خواب ابراہیم علیہ السلام، بیٹے کی قربانی، اور وحیدالدین خان کی گمراہی۔

کفایت اللہ نے 'مجلس علماء' میں ‏اکتوبر، 23, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کو سورہ صافات آیت 102 میں مذکور اپنے اکلوتے بیٹے اسماعیل کو ذبح کرنے کا جو خواب دکھا یا گیا تھا وہ تمثیلی تھا ، اس کی تعمیل مطلوب نہیں تھی ، لیکن ابراہیم علیہ السلام اس کی تعمیل پرآمادہ ہوگئے:

    یہ کہنے والے کوئی اورنہیں بلکہ عصرحاضرکے مشہورگمراہ وحیدالدین خان نے کہی ہے ، ملاحظہ ہو انہیں کے الفاظ میں ان کی یہ پرضلات تحقیق:


    میرے ناقص علم کے مطابق خان صاحب پوری دنیا میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے ابراہم علیہ السلام کے خواب سے متعلق اس نئے فتنہ اورگمراہی کی بنیاد ڈالی ہے ، خان صاحب کی اس گمراہی کا تعاقب کرتے ہوئے ہمارے دوست اورہم مدرسہ ساتھی شیخ عطاء اللہ السنابلی حفظہ اللہ لکھتے ہیں:

    اولا:
    امت کا اس بات پراجماع رہا ہے کہ یہ خواب حقیقی تھا تمثیلی نہیں ،نیز حقیقی تعمیل کا متقاضی بھی تھا اگرکوئی اس کا انکار کرتا ہے تو گویا کہ وہ اجماع امت کا انکار کررہاہے۔

    ثانیا:
    اگراس خواب کی حقیقی تعمیل مطلوب نہ ہوتی تو اس سے ’’ انتہائی وفاداری‘‘ جو ابراہیم علیہ السلام کا طرہ امتیاز تھی اس کا مظاہرہ کیسے ہوتا ؟؟؟

    ثالثا:
    اگریہ کہا جارہا ہے کہ یہ خواب تمثیلی تھا اورابراہیم علیہ السلام حقیقی تعمیل پرآمادہ ہوگئے تھے تو ان پر خواب کی حقیقت اورمطلب نہ سمجھنے کا الزام عائد ہوجاتاہے اسی طرح یہ بھی لازم آتاہے کہ وہ وحی الہی کا مفہوم نہیں اخذ کرپاتے تھے کیونکہ حالت نیند میں خواب انبیاء وحی ہوتاہے ۔

    رابعا:
    اگرذبح سے مراد اسماعیل علیہ السلام کو معاشی اورسماجی حیثیت سے ذبح کرنی ہوتی اوربے آب وگیاہ سرزمین مکہ میں آباد کرنا مقصود ہوتا تو یہ خواب اسماعیل علیہ السلام کو مکہ میں آباد کرنے سے پہلے دکھانا ضروری تھا ، جبکہ قران و حدیث تارخ اورمفسرین کے شواہد سے واضح ہے کہ ابراہم علیہ السلام کو یہ خواب اسماعیل علیہ السلام کو مکہ میں آباد کرنے کے کئی سال بعد دکھا یا گیا تھا ۔


    ان حقائق سے واضح ہوجاتا ہے کہ خواب تمثیلی نہ تھا بلکہ حقیقی تعمیل کا متقاضی تھا۔

    (عیدقرباں کے احکام ومسائل :ص 85، 86 از عطاء اللہ عبدالحکیم السنابلی حفظہ اللہ )
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    خان صاحب کے مذکوہ اقتباس سے ان کی بابت کئی حقائق منکشف ہوئے ۔

    اول :

    خان صاحب پکے عقل پرست ہیں‌ ، یعنی وہی بات تسلیم کریں‌ گے جو ان کے عقل کے موافق ہو ورنہ اگران کے عقل کے خلاف کوئی بات ہو تو وہ چاہے قران ، حدیث‌ ، تفسیر ،تاریخ ، کہیں‌ کی بھی ہو خان صاحب ک نظر میں اس کی کوئی وقعت نہیں ، یہ چیز ایک طرح سے فرعونیت اور دعوائے ربوبیت ہے۔

    دوم:

    خان صاحب جس طرح اپنی عقل کے خلاف احادیث پاتے ہیں تو تمثیل وغیرہ کے نام پر اس کا مفہوم بدل دیتے ہیں جیساکہ انہوں‌ نے جملہ علامات قیامت سے متعلق کیا ہے ، ٹھیک اسی طرح خان صاحب قران کی بھی جو بات اپنی عقل کے خلاف پاتے ہیں اس کا مفہوم بدل دیتے ہیں ۔

    سوم :
    خان صاحب کو اپنی عقل پر انتاغرور ہے کہ وہ عظیم نبی ابراہیم علیہ السلام پر بھی یہ بہتان تراشی کرتے ہیں کہ وہ وحی الہی کو صحیح طور سے نہیں سمجھ سکتے تھے ، اللہ کی لعنت ہو ایسی عقل پر جو انبیاء علیہ السلام پر بھی استدراک کرے ، کیا اب بھی لوگوں کو دلیل چاہئے کہ خان صاحب دین میں کیسی مداخلت کرتے ہیں۔

    چہارم:

    خان صاحب کا مطالعہ غیراسلامی افکار نطریات پر تو بہت وسیع ہے مگر خالص اسلام سے متعلق ان مطالعہ بہت ہی محدود ہے ، ورنہ یہ بچکانہ بات ہرگزنہ کرتے کہ خواب ابراہم سے مراد اپنی اولاد کو مکہ میں‌ بسانا ہے کیونکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ مکہ میں بسنے کے بعد خواب دکھلایا گیا تھا۔
     
  3. دلشاد محمدی

    دلشاد محمدی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 7, 2011
    پیغامات:
    147
    جزاکم اللہ خیرا کفایت بھائی اسی خدشہ کا اظہار تو میں نے پہلے بھی کیا تھا آپ سے اب تو شاید وحید الدین خان کی تصنیفات کے پر چارکوں کو ہوش آہی جانا چاہئے میں نے کہا تھا یہ شخص عقل پرست ہے۔اگر وہ صرف تمثیل تھا تو پھر اللہ کے اس قول کا کیا مطلب ہے :

    {وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ } [الصافات: 107]


    کیا دونوں نقطہ نظر میں مماثلت ہےکہ اللہ ابراہیم علیہ السلام کو بے آب و گیاہ میں بچوں کو چھوڑنے کا حکم دے اور قیا مت تک آنے والوں کو جانور ذبح کرنے کا حکم دے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    جزاکم اللہ خیرا دلشاد بھائی بہترین وضاحت کی ہے آپ نے۔
    ان شاء اللہ رد باطل کا سلسلہ جاری رہے گا آپ سے گذارش ہے کہ آپ بھی اس کے لئے وقت نکالیں‌ ، یہ آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ان شاء اللہ ۔
    ہم کے مراسلات کے منتظرہیں ۔
     
  5. دلشاد محمدی

    دلشاد محمدی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 7, 2011
    پیغامات:
    147
    اللہ رب العالمین نے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بذریعہ خواب وحی فرمائی کہ اپنے بیٹے کو ذبح کریں۔پھر آپ نے اس پر عمل بھی کیا۔اس کے بعد اللہ نے آپ کےحکم کی بجا آوری کی تصدیق بھی کی ان الفاظ میں:

    { قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ } [الصافات: 105]
    یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا، بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔


    اگر حکم بے آب و گیاہ میں چھوڑنے کا تھا اور آپ نے بچے کو قربان کیا تو اس الزام سے دو خرابیاں لازم آتی ہیں پہلی نعوذ باللہ آپ نے وحی کو سمجھا نہیں دوسری اللہ نے (سبحان اللہ آپ کے عمل کی تصدیق بھی کر دی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اچھا موضوع ہے البتہ اسلوب ذرا سخت ہے۔
    لاحول ولاقوة إلا باللہ ۔ یہ تقسير باطني كا كوئى نمونہ لگ رہا ہے ۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔
    جزاکم اللہ خیرا۔ کفایت اللہ بھائی و دلشاد بھائی ۔
    جی بلکل صحیح فرمایا ۔ واقعی نہ کبھی پڑھا اور نہ ہی سنا ۔ یہ کریڈٹ بھی خان صاحب کو جانا تھا -
     
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    خير تفسير سرسيد احمد خان ميں بھی ايسے بہت لطيفے ہيں ۔
     
  9. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    اضافہ علم کے لئے ہے۔۔۔۔۔ مطالعہ فرمائیں۔۔۔۔۔


    تفسير الجامع لاحكام القرآن/ القرطبي (ت 671 هـ) مصنف و مدقق

    * تفسير فتح القدير/ الشوكاني (ت 1250 هـ) مصنف و مدقق
     
  10. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    مرحبا بھائی !

    اولا:
    سب سے پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ خان صاحب نے خواب ابراہم کے تعلق سےجوگمراہ کن نظریہ پیش کیا ہے اس سے آپ متفق ہیں کہ نہیں ؟؟؟؟؟
    تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ آپ کے عقائد کیا ہیں؟؟

    ثانیا:
    اس کے بعد عرض ہے کہ خان صاحب نے جوگمراہ کن تفسیرپیش کی ہے وہ آپ کے نقل کردہ اقتباس میں قطعا نہیں قطعا نہیں ہے ، اوراب بھی میں کہتاہوں کہ میرے علم کی حدتک خان صاحب سے پہلے کسی نے بھی اس فتنہ کی بنیاد نہیں‌ رکھی ہے، خان صاحب نے خواب ابراہم کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اس سے مراد اپنی اولاد کو مکہ میں بسانا تھا ، اب آپ سے گذارش ہے کہ مذکورہ اقتباس میں یہ بات کہاں ہے ذرا دکھادیں۔


    ثالثا:

    آپ نے جواقتباس پیش کیا وہ کس مفسرکاقول ہے اقتباس میں‌ اس کا کوئی نام ونشان نہیں ہے ، آپ سے گذارش ہے کہ خان صاحب کی تائید میں جوبھی قول نقل کرنا ہو پہلے قائل کا نام بتائیں اور پھرقائل سے اس قول کا ثبوت بھی پیش کریں ۔
    اورثبوت پیش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر قائل نے اپنی کتاب میں اپنی یہ بات کہی ہے تواس کی کتاب کا حوالہ دیں اوراگرکوئی دوسرا نقل کررہا ہو تو ناقل سے قائل تک صحیح سند پیش کریں‌۔، اس کے بغیر کسی بھی قول کو ثابت شدہ نہیں مانا جاسکتا۔
    اوراگربے سند نقل کردہ باتوں کو ثابت شدہ مان لیا جائے توآج تقریباہربدعت کے تعلق سے موضوع ومن گھڑت احادیث ملتی ہیں اب جب ایسے لوگوں پرگرفت کی جائے تو وہ بھی کہ سکتے ہیں کہ مجھ سےپہلے یہ بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے، پھرکیا آپ ان من گھڑت باتوں کا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مانیں‌ گے۔



    رابعا:
    آپ نے اقتباس میں مجہول قائل کا جو غیرثابت قول پیش کیاہے، اول تو یہ قول قائل سے ثابت نہیں دوم خود اسی اقتباس میں اس قول کی دھجی بکھیردی گئی ہے۔
    یہ کتنی عجیب بات ہے کہ آپ تائید میں ایسا جگہ سے کوئی بات نقل کررہے ہیں جہاں‌ خود اس بات کی دھجی بکھیردی گئی ہے۔

    یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی عیسائی کہے کہ عیسی علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں اورپھروہ قران سے وہ آیتیں نقل کردے جن میں اللہ نے یہ بات ذکرکرکے اس کی تردید کی ہے۔






     
  11. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    مجھے مولانا کے نقطہ نظر سے لینا دینا نہیں ۔۔۔۔۔ میں نے اضافہ علم کے لئے پیش خدمت کیا ہے۔۔۔۔

    إن إبراهيم ما أُمر بالذبح الحقيقي الذي هو فَرْي الأوداج وإنهار الدم، وإنما رأى أنه أضجعه للذبح فتوهم أنه أمر بالذبح الحقيقي، : توھم والے قول میں میں اور مولانا کی بات میں فرق صرف وضاحت کا ہے۔۔۔۔اس قول میں حقیقی نہیں تھا کی بات ہے اور مولانا نے بھی لکھا کہ یہ حقیقی نہیں تھا ۔۔۔۔ پھر کیا اس سے مراد تھا ؟؟ اس کی مولانا نے اپنے مطالعہ اور علم کی بناء پر وضاحت کی جسے آپ نے نقل کیا۔۔ اور اس تفسیر میں بعض کا قول ہے لکھا ہے ۔۔۔۔حقیقی نہیں تھا بھی لکھا ہے ، پھر کیا تھا؟ بس اس کی وضاحت اس قول میں نہیں ہے
    اور آپ نے شیخ عطاءاللہ چمابلی کی بات بھی لکھی ہے
    تفسير الجامع لاحكام القرآن/ القرطبي (ت 671 هـ) نے سورہ صافات کی آیت کی تفسیر فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ ٱلسَّعْيَ قَالَ يٰبُنَيَّ إِنِّيۤ أَرَىٰ فِي ٱلْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَٱنظُرْ مَاذَا تَرَىٰ قَالَ يٰأَبَتِ ٱفْعَلْ مَا تُؤمَرُ سَتَجِدُنِيۤ إِن شَآءَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلصَّابِرِينَ } * { فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ } * { وَنَادَيْنَاهُ أَن يٰإِبْرَاهِيمُ } * { قَدْ صَدَّقْتَ ٱلرُّؤْيَآ إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي ٱلْمُحْسِنِينَ } * میں لکھا ہے
     
  12. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    چلیں خان صاحب کےقول سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں ، لیکن اللہ کے قول سے تو لینا دینا ہے ، تومحترم آپ یہ بتائیں اللہ نے اپنے جس قول میں ذبح کی بات کی ہے اس پر آپ کا ایمان ہے کہ نہیں؟؟ نیز آپ اس کا کیا مفہوم سمجھتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟


    لیکن اس سے علم میں قطعا اضافہ نہیں ہوا آپ نے جو قول پیش کیا ہے اس کا صحیح سند سے ثابت ہونا تو دور کی بات قائل کا نام تک مجہول ہے، پھر علم میں اضافہ کیسے ۔
    اوراگر بغیرثبوت کے بھی قول پیش کیا جاسکتاہے تواسی مجلس پر ایک رکن نے لکھا کہ:



    اس پرآپ چراغ پا کیوں ہوگئے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    ایک گمراہ اورگمراہ گر کے تعلق سے بغیرثبوت کے آپ صرف یہ بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں تو ہم کسی مفسر یا عالم کی طرف بغیر کسی دلیل کے منسوب ایسا قول کیوں مان لیں جس میں ایک عظیم نبی کی توہین کی گئی ہو، اوران پروحی نہ سمجھنے کالزام لگایا گیا ۔





    سب سے پہلے میں‌ اس کا ترجمہ کردوں تاکہ سب لوگ حقیقت حال سےواقف ہوجائیں ۔
    امام قرطبی رحمہ اللہ کسی نامعلوم شخص کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
    وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ إِبْرَاهِيمَ مَا أُمِرَ بِالذَّبْحِ الْحَقِيقِيِّ الَّذِي هُوَ فَرْيُ الْأَوْدَاجِ وَإِنْهَارُ الدَّمِ، وَإِنَّمَا رَأَى أَنَّهُ أَضْجَعَهُ لِلذَّبْحِ فَتَوَهَّمَ أَنَّهُ أُمِرَ بِالذَّبْحِ الْحَقِيقِيِّ، فَلَمَّا أَتَى بِمَا أُمِرَ بِهِ مِنَ الْإِضْجَاعِ قِيلَ لَهُ:" قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيا" وَهَذَا كُلُّهُ خَارِجٌ عَنِ الْمَفْهُومِ. وَلَا يُظَنُّ بِالْخَلِيلِ وَالذَّبِيحِ أَنْ يَفْهَمَا مِنْ هَذَا الْأَمْرِ مَا لَيْسَ لَهُ حَقِيقَةٌ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُمَا التَّوَهُّمُ تفسير القرطبي (15/ 103)۔

    اوربعض نے کہا ہے : کہ ابراہیم علیہ السلام کو اس حقیقی ذبح کا حکم نہیں دیا گیا تھا جس میں شہ رگ کاٹنا اورخون بہانا ہوتاہے، بلکہ انہوں‌‌ نے خواب میں یہ دیکھا کہ اپنے بیٹے کو ذبح کے لئے لٹایا ہے ، انہوں نے یہ دیکھ کر یہ سمجھ لیا انہیں حقیقی ذبح کا حکم دیا گیا ہے ، پس جب ابراہم علیہ السلام نے بیٹے کو لٹانے کے حکم پرعمل کیا تو ان سےکہا گیا کہ تم نے اپنا خواب سچ کردکھا یا ۔
    یہ ساری باتیں‌ آیت کے مفہوم سے خارج ہیں ، اورابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اوراسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ وہ اس حکم سے ایسی چیز سمجھ لیں جس کی کوئی حقیقت ہی نہ ہو ، حتی کی ان سے وہم کا صدوربھی ہوگیا۔
    (تفسير القرطبي 15/ 103)۔


    سب سے پہلے تویہ دیکھیں کہ امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس قول کو سختی کے ساتھ رد کردیا ہےاور صاف طور سے یہ کہا ہےکہ انبیاء علیہم السلام کے بارےمیں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

    دوسری بات یہ ہے کہ ۔

    خان صاحب کے قول میں اوراس نامعلوم قائل کے قول میں زمین واسمان کا فرق ہے ، نامعلوم قائل نے خواب کو تمثلی نہیں کہا بلکہ اسے حقیقی مانا ہے اور اس بات کو بھی حقیقی مانا ہے کہ خواب میں بیٹے کو لٹانے کا حکم دیا گیا جس طرح ذبح کے وقت لٹایا جاتا ہے مگر لٹانے کےبعدذبح کرنے یعنی خون بہانے کا حکم نہیں تھا۔
    بس اتنی سی بات نامعلوم قائل کے قول میں ہے لیکن خان صاحب کا حال یہ ہے کہ انہوں تو پورے خواب ہی پرہاتھ صاف کردیا ہے ، اورابراہیم علیہ السلام کے پورے عمل کو خواب کے برعکس بتلایا ہے، یعنی ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو خواب کی وحی کی بناپر جو زمین پر ذبح کرنے کی طرح لٹایا یہ بھی خان صاحب کی نظر میں غلط تھا ، جبکہ نامعلوم قائل کے قول میں ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ۔

    نامعلوم قائل کے قول کے مطابق ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں‌ جو بھی حکم دیا گیا تھا ابراہیم علیہ السلام نے اسے مکمل طور سے پورا کیا البتہ اس سے زائد ایک کام ذبح ولد کی صورت میں‌ کرنے جارہے تھے لیکن اللہ نےاس سے روک دیا ۔

    لیکن خان صاحب کے قول کے مطابق ابراہیم علیہ السلام نے اس خواب کے کسی حصہ پربھی عمل نہیں کیا بلکہ اس خواب کو مکمل ہی غلط سمجھے۔

    بالفاظ دیگریہ سمجھ لیں کہ خان صاحب نے جس توہم کو ابراہیم علیہ السلام کی طرف منسوب کرکے اپنا اوراپنے مقلدین کا عقیدہ برباد کیا ہے اس طرح کے توہم کا نامعلوم قائل کے قول میں نام و نشان تک نہیں‌ ہے۔

    حقیقی کیا نہیں تھا؟؟؟؟؟؟؟
    جناب صرف ذبح کرنے کی بات نامعلوم قائل کی نظرمیں تھی ہی نہیں ، اور
    باقی اس خواب کے تمام دیگرحصے اس قائل کی نظر میں بھی حقیقی تھے ۔


    اپنے مطالعہ اورعلم کی بنا پرنہیں بلکہ عقل پرستی اورشیطانی وسوسہ کی بناپرخان صاحب نے مذکورہ گل کھلایا ہے، ورنہ خان صاحب نے خواب یعنی وحی الہی کا جومطلب بتایا ہے ، آپ ثابت کریں‌ کہ انہوں نے اس کا مطالعہ کہاں کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟

    کوئی بھی صحیح الدماغ شخص کسی بھی نبی پر یہ الزام نہیں لگاسکتا ہے کہ انہوں نے اللہ کی وحی کو سمجھنے میں غلطی کی ۔

    لیکن خان صاحب جیسے گمراہ اورگمراہ گر نے نہ صرف یہ الزام لگایا کہ ابراہیم علیہ السلام وحی کا مطلب نہیں سمجھ سکے بلکہ ، اس نے خود اپنے آپ کےبارے میں یہ دعوی کردیا کہ اس نے صحیح مطلب سمجھاہے۔

    اللہ ایسے گمراہ لوگوں کے فتنہ سے امت کومحفوظ رکھے ۔
    آمین۔


    لگتاہے کہ آپ نے ابھی تک اجماع کا مطلب ہی نہیں سمجھا ، اجماع کے خلاف ہر سڑک چھاپ کی بات قابل قبول نہیں ہوتی ہے اورنہ گمراہوں اوربدعتیوں‌ کے اقوال سے اجماع پر کوئی فرق پڑتاہے ، لیکن ان سب باتوں سے قطع نظر آپ نے مذکورہ اجماع کے خلاف تاحال ایک حرف بھی نہیں پیش کیا ہے۔
    اگراس اجماع کے خلاف کسی نے بات کہی ہے تو پہلے قائل کانام بتائیں اورپھر قائل کےقول کا ثبوت دیں ، اگرنام نہیں بتائیں گے تو قائل کے مجہول ہونے کی وجہ سے ہی یہ بات مردود ہوگی۔
    اوراگرنام بتاتے ہیں تو پھر اس کی صحیح سند بھی پیش کریں‌۔
    میں نے پہلے بھی یہ مطالبہ کیا مگر آن جناب نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔



    کیا یہ میرے سوال کا جواب ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    میراسوال پھرسےپڑھ لیں :

    پہلے قائل کانام پیش کریں۔
    پھر جواس قول کو نقل کررہاہے اس کی قائل تک صحیح سند پیش کریں‌۔
    اس کے بغیرکسی قول کو ثابت نہیں‌ مانا جائے گا بلکہ وہ کالعدم یونی نہ ہونے کے برابرہے۔

    اس لئے گذارش ہے کہ آپ یہ بات ثابت کرے کہ خان صاحب سے پہلے کس نے یہ بات کہی ہے۔







     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاك الله خيرا محترم كفايت اللہ بھائى ، اگر كوئى امام قرطبى كے قول سے استدلال كرتا ہے تو اسے اس كا اردو ترجمہ پيش كرنا چاہیے اور وجہ الاستدلال واضح كرنا چاہیے تاكہ تمام قارئين موقف سمجھ سكيں۔
     
  14. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    جناب پھر سے اس قول کا مطالعہ فرمالیں۔
    جناب عالی یہاں آپ کی توجہ مطلوب ہے کہ وإنما رأى أنه أضجعه للذبح، یہ خواب میں دیکھا۔۔۔۔ لٹانے کے بارے ہی میں یہ بات کہی جارہی ہے کہ اس کو انہوں نے سمجھ لیا کہ اس کا مطلب بیٹے کی قربانی ہے اس سمجھنے کی بابت فرمایا کہ فتوهم أنه أمر بالذبح الحقيقي اسی لئے اس کا رد کرتے ہوے کہا گیا کہ ولا يظن بالخليل والذبيح أن يفهما من هذا الأمر ما ليس له حقيقة حتى يكون منهما التوهم. وأيضاً لو صحت هذه الأشياء لما ٱحتيج إلى الفداء. ۔۔۔
    دوسری بات یہ کہ یہاں بھی وہی بات تھی مگر مولانا کے بارے میں یہ غلطی سمجھ میں آگئی اور اس قول کو آپ نے معمولی سمجھا حیرت ہے۔۔۔۔
     
  15. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    اس قول کو معمولی کس نے سمجھا ؟؟؟؟؟؟؟
    یہ قول کم خطرناک نہیں لیکن خان صاحب کا قول اس سے زیادہ خطرناک ہے ، وضاحت کی جاچکی ہے دوبارہ پڑھ لیں ۔
    خط کشیدہ الفاظ پر غورکریں قائل اس بات کو تسلیم کررہاہے کہ حقیقی معنی میں بیٹے کو لٹانے کا حکم ہوا تھا اورابراہیم علیہ السلام نے اس پر عمل کیا ۔
    لیکن خان صاحب تو کلی طور پر خواب کا دوسرا خود ساختہ مطلب بتارہے ہیں ، اورابراہیم علیہ السلام پر خواب کو یعنی اس وحی کو مکمل طورپر نہ سمجھنے کا الزام لگارہے ہیں ۔


    بہرحال اس قول پربحث کرنے سے کوئی فائدہ نہیں میں نے بار بار مطالبہ کیا ہے کہ اس قول کا ثبوت دیں ۔

    یعنی یہ کس عالم کا قول ہے نام بتائیں ؟؟؟
    نیزاس قول کی صحیح سند پیش کریں‌ !!!

    جب تک آپ یہ مطالبہ پورا نہیں کرتے ہیں یہ قول کالعدم قرار پائےگا۔

    اس لئے آپ سب سے پہلے اس قول کا ثبوت پیش کریں‌۔


    متعدد سندوں سے یہ بات احادیث میں آئی ہے کہ حجراسود جنت سے آیا ہوا پتھرہے لیکن خان صاحب کہتے ہیں ان احادیث‌ کی سندیں‌ ضعیف ہیں اس لئے یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں‌ہے ۔

    مرحبا بھائی !!
    یہ کہاں کا انصاف ہے کہ متعدد سندوں سے اللہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نقل ہو کہ حجر اسود جنت سے آیا ہوا پتھرہے لیکن خان صاحب یہ کہہ کر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ماننے سے انکار کردیں کہ اس کی سند صحیح نہیں ہے۔

    ذارا انصاف کریں‌ کہ مجہول لوگوں کا مقام کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟
    کیا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ماننے کے لئے لازم ہے کہ قول کی نہ صرف سند ہو بلکہ صحیح‌ بھی ہو ۔

    اور غیر رسول کے قول کو آنکھ بند کرکے قبول کرلیا جائے گا ، چاہے اس کی سند کی صحت تو درکنا ر سرے سے سند ہی موجود نہ ہو۔

    ابھی بھی وقت ہے گمراہوں‌ کے پیچھے اپنی عاقبت برباد نہ کریں ۔



     
  16. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    بطوراطلاع یہ بھی عرض ہے کہ خان صاحب نے جو الرسالہ میں حجراسود کے جنت سے آنے کا انکار کیا ہے ، محض اس وجہ سے کیونکہ یہ چیز ان کے عقل کے خلاف تھی ، اس کی حقیت ہم ایک مفصل تھریڈ میں بیان کریں گے اورساتھ میں یہ بھی بتائیں گے کہ کس طرح خان صاحب نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ پریہ جھوٹ بولا کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے ، حالانکہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اس حدیث پر عقلی اعتراض کرنے والوں کو ملحد کہا ہے ۔
    لطیفے بہت ہیں ابھی تو صرف ابتداء ہے۔
    ۔
     
  17. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    کفایت اللہ بھائی شاید آپ کو غلط فہمی ہوگئی ہے کہ میں آپ کے اعتراض کا جواب دے رہا ہوں۔۔۔ نہیں ۔۔نہیں ---
    آپ کی اس بات کی خاطر میں نے تفسیر قرطبی کا حوالہ دیا ہے۔۔۔ تاکہ آپ کو صرف یہ معلوم ہو کہ خواب ابراہیم کے بارے میں اور لوگوں نے بھی اس قسم کی بات کی ہے۔۔۔۔ مولانا تنہا نہیں ہیں۔۔۔ قطع نظر اس سے کہ یہ قول کس کا ہے؟۔۔۔ اس کی سند کیسی ہے۔۔۔۔؟
    ابراہیم علیہ السلام کے خواب کی تعبیر اور مطلب کے بارے میں مولانا لکھا ہے کہ خواب میں جو واقعہ دکھایا گیا اس کا مطلب حقیقت میں ذبح کرنا نہیں تھا بلکہ اس کا مطلب وہ تھا جو آپ نے نقل کیا ہے۔۔۔ بالکل یہی بات اس قول میں بھی ہے کہ أَتَى بِمَا أُمِرَ بِهِ مِنَ الْإِضْجَاعِ خواب میں دکھایا گیا مگر اس کا مطلب حقیقت میں ایسا ہی کرنا نہیں تھا۔۔۔۔۔۔

    عرض کرون گا کہ آپ کسی بھی چیز کا مطالبہ نہ کریں آپ کو اگر صحیح معنوں میں اصلاح کرنی ہے تو براہ راست مولانا سے بذریعہ ای میل خط و کتابت کرسکتے ہیں۔۔info@cpsglobal.org یہ مسئلہ مولانا کا مسئلہ ہے۔۔۔۔

    آپ اطمینان رکھیں۔۔۔ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔۔۔ اللہ چونکہ حی و قیوم ہے۔۔۔ اس کے ہوتے ہوئے کچھ نہیں ہوگا ان شاءاللہ ۔۔۔۔ دعائیں جاری ہی رہتی ہیں۔۔۔۔
    الدعاء سلاح المؤمن اس دعاء کے ذریعہ میں آپ کی لغزشوں سے بھی بچ سکتا ہوں اور مولانا کی لغزشوں سے بھی۔۔۔۔۔۔
     
    Last edited by a moderator: ‏اکتوبر، 26, 2011
  18. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017

    بالکل یہی بات نہیں‌ ہے دونوں میں فرق ہے جیساکہ اوپرواضح کیا جاچکاہے لیکن بہرحال دونوں‌ باتیں غلط ہیں‌۔
    خواب کو حقیقت ماننے میں بھی فرق ہے اوراس کا مطلب بتانے میں‌ بھی فرق ہے۔
    خان صاحب نے مکمل طورسے خواب کو تمثیلی کہہ دیا جب کہ یہ بات آپ کے نقل کردہ غیرثابت شدہ قول میں‌ نہیں ۔
    نیز خان صاحب نے خواب کا مطلب اپنی اولاد کو مکہ میں بسانا بتایا ہے ، اس سلسلے میں‌ تو آپ نے کوئی غیرثابت قول بھی نہیں پیش کیا ۔



    کتنی عجیب بات ہے !!!!
    جب ایک بات کا کہا جانا ثابت ہی نہیں‌ ہے تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پہلے بھی یہ بات کہی گئی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    اگرکوئی حنفی امام شافعی رحمہ اللہ کو ابلیس سے بدتر بتلائے اوراس کو ٹوکا جائے تم یہ کیسی باتیں کہہ رہے ہو تو اس پر وہ اس حدیث کو پیش کردے جس میں ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امام شافعی رحمہ اللہ کو ابلیس سے بدترکہا (معاذ اللہ ) ۔
    پھراسے بتایا جائے کہ اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے تو وہ آپ کی طرح کہنے لگ جائے کہ :
    میں یہ بات کہنے میں تنہا نہیں مجھ سے پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی یہ بات کہی ہے قطع نظر اس کے کہ اس کی سند کیسی ہے !!!
    تو اس بارے میں آپ کیا فرمائیں گے؟؟؟؟؟؟؟
    کیا اس کی اس بات کو مان لیا جائے گا کہ اس سے پہلے اللہ کےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی (نعوذ باللہ ) امام شافعی رحمہ اللہ کو ابلیس سے بدتر کہا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟

    آپ کس طرح کی باتیں‌ کررہے ہیں میں سمجھنے سے قاصر ہوں ۔
    بہرحال میری بات اب بھی برقرار ہے کہ خان صاحب سے پہلے کسی نے بھی یہ بات نہیں کہی ۔



    یہا ں پر یہ باتیں‌ ذکر کرنے کا مقصد امت مسلمہ کے نوجوانوں‌ کو خان صاحب کی گمراہی کے بارے میں آگاہ کرناہے تاکہ نوجوان نسل شرعی معاملات میں ان پر قطعا اعتماد نہ کریں کیونکہ وہ اپنی گمراہی کے سبب شرعی معاملات میں مجروح ہوچکے ہیں ۔


    اگرچھوٹی موٹی اجتہادی غلطیاں ہوتی تو یقینا اسے عام کرنا درست نہ تھا بلکہ براہ راست ان سے رابطہ کرنا چاہئے تھا مگرخان صاحب کی غلطیاں اجتہادی نہیں بلکہ اصولی اورمنہجی ہیں اوریہ بہت بڑا فتنہ ہے اس سے قوم کو آگاہ کرنا بے حدضروری ہے۔


    ویسے غالبا آپ نے مذکورہ مشورہ خان صاحب کو نہیں دیا !!!!
    خود خان صاحب کو دیکھ لیں وہ میڈیا پرآکر ڈاکٹر ذاکر نائیک کےخلاف بولتے ہیں اپنے رسالے میں بھی بعض شخصیات اورتنظیمیں پر رد کرتے ہیں آپ انہیں مشورہ کیوں نہیں دیتے کہ خان جی یہ باتین براہ راست ان کے سامنے رکھیں جن پرآپ رد کررہے ہیں ۔
     
  19. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    اگر آپ کے علم میں یہ بات ہوتی تو آپ ضرور لکھتے کہ اسی قسم کی بات یا بقول آپ کے زمین و آسمان کا فرق رکھنے والی بات اور لوگوں سے بھی منقول ہے۔۔۔ بہرحال غلط ہے ۔۔۔۔
    میں آپ سے اللہ کا واسطہ دیکر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ تفسیر قرطبی میں لکھے اس قول کو میرے شئیر کرنے سے پہلے جانتے تھے؟؟؟ اللہ کا واسطہ دیکر۔۔۔۔اللہ عالم الغیب ہے اور علیم بذات الصدور ہے۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟
     
  20. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔
    جزاکم اللہ خیرا بھائی کفایت اللہ سنابلی ۔
    مرحبا بھائی ، مولانا کا مسئلہ ہے یا نہیں ، یہ ایک الگ معاملہ ہے ، بقول آپ کے ، آپ اہل حدیث اور سفلی ہیں ،آپ خان صاحب کی تحریروں کو بہت پسند کرتے ہیں ، اندھی تقلید کی طرح نہیں‌۔( یعنی باقی اہل حدیث اور سلفی حضرات اپنے علماء کی اندھی تقلید کرتے ہیں‌۔ ) اگر آپ خان‌ صاحب کی اندھی تقلید نہیں کرتے تو پھر آپ یہ کیوں نہیں مانتے کہ خان صاحب گمراہ کن نظریات کی حامل شخصیت ہیں اور ان کے شاگر اندھے مقلد ہیں ۔کیا یہ اندھی تقلید نہیں کہ مجھے خان صاحب کی تحریرں پسند ہیں ، باقی جو غلطیاں ہیں وہ میرا مسئلہ نہیں ،مولانا کا مسئلہ ہے ، ان سے پوچھو ۔ جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ‌آپ خان‌ صاحب کے افکار و نظریات کو بغیر کسی تحقیق کے نوجوان نسل تک پہچانے میں سرگرم ہیں ۔ اور پھر آپ نے لکھا کہ :
    سبحان اللہ ۔ کفایت اللہ بھائی کیا کہ رہے ہیں ، اور آپ کیا پڑھ رہے ہیں ۔ اپنے پسندیدہ عالم کی غلطی نہ ماننا کیا کہلاتا ہے ؟
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں