تعارف جامعہ دارالحدیث محمدیہ عام خاص باغ ملتان

آزاد نے 'ميرى درس گاہ' میں ‏مارچ 9, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    تعارف جامعہ دارالحدیث محمدیہ عام خاص باغ ملتان
    [​IMG]
    ::عصر حاضر اور دینی تعلیم::​

    دینی تعلیم کی ضرورت تو ہر زمانہ میں رہی ہے لیکن آج کے دور میں اس کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے۔ اگر ہم دنیا کی ترقی پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سابقہ چند صدیوں میں اس قدر حیرت انگیز ترقی کی ہے ، جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی لیکن اپنی اس قدر ترق کے باوجود وہ انسان کو امن اور سکون نہ دے سکی اور یوں فرمان خداوندی کی ابدی حقانیت ثابت ہوجاتی ہے۔ ارشاد باری ہے:
    ’’ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ [الرعد : 28] ‘‘
    یا د رکھو! اللہ کے ذکر سے دل آرام پاتے ہیں۔
    آج ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان کو ترقی کرنے کے مروجہ علوم سکھلانے کے ساتھ دین کی تعلیم بھی دی جائے تاکہ وہ اس کائنات میں رہ کر اپنے حقیقی مالک سے غافل نہ ہو اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر دین ودنیا میں کامیاب ہوسکے۔
    مالک کی طرف بلانے کا فریضہ انبیاء کرام علیہم السلام سرانجام دیتے رہے اور سب سے آخر میں حضرت محمدﷺ تشریف لاکر انسانیت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتمام حجت کرگئے کہ خدائے لایزال ہر ملک و قوم کےلیے سیدھا راستہ دکھانے والے مبعوث کرتا رہا ہے۔ آپﷺ کے بعد اب کوئی نبی یا رسول ہرگز نہیں آئے گا۔بلکہ انسانیت کو اس کے حقیقی مالک کی طرف بلانے کا فریضہ آپ کی امت کے علماء کو سرانجام دینا ہوگا۔ اسی لیے قرآن پاک اور حدیث ِ رسول کا ایک بڑا حصہ علماء حق کے فضائل پر مشتمل ہے۔ دینی مدارس ایسے ہی بلند پایہ افراد تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں اور انہی کی تیار کردہ عظیم ہستیوں کی بدولت قرآن پاک اور حدیث رسول اپنی اصل شکل میں محفوظ ہیں۔ یہ عظیم الشان گروہ ہمیشہ کی طرف آج بھی امت مسلمہ کو اپنے اصلی مقام کی طرف واپس لانے اور کتاب وسنت کے مطابق نظام کو بحال کرنے اور اقامت دین کی جدوجہد میں مصروف جہاد ہے۔
    اسی گروہ کی بدولت نبوت کا دروازہ ہمیشہ کےلیے بند کردیا گیا اور اسی کےقیامت تک باقی رہنے کی بشارت خود نبی کریمﷺ دے گئے۔ آپﷺ کا ارشاد ہے:
    لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللهِ وَهُمْ كَذَلِكَ
    (صحیح مسلم،بَابُ قَوْلِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ»،حدیث:1920)

    میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے ساتھ غالب رہے گا، ان سے علیحدہ ہونے والا انہیں نقصان نہیں دے سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔

    ::برصغیر پاک وہند اور تعلیم کتاب وسنت::​

    تاریخ کے اوراق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام دو راستوں سے آیا۔ سندھ کی طرف سے اور شمال مغربی علاقوں کی طرف سے۔ پہلے قافلے میں وہ حضرات بھی شامل تھے جن کا شمار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور مخضرمین ومدرکین میں ہوتا ہے۔ ان کے علاوہ یہاں تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ بھی وارد ہوئے اور انہی کی مساعی کا نتیجہ تھا کہ یہاں کے افرادکا تعلق براہ راست کتاب وسنت سے ہوگیا۔ وقت کے ساتھ جوں جوں محدثین کی آمد کم ہوتی گئی، لوگوں کا کتاب وسنت سے براہ راست تعلق بھی کمزور ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ برصغیر میں حدیث پاک کی کتابوں کی تعلیم صرف برکت حاصل کرنے کےلیے رہ گئی۔
    شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ (متوفی ۱۱۷۶ھ) وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے نشر حدیث کے وہ سامان بہم پہنچائے جن کی بدولت مسلمانوں کے کان قال اللہ اور قال الرسول کے حقیقی معنوں سے آشنا ہوئے۔ چنانچہ مدرسہ رحیمیہ دہلی کی مسند حدیث سے نصف صدی تک خود شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے حدیث پڑھائی۔ ان کے بعد ان کے جانشین شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ (متوفی ۱۲۳۹ھ) محدث قرار پائے۔ شاہ عبدالعزیز کے بعد ولی اللہی مسند حدیث کو ان کے نواسے حضرت شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ (متوفی ۱۲۶۳ھ) نے رونق بخشی۔ حضرت شاہ محمد اسحاق نے جب ۱۲۵۸ہجری میں بیت اللہ الحرام کے قصد سے جب ہجرت کی تو ان کی جانشینی کا شرف میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ (متوفی ۱۳۲۰ھ) کو حاصل ہوا۔ آپ نے پورے ساتھ سال درس حدیث دیا اور شیخ الکل کا لقب پایا۔
    شاہ ولی اللہ دہلوی اور ان کے خاندان نے جس محنت وکاوش سے تقلیدی جمود کا نظری استیصال کیا تھا، آگے بڑھ کر حضر شیخ الکل اور پھر ان کے رفقاء اور تلامذہ نے اس مشن کی تکمیل کی۔ شرک کی جگہ توحید، تقلید وبدعت کی بجائے اتباع سنت ، اوہام پرستی کی جگہ ایمان ویقین اور غلامی کی بجائے آزادی وحریت کا جو درس ا ن حضرات نے دیا اس سے کون واقف نہیں۔ میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے تلامذہ محققین وکاملین کی تعداد ایک ہزار اور باقی تلامذہ کی تعداد کئی ہزار تک پہنچتی ہے۔ ان لوگوں نے پاک وہند کے کونے کونے میں جاکر کتاب وسنت کی اشاعت کے ادارے قائم کردیئے اور اپنی تحریر وتقریر اور تصنیف وتالیف کے ذریعے کتاب وسنت کی خدمت میں مشغول ہوگئے۔

    ::مختصر تاریخ جامعہ دارالحدیث محمدیہ ملتان::​

    جامعہ دارالحدیث محمدیہ ملتان کی بنیاد بھی میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے لائق شاگرد مولانا ابوتراب عبدالتواب ملتانی رحمہ اللہ (متوفی ۱۳۶۶ھ) نے ۱۹۱۰ء/۱۳۲۸ھ میں محلہ قدیر آباد ملتان میں رکھا۔
    مولانا عبدالتواب خلوت پسند، کم گو اور سادہ مزاج بزرگ تھے۔ جامعہ کے اجراء کے ساتھ انہوں نے مکتبہ سلفیہ بھی قائم کیا اور نادر ونایاب کتابیں طبع کرکے دین کی بیش بہا خدمت سرانجام دی۔ انہوں نے کتابوں پر مفید تعلیقات وحواشی کا بھی اہتمام کیا۔ ان کا مکتبہ اہل شوق کا مرکز تھا۔ طلبہ ان سے استفادے کےلیے حاضر ہوتے تو وہ انہیں جامعہ دارالحدیث محمدیہ میں درس حدیث دیتے۔ مولانا نے اپنی پوری زندگی اشاعتی اور علمی سرگرمیوں میں گزاری۔ مصروفیات کی وجہ سےجامعہ کو چلانے میں انہیں میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے ایک اور لائق شاگرد مولانا عبدالحق محدث ملتانی رحمہ اللہ (متوفی ۱۳۶۴ھ) کا تعاون حاصل رہا۔ ان کی مالی معاونت شیخ حسام الدین مرحوم کرتے رہے۔ ملتان کی دیگر شخصیات جیسے حکیم خدا بخش فارانی مرحوم اور مولانا عبدالرشید صاحب صدیقی ملتانی مرحوم بھی جامعہ کی تعمیر وترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہے اور یوں جامعہ کتاب وسنت کی اشاعت میں ہمہ تن مصروف رہا۔
    قیام پاکستان کے بعد جامعہ دارالحدیث محمدیہ محلہ قدیر آباد ملتان سے عیدگاہ اہل حدیث متصل عام خاص باغ ملتان منتقل کردیا گیا۔اور آج تک اسی جگہ کتاب وسنت کی تعلیم وتدریس میں مشغول ہے۔ تعلیم وتدریس کے ساتھ ساتھ جامعہ کے زیر انتظام مختلف جلسے اور کانفرنسیں بھی منعقد ہوتی رہیں،جن میں اکابرین ملت اور علماء کرام مسائل حاضرہ کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کرتے رہے۔ چنانچہ ۱۳۳۸ھ اور ۱۳۴۷ھ میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی میزبانی کا شرف بھی جامعہ دارالحدیث محمدیہ کو حاصل ہوا۔ انہی کانفرنسوں کی وجہ سے جامعہ میں اکابرین اہل حدیث مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ، مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ اور مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ جیسے بزرگوں کی آمد کا سلسلہ ان حضرات کی وفات تک قائم رہا۔
    مولانا عبدالتواب ملتانی کے جامعہ کا اہتمام مولاناعبدالعزیز ملتانی رحمہ اللہ نے سنبھالا۔ ملک صاحب اپنے وقت کے بہترین مدرس، مناظر اور خطیب تھے۔ مولانا عبدالتواب کی طرح انہوں نے بھی اپنی زندگی اشاعت کتاب وسنت کےلیے وقف رکھی۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف بھی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ان کے مختلف مسائل پر لکھے گئے رسائل کے دو مجموعے فاروقی کتب خانہ شائع کرچکا ہے۔
    ملک صاحب کے بعد مولانا سلطان محمود محدث جلال پور پیراوالہ کچھ عرصہ جامعہ کے مہتمم رہے۔ پھر یہ ذمہ داری مولانا عزیز الرحمن لکھوی رحمہ اللہ اپنی وفات تک نبھاتے رہے۔ ان کے بعد مولانا مفتی اللہ بخش صاحب ملتانی اورچند دوسرے حضرات آئے۔
    ::مقاصد جامعہ::​

    • قرآن وسنت اور اسلامی علوم کی تعلیم وتدریس کا اہتمام کرنا۔
    • قرآن وسنت کی تعلیمات کو مسلمانوں میں عام کرنا۔
    • دینی تعلیم کے ذریعے مسلمانوں کو مروجہ رسومات اور بدعات سے نجات دلانا۔
    • پاکستان کے استحکام اور سالمیت کے لیے مسلمانوں کو باہمی محبت اور اتفاق کی تلقین کرنا۔
    • اتحاد ملت اور احیاء اسلام کےلیے کام کرنا۔
    • ایسے افراد تیار کرنا جو تعلیم کے بعد عملی میدان میں اتر کر اسلام کےلیے کام کریں۔
    • طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کےلیے ان پر خصوصی توجہ دینا تاکہ وہ مستقبل کے معمار ثابت ہوسکیں۔

    ::جامعہ کے مختلف شعبہ جات::​

    شعبہ علوم اسلامیہ
    اس شعبہ میں کتاب وسنت اور ان سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تعلیم کےلیے وفاق المدارس السلفیہ کی مناہج کو مد نظر رکھا جاتا ہے تاکہ طلبہ جامعہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ وفاق کے تمام امتحان (ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، عالیہ اور عالمیہ) پاس کرسکیں۔ اس شعبے میں تعلیم کی مدت چھ سال ہے۔
    شعبہ تجوید
    اس شعبہ میں تجوید کا دو سالہ کورس پڑھایا جاتا ہے ۔ اس شعبہ کے انچارج قاری ادریس عاصم صاحب حفظہ اللہ کے تربیت یافتہ شاگرد رشید قاری یاسر عرفات صاحب حفظہ اللہ ہیں۔
    شعبہ تحفیظ القرآن
    اس شعبہ میں دو کلاسیں ہیں جنہیں دو قاری صاحبان پڑھاتے ہیں۔
    شعبہ للبنات
    لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کےلیے علیحدہ انتظام ہے جہاں انہیں خواتین اساتذہ تعلیم دیتی ہیں۔
    محمدیہ پبلک سکول
    جامعہ کے احاطہ میں ایک پرائمری سکول بھی کھولا گیاہے جہاں پرائمری تک بچوں اور بچیوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
    دارالافتاء:
    جامعہ میں ایک دارالافتاء قائم ہے،جس کے ذریعے کتاب وسنت کی روشنی میں لوگوں کے سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔ آج کل اس کی ذمہ داری شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ پر ہے۔
    شعبہ دعوت و ارشاد​

    اس شعبے کے ذریعے جامعہ میں مختلف علماء اور خطباء حضرات کو مدعو کیا جاتا ہے اور دروس اور خطبات جمعہ کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کی جاتی ہے۔
    ہر سال تعلیمی سال کے اختتام پر تقریب تکمیل صحیح بخاری وجلسہ تقسیم اسناد وانعامات منعقد ہوتی ہے جس میں ملک کے مشہور خطباء اور علماء کو دعوت دی جاتی ہے اور یوں عوام کی رہنمائی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
    لائبریری:
    جامعہ میں دو عدد لائبریریاں موجود ہیں۔ ایک میں صرف عربی کتابیں ہیں اور دوسری میں صرف اردو۔ بہت سی نایاب اور پرانی کتابیں یہاں موجود ہیں۔

    ::جامعہ کی تعمیر و توسیع::​

    قیام پاکستان کے بعد جب جامعہ دارالحدیث محمدیہ محلہ قدیر آباد سے مرکزی عیدگاہ اہل حدیث متصل عام خاص باغ منتقل ہوا تو عید گاہ رقبے کے لحاظ سے تو بڑی کشادہ تھی لیکن اس کا تعمیر کردہ حصہ بہت کم تھا۔جمعیت اہل حدیث ملتان اور جامعہ کی انتظامیہ نے مل کر اس کی از سر نو تعمیر کی۔
    اسی طرح پچھلے سال طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے رہائشی کمروں کی تعمیر کےلیے انیس کمروں پر مشتمل ایک دومنزلہ بلڈنگ بھی تعمیر کی گئی ہے جس سے جامعہ کا حسن دوبالا ہوگیا ہے۔

    ::جامعہ کے اساتذہ::​

    * مولانا عبدالحئی عابد صاحب فاضل جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ، شیخ الحدیث
    * مولانا رفیق مدنی صاحب فاضل مدینہ یونیورسٹی، نائب شیخ الحدیث
    * مولانا عبدالغفار صاحب فاضل مرکز التربیہ فیصل آباد
    * مولانا رفیق طاہر صاحب فاضل جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ
    * مولانا شفیق الرحمن شاہد صاحب فاضل مرکز الدعوۃ السلفیۃ ستیانہ بنگلہ فیصل آباد
    * مولانا خالد محمود شجاع آبادی صاحب فاضل جامعہ محمدیہ جلال پور پیروالہ
    * مولانا محمد سرور صاحب فاضل مرکز التربیۃ فیصل آباد
    * مولانا الیاس سلفی صاحب فاضل مرکز الدعوۃ السلفیۃ ستیانہ بنگلہ فیصل آباد
    * مولانا حمزہ حامد صاحب فاضل مرکز الدعوۃ السلفیۃ ستیانہ بنگلہ فیصل آباد
    * مولانا طارق عظیم صاحب فاضل مرکز الدعوۃ مریدکے

    ::جامعہ کے اعزازات::​

    ۱۔ ۲۰۰۷ کے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان عالیہ کے سالانہ امتحان میں محمد عمران نے اول پوزیشن حاصل کی۔
    ۲۔ ۲۰۰۹ کے وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ثانویہ عامہ کے سالانہ امتحان میں پاکستان بھر میں محمد زبیر شیخ نے اول پوزیشن اور ملتان بورڈ کے ایف اے کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ [font="al_mushaf"]
    والحمدللہ​


    یہ تھا ہمارے جامعہ کامختصر مگر جامع تعارف۔امید ہے کہ میں اپنے فرض سے عہدہ برآ ہوسکا ہوں گا۔ان شاء اللہ
    کمپوزنگ: آزاد​
    [/FONT]
     

    منسلک فائلیں:

    • asdfasf.jpg
      asdfasf.jpg
      فائل کا حجم:
      80.4 KB
      مشاہدات:
      1
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔
    بہت شکریہ آزاد بھائی ۔ آپ واقعی عہدہ برآ ہو چکے ، لیکن امید ہے کہ مستقبل میں بھی جامعہ میں ہونے والی دینی و علمی سرگرمیوں سے باخبر رکھیں گئے ۔ جزاکم اللہ خیرا۔
     
  3. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    آزاد بھائی آپ تو واقعی "گرو" نکلے۔۔۔۔
     
  4. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا۔
     
  5. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا بھائی
     
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وعليكم السلام ورحمة اللہ وبركاتہ
    ماشاء اللہ ، اللہ تعالى آپ كو اپنى درس گاہ اور محترم اساتذہ سے وفا كا اجر عطا فرمائے۔ اس سيكشن ميں قيمتى اضافے كا بہت شكريہ ۔ مجھے طالبات كے شعبے كے متعلق جان كر بہت خوشى ہوئى ، تخصص تك جاتى ہيں يا صرف ابتدائى شعبہ ہے؟
    اللہ تعالى ان مبارك درس گاہوں كى رونق سلامت ركھے اور ان سعادت مند طلبہ و طالبات كو علم و عمل كى دولت سے مالامال فرمائے۔
     
  7. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    ماشا ء اللہ
    [font="al_mushaf"]جزاك اللہ خیرا
    آزاد بھائی آپ نے آزادانہ تعارف کروایا ہے
    اللہ آپ کے علم ،عمراور عمل میں برکت دے آمین[/font]
     
  8. ابودجانہ

    ابودجانہ --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏دسمبر 9, 2010
    پیغامات:
    763
    جزاک اللہ
    آپ واقعی گرو ہیں
    ہم بھی پڑھتے ہیں لیکن ہمارا خیال اس طرف گیا ہی نہیں
     
  9. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    چار سالہ کورس ہے۔
     
  10. ندوی

    ندوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏نومبر 15, 2011
    پیغامات:
    49
    آپ نے صرف چند خاص اساتذہ کا تعارف کرایاہے یاپھر صرف اتنے ہی اساتذہ جامعہ میں مصروف تدریس ہیں۔
     
  11. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    اتنے ہی اساتذہ جامعہ میں مصروف تدریس ہیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں