لم يشركوا في دمائهم كفنوهم وأجنوهم وبي وبهم لو عززت وجلست مجلسك الذي جلست فما أنسى من الأشياء فلست بناس اطرادك حسيناً من حرم رسول الله إلى حرم الله وتسييرك الخيول إليه فما زلت بذلك حتى أشخصته إلى العراق فخرج خائفاً يترقب فنزلت به خيلك عداوة منك لله ولرسوله ولأهل بيته الذين أذهب الله عنهم الرجس وطهرهم تطهيراً فطلبت إليكم الموادعة وسألكم الرجعة فاغتنمتم قلة أنصاره واستئصال أهل بيته وتعاونتم عليه كأنكم قتلتم أهل بيت من الترك والكفر, فلا شيء أعجب عندي من طلبتك ودي وقد قتلت ولد أبي وسيفك يقطر من دمي وأنت أحد ثاري ولا يعجبك إن ظفرت بنا اليوم فلنظفرن بك يوماً والسلام)) انتهى. (الكامل في التاريخ : 3 / 466 و467)
    سب سے پہلے یزید کا بیٹا معاویہ بن یزید نے اپنے باپ کے بارے میں کیاکہاہے اس کو دیکھتے ہیں۔
    [font="traditional arabic"[color="red"]]قال ابن حجر المكي في (الصواعق المحرقة ص134): ثم قلد أبي الأمر وكان غير أهل له, ونازع ابن بنت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) فقصف عمره وانبتر عقبه وصار في قبره رهيناً بذنوبه, ثم بكى وقال: إن من أعظم الأمور علينا علمنا بسوء مصرعه وبئس منقلبه, وقد قتل عترة رسول الله (صلى الله عليه وسلم), وأباح الخمر, وخرب الكعبة...)[/color].[/font]
    آپ اس مین دیکھ سکتے ہیں کہ معاویہ بن یزید کااپناوالد کے بارے میں کیاخیال ہے (اگرچہ معاویہ بن یزیدرحمہ اللہ)نے اپنے دادا کے بارے میں بھی ایساہی کہاہے )اب ہم یہ پوچھنے میں قطعاحق بجانب ہوں گے کہ یزید کے بارے میں زیادہ علم اس کے اپنے بیٹے کو تھایاآج کل کے سلفیوں کو ہے۔
    آگے بڑھتے ہیں۔عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو پانچواں خلیفہ راشد کہاجاتاہے۔انہوں نے اپنے بے مثل عدل وانصاف سے دوبارہ دورفاروقی لوگوں کو یاددلادیا۔ان کی مجلس میں کسی نے یزید کو امیر المومنین کہا۔حضرت عمربن عبدالعزیز جوخود اموی ہیں اوریہ سارے واقعات تقریباان کی نگاہوں یابچپن کے ہوں گے اورزمانہ ان کا یزید اورحضرت حسین اورواقعہ حرہ وغیرہ سے بالکل قریب ہے۔انہوں نے یزید کوامیر المومنین کہنے والے کو 20کوڑے لگوائے۔
    وَرَوَى: مُحَمَّدُ بنُ أَبِي السَّرِيِّ العَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ عَبْدِ المَلِكِ بنِ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ نَوْفَلِ بنِ أَبِي الفُرَاتِ، قَالَ:
    كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ بنِ عَبْدِ العَزِيْزِ، فَقَالَ رَجُلٌ: قَالَ أَمِيْرُ المُؤْمِنِيْنَ يَزِيْدُ. فَأَمَرَ بِهِ، فَضُرِبَ عِشْرِيْنَ سَوْطاً.
    (سیراعلام النبلاء4/41)
    اب ہم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ یزید کو امیرالمومنین رضی اللہ عنہ جو آج کل سلفی (نام کی حد تک)کہتے پھررہے ہیں۔تویزید کے بارے میں زیادہ جاننے والے عمر بن عبدالعزیز تھے یاآج کل کے خلفی ہیں۔
    آگے بڑھتے ہیں۔امام احمد بن حنبل رضی اللہ کے نام نامی سے ہرایک واقف ہیں۔ تاریخ دعوت وعزیمت کے وہ سالار قافلہ ہیں۔انہوں نے خلق قرآن کے فتنہ میں جو بے نظیراستقامت دکھائی وہ انہی کا حصہ تھی۔دیکھئے ۔وہ یزید کے بارے مین صاف لفظوں میں کہتے ہیں کہ جو شخص اللہ اوراس کے رسول پر ایمان رکھتاہے کیاوہ یزید سے محبت کرسکتاہے؟یہ نص حرب بن شداد کے سامنے ضرور ہوگی لیکن نقل نہ کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ ان کے امیرالمومنین یزید رضی اللہ عنہ کے خلاف جارہی ہے۔
    امام احمدؒ کے بیٹے صالح بن احمد روایت کرتے ہیں: میں نے اپنے والد سے کہا: کچھ لوگوں کا مذہب ہے کہ وہ یزید سے محبت رکھیں گے۔ والد صاحب (امام احمد) نے جواب دیا: بیٹے! کیا کوئی شخص جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، یزید سے محبت کا روادار ہو سکتا ہے؟ میں نے عرض کی: ابا جان! تو پھر آپ اس پر لعنت کیوں نہیں کرتے؟ والد صاحب (امام احمد) نے جواب دیا: بیٹے! تو نے اپنے باپ کو کسی کو بھی لعنت کرتے ہوئے کب دیکھا ہے؟ (مجموع فتاویٰ امام ابن تیمیہ جلد 4)
    اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ مشہور ظاہری امام ابن حزم یزید کے بارے میں کیاخیالات رکھتے ہیں۔دیکھاجائے تو پرانے دور کے اہل ظاہر اورآج کل کے سلفیوں میں سوائے قیاس کے انکار جلی وخفی کے کوئی فرق نہیں ہے ۔یہ مکمل طابق النعل بالنعل کا معاملہ ہے۔بہرحال ابن حزم کی ایک کتاب ہے مراتب الاجماع۔اس میں وہ یزید کے ذکر میں لکھتے ہیں۔
    [font="][color="red"]وہتک(ای یزید)الاسلام ہتکا وانتہب المدینۃ ثلاثاًواستخف باصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ومدت الیھم الایدی وانتہبت دورھم وحوصرت مکۃ ورمی البیت بحجارۃ المنجنیق واخذ اللہ یزید فمات بعد الحرۃ باقل من ثلاثۃ اشہر وازید من شہرین (بحوالہ الروض الباسم ص37)[/color][/font]
    یزید نے اسلام کی حرمت کو ختم کیااورمدینہ کو تین دن لوٹا اورصحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ استخفاف کامعاملہ کیا۔اوران کی جانب اپنادست(ظلم)دراز کیا اوران کے گھروں کو لوٹا۔ اورمکہ کا محاصرہ کیااورخانہ کعبہ پر سنگباری کی ۔اللہ نے یزید کو (اس کے ظلم کی وجہ سے )پکڑا ۔یزید واقعہ حرہ کے بعد دوتین مہینہ سے زائد اورتین مہینہ سے کم زندہ رہا۔
    اب ابن حزم کے اس بات پر ہم کیاتبصرہ کریں۔ مشتاقان ودلدادگان یزید ہی اس پر کچھ غورکریں اور سوچیں کہ ان کارخ کس جانب ہے
    ترسم کہ نہ رسی بکعبہ اے اعرابی
    کیں رہ کہ تومیروی ترکستان است
    اس کے بعد آتے ہیں۔ کیا ہراسی ابو الحسن علی بن محمد بن علی طبری، بہ لقب عماد الدین، شافعی فقیہ، جن کا تعلق طبرستان سے تھا، بغداد کے مدرسہ نظامیہ میں تدریس کے منصب پر فائز رہے، پیدائش 354ھ، وفات بغداد میں 405ھ۔
    انہوں نے یزید پر لعنت کرناجائز لکھاہے ۔جیساکہ ابن تیمیہ نے خود اپنے مذکورہ فتویٰ مین ذکر کیاہے۔
    آگے چلتے ہیں مشہور حنبلی فقیہہ اورمحدث ابن جوزی سے حدیث سے اشتغال رکھنے والے واقف ہیں اوران کے نام اورکام کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ انہوں نے تلبیس ابلیس میں فقہاء کے بارے اورصوفیاء کے بارے میں جوکچھ لکھاہے کچھ مہربان ہروقت ان کاورد کرتے رہتے ہیں اوراس طرح پیش کرتے ہیں کہ گویایہ صرف ابن جوزی کے اپنے خیالات نہیں بلکہ وحی منزل ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ اسی ابن جوزی کا یزید کے بارے میں کیاخیال ہے۔
    ابن جوزی نے ایک کتاب لکھی ہے جس کانام ہے۔
    الرد على المتعصب العنيد المانع من ذم يزيد
    حرب بن شداد صاحب!کتاب دیکھ کر کچھ سمجھ میں آیاکہ کتاب کا موضوع کیاہوسکتاہے یااسے بھی دو اوردوچار کرکے بتانے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگرمیراحسن ظن غلط ثابت ہو اورکتاب کا موضوع سمجھ میں نہ آئے تودریافت کرسکتے ہیں میں یہیں کہیں مل جاؤں گا۔پریشان نہ ہوجئے گا۔
    ایک صاحب نے اس وقت کے ایک کتاب لکھی جس میں یزید کے فضائل مذکور تھے۔اس کتاب کو دیکھ کر اس کے جواب میں ابن الجوزی نے یہ رسالہ لکھا۔آج ایک بار پھر وہی ذہنیت اوراسی فکر وذہن کے لوگ دوبارہ نظرآرہے ہیں ایسے میں اس رسالہ کی ضرورت اوراہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
    اب آتے ہیں مورخ اسلام وامام جرح وتعدیل فی الزمن الاخیرحافظ ذہبی کی جانب ۔حافظ ذہبی کی جانب۔ حافظ ذہبی کا تاریخ ،علم حدیث اورعلم جرح وتعدیل میں جو مقام ہے وہ اہل فکر ونظر سے پوشیدہ نہیں۔حافظ ابن حجر نے زمزم پی کر ذہبی جیسے حافظہ کی خدا سے دعامانگی تھی۔ان کی ایک مشہور کتاب ہے۔سیر اعلام النبلاء،اس میں انہوں نے ہرمشہور شخصیت کا خواہ اس کا تعلق کسی بھی میدان سے ہو ذکر کیاہے۔یزید کابھی ذکر ہے۔ دیکھئے چلیں وہ کیاکہتے ہیں یزید کے بارے میں۔
    قُلْتُ: كَانَ قَوِيّاً، شُجَاعاً، ذَا رَأْيٍ، وَحَزْمٍ، وَفِطْنَةٍ، وَفَصَاحَةٍ، وَلَهُ شِعْرٌ جَيِّدٌ، وَكَانَ نَاصِبِيّاً، فَظّاً، غَلِيْظاً، جَلْفاً، يَتَنَاوَلُ المُسْكِرَ، وَيَفْعَلُ المُنْكَرَ. (4/38) افْتَتَحَ دَوْلَتَهُ بِمَقْتَلِ الشَّهِيْدِ الحُسَيْنِ، وَاخْتَتَمَهَا بِوَاقِعَةِ الحَرَّةِ، فَمَقَتَهُ النَّاسُ، وَلَمْ يُبَارَكْ فِي عُمُرِه.
    میں(ذہبی)کہتاہوں یزید طاقتور بہادر عقل مند،پختہ کار ذہین تھا۔بولنے میں فصیح تھااس کے اشعار عمدہ ہیں۔اسی کے ساتھ وہ ناصبی،درشت اوراکھڑمزاج تھا۔شراب پیتاتھا اورمنکرات کاارتکاب کرتاتھا۔اس کی حکمرانی کی ابتداء امام حسین شہید کے قتل سے ہوئی اوراختتام حرہ کے واقعہ سے ہو۔اس سے وہ لوگوں کی نگاہ میں مبغوض ہوگیا اوراس کی عمر میں برکت نہیں ہوئی۔
    اب حرب بن شداد بتائیں کہ حافظ ذہبی یزید کے بارے میں زیادہ جانتے ہیں یاحرب بن شداد ۔اورآج کل کے کچھ سلفی جو یزید کو حضرت امیر المومنین یزید رضی اللہ عنہ کہتے پھررہےہیں اس کا ائمہ اعلام سے کس سے ثبوت ملتاہے۔
    ناطقہ سربگریباں اسے کیاکہئے
    خامہ انگشت بدندان ہے اسے کیالکھئے​
    اب چلتے ہیں اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ حافظ ابن کثیر جومشہور مورخ ہیں وہ یزید کے بارے میں کیاکہتے ہیں۔ وقال ابن كثير: (ان يزيد كان إماماً فاسقاً...)
    مشہور مورخ مسعودی کے یہاں دیکھ لیتے ہیں کہ ان کا اس تعلق سے کیانقطہ نظر ہے۔وہ لکھتے ہیں۔
    وقال المسعودي: (ولمّا شمل الناس جور يزيد وعماله وعمّهم ظلمه وما ظهر من فسقه ومن قتله ابن بنت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) وأنصاره وما أظهر من شرب الخمر, سيره سيرة فرعون, بل كان فرعون أعدل منه في رعيّته, وأنصف منه لخاصّته وعامّته أخرج أهل المدينة عامله عليهم, وهو عثمان بن محمّد بن أبي سفيان)(مروج الذهب: 3/82).
    مورخین کے ان بیانات کو دیکھ لیتے ہیں۔اب اس کے بعد آتے ہیں کہ یزید پر لعنت وغیرہ کرناکیساہے۔حافظ ابن تیمیہ کہتے ہیں
    زید پر لعنت کے قائل اہل علم میں سے ایک تعداد ایسی ہے جو اس لعنت کو مباح جانتے ہوئے اس بات کی قائل ہے کہ کوئی شخص اگر یزید پر لعنت نہیں کرتا تو وہ ایسا ہی ہے کہ کوئی آدمی کسی مباح فضول گوئی کو ترک کر کے رہے۔ نہ کہ اس باب سے کہ اس پر لعنت کرنا مکروہ ہے۔ رہ گئی یہ بات کہ یزید کے ساتھ محبت نہیں رکھی جائے گی، تو وہ اس بنا پر کہ محبتِ خاصہ تو رکھی جاتی ہے نبیوں کے ساتھ، صدیقین کے ساتھ، شہداءکے ساتھ اور صالحین کے ساتھ۔ جبکہ یزید ان چاروں اصناف میں نہیں آتا۔ نیز رسول اللہﷺ نے فرما رکھا ہے: المرءمع من أحب ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ اس کی محبت ہو“ اب جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے کبھی یہ اختیار نہیں کرے گا کہ وہ یزید کے ساتھ ہو یا اس جیسے دیگر بادشاہوں کے ساتھ ہو جو عادل نہیں ہیں۔
    اہل علم کا یہ موقف کہ یزید کے ساتھ محبت نہیں رکھی جائے گی، دو بنیادوں پر قائم ہے
    پہلی یہ کہ: یزید سے کوئی ایسے صالح اعمال صادر نہیں ہوئے جو اس کے ساتھ محبت کا موجب ہوں۔ لہٰذا وہ جبراً مسلط کئے گئے بادشاہوں ایسا ایک بادشاہ رہ جاتا ہے۔ اِس نوع کے اشخاص سے محبت کرنا شریعت کا تقاضا نہیں ہے۔
    دوسری یہ کہ: یزید سے ایسے اعمال سرزد ہوئے جو اس کو ظالم اور فاسق ٹھہرانے والے ہیں، خصوصاً قتل حسین رضی اللہ عنہ اور واقعۂ اہل حرہ۔
    اہل علم میں سے وہ بزرگ جنہوں نے یزید پر لعنت کی ہے، مانند ابو الفرج بن الجوزی اور کیا ہراسی { ابو الحسن علی بن محمد بن علی طبری، بہ لقب عماد الدین، شافعی فقیہ، جن کا تعلق طبرستان سے تھا، بغداد کے مدرسہ نظامیہ میں تدریس کے منصب پر فائز رہے، پیدائش 354ھ، وفات بغداد میں 405ھ۔
    } وغیرہ، تو اس کی ان کے نزدیک تین بنیادیں ہو سکتی ہیں:
    - یا تو یہ بنیاد یہ اختیار کرتے ہوئے کہ یزید سے ایسے افعال صادر ہوئے ہیں جو اس پر لعنت کو مباح ٹھہراتے ہیں۔- یا پھر وہ اس بات کے قائل ہیں کہ یزید فاسق ہے اور ہر فاسق پر لعنت جائز ہے۔
    - اور یا وہ اس بات کے قائل ہیں کہ ایک بدی کرنے والے شخص پر لعنت کرنا جائز ہے اگر چہ اس پر فاسق ہونے کا حکم نہ بھی لگایا گیا ہو، جیسا کہ اہل صفین کی بابت آتا ہے کہ وہ ایک دوسرے پر قنوت کرتے رہے تھے؛ چنانچہ علیؓ اور ان کے اصحاب اہل شام میں سے کچھ لوگوں کو متعین ٹھہرا کر ان پر لعن کرتے رہے تھے، اسی طرح اہل شام بھی فریق دیگر کے لوگوں پر لعن کرتے رہے تھے۔ حالانکہ (یہ ایک علمی مسئلہ ہے کہ) تاویل سائغ رکھ کر ایک دوسرے کے ساتھ قتال میں ملوث ہو جانے والے مسلمان خواہ وہ عادل ہوں یا باغی، ان میں سے کسی کو فاسق نہیں ٹھہرایا جاتا۔ یا پھر ایک آدمی کے کچھ نہایت سنگین گناہوں کے باعث اس پر لعنت کر دی جاتی ہے اگر چہ آدمی سب کے سب فاسق لوگوں پر لعنت نہ بھی کرنے والا ہو، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل معاصی میں سے کچھ انواع پر لعنت فرمائی یا نافرمانوں میں سے کچھ خاص نافرمانوں پر لعنت فرمائی اگرچہ آپ نے سب اہل معاصی اور سب نافرمانوں پر لعنت نہ بھی فرمائی ہو۔
    تو یہ تین بنیادیں ہوئیں ان علماءکے نزدیک جو یزید پر لعنت کے قائل ہوئے ہیں۔
    علامہ سعدالدین تفتازانی کیالکھتے ہیں۔
    وقال التفتازاني في (شرح العقائد النفسية): (والحق أن رضا يزيد بقتل الحسين, واستبشاره بذلك, وإهانته أهل بيت الرسول ممّا تواتر معناه, لعنة الله عليه, وعلى أنصاره وأعوانه)
    ابن تیمہ کے ذکر کردہ علماء کے علاوہ جن دیگر ائمہ علام نے یزید پر لعنت کرنا جائز سمجھاہے۔اس کے اسماء گرامی ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں۔سبط ابن الجوزی، قاضی ابویعلی ٰ مشہور حنبلی فقیہہ،مشہور محدث وفقیہہ جلال الدین السیوطی ۔
    اس تھوڑی تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جولوگ یزید پر لعنت کرتے ہیں ان کی بات پادر ہوانہیں ہے اوردلائل ان کے ساتھ بھی ہیں اورعلماء کا ایک گروہ اس جانب بھی گیاہے جیساکہ حضرت ابن تیمیہ نے ہی اس کو تفصیل سے واضح کردیاہے۔

    مانعین کے دلائل وعلماء
    ایک بات ہم پہلے ہی واضح کردیں کہ اصل بحث یہ نہیں ہے کہ یزید پر لعنت کرنا کیساہے بلکہ اصل بحث یہ ہے کہ یزید کو رحمتہ اللہ علیہ کا عالی خطاب دیناکیساہے۔
    اردو میں رحمتہ اللہ علیہ ایک عالی خطاب ہے جو بزرگان دین اورعلماء امت کے حق میں بعد از صحابہ کرام استعمال کیاجاتاہے۔اس کو عام مسلمانوں کے بھی حق میں استعمال نہیں کیاجاتاہے۔عربی میں بھی یہی حال ہے ۔ایک اور لفظ عربی میں آتاہےترحم کہتے ہیں کسی کیلئے دعائے رحمت کرنے کی۔ظاہر سی بات ہے کہ خدا سے رحمت کی دعا کافروں کے علاوہ ہرایک کیلئے کی جاسکتی ہے۔چاہے وہ کسی درجہ کافاسق وفاجر کیوں نہ ہو۔امام غزالی نے دعائے رحمت کے بارے میں لکھاہے کہ یہ کیاجاسکتاہے۔اورہرایک کیلئے کرنا چاہئے۔نہ کہ یزید کو رحمتہ اللہ علیہ کا عالی خطاب دیاجائے۔
    اس کو سند پکڑکے اگرکوئی یزید کو رحمہ اللہ لکھتاہے توپھرحجاج بن یوسف ثقفی کو کیوں محروم رکھاجاتاہے اوردوسرے ظالم بادشاہوں جس کو حدیث میں ملک عضوض کہاگیاہے ان کے ساتھ رحمتہ اللہ کیوں نہیں لگایاجاتا۔
    مسئلہ مشکل یہ ہے کہ لوگ کلام کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے لیکن ہوس اورحرص یہ ہوتی ہے کہ ہم بھی اجتہاد کریں گے اورکسی کی نہیں مانیں گے۔نعوذباللہ من الشروروالفتن ومن کل الدواہی والبلایا
    آخر میں حرب بن شداد صاحب سے گزارش یہ ہے کہ دوسروں پر پڑھانے سے پہلے اپنی فکر کریں اورتاریخ کا معروضی مطالعہ کرنا سیکھیں یہ نہیں کہ میٹھامیٹھاہپ ہپ کڑواکڑواتھوتھو۔
    نوٹ کچھ حوالے وکی پیڈیا سے لئے گئے لیکن یہ وہی حوالے ہیں جس میں کتاب اورمقام کی وضاحت موجود ہے۔والسلام
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 1, 2011
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    الطحاوی صاحب ! غیب کا علم تو اللہ کو ہے کہ کون ظاہری طور پر محبت کرتا ہے اور کون باطنی طور پر ۔ آپ نے باطن میں‌ چھپے ہوئے راز بتانے کا ٹھیکہ کب سے لے لیا ہے ۔

    صاحب کو امام نسائی کی شہادت کے پس منظر کی ضرورت کیوں پیش آگئی ۔ مقلد امام نسائی کی شہادت کو کب دلیل کے طور پر پیش کرنے لگا ۔۔ ۔۔۔
    اس کی دلیل چاہے کہ کون کون سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے امت کے اتحاد اور اتفاق کی خاطر یزید کی بیعت قبول کی تھی ۔۔ ؟
    میرا خیال ہے یہ بات تو کوئی نہیں‌کرتا ۔۔ آپ حوالہ دیں‌کہ کونسے علماء نے اس کو فرشتہ صفت کہا ہے ۔؟؟

    عقل مند انسان مقلد تو نہیں‌ہوتے ۔ یہ صفت کب سے مقلدوں میں آ گئی ۔۔
    الطحاوی صاحب ۔۔ پلیز آپ ایسا کریں‌کہ غیر مقلد کی تعریف کر دیں کہ یہ کون ہوتے ہیں‌؟
     
  4. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    ابن رواحہ صاحب کو زیر موضوع بحث پر شاید کچھ کہنانہیں ہے اسی لئے وہ ادھر ادھر کی بحث لے کر آگئے ہیں اگرانہوں نے غور سے تمام مراسلات پڑھے ہوتے تو ان کو اپنے سوالات کے جوابات معلوم ہوجاتے۔
    وہ پوچھتے ہیں کہ آپ نے باطن میں چھپے ہوئے راز بتانے کا ٹھیکہ کب سے لے رکھاہے۔
    کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا
    اس کا سیدھا جواب تو یہی ہے کہ جب سے غیرمقلدین مقلدین کے دلوں‌میں چھپے راز جاننے اوربتانے لگے ہیں۔
    یہاں بھی مسئلہ یہی ہے کہ ابن رواحہ نے اوپر حرب بن شداد کے پوسٹ نہیں پڑھے اورمحض ایک مراسلہ پرھ کر تبصرہ کرناشروع کردیا۔ہری پگڑی اوراحناف کے تذکرہ کے جواب میں ان کو آئینہ دکھایاگیاہے۔اگرآئینہ میں اپنی شکل بدنمانظرآتی ہے توآئینہ کو قصوروار مت قراردیجئے۔
    اس کی دلیل کی زیادہ ضرورت کہاں ہے حافظ ابن جوزی کا رسالہ الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید پرھ لیں ،پوری بات معلوم ہوجائے گی ۔اس کے علاوہ دیگر تمام علماء کی آراء پڑھ لیں ۔محض مثال کے طورپر ابن خلدون کا مقدمہ پرھ لیں۔اس سے بھی واضح ہوجائے گاکہ دیگر صحابہ کا یزید کی بیعت کرنا امت کے اتحاد واتفاق کی خاطر تھا۔
    بسوخت عقل زحیرت این چہ بوالعجبی است،
    انٹرنیٹ کی ورق گردانی سے جیساکہ محترم ام نورالعین نے کہاتھاسلفیوں کے چند سائٹ ملے جس پر یزید کو امیر المومنین یزید رضی اللہ عنہ کہاگیاہے۔میرا معمولی ساسوال ہے کہ جس کو رضی اللہ عنہ کہاجاتاہے وہ فرشتہ صفت ہوتاہے یاشیطان صفت،براہ کرم دوٹوک جواب ایک لفظ میں دیں جیساکہ آنجناب خود دوسروں سے دوٹوک جواب ہاں‌یاناں میں طلب کرتے ہیں۔براہ کرم جواب ضرور دیں ،جواب سے کترائیے گامت۔
    یہ بھی سابقہ کی طرح پوسٹ کو ٹھیک سے نہ پڑھنے کا نتیجہ ہے میں نے حرب بن شداد کو لکھاکہ عقل مند انسان نصیحت کو قبول کرتے ہیں ۔اب پتہ نہیں یہ ابن رواحہ صاحب حرب بن شداد کو عقل مند سمجھتے ہیں یانہیں سمجھتے ۔بہرحال دونوں ایک دوسرے کو جوبھی سمجھیں ان کا آپس کا معاملہ ہے۔ہمیں اس سے کیا۔
    جہاں تک عقل مند انسان کی تقلید کا تعلق ہے توعقل مند انسان چادر اوراپنی بساط دیکھ کر پائوں پھیلاتاہے اجہتاد کی صلاحیت کے بغیر اجتہاد نہیں کرتا اس سے بہتر تقلید کرنا سمجھتاہے۔ہاں جو لوگ عقل مند نہیں ہوتے ۔وہ اپنی بساط سے باہر قدم رکھتے ہیں اورحماقت مآبی کاشکار ہوکر خود بھی گمراہ ہوتے ہین اوردوسروں کوبھی گمراہ کرتے ہیں جس پر حدیث پاک کے نصوص شاہد ہیں۔ والسلام
    تعریف کرنے کو توہم کردیں لیکن تقلید کی تعریف پر رفیق طاہر صاحب چھ صفحات سیاہ کرنے کے باوجود اپنے اعتراضات واضح نہ کرسکیں تو وقت اوروسائل کے ضیاع کا شدید افسوس ہوتاہے۔شاہ ولی اللہ کا ایک رسالہ اجتہاد اورتقلید پر پڑھ لیجئے ۔تقلید اورمقلد دونوں ہی معلوم ہوجائیں گے۔ بس مقصد احقاق حق رکھئے گا۔
    ویسے ایک گزارش یہ ہے کہ اس تھریڈ کا موضوع یزید ہے اسی پر بات محدود رکھیں،تقلید پر زیادہ گفتگو کرنے کی خواہش ہو تو ناصر نعمان کے تھریڈ پر جاکر اپنے دلی جذبات کااظہار کریں۔
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 3, 2011
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    شہادت حسین رضی اللہ عنہ میں یزید کا کردار -از ابوالکلام آزاد - URDU MAJLIS FORUM

    مقلدین کے دلوں میں چھپے راز نہیں‌۔۔ بلکہ علمائے دیوبند نے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے ۔۔ ملاحظہ فرمائیں ۔۔ الرد علی الدیوبندي - URDU MAJLIS FORUM
    قرآن کو پيشاب اور خون سے لکھنے کا ديوبندو احناف کا فتوى - URDU MAJLIS FORUM
    مولانا اشرف على کى اللہ اور اس کے رسول کى شان ميں گستاخى - URDU MAJLIS FORUM
    عید کا تحفہ :: تبرکات و کرامات آل دیوبند - URDU MAJLIS FORUM
    دور حاضر كے احناف جہمی عقیدہ رکھتے ہیں - URDU MAJLIS FORUM
    درس فقہ حنفیہ ۔ سبق اول ( سوال و جواب) - URDU MAJLIS FORUM
    درس فقہ حنفیہ ۔سبق اول : - URDU MAJLIS FORUM
    چلیں اگر ہم نے آئینہ دکھا دیا تواس میں برا منانے والی بات کونسی ہے ۔ آپ آج سے آئینہ دیکھنا چھوڑ دیں کیونکہ تقلید کیو وجہ سے صورت کچھ بدل نہ جائے ۔۔

    اگر چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اتحاد امت کی وجہ سے ایسا کیا تھا تو باقی صحابہ کے بارے میں کیا‌خیال ہے ؟
    الطحاوی صاحب عقل مند تو نہیں کیونکہ مقلد ہیں‌۔۔ لیکن میں نے پوچھا تھا کہ کونسے علماء نے یزید کو فرشتہ صفت کہا ہے ؟ جیسا کہ پوسٹ نمبر 22 میں‌الطحاوی نے لکھا ہے ۔۔ رحمہ اللہ کہنے اور فرشتہ صفت کہنے میں فرق ہے ۔۔، یزید رحمہ اللہ ۔ آپ کیا کہیں اس بارے میں کہ اکابرین دیوبند شیطان صفت تھے یا فرشتہ صفت ۔۔
    عجیب ہی ہے ۔ مقلد بھی کہتے ہیں اور جاہل بھی نہیں‌۔ بحرکیف عقلمندی اور تقلید کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ۔۔ مقلد تو اندھا ہوتا ہے ۔

    میرا سوال باقی ہے ۔ آپ ناصر نعمان صاحب کے تھریڈ میں ہی جواب دیے دیں‌۔ یعنی غیر مقلد کی تعریف کر دیں‌ یہ کون ہوتے ہیں‌۔ ؟؟
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 4, 2011
  6. علی....Ali

    علی....Ali -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 17, 2009
    پیغامات:
    39
    میرے لیے دلجسپ و عجیب بات یہ ہے کہ شداد فرعون و نمرود جیسے نام ۔۔۔۔۔اج بھی مسلمانوں میں رائج ہیں
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 4, 2011
  7. محمد جابر

    محمد جابر -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 27, 2010
    پیغامات:
    74
    آپ کا یہ فرمان ذی شان سچ اور جھوٹ کا قبیح امتزاج ہے
    کیونکہ مسلمانوں نمرود اور فرعون جیسے نام رائج نہیں البتہ شداد جیسا نام ضرور رائج ہے اور وہ بھی صرف اس لیے کہ اسے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے رائج کیا تھا !!!!
    ملاحظہ فرمائیں
    سير أعلام النبلاء/شداد بن أوس - ويكي مصدر
     
  8. محمد جابر

    محمد جابر -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 27, 2010
    پیغامات:
    74
    کمال ہے کہ طحاوی عصر حاضرنے اس پوسٹ پر کوئی تبصرہ نہیں فرمایا :
    URDU MAJLIS FORUM - تنہا پوسٹ دیکھیں - اسلام زندہ ھوتا ہے ہر کربلا کے بعد
    کیا ہم انکی خامشی کو اقرار سمجھیں اور اپنے موقف سے رجوع اور یہ گنگناتے جائیں :
    سکوت میں بھی اسکے اک ادائے دلنواز تھی
    وہ یار کم سخن کئی حکایتیں سنا گیا ​
    یا پھر ہم انکے کسی نئے موقف یا سابقہ موقف کی ملمع سازی کا انتظار صورت شمع بسمل کرتے ہی رہیں .....
     
  9. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    علی بھائی ۔ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک صحابی کا نام تھا ۔ مزید
    ??????? ?????? ???? ?? ??? ??? ???? ??? - ??????? ?????? ????????
    گوگل پر سرج کروائیں
    الصحابي الجليل شداد بن أوس رضي الله عنه
     
  10. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    ریاض میں ایک روڈ کا نام بھی شداد بن اوس ہے
     
  11. علی....Ali

    علی....Ali -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 17, 2009
    پیغامات:
    39
    میرے لیے نئی بات تھی اس لیے کہا ۔ ۔ ۔ویسے کچھ اچھے اور برے نام مخصوص ہوجاتے ہیں کچھ اچھی اور بری ہستیوں سے پھر ان ناموں سے اپنے اپ کو منصوب کرنا بڑا مشکل کام ہے ۔ ۔کیونکہ ان ناموں کے زہن و زبان پر اتے ہیں ان لوگوں کا خیال اجاتا ہے اور پھر کیونکہ دن رات ان لوگوں پر اچھی اور بری تنقید ہوتی ہے تو کچھ عجیب سا لگتا ہے ۔۔۔

    ویسے اللہ کے نام سب سے اچھے ہیں بے شک ۔۔ ۔ ۔ ۔

    جیسے ’’حضرت علی‘‘ کا نام ان کی شخصیت سے ایسا منصوب ہوا کہ بہت سے لوگ ’’علی‘‘ جو کہ اللہ کا بھی نام ہے اس نام کے اگے عبد نہی لگاتے ۔ ۔ (میں یہ نہی کہہ رہا کہ عبدلعلی یا غلام علی نام رکھنا چاہیے یا نہی (
    کیونکہ یہ نام مخصوص ہوگیا ہے زات حضرت علی سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 4, 2011
  12. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

    السلام علیکم ورحمه اللہ وبرکاتہ

    الاخ الطحاوی بہت اچھی معلومات آپ نے پیش کیں ہماری مخالفت میں لیکن معذرت کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گا کے اگر آپ کی اس محنت پر تنقید کی جائے تو بہت کچھ باتوں پر ڈائریکٹلی اور بہت سی باتوں پر ان ڈائرکیٹلی باآسانی کی جاسکتی ہے لیکن جیسا کے میں پہلے بیان کرچکاہوں کے میں علماء کی اُس نصیحیت پر عمل پیرا ہوں جس پر اُنہوں نے سکوت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جہاں تک میری پچھلی تحریر کا تعلق ہے تو وہ تاریخی حوالے اس لئے پیش کئے گئے تھے کے موصوف عباسی کو تاریخ کے حوالاجات جو اُن تک نہیں پہنچ سکے وہ پہنچ جائیں لیکن افسوس ویسا ہی ہوا جیسا میں نے سوچا تھا ـ کے برادر نے میرے جواب کو نظر انداز کرتے ہوئے جو میں نے اُن کی خواہش پر پیش کئے تھے کی رد میں جو تحریر آپ کی جانب سے لگائی گئی پر شکریہ ادا کیا اس سے یہ بات کلیئر ہوگئی کے محترم کا مقصد یہاں اس مضمون میں کچھ سیکھنا نہیں تھا بلکہ اس موضوع کے خلاف یا اس موضوع پر جو بھی رُکن خلاف موضوع بات کرے اس کو بے جاتنقید کا نشانہ بنایاکر فتنہ اور فساد پیدا کیا جاسکے جو نظر آرہا ہوگاـ اب میں یہ بھی نہیں کہوں گا کے غلطی صرف ایک طرفہ ہے قطعی نہیں غلطی ہماری طرف سے بھی مسلسل جاری ہے وہ اس طرح کے اس موضوع میں دوسرے موضوعات کو بھی بلاوجہ شامل کرلیا گیا ہے جو ناقابل برداشت ہےـ

    اس طرح کا اپنایا جانے والاطرز عمل یہ ہی ظاہر کرتا ہےکے یہاں پر ہم موضوع پر مدلل گفتگو سے اجتناب برتتے ہوئے اُن عقائد کے حاملین کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جو کے میری نظر میں غیر اخلاقی عمل میں شمار ہوگاـ میرا ہمیشہ سے یہ ہی طرز رہا ہے کے میں عقائد پر بات کروں نہ کے اس انسان پر جو اس عقیدے پر ہے کیونکہ ہمیں غیب کا علم نہیں ہوسکتا ہے آج ہم جس شخص پر تنقید کررہے ہوں اللہ رب العزت اپنی رحمت سے اُسے ہدایت بخش دے اور ہماری رسی آخرت میں کھینچی جائےـ المہم اس چھوٹی سی تمہید کے بعد ہم اپنے موضوع کی طرف پلٹتے ہیںِ ـ

    سب سے پہلے میں جو الزام آپ نے مجھ پر لگایا ہے اس پر کچھ کہنا چاہوں گاـ
    من پسند مواد کو جمع کرکے اس موضوع میں پیش کرنے کا جو الزام آپ لگارہے ہیں تو وہ اس لئے بھی غلط ہے کے اس پر اجماع ہے اُمت کے اُن علماء کا جنھیں علماء حق کہا جاتا ہےدوسری بات مجھے پوری اُمید ہے کے آئندہ اس طرح کے غیراخلاقی حملے دوران گفتگو کرنے سے اجتناب برتا جاتے کیونکہ ہمیں ایک نقطے پر آکے اتفاق کرنا ہے نہ کے اسے بھی اختلافی خانے میں پڑا رہنے دے کر آنے والوں یا پڑھنے والوں کو یہ جواز فراہم کریں کے وہ کسی دوسری نشت میں یہاں سے مواداکاپی کریں اور وہاں لیجاکر پیسٹ کردیں َـ اُمید ہے میری اس چھوٹی سی تجویز کو آپ ملحوظ خاص رکھیں گےـ

    الاخ الطحاوی!یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہما کے تعلق سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما صرف اپنا خیال پیش کررہے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں جس کو من وعن ہم مان لیں یہ بات ہم سب بہت اچھی طرح جانتے ہیں موقف کے معاملے میں صحابہ کرام کے درمیان بھی اختلاف رہا ہے مگر وہ اختلاف کبھی اُمت میں بگاڑ یا فساد کا سبب قطعی طور پر نہیں بنا اور نہ ہی تاریخ میں ایسی کوئی مثال موجود ہے اور اگر موجود ہے تو پھر میں آپ سے مودبانہ عرض کروں گا کے آپ اُس کو پیش کیجئے َـ

    دوسری اہم بات وہ یہ ہے کے آپ جب بھی عربی متن کہیں بھی پیش کریں تو اُصول اور ضابطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اُس کا ترجمہ بھی پیش کیا کیجئے کیونکہ ضروری نہیں اگر ابن رواحہ صاحب عربی پڑھنے اور سمجھنے میں ماہر ہیں تو حرب بن شداد بھی ان ہی صلاحیتوں کا حامل ہو کیونکہ علم اور تقوٰی میں ہر فرد ایک دوسرے سے افضل ہے ـ

    معاویہ بن یزید کے بیٹھے کا عربی متن موجود ہے گزارش ہے اس کا اردو متن بھی آپ کی جانب سے پیش کیا جائے تاکہ ہم اس نقطے پر بھی بات کرسکیں ورنہ ہم پر یہ الزام عائد کردیا جائے گا کے ہم نے اس بیان سے کنی کترائی ـ

    عمر بن عبدالعزیز کے تعلق سے جو آپ نے اسٹیٹمنٹ یہاں پر کوٹ کی ہے تو یقین جانیں اگر میں اُن کی جگہ ہوتا تو تیس کوڑے لگواتا وہ تو پھر بھی رعایت کرگئےشاید اس لئے کے وہ خود پانچویں امیرالمومنین کہے جاتے ہیں مانے نہیں جاتے تھے تو ایک شخص اُن کی اس اعلٰی اور علمی مجلس میں بیٹھ کر جاہلانہ بات کرکے کیا ثابت کرنا چاہ رہا تھا اس سازش کو بھی سمجھنے کی کوشش کیجئےـ جو عمربن عبدالعزیز تو سمجھ گئے مگر صد افسوس اُنکی حکمت عملی کو بعد کے متاخرین اُمت نے تنقید کی صورت میں لیاَ شایداس لئے کےوہ ہر پہلواپنے طریقے سے ڈیفائن کرنے والی سوچ کے متحملین میں سے ہوں یعنی کےمتاشبہات کی پیروی کرنے والے خیر میں یہاں پر صرف ایک ٹپ دوں گا سمجھانے کے لئے ہوسکتا ہے وہ نہیں چاہتے ہوں کے اُن کے زندگی میں الطحاوی اور حرب بن شداد پیدا ہوں ـ واللہ اعلم ـ

    الطحاوی صاحب!ـ جن لوگوں کو آپ خلفی ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں اُن کے بارے میں یہ بات آپ خود جانتے ہیں کے وہ ہر بات کو دلیل سے ثابت کرتے ہیں لہذا اُن کے موقوف کو پہلے سُنیں پھر اس موقوف پر آپ رد پیش کیجئے مگر دلیل فلسفہ کی صورت میں نہ ہو ـ ذرا یہ بتائیں کے خلفییت کا طعنہ جو آپ نے دیاہے تو لازمی طور پر آپ کے پاس ٹھوس شواہد ہونگے مگر سب سے پہلی بات وہ یہ کے یزید پر لعن طعن کے موجد کون لوگ ہیں؟؟؟ـ اس کاجواب ضرور دیجئے گاـ

    اب ہم بات کرتے ہیں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی روایت پر! صالح بن احمد کو جواب میں جو کلمات آپ کی زبان سے نکلے کیا وہ الفاظ یزید کے قاتل ہونے پر دلالت رکھتے ہیں؟؟؟ـ کیونکہ ساتھ ہی آپ رحمہ علیہ نے یہ بات بھی کہی کے تو نے اپنے باپ کو کسی پر بھی لعنت کرتے ہوئے کبھی دیکھا ہے؟؟؟ـ تاکہ اگر کسی عقل سے عاری شخص کے دل میں کوئی فتنہ جنم لے وہ اُسی وقت ختم ہوجائے اسی لئے اُنہوں نے تو اپنے دور کے فسادیوں پر جنہوں نے خلق قرآن کا فتنہ کھڑا کیا تھا کے بارے میں بھی مظالم سہنے کے باوجود ایسے کلمات ادا نہیں کئے جس سے اسلاف کے موقف پر بعد کے آنے والے تنقید کریں تو اُن کا موقف جو یزید کے تعلق سے ہے اُس پر جواز بنا کر آپ یزید کے قاتل ہونے پر کبھی بھی دعوٰی دائر کر ہی نہیں سکتےہاں البتہ اس غیر ضروری دعوٰے سے آپ کی نیت پر شک ضرور کیا جاسکتا ہے بلکہ میں تو کہوں گا کے شک ہونے لگا ہےـ

    جاری ہےـ

    درخواست!
    الطحاوی سے کے ابھی وہ جواب نہ دیں کچھ انتظار کیجئے یہ جواب میں اس لئے ابھی دیا کے میں نے سوچا کے اب جواب دینا ضروری ہے اور مکمل جواب اس لئے نہیں دے پایا کے میں ابھی آفس میں ہوں ان شاء اللہ کل باقی کے مضمون پر جواب تیار کرکے سکون سے لگاوں گاـ

    والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
     
  13. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    جناب آپ اس بحث کے قابل نہیں ہیں خواہ مخواہ خود کو زحمت نہ دیں شیخ سعدی کا شعر یاد رکھیں بڑے کام ہے اورفی الوقت بطور خاص آپ کے کام کاہے
    نہ ہرجاکہ مرکب تواں تاخین
    کہ جاہاسپر باید انداختن
    نہ سمجھ میں ائے توپوچھ لیجئے گاترجمہ بھی کردوں گا۔ والسلام
     
  14. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    شداد بن حرب صاحب سے بطور خاص ایک درخواست ہے کہ وہ جواب دیتے وقت اس بات کو ملحوظ رکھیں ہمیں نہ شیعوں‌کے عقائد سے بحث‌ ہے اورنہ اس سے کہ یزید امام حسین کاقاتل تھایانہیں تھا۔ بحیثیت مجموعی کیایزید اس قابل ہے کہ اسے رحمتہ اللہ علیہ کا عالی‌خطاب دیاجاسکے اورکیاعلماء اعلام نے یزید کے نام کے ساتھ رحمتہ اللہ علیہ کا گراں قدر خطاب لگایاہے۔
    یہ اس لئے کہ یزید کے اعمال نامہ میں صرف قتل حسین ہی نہیں بلکہ واقعہ حرہ اورخانہ کعبہ منجنیق سے سنگباری جیسے قبیح اعمال بھی درج ہیں۔ والسلام
     
  15. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    میں توجواب دے چکاہوں اگرکسی کو نظرہی نہ آئے تواس میں دوسرے کاکیاقصور ہے۔اس میں امام غزالی اور آپ کے مذکورہ مفتی کی بات کابھی جواب ہے۔
    اپ کے مفتی صاحب کو شاید تاحال یہ نہیں معلوم کہ دعائے ترحم اوررحمتہ اللہ علیہ کہنے میں عرف عام میں بہت فرق ہے۔کسی کیلئے دعائے مغفرت کرنا ہرایک کیلئے جائزہے مسئلہ یہ ہے کہ عرف عام مین رحمتہ اللہ علیہ جو بزرگان دین اورصلحائے امت کے ساتھ خاص ہوچکاہے اس کایزید جیسوں کے ساتھ اطلاق کیاجاسکتاہے یانہیں۔
    براہ کرم اگرمذکورہ مفتی سے ملاقات ہو تواسے ترحم اورحمتہ اللہ علیہ کہنے کا فرق سمجھائیں۔ جس طرح رضی اللہ عنہ کہنا صحابہ کرام کے ساتھ خاص ہوگیاہے۔حالانکہ دیکھاجائے توایک اعتبار سے وہ دعابھی ہے اورہرایک کیلئے استعمال کیاجاسکتاہے جیساکہ بعض مصنفین نے بزرگان دین کے حق میں استعمال بھی کیاہے توکیامذکورہ منطق کی بناء پر ہرزانی اورشرابی کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ بھی لکھناشروع کردیں۔
    بہرحال فی الحال اتناہی کافی ہے اوراس بحث‌کو مزید آگے بڑھانے سے پہلے میرے پوسٹس پڑھ لیں اورحرب بن شداد صاحب کے جواب کا انتظار کرلیں۔والسلام
     
  16. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    افسوس ،،

    بھائی آپ کے پاس اس کے علاوہ ہے ہی کیا ۔ ہم عرض کریں گئے تو شکایت ہو گی ۔ آپ جیسے قبیل کے لوگ کیا بحث کریں‌گئے ۔ کیونکہ بحث کرنا تو عقلمند لوگوں کا کام ہےا ور آپ ٹھہرے مقلد ۔ ابھی آپ کے کھیلنے کودنے کے اور شعر و شاعری کے دن ہیں‌۔۔ اور مجھے اس شعر کو سمجھنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ نہ تو یہ قرآن کی آیت ہے اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ۔
     
  17. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    اس واقعہ کی تفصیل بتائیں
     
  18. علی....Ali

    علی....Ali -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 17, 2009
    پیغامات:
    39
    ’’خطبات جناب زینب اور جناب سجاد ‘‘کبھی پڑھے ہوں تو تفصیل مل جائے گئی ۔ ۔ ۔ ۔
    جوکہ یزید کے دربار میں یزید کے سامنے دئے گئے یزید کے کارناموں کی تفصیل ہے ۔ ۔ ۔ ۔ایک ادھا خطبہ اگر اپ پڑھ لیں تو شاید کچھ جھلک مل جائے گئی کارناموں کی
     
  19. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    علی بھائی کون سے خطبے جو گمنام راوی نے بیان کیے تھے
     
  20. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

    السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ ـ
    الاخ الطحاوی! اس ضمن میں میرے لئے جو چیز اس وقت زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ یہ جاننا ہے کے جن علماء اعلام کا آپ ذکر کررہے ہیں اُن کا منہج کیا ہے دوسری بات کیا اپ علماء اعلام کی جانب سے پیش کی جانے والی اسٹیٹمنت سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں جواب آنے کی صورت میں ان شاء اللہ اس پر میں اپنا رپلائی ضرور تحریر کروں گا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہوں کے جواب لگانے میں تاخیر مت کیجئے گاـ

    شکریہ

    والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ

    یہاں پر میں اپنا مؤقف دوبارہ پیش کردوں کے میں علماء کی اُس نصیحت پر عمل پیرا ہوں جو اس معاملے پر سکوت اختیار کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ واللہ اعلم

     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 5, 2011
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں