عورت کا قبرستان جانا

یاسمین نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏نومبر 7, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. یاسمین

    یاسمین -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 5, 2009
    پیغامات:
    385
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
    لوگ عورتوں کے قبرستان جانے پر بڑی بحث کرتے ہیں کچھ لوگ تو اس کو حرام کیتے ہیں
    جہاں تک ہمارا علم ہے کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنھافرماتی ہیں یم عورتون کو جنازے کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا لیکن تاکید سے منع نہ ہوا(بخاری
    میرا سوال یہ ہے کہ ایسی کوئی دلیل ہے جس سے بتا چلے کے عورتیں قبرستان گئی یا جا سکتی ہیں
    جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    عورتوں کے لیے قبرستان جانا جائز ہے , البتہ بکثرت جانا منع ہے ۔
    پہلے پہل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں سب کو قبرستان جانے سے منع فرما دیا تھا لیکن بعد میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسکی رخصت دے دی اور فرمایا :
    نہیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا (صحیح مسلم کتاب الجنائز باب استئذان النبی صلى اللہ علیہ وسلم ربہ ح ۹۷۷)
    میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا اب زیارت کیا کرو۔
    اس اجازت میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں ۔
    البتہ بکثرت قبرستان جانے سے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو منع کیا ہے بلکہ اس عمل پر لعنت فرمائی ہے (سنن ترمذی کتاب الجنائز باب ما جاء فی کراھیۃ زیارۃ القبور للنساء ح ۱۰۵۹)
    ان دلائل سے نتیجہ یہ نکلا کہ عورتیں کبھی کبھار قبروں پر جاسکتی ہیں ۔
    البتہ دوسرے شہر کے قبرستان میں بالقصد سفر کرکے جانا یہ مردوں اور عورتوں سب کے لے ممنوع ہے ۔
    رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے صرف اور صرف تین مساجد : مسجد حرام , مسجد اقصی اور مسجد نبوی کی طرف بغرض ثواب سفر کو جائز قرار دیا ہے , اور باقی تمام تر علاقوں کا سفر بغرض ثواب ممنوع قرار دیا ہے (صحیح بخاری کتاب الجمعۃ باب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ ح ۱۱۸۹)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484

    وعليكم السلام ورحمة اللہ وبركاتہ ياسمين سسٹر
    اس اجازت كى اطلاع كے ساتھ بہنوں كو قبرستان جانے كے آداب كی تاكيد ضرور كرنى چاہیے۔ بہت افسوس ہوتا ہے جب خواتين عيد گاہ سے نكل كر جھلملاتا لباس ، كھنكتى چوڑياں پہنے تيز خوشبو لگائے، ہائى ہيل كھٹ كھٹاتے قبرستان جا پہنچتی ہيں۔
    قبرستان جانے اور قبر پر دعا كا مقصد اللہ تعالى كا خوف ، فكر آخرت، رقت قلبى جگانا ہوتا ہے۔ اللہ تعالى ہم خواتين كو ہدايت وتقوى اور خشيت الہی عطا فرمائے۔
    سال بھر ميں صرف عيد كا دن زيارت قبور كے ليے مختص كر لينا ايك بدعت ہے۔ چوں كہ يہ سوال اسى موقع پر كيا گيا ہے اس ليے يہ وضاحت ضرورى ہے۔

    جزاك الله خيرا وبارك فيك برادر محترم ، حافظ عبد المنان نورپورى حفظہ اللہ كا بھی يہی موقف ہے۔
     
  4. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    قبروں کی زیارت ہو یا کوئی بھی ایسا نیک عمل جسکے لیے شریعت اسلامیہ نے کوئی وقت یا دن مقرر نہیں کیا ہے اسکے لیے کسی بھی دن یا وقت کو خاص کر لینا بھی بدعت ہے ۔
    لہذا عید کے ایام کو قبروں کی زیارت کے لیے خاص کرنا یا محرم الحرام کے ایام کو خاص کرنا دونوں ہی بدعت ہیں ۔
    اسی طرح زرق برق لباس میں ملبوس ایسی حالت میں قبرستان جانا کہ گویا مقابلہ حسن میں شرکت ہو رہی ہے یہ اس سے بھی بڑی مصیبت ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں