اسلام اور توہم پرستی، ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد نے 'تفسیر قرآن کریم' میں ‏اگست 15, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    [FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ()​

    [أَلَمْ تَرَ‌ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُ‌وا هَـٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا ﴿٥١﴾أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّـهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرً‌ا ﴿٥٢﴾ أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَّا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرً‌ا ﴿٥٣﴾ أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَ‌اهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ﴿٥٤﴾ فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرً‌ا ﴿٥٥﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارً‌ا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَ‌هَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا ﴿٥٦﴾ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَ‌ةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا ﴿٥٧﴾ إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ‌كُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرً‌ا ﴿٥٨﴾(سورة النساء)]


    کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کے علم میں سے کچھ حصہ دیا گیا ہے اور ان کاحال یہ ہے کہ جبت اور طاغوت کو مانتے ہیں۔جبت کا چیز ہے؟ جبت کا مطلب ہوتا ہے: بے حقیقت، بے فائدہ اور بے اصل چیز۔ اسلام کی زبان میں: جادو، کہانت، فال گیری، ٹونے ٹوٹکے، شگون اور وہمی اور خیالی باتیں مثلاًٍ بلی گزر گئی تو یہ ہوجائے گا۔ فلاں ستارہ نظر آگیا تو یہ قسمت بگڑ جائے گی۔ چاند گرہن ہوگیا تو ایسا ہوجائے گا، سورج گرہن ہوگیا تو ویسا ہوجائے گا۔یہ تمام چیزیں جبت میں آتی ہیں۔ اسلام میں ان کی کوئی حقیقت نہیں۔ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ یہ ہے کہ سب نفع اور نقصان اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہر چیز اس کے اذن سے ہوتی ہے۔ وہ نہ چاہے تو پوری دنیا بھی مل کر آپ کو نقصان نہیں دے سکتی۔ اور اگر وہ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر آپ کو نفع نہیں دے سکتی کسی بھی معاملے میں۔اس لیے ہمیں توہمات سے، خرافات سےاوپر اُٹھایا گیا۔ کیونکہ یہ توہمات میں پڑ کر انسانی صلاحیتوں کو زنگ لگتا ہے۔بہت سے کام جو آپ کرسکتے ہیں، خوف کے مارے آپ نہیں کرتے۔ حالانکہ اس خوف کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔مثلاً پچھلے سال مجھے کینیڈا جانے کا اتفاق ہواتو وہاں ایک بہت اونچی بلڈنگ میں جارہے تھے توانہوں نے کہا: دیکھیں ، یہاں تھرٹین نمبر ہی نہیں ہے۔یعنی کسی بھی اس کا نمبر تھرٹین نہیں رکھا ہوا۔ میں نے کہا: تھرٹین تو آٹو میٹکلی ہوگا ہی نمبر۔نہ بھی رکھیں۔ تو میں سوچتی تھی کہ اتنے ترقی یافتہ لوگ اور اس طرح کے توہمات میں مبتلا ہیں۔تو یہ ایک حقیقت ہے کہ اس کا تعلق پڑھے لکھے ہونے سے نہیں ہے۔اس کا تعلق عقیدے سے ہے، ایمان سے ہے۔تو مسلمانوں کے اندر جرأت اور بہادری اسی وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ توہمات پر یقین نہیں رکھتے۔ لیکن جو لوگ زبان سے تو اپنے آپ کو مسلمان کہیں لیکن اللہ کی کتاب سے ان کا تعلق حقیقی معنوں میں نہ ہو تو نتیجہ کیا ہوتا ہے کہ دین تو آہستہ آہستہ پیچھے چلا جاتا ہے اور توہمات دین کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔توفرمایا: تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھاجنہیں کتاب کے علم میں سے کچھ حصہ دیا گیا، ان کا حال یہ ہے کہ جبت اور طاغوت کو مانتے ہیں اور کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں سے تو یہی لوگ زیادہ سیدھے راستے پر ہیں۔ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ لعنت کردے ، پھر اس کا تم کوئی مددگار نہ پاؤ گے۔
    کیا حکومت میں ان کا کوئی حصہ ہے؟اگرایسا ہوتا تو یہ دوسروں کو ایک پھوٹی کوڑی تک نہ دیتے۔
    پھر کیا یہ دوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا۔اگر یہ بات ہے تو انہیں معلوم ہو کہ ہم نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا کی اور ملک عظیم بخش دیا۔
    مگر ان میں سے کوئی تواس پر ایمان لایاکوئی اس سے منہ موڑ گیا۔اور منہ موڑنے والوں کےلیے تو جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے۔
    جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے۔جب ان کے بدن کی کھال جل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کردیں گےتاکہ وہ خوب عذاب کا مزا چکھیں۔اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور اپنے فیصلوں کو عمل میں لانے کی حکمت کو خوب جانتا ہے۔
    اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو مان لیا اور نیک عمل کیے، ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔اور ان کو پاکیزہ بیویاں ملیں گی۔ اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں رکھیں گے۔
    مسلمانو! اللہ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ امانتیں اہل امانت کےسپرد کردو۔اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو۔ اللہ تم کو نہایت عمدہ نصیحت کرتا ہے۔اور یقیناً اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے۔

    آڈیو لنک
    فیس بک پر
    ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ کے مجلس پر موجود دروس کی فہرست
    [/FONT]
     
  2. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
     
  3. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا ۔ بہت عمدہ اقتباس ہے۔ ۱۳ کے ہندسے کو یہاں بھی بہت لوگ منحوس سمجھتے ہیں۔ شیخ احمد دیدات رحمہ اللہ بہت ذہین اور نکتہ سنج عالم تھے ۔ تاک تاک کر باطل عقائد پر وار کیا کرتے تھے۔ ایک جگہ کہتے ہیں : ’’ تیرہویں کال میرے لیے خوش قسمت ثابت ہوئی ! ‘‘
    ان کا یہ ایک جملہ کئی وعظوں پر بھاری ہے۔
    بعض لوگ بد شگونی کی طرح نیک شگون لینے کو بھی خلاف شریعت سمجھتے ہیں اللہ ہی ان کی جہالت اور ضد کا بندوبست کرے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ارشاد سہیل

    ارشاد سہیل -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 27, 2013
    پیغامات:
    8
    ماشا؛ اللہ بہث خوب
     
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اللہ ہم سب کو ان خرافات سے محفوظ رکھے اور اوروں کو بچانے کی توفیق دے ۔
     
  7. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا
    آمین یا رب العالمین
     
  8. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    بہت عمدہ شیئرنگ هے تیرہ تاریخ کو کوئ شادی نہیں کرتا پڑهے لکهے لوگ بهی ان وهم میں مبتلا هیں چاند گرهن هو گا تو جس عورت کو بچہ پیدا هونے والا هو اس کو سب ایک دوسرے کو فون کرکے کہتے هیں کوئ کام نہ کرنا بس لیٹ جاو ورنہ جو تم کام کر رهی هو تو بچے کے ساته بهی ویسا هی هوتا هے
    اس کا جواب شیخ عبدالرزاق صاحب میانچنوں والے کہتے هیں کہ اگر ایسا هوتا تو سب اهل حدیث گردن کٹے هوتے .کہتے هیں کہ هم نے لوگوں اس ٹائم پر اپنی عورتوں سے کرکے دکهایا هے پهر بهی کوی نہیں مانتا .
    واقعی اس توهم پرستی کا تعلق پڑهے لکهے هونے سے نہیں عقیدہ صیح هونے سے هے الحمدلله
    اللہ هم سب کو صیح دین کو سمجهنے کی توفیق دے اور همیں عمل کی توفیق دے آمین یارب العالمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں