بُرا کیا تھا محبت میں ذرا سا مقتدر ہوتا

azharm نے 'شعری مجلس' میں ‏جون 7, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. azharm

    azharm -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏مئی 28, 2012
    پیغامات:
    449

    بُرا کیا تھا محبت میں ذرا سا مقتدر ہوتا
    وصالِ یار بس میری رضا پر منحصر ہوتا

    مسافت کی تھکن کا بوجھ کچھ معنی نہیں رکھتا
    کنارے پر اترتے وقت کوئی منتظر ہوتا

    وفا میری پریشاں کرگئی نامہرباں جیسے
    اثر اس کی جفا کا بھی صبا سے منتشر ہوتا

    ابھی تک ہے سرورِ وارداتِ قلب اے واعظ
    زمانہ خود کو دہراتا، وقوعہ کاش پھر ہوتا

    مزاج یار تو برہم ہمیشہ سے ہی تھا اظہر
    ترے جیسا اگر ہوتا، ذرا سا منکسر ہوتا
     
  2. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    لے لو واپس وہ آنسو وہ تڑپ اور وہ یادیں ساری
    نہیں کوئی جرم میرا توپھر یہ سزائیں کیسی
     
  3. azharm

    azharm -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏مئی 28, 2012
    پیغامات:
    449
    شکریہ پسندیدگی کے لیے جناب ساجد تاج صاحب
     
  4. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    وہ ایک رات کہ گذر بھی چکی مگر اب تک
    وصالِ یار کی لذت سے ٹوٹتا ہے بدن
     
  5. azharm

    azharm -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏مئی 28, 2012
    پیغامات:
    449
    ہجر جیسا ہو، آ ، کہ ٹل جائے
    زندگی کا نظام چل جائے
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں