ہم متحدکیوں نہیں ہیں۔۔۔۔۔تحریر:زبیراحمد

زبیراحمد نے 'متفرقات' میں ‏اکتوبر، 28, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    پاکستان کوبنے ہوئے 60سال سے بھی اوبرکاعرصہ گزرچکاہے لیکن ہم اب تک ایک متحدقوم نہیں بن سکے ہیں آخراسکی کیاوجہ ہے کیااسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے قائدرح کی پاکستان بننے کے بعدفوری موت واقع ہوگئی یاہم لسانی،صوبائی اورمسلکی ومذہبی اختلافات میں بٹ گئے یایہ ایسٹیببلشمنٹ کی سیاست تھی کہ ملک کومنقسم رکھاجائے تاکہ انکااقتدارمستحکم رہے۔یاپھریہ تونہیں کہ ملک میں ایک صوبے کی بالادستی نے ملک کے اتفاق اوراتحادمیں گہری دراڑیں ڈال دیں۔راقم کارجحان بھی اسی طرف زیادہ ہے کہ ہماری قومی وحدت پراس پالیسی نے زبردست اثرڈالاہے اگرپاکستان کوبچاناہے توتمام صوبوں کوبرابری دینی ہوگی لفظ بالادستی اوراس نیت کوختم کرناہوگایہ پالیسی اس بات سے بہترہے کہ ملک ٹوٹ جائے یاپھرکمزورہوجائے۔حضرت علی رض کاقول ہے کہ ظلم کی حکومت نہیں رہ سکتی لیکن ہاں کفرکی چل سکتی ہے۔اسی ظلم کی حکومت کاانہدام ہم نے بنگال میں دیکھاکہ جہاں ہم نے ظلم کے پہاڑتوڑے اوربلاآخرذلت آمیزشکست انکامقدرٹھہری چنانچہ خورشید قائم خانی لکھتے ہیں کہ "سنہ 1970ء میں فو ج سے استعفی دیکر میں اپنے ایک فوجی افسر دوست لور مشہور کوہ پیما کی معیت میں گلگت کے علاقے میں کوہ پیمائی کی ایک مہم پر چلا گیا۔ اس مہم کے دوران ہم نے کل وقت ایک ہی تمبو میں گزارا ۔ تب ہم دونوں سنیئر میجر کے رینک پر تھے۔ اُسکا تعلق فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے تھا۔ دن بھر کی مہم جوئی کے بعد رات کو اہم اکثر سیاسی بحث کرتے ۔ اور میں بالخصوص پاکستانی کے فوج کے مشرقی پاکستان کی خانہ جنگی میں ملوث ہونے کو شدید نکتہ چینی کا نشانہ بناتا۔
    وہ پوٹھوہار کے راجہ گھرانے کا سیدھا سادھا، غیر سیاسی ذہن رکھنے والا افسر تھا۔ مگر میری تلخ نکتہ چینی کو وہ خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کرتا اور ہمار ی اس بارے میں کبھی بھی تلخ کلامی نہیں ہوئی۔ بالآخر تین ماہ کی اس مہم کے آخری دنوں جب ہم 24,000فٹ بلند اور اس چوٹی کو سر کرنے کے لئے آخری کیمپ میں تھے تو موسم خراب ہوگیا۔ محض چند سو فٹ کے فاصلے سے ہمیں پسپائی اختیار کرنی پڑی۔
    جب ہم بیس کیمپ BASE CAMPپہنچے تو خبر ملی کہ وہ دوست کرنل کے عہدے پر ترقی پا کر مشرقی پاکستان جارہا ہے۔ اس موقع پر اُس نے کہا:
    ’’میجر کے‘‘ تم نے پوری مہم کے دوران میرااتنا سر کھایا۔ چلو اب موقع ہے، تم اپنا استعفی واپس لو اور میرے ساتھ مشرقی پاکستان چلو۔ دونوں کچھ بیگناہ بنگالی بھائیوں کو جان بچاتے ہیں۔‘‘
    میںنے جواب دیا:’’ شکریہ، یہ کام تو تم خود ہی کرو۔ میرا اب اس بہادر فوج سے کوئی تعلق نہیں رہا جو اپنی ہی عوام کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ میرا رشتہ اب اس کے ساتھ ’پیار اور نفرت‘ Love-Hateکا ہے۔ میں پندرہ سالہ نوکری کی پینشن سے ہاتھ دھوکر خالی ہاتھ سندھ جارہا ہوں۔ اور اپنی بقیہ زندگی وہیں گزاروں گا۔ خواہ اس کے لئے مجھے فقیری ہی کیوں نہ لینی پڑے۔
    قصہ مختصر وہ مشرقی پاکستان چلا گیا اور پھر بھی لوٹ کر نہیں آیا۔ اور اُسکی ہلاکت پر اگلی چار دہائیوں پُراسراریت کا پردہ پڑا رہا۔ وہ بہت دلیر،فرض شناس اور ڈیوٹی سے بڑھکر کام کرنے والا شخص تھا۔ اس لئے اُس سے متعلق ، بہت سی کہانیاں گردش میں تھیں۔
    اب حال ہی ایک برطانوی اور ہمارے مشترکہ کوہ پیما دوست نے اپنی سوانح حیات لکھی ہے جو برطانیہ میں چھپی ہے۔ اُس نے اپنی کتاب میں اُس کی تصویر بھی شائع کی ہے اور لکھا ہے کہ وہ اپنی ہی رجمنٹ کے سپاہی کی گولی سے ہلاک ہوا۔ کیونکہ اُس نے ایک محاذ آرائی کے دوران اپنے سپاہیوں کو نہتے بنگالی گاؤں والوں پر گولی چلانے سے منع کیا تھا اور حکم عدولی کی صور ت میں اپنا ریوالور نکال لیا تھا ۔ اس پر کسی سپاہی نے پیٹھ پیچھے سے اُسے گولی ماردی۔ اور یوں وہ اپنے ہی ماتحت کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
    میں نے جب اپنے برطانوی دوست کی کتاب میں یہ واقعہ پڑھا تو میری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے نادانستہ طور پر میں بھی اُس کی ہلاکت کا ذمہ دار ہوں ۔ کیونکہ عین اُس وقت وہ نہتے بنگالی لوگوں کی جان بچانے کی کوشش کررہا تھا۔
    جہاں صورت حال ایسی ہووہاں ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ قوم میں اتحاداوریگانگت کی بنیادپڑے گی،جبکہ ایک ایسی قوم جوہرطرف سے خودکوغیرمحفوظ سمجھتی ہو۔اب اسکاایک دیباچہ ہی دیکھ لیں کہ نسیم احمدکے مطابق"کراچی شہر کے بلدیاتی اداروں میںمقامی لوگوں کے مقابلے میں پنجابیوں اور پختونوں کی اکثریت ، نام نہاد کارپوریشن اور کونسلوں پر سول اور فوجی افسروں کا تسلط ہے"۔کیاایسے ملک میں آپ باہمی اتحاداوریگانگت کی تبلیغ کرسکتے ہیں نہیں کیوں کہ استحصال بھی ایک ظلم ہے اورظلم کی حکومت نہیں رہ سکتی لیکن ہاں کفرکی چل سکتی ہے۔
    لوگوں کودھوکادینے کے لیے کہاجاتاہے کہ صوبائیت یاپھرصوبائی عصبیت پھیلائی جاتی ہے جبکہ تاریخی طورپراس کی ابتدابھی پنجاب سے ہوئی ہے بقول حامدمیرکے" پنجاب کے کچھ مسلم لیگیوں نے لیاقت علی خان کا سیاسی انداز میں مقابلہ کرنے کی بجائے صوبائی عصبیت کا سہارا لیا ۔لیاقت علی خان کے مخالف پنجابی اخبارات نے وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ وہ پولیس اور بیوروکریسی میں پنجابیوں کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔
    "۔جسکی قیمت انہیں اپنی جان سے چکاناپڑی وہ قوم کیسے متحدرہے گی جسکاصدرخواہ کیسابھی ہو پرویزمشرف کہتاہے کہ سندھ کے سندھی پاک فوج کے قابل ہی نہیں ہیں یہ مقام افسوس ہے کہ جس ملک کوایشیاکاٹائیگرکاخطاب ملاجسے اپناپیرطریقت مان کرکوریانے ترقی کی اسے پنجاب صرف اپنی بالادستی قائم رکھنے کے لیے تباہ کررہاہے۔محمدہاشمی کے مطابق " یہ ایک حقیقت ہے کہ 1970ء سے 1988ء تک فیڈرل سیکرٹریٹ اور پبلک کارپوریشنوں میں پنجابیوں کو مطلق اکثریت حاصل تھی ۔"ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ لکھتے ہیں کہ گریٹرپنجاب کاشوشہ خودپنجاب نے چھوڑا۔روزنامہ جسارت لکھتاہے کہ پاک آرمی میں پنجابیوں کی اکثریت ہے۔ایسے استحصالی ملک کھوکھلے ہوجاتے ہیں ترقی نہیں کرتے اگرہمیں اپنے ملک کوترقی سے ہمکنارکرناہے توپہلے ایک صوبے کی بالادستی کوختم کرناہوگا۔استحصال کوجڑسے ختم کرناہوگایہ ملک صرف ایک صوبے سے ملکرنہیں بناہے بلکہ چاروں صوبوں سے ملکربناہے توچاروں صوبوں کے لوگ انکے دفاع سے لے کرکائونسل لیول تک نظرآنے چاہیئں صرف یہ کہہ دینے سے خدانہ کرے ملک ٹوٹے یاخداپاکستان کی حفاظت کرے وغیرہ جیسے کلمات سے ملک قائم نہیں رہتے اس کے لیے نظام میں عدل اورقیادت میں اخلاص چاہیئے۔کیوں کہ
    "ظلم کی حکومت نہیں رہ سکتی لیکن ہاں کفرکی چل سکتی ہے۔"
    تحریر:زبیراحمد
     
  2. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    میں اپنے تجربے کی بنیاد پر ایک ہی بات کہوں گا وہ یہ ہے اگر ہم بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کا جائزہ لیں تو ان ہی پاکستانیوں کو جو مختلف زبانیں بولتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی مثالیں قائم کئے بیٹھے ہیں۔۔۔ آپ کو یاد ہوگا ملک بچاؤ مہم کے دوران بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں نے دل کھول کر رقوم پاکستان منتقل کیں۔۔۔ اس مہم میں ہر زبان کے پاکستانی شامل تھے۔۔۔ لہذا اس حقیقت کو بھی سامنے رکھا جائے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔۔۔ یعنی جب بات ملک اور قوم کی ہو تو وہاں عصبیت سے برات اختیار کر کے ہر پاکستانی جذبہ حب وطنی کی مثال پیش کرتا ہے۔۔۔ اب اگر ہم ایٹم بم کی ہی مثال لے لیں تو بنانے والا کون ہے؟؟؟۔۔۔ لیکن کیا کبھی اس معاملے میں عصبیت سامنے آئی؟؟؟۔۔۔ مگر جب بات سیاست کی ہوتی ہے تو ہم اس عصبیت کو بند آنکھوں سے بھی دیکھ سکتے ہیں کیوں؟؟؟۔۔۔ آپ نے اپنی تحریر میں ایک جگہ لکھا ہے۔۔۔

    محمد علی جناح کی موت کو بھی بہت سے افراد اسٹیبلشمنٹ کی ہی سازش کا حصہ سمجھتے ہیں۔۔۔ اور اُن کی بہن محترمہ فاطمہ جناح جو کے اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں تھیں اسے بھی۔۔۔ مگر حقیقت کیا یہ اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے۔۔۔

    مگر اب بات کرتے ہیں کچھ زمینی حقائق پر، ہم نے اکثر سنُا اور دیکھا بھی ہے کے سول اداروں میں فوج کے کسی بھی ریٹائر شخص کو عہدہ دے دیا جاتا ہے مگر کیا سول اداروں میں کوئی بھی ایسا قابل شخص نہیں جو ریٹارمنٹ کے بعد فوج کے کسی بھی ادارے میں کسی بھی عہدے پر فائز کیا جائے؟؟؟۔۔۔ یہاں پر ایک بہت اہم نقظہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ کے کیا باصلاحیت افراد صرف فوج میں ہوتے ہیں یا سول اداروں کے افراد میں وہ اہلیت نہیں جو فوج کے اداروں کے معیار پر پوری اُترے؟؟؟۔۔۔ اس پر مزید لکھنے ہوسکتا بات طویل اور موضوع سے تھوڑی سے ہٹ جائے لہذا اس نقطہ کو یہیں ختم کر کے بات کرتے ہیں اسٹیبلشمنت کی۔۔۔

    خلاصہ کلام۔۔۔
    ہمارے متحد نہ ہونے کے اسباب ہماری لسانیت، عصبیت، یا فرقہ واریت نہیں بلکہ ہماری اسٹیبلشمنٹ میں اہم عہدوں پر فائز وہ افراد ہیں جو غیرمذہب (قادیانی) اور غیرمذہبی رحجان رکھنے والے (شیعہ) ایک کثیر تعداد میں موجود ہیں۔۔۔ اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں پاسپورٹ میں سے مذہب کے خانے کو ختم کرنے کے کیا کیا نہیں کیا گیا؟؟؟۔۔۔ پاسپورٹ فارم پر اگر آپ عہدنامہ دیکھیں تو اس میں یہ لکھا ہے کے میں احمدی یا لاہوری نہیں ہوں جبکہ صیغہ یہ ہونا چاہئے تھا کے میں احمدی ہوں یا میں لاہوری ہوں جیسے لکھا جاتا ہے مذہب اسلام۔۔۔ یہ سارا کھیل کون کھیلتا ہے اور کہاں کھیلا جاتا ہے سب کو پتہ ہے۔۔۔ ہمیں ضرورت ہے بڑے انقلاب کی مگر جو لوگ اُمید لگائے بیٹھے ہیں خمینی والا تو ہمیں ہرگز وہ انقلاب نہیں چاہئے ہمیں خمینی سے پہلے والا انقلاب چاہئے۔۔۔ جس کی کونپلیں افغانستان میں پھوٹ رہی مگر۔۔۔۔۔۔۔ المہم۔۔۔ اللہ رب العزت سے دُعا ہے وہ ہمیں ہدایت دے تاکہ ہمارے جن بداعمالیوں کی سزا ہمیں اس طرح سے مل رہی ہے اس سے نجات حاصل ہو۔۔۔ آمین یارب العالمین۔۔۔
     
  3. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    بہت دنوں کے بعد میرے مضمون پرآپ نے اپنے قلم کوچنبش دی ہے۔۔۔۔۔اورباقی سب خیریت سے ہے نہ؟؟؟؟
     
  4. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    الحمداللہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں