تعارفِ شعبہ : معیارِ حق و باطل _ "کتاب و سنت" !

باذوق نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏دسمبر 9, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    شعبہ " غیر اسلامی افکار و نظریات " کا تعارف
    معیارِ حق و باطل : "کتاب و سنت" !!

    یہ سیکشن ۔۔۔ تفرقہ پھیلانے کے لیے نہیں بلکہ حق و باطل کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے کی خاطر قائم کیا گیا ہے ۔
    گمراہ اور ملحدانہ افکار و نظریات کو ردّ کرنا ، گویا حق کو بیان کرنا اور اس کو ثابت کرنا ہے۔
    باطل کو مٹانا ، گروہ بندی ، عنصریت یا تفرقہ بازی نہیں ہے بلکہ یہ ہر مسلمان کا فرض ہے۔
    دین میں تفرقہ پھیلانے سے مراد یہ ہے کہ : آدمی دین کے اندر اپنی طرف سے کوئی نئی بات نکالے اور اصرار کرے کہ اس کی نکالی ہوئی بات کے ماننے پر ہی کفر و ایمان کا مدار ہے۔ پھر جو ماننے والے ہوں انہیں لے کر نہ ماننے والوں سے جدا ہو جائے۔
    اسلام کی باطل افکار سے تطہیر ، فرقہ بندی نہیں ہے۔ بلکہ عام مسلمانوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسلام کی طرف پلٹنے اور صرف قرآن و سنت سے رجوع ہونے کی ترغیب دلانا ہے۔

    دورِ حاضر میں امتِ اسلامیہ کا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ : آج ہر انتشار و اختلاف کا داعی اتفاق و اتحاد بین المسلمین کے بلند و بانگ دعوے کر رہا ہے۔ اہلِ مکر و دجل کی طرف سے اس لفظ (اتحاد بین المسلمین) کا استعمال اس قدر عام ہو گیا ہے کہ بہت سے سادہ لوح و معصوم مسلمان ان کے فریب میں مبتلا ہو کر ان کے پھیلائے ہوئے جال کا شکار ہو چکے ہیں۔
    لہذا اتحاد و اتفاق کا نعرہ درحقیقت ایسا کلمۂ حق ہے جس کے درپردہ باطل چھپا ہوا ہے ۔ جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ : جب خوارج نے "لا حکم الا اللہ" کا نعرہ بلند کیا تو آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا : کلمۃ حق ارید بھا الباطل (بات تو سچی ہے مگر اس کا محلِ استعمال درست نہیں)
    (بحوالہ : نہج البلاغہ ، ص:82)

    حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایک ارشاد یوں بھی ہے کہ :
    ایک زمانہ ایسا آئے گا جب باطل اس قدر پَر پُرزے پھیلا چکا ہوگا کہ حق کی تلاش مشکل ہو جائے گی۔
    (بحوالہ : نہج البلاغہ ، ص:204)

    آج شائد وہی زمانہ ہے کہ باطل فرقے آج اتحاد و اتفاق کے نعرے کو ڈھال بنا کر اس انداز سے اپنے بطل کی ترویج میں مصروف ہیں کہ حقیقی اسلام کی پہچان مشکل ہو گئی ہے۔

    ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    اے ایمان والو ! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی ( امراء ، حکام ، علماء فقہاء ) ۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف ، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے ۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے ۔
    ( سورة النسآء : 4 ، آیت : 59 )

    لہذا حقیقی اسلام کی رو سے جو اتحاد مطلوب ہے ، وہ یہی ہے کہ جب بھی اختلاف ہو ، کتاب و سنت کی طرف رجوع کیا جائے۔ چنانچہ ہر وہ فرقہ جو کتاب و سنت کی طرف رجوع نہیں کرتا وہ اتحاد کی دعوت میں مخلص نہیں ہو سکتا۔ اللہ اور اس کے محبوب رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے نزدیک صرف اسی اتحاد کی اہمیت ہے جو اللہ و رسول کی اتباع کرنے والوں اور خالص اسلامی عقائد کو اختیار کرنے والوں کے درمیان ہو اور صرف ایسے ہی لوگ عنداللہ مومنین ہیں۔

    • اتحاد بین المسلمین کی اساس صرف اتباعِ کتاب و سنت ہے !
    • مسلمانوں کو صحیح اسلامی عقائد کی طرف دعوت دینا ہی وحدتِ اتحاد کی دعوت ہے !
    • باطل فرقے اگر اتحاد کا نام لیتے ہیں تو وہ محض دھوکا اور فریب ہے ، مسلمانوں کو اس دھوکہ میں مبتلا ہو کر انہیں عقائدِ اسلامیہ کو مسخ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے !
    • شخصیات کی عملی کوتاہیوں سے صرفِ نظر تو کرنا چاہئے لیکن کسی کی علمی و نظریاتی لغزشوں کو قطعاً نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ۔۔۔ کسی کے فضائل و مناقب اور علمی وجاہت سے متاثر ہونے والا شخص ، اس کی علمی و فکری لغزشوں کو بھی عین حق سمجھ کر اپنا لیتا ہے۔ اس لیے ایسی چیزوں کی نشاندہی ، ایک علمی امانت کو آگے منتقل کرنے کے مترادف ہے !
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں