امام ابوحنیفہ (رح) کی قانون ساز مجلس کی حقیقت ۔۔۔؟!

باذوق نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏جنوری 20, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اردو زبان میں صحیح مسلم کی ایک شرح علامہ غلام رسول سعیدی(دارالعلوم نعیمیہ) نے تحریر فرمائی ہے۔ جب علمائے دین نے اس شرح میں موجود غلطیوں کو عیاں کیا تو علامہ محترم کو ان غلطیوں پر معذرت کر کے اپنے اقوال سے رجوع ہونا پڑا۔ اس بات کا ثبوت علامہ غلام رسول سعیدی کے معتقدین کے مشہور فورم پر یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

    ایک اور فورم پر یہاں ، صحیح مسلم کی اسی شرح کے حوالے سے بحث کے دوران امام ابوحنیفہ(رحمة اللہ علیہ) کی "مفروضہ" چالیس رکنی فقہی کمیٹی کے نام گنائے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ :
    علمائے احناف عام طور پر یہ بیان کرتے چلے آ رہے ہیں کہ امام ابوحنیفہ(رحمة اللہ علیہ) نے فقہ کی تدوین کے لیے "چالیس" بڑے بڑے محدثین پر مشتمل ایک مجلس یعنی قانون ساز کمیٹی منتخب کی تھی۔ امام صاحب ان سے مشورہ لیتے تھے ، ہر قسم کا مسئلہ زیر بحث آتا تھا ، اگر مجلس کا کسی مسئلہ پر اتفاق ہو جاتا تو درج کر لیا جاتا ، عدم اتفاق کی صورت میں کئی کئی روز اس مسئلہ پر بحث ہوتی رہتی تھی۔ سن 121ھ سے امام صاحب کی وفات یعنی سن 150ھ تک یعنی تیس سال تک یہ کام ہوتا رہا۔
    مولانا شبلی نعمانی (سیرت النعمان) ، مولانا محمد یوسف بنوری (رسالہ بینات ، ربیع الاول 1385ھ) ، مولانا مودودی (خلافت و ملوکیت) ، مولانا احمد رضا شاہ بجنوری (مقدمہ انوارالباری شرح بخاری) وغیرہم نے خاص طور پر اس "40 رکنی قانون ساز کمیٹی" کا ذکر کیا ہے۔

    اپنی معروف تصنیف "سیرة النعمان" کے صفحہ 182 پر علامہ شبلی نعمانی نے لکھا ہے :
    "امام صاحب کے بیشمار شاگردوں میں سے ہم ان چالیس شخصوں کا مختصر تذکرہ لکھنا چاہتے تھے جو امام صاحب کے ساتھ تدوین فقہ میں شریک تھے ، لیکن افسوس ہے کہ ہم ان میں سے صرف چند شخصوں کا نام معلوم کر سکے۔"
    لگتا ہے کہ علامہ شبلی نعمانی کا افسوس علامہ غلام رسول سعیدی نے دور کر ڈالا اور چالیس عدد اسمائے گرامی پیش کر ڈالے !

    کس قدر افسوس کی بات ہے کہ محض ایک مخصوص فقہ کی برتری کو ثابت کرنے کے لیے لوگ قرآن کی آیت مقدسہ کو بھی فراموش کر ڈالتے ہیں جو کہتی ہے :
    الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا
    آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا۔
    ( سورة المآئدة : 5 ، آیت : 3 )

    اور یہی لوگ حدیثِ مبارکہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے جو کہتی ہے :
    میں نے تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں ۔ تم کبھی گمراہ نہ ہوگے جب تک تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے ، اور وہ ہیں ۔۔۔
    اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت ۔
    موطا مالک ، كتاب القدر ، باب : النهى عن القول، بالقدر ، حدیث : 1628

    قرآن اور حدیث ۔۔۔ ان ہی دو چیزوں پر دینِ اسلام کامل اور تمام ہوا۔ پس جو قرآن و حدیث میں ہے ، شریعت ہے۔ یہی دو چیزیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنی امت کو عمل کے قابل بتا کر دنیا سے تشریف لے گئے۔ آپ (ص) کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پاس یہی دو چیزیں عمل کے لیے تھیں۔ تابعین اور تبع تابعین کا عمل بھی انہی دو چیزوں پر رہا۔ کسی تیسری چیز کی انہیں ضرورت محسوس ہوئی اور نہ انہوں نے کوئی تیسری چیز ایجاد کی۔

    بہرحال ۔۔۔
    "40 رکنی قانون ساز کمیٹی" کی جو فہرست علامہ غلام رسول سعیدی صاحب نے پیش فرمائی ہے ۔۔۔۔
    اس فہرست میں موجود اراکینِ مجلس کی تاریخ ولادت ، حالات ، مشاغل ، وطن ، اور تاسیس مجلس کی تاریخ پر غور کر کے ، ایک معمولی سمجھ والا انسان بھی اس مجلس کی اصل حقیقت بخوبی جان سکتا ہے۔

    اس لڑی میں بفضل تعالیٰ اسی حقیقت کو ثابت کیا جائے گا ، ان شاءاللہ تعالیٰ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    امام ابوحنیفہ (رحمۃ اللہ علیہ) سے منسوب "چالیس رکنی قانون ساز مقننہ" کے اراکین :
    [​IMG]

    =====
    نوٹ : نام کے ساتھ قوسین میں وفات کا سن ھجری تاریخ میں درج کیا گیا ہے۔

    1. امام زفر (158)
    2. امام مالک بن مغول (159)
    3. امام داؤد طائی (160)
    4. امام مندل بن علی (168)
    5. امام نصر بن عبدالکریم (169)
    6. امام عمرو بن میمون (171)
    7. امام حبان بن علی (172)
    8. امام ابو عصمہ (173)
    9. امام زہیر بن معاویہ (173)
    10. امام قاسم بن معین (175)
    11. امام حماد بن الامام اعظم (176)
    12. امام ہیاج بن بسطام (177)
    13. امام شریک بن عبداللہ (178)
    14. امام عافیہ بن یزید (180)
    15. امام عبداللہ بن مبارک (181)
    16. امام ابو یوسف (182)
    17. امام محمد بن نوح (182)
    18. امام ہیشم بن بشیر السلمی (183)
    19. امام ابو سعید یحییٰ بن زکریا (184)
    20. امام فضیل بن عیاض (187)
    21. امام اسد بن عمرو (188)
    22. امام محمد بن الحسن (189)
    23. امام علی ابن سہر (189)
    24. امام یوسف بن خالد (189)
    25. امام عبداللہ بن ادریس (192)
    26. امام فضل بن موسیٰ (192)
    27. امام علی بن ظیبان (192)
    28. امام حفص بن غیاث (194)
    29. امام وکیع بن الجراح (197)
    30. امام ہشام بن یوسف (197)
    31. امام یحییٰ بن سعید القطان (198)
    32. امام شعیب بن اسحاق (198)
    33. امام ابو حفص بن عبدالرحمٰن (199)
    34. امام ابو مطیع بلخی (199)
    35. امام خالد بن سلیمان (199)
    36. امام عبدالحمید (203)
    37. امام حسن بن زیاد (204)
    38. امام ابو عاصم النبیل (212)
    39. امام مکی بن ابراہیم (215)
    40. امام حماد بن دلیل (215)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    امام زفر

    امام زفر (وفات:158ھ)

    تاریخ ابن خلکان (المعروف : وفيات الاعيان) میں لکھا ہے :
    ومولده سنة عشر ومائة وتوفي في شعبان سنة ثمان وخمسين ومائة
    امام زفر (رحمہ اللہ) 110ھ میں پیدا ہوئے اور شعبان 158ھ میں فوت ہوئے۔
    وفيات الاعيان ، جلد:3 ، صفحہ:5

    اس حساب سے قانون ساز کمیٹی کے آغاز کے وقت (121ھ) ان کی عمر صرف دس گیارہ سال بنتی ہے۔ اتنی کم سنی میں محدث کبیر بن کر تحقیق مسائل فقیہہ کا کام شروع کرنا بالکل خلافِ عقل ہے۔

    مجموع فتاوى ابن تيمية میں لکھا گیا ہے :
    يروى عن أبي حنيفة، أنه قال‏:‏ لا تأخذوا بمقاييس زُفَر، فإنكم إن أخذتم بمقاييسه حرمتم الحلال وحللتم الحرام
    حضرت امام ابو حنیفہ (رحمہ اللہ) نے فرمایا کہ امام زفر (رحمہ اللہ) کے قیاسات کو مت پکڑو ، کیونکہ اگر تم نے امام زفر کے قیاسات کو پکڑ لیا (اپنا لیا) تو حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر بیٹھو گے۔
    مجموع فتاوى شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله ، جلد:4 ، صفحہ:15

    جب امام زفر (رحمہ اللہ) کے متعلق خود امام ابوحنیفہ (رحمہ اللہ) ایسا خیال ظاہر فرما سکتے ہیں تو قانون ساز کمیٹی میں ان کی شمولیت کے کیا معنی ؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    امام داؤد طائی

    امام داؤد طائی (وفات:160ھ)

    تھذیب التھذیب میں حافظ ابن حجر العسقلانی لکھتے ہیں :
    امام داؤد طائی (رحمہ اللہ) 160ھ میں فوت ہوئے۔
    تھذیب التھذیب ، جلد:3 ، صفحہ:120

    تاریخ ابن خلکان (المعروف : وفيات الاعيان) میں لکھا ہے :
    امام داؤد طائی (رحمہ اللہ) کچھ عرصہ علم و فقہ میں مشغول رہنے کے بعد عزلت و تفرد اور خلوت اختیار کر کے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں دن گزارنے لگ گئے اور امام ابو حنیفہ (رحمہ اللہ) کے پاس آیا کرتے تھے اور بعد میں اپنی کتابوں کو دریا برد کر کے بالکل گوشہ نشینی میں ہو کر عبادتِ الٰہی میں مصروف رہے۔
    وفيات الاعيان ، جلد:2 ، صفحہ:151

    صرف امام ابو حنیفہ (رحمہ اللہ) کے پاس آنے جانے سے قانون ساز کمیٹی میں شرکت کو کیسے ثابت کیا جا سکتا ہے؟
    اور پھر ایسا گوشہ نشین آدمی عرصہ دراز تک استنباط اور احکامِ شرعیہ کا کام کیسے سرانجام دے سکتا ہے؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں