تاریخ اسلام کے تلخ حقائق میں دردناک حقیقت کتب خانوں کا نذر آتش ہونا ہے

حرب نے 'تاریخ اسلام / اسلامی واقعات' میں ‏اپریل 23, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    بحوالہ: عالمی اخبار - تاریخ اسلام کے تلخ حقائق میں دردناک حقیقت کتب خانوں کا نذر آتش ہونا ہے

    تاریخ اسلام کے تلخ حقائق میں سے ایک دردناک حقیقت کتب خانوں کا نذر آتش ہونا ہے جس باعث میراثِ اسلامی اور علوم شریعت کا کثیر حصہ دنیا سے مفقود ہو گیا ۔چند واقعات درج ذیل ہیں،

    ١۔ ٥٠٣ھ میں طرابلس (لیبیا)پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو وہاں کے کتب خانوں کو جلا دیا۔

    ٢۔ ٦٥٦ھ میں ہلاکو خان نے بغدادتاراج کرنے کے بعد وہاں کے عظیم الشان کتب خانوں کو دریائے دجلہ میں پھینکوا دیا ۔دریائے دجلہ میں غرق کی جانے والی کتب کی تعداد چھ لاکھ سے متجاوز تھی ۔بغداد میںعلامہ سید رضی موسوی کا کتب خانہ جہاں نہج البلاغۃ جیسی معرکۃ الآرا کتاب تالیف ہوئی دریا برد ہو گیا ۔

    ٣۔ تاتاریوں نے بغداد کے کتب خانے تباہ کئے اور تمام کتب دریا میں ڈال دیں جس سے دریا کا پانی سیاہ ہو گیا ۔تاتاریوں کا یہ سیلاب صرف بغداد تک ہی محدود نہ رہا بلکہ ترکستان ،ماوراء النہر ،خراسان،فارس،عراق ،جزیرہ اور شام سے گزرا اور تمام علمی یادگاریں مٹاتا چلا گیا

    ٤۔ صلیبی جنگوں کے دوران عیسائیوں نے مصر ،شام ،سپین اور دیگر اسلامی ممالک کے کتب خانوں کو بری طرح جلا کر تباہ وبرباد کر دیا ۔ان کتب کی تعداد تیس لاکھ سے زائد تھی ۔

    ٥۔ سپین میں عیسائی غلبے کے بعد وہاں کے کتب خانے جلا دیئے گئے ۔

    ٦۔Cardinal Ximenes نے ایک ہی دن میں اسی ہزار کتب نذر آتش کر دیں ۔

    ٧۔ فاطمین مصرکے دور میں قاہرہ کے قصرشاہی کا عدیم النظیرکتب خانہ تمام اسلامی دنیا کے کتب خانوں پر سبقت لے گیا تھا جسے صلاح الدین ایوبی نے جلا کر خاکستر کر دیا۔

    ٨۔٤٢٠ھ میں سلطان محمود غزنوی نے رے فتح کیا تو وہاں کے کتب خانوں کوجلوا دیا۔

    ٩۔ صاحب بن عباد وزیر کا عظیم الشان کتب خانہ’’ جو دارالکتب رے ‘‘کے نام سے معروف تھا، سلطان محمود غزنوی نے جلا کر تباہ کر دیا

    ١٠۔ قاضی ابن عمار نے طرابلس میں عالیشان کتب خانے کی تاسیس کی جس میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں تھیں ۔یہ کتب خانہ صلیبی جنگوں کے دوران برباد کر دیا گیا ۔

    ١١۔ اسلامی دنیا کے سب سے پہلے عمومی کتب خانہ میں جسے ابو نصر شاپور وزیر بہاء الدولہ نے٣٨١ھ میں بغدادا کے محلہ کرخ میں قائم کیا تھا اس کتب خانے میں دس ہزار سے زائد ایسی کتب تھیں۔۔۔

    جو خود مصنفین یا مشہور خطاطوں کی لکھی ہوئی تھیں۔یاقوت الحموی جس نے دنیائے اسلام کے بہتر سے بہترین کتب خانے دیکھے تھے، لکھا ہے کہ دنیا میں اس سے بہتر کوئی کتب خانہ نہ تھا ۔ اس کتب خانہ کو مورخین نے ’’دار العلم ‘‘کے نام سے موسوم کیاتھا ۔یہ مایہ ناز کتب خانہ ٤٥١ھ میں طغرل بیگ سلجوقی نے جلا دیا۔

    ١٢۔ بغداد میں ابو جعفر محمد بن حسن طوسی کا کتب خانہ ٢٨٥ھ تا ٤٢٠ھ کئی مرتبہ جلایا گیا ۔آخری مرتبہ ٤٤٨ھ میں اسطرح جلایا گیا کہ اس کا نام بھی باقی نہ بچا ۔

    ١٣۔ ٥٤٩ھ میں ترکوں کے ایک گروہ نے ماوراء النہر سے آکر نیشا پور کے کتب خانے جلا دیئے ۔

    ١٤۔ ٥٨٦ھ میں ملک الموید نے نیشا پور کے باقی ماندہ کتب خانوں کو جلا کر تباہ کر دیا ۔

    حوالہ جات :
    ١۔ تاریخ ادبیات، ص٨٥ ،مطبوعہ برلن پروفیسر براؤن
    ٥۔ رسائل شبلی ،ص٥٠،٥١، مطبوعہ امرتسرٍٍ علامہ شبلی نعمانی
    ٣۔ تاریخ تمدن اسلام ،ج ٣ جرجی زیدان
    ٤۔ تاریخ ابن خلدون مؤرخ ابن خلدون
    ٥۔تاریخ آداب اللغۃ ،ج ٣ جرجی زیدان و مقدمہ ابن خلدون
    ٦۔کتاب الخطاط المقریزی ،ج ١،ص٢٥٤،مطبوعہ مصر
    ٧۔ معجم الادباء،ج٦،ص٢٥٩،مطبوعہ مصر یاقوت الحموی
    ٨۔ زوال سلطنت روما ،ج ٣ ایڈورڈ گبن
    ٩۔الاعیان ،ج١،مطبوعہ دمشق
    ١٠۔تاریخ کامل ،ج ٩،ص١٠٠ علامہ ابن اثیر
    ١١۔کشف الظنون ،ج٢ و الاعلام الزرکلی ، ج٣،ص٨٨٤،مطبوعہ مصر
    ١٢۔تاریخ کامل ،ج ١١،ص١٠٢ علامہ ابن اثیر
    ١٣۔ تاریخ کامل ،ج ١١،ص١٠٣ علامہ ابن اثیر
    ڈاکٹرپیر سید علی عباس شاہ۔ منڈی بہاء الدین
     
    Last edited by a moderator: ‏اپریل 24, 2011
  2. abrarhussain_73

    abrarhussain_73 --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اپریل 6, 2009
    پیغامات:
    371
    اس سے ایک بات اور عیاں ہوتی ہے کہ مسلمان سے زیادہ نظریہ اسلام نشانہ تھا اور اب بھی ہے۔

    جہاں تک میں نے سُنا ہے ضایع کردہ کُتب میں زیادہ تر اسلامی کُتب تھیں۔ لیکن سائینسی علوم اور دیگر علوم کی کُتب کو چُرالیا گیا جو بعد میں غیر مسلم ناموں سے شایع کروائی گئیں۔

    ایک اور بات کہتے ہیں جب بغداد پر حملہ ہوا۔ تو اُس وقت کے علماء اس بحث میں پڑے تھے کہ کوّا حلال تھا یا حرام۔
     
  3. ابودجانہ

    ابودجانہ --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏دسمبر 9, 2010
    پیغامات:
    763
    ان کتب خانوں کے جلانے سے کافی علم ختم ہو گیا ہے
     
  4. فراز اکرم

    فراز اکرم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2011
    پیغامات:
    193

    میں یہ تو نہی جانتا کہ علماء اس وقت یہ بحث کر رہے تھے یا نہی. عین ممکن ہے کہ کچھ علماء کر بھی رہے ہوں لیکن اس بات کو جواز بنا کر اسلام دشمن اور ہمارے موڈریٹ مسلمان آج کل علماء اور اسلام پسندوں کو نشانہ بنانے کی ضرور کوشش کر رہے ہیں بلکہ وہ بغداد کی شکست کا ذمےدار ہی علماء کو ٹھہراتے ہیں.
    یہ کہنا کہ سقوط بغداد اس وجہ سے ہوا کہ علماء مناظرے بازی میں مصروف تھے ایک پرلے درجے کی حماقت ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کہ پاکستان پر اگر انڈیا حملہ کرکے تباہی مچا دے تو ہم بجائے فوج اور حکمرانوں کے مولویوں کو کوسنا شروع کردیں۔ ارے جناب علماء جو کر رہے تھے سو کر رہے تھے باقی لوگ کیا کررہے تھے؟

    ایک اور بڑا سوال یہ ہے کہ جب بغدادیوں کی کتابوں کو دجلہ میں پھینکا گیا تو مشہور یہ ہے کہ سات دن تک اُسکا پانی کالا رہا تھا ، سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر وہ سارے مولوی مناظروں میں لگے ہوئے تھے تو وہ کتابیں پھر ضرور کوک سٹوڈیو والوں نے لکھی ہوں گی۔
     
  5. شفیق

    شفیق ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جنوری 24, 2010
    پیغامات:
    137
    میں اپنے دوست و احباب کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ حرب صاحب کون ہیں اور ان کے مصادر و مراجع کیا ہیں؟۔ اس لیے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی اور سلطان محمود غزنوی علم دوست اور اہل سنت حکمران تھے ۔ ان کے متعلق کبھی ایسی بات نہیں سنی گئی۔ البتہ بعض شیعہ مؤرخین نے ایسے الزامات لگادیے ہوں تو ان کی کوئی اہمیت نہیں۔ رہے حقائق پسند مؤرخین تو انہوں نے اگر کوئی بات بیان کی ہو تو اس سے حوالہ پیش کیا جائے۔ کسی بھی تاریخ کی کتاب میں صرف واقعہ کے موجود ہونے سے وہ سند نہیں بن جاتا جب تک کہ اس کی حقیقت معلوم نہ کرلی جائے۔ اور واقعہ بیان کرنے والے کے حالات زندگی کو نہ دیکھ لیا جائے۔ مقریزی جیسے مؤرخین خود شیعہ ہونے کی تہمت سے متہم ہیں۔ جو کہ اہل سنت کو بد نام کرنے کے لیے ایسے واقعات لکھ لیا کرتے تھے۔
     
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,950
    متفق ۔ آپ کی بات درست ہے ، یہ دونوں حکمران واقعی علم دوست تھے ۔ یہ مضمون حرب صاحب کا نہیں ، انہوں نے کسی ویب سائیٹ سے نقل کیا تھا اوروہ ویب سائیٹ روافض کی ہے -اس لیے کذب بیانی کا امکان ہے ۔
     
  7. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    اس معلوماتی مراسلہ کے لئے برادر حرب کا بہت شکریہ۔ اور اللہ کریم آپ کے اور ہم سب کے علم میں اضافہ فرمائے۔ آمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں