37- بَاب فِي إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ ۔بنجر زمینوں کوآباد کرنے کابیان

اُم تیمیہ نے 'نقطۂ نظر' میں ‏جون 15, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    37- بَاب فِي إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ


    ۳۷-باب: بنجر زمینوں کو آباد کرنے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3073- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ، وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ > ۔
    * تخريج: ت/الأحکام ۳۸ (۱۳۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۴۳، ۴۴۶۳)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۲۴ (۲۶) (صحیح)
    [/font]
    ۳۰۷۳- سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اسی کا ہے (وہی اس کا مالک ہو گا) کسی اور ظالم شخص کی رگ کا حق نہیں ہے‘‘ ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی کوئی ظالم اس کی آباد اور قابل کاشت بنائی ہوئی زمین کو چھین نہیں سکتا ۔
    [/font]
     
  2. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3074- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ- عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ > وَذَكَرَ مِثْلَهُ.
    قَالَ: فَلَقَدْ خَبَّرَنِي الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ غَرَسَ أَحَدُهُمَا نَخْلا فِي أَرْضِ الآخَرِ، فَقَضَى لِصَاحِبِ الأَرْضِ بِأَرْضِهِ، وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ أَنْ يُخْرِجَ نَخْلَهُ مِنْهَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا وَإِنَّهَا لَتُضْرَبُ أُصُولُهَا بِالْفُؤُوسِ، وَإِنَّهَا لَنَخْلٌ عُمٌّ حَتَّى أُخْرِجَتْ مِنْهَا۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۳) (حسن )


    (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ یہ روایت مرسل ہے)

    ۳۰۷۴- عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ زمین اسی کی ہے‘‘۔
    پھر راوی نے اس کے مثل ذکر کیا، راوی کہتے ہیں :جس نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی اسی نے یہ بھی ذکر کیا کہ دوشخص اپنا جھگڑا رسول اللہﷺ کے پاس لے کر گئے ایک نے دوسرے کی زمین میں کھجور کے درخت لگارکھے تھے، تورسول اللہ ﷺ نے زمین کو اس کی زمین دلا دی، اور درخت والے کو حکم دیا کہ تم اپنے درخت اکھاڑ لے جاؤ میں نے دیکھا کہ ان درختوں کی جڑیں کلہاڑیوں سے کا ٹی گئیں اور وہ زمین سے نکالی گئیں، حا لانکہ وہ لمبے اورگنجان پو رے پورے درخت ہو گئے تھے ۔
    [/font]
     
  3. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3075- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ -بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ- إِلا أَنَّهُ قَالَ عِنْدَ قَوْلِهِ مَكَانَ الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم، وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهُ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: فَأَنَا رَأَيْتُ الرَّجُلَ يَضْرِبُ فِي أُصُولِ النَّخْلِ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۰۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۳) (حسن)

    (حدیث نمبر:۳۰۷۳سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ یہ حدیث مرسل ہے)

    ۳۰۷۵- ابن اسحاق اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں،مگراس میں’’الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا‘‘کی جگہ یوں ہے، رسول اللہﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص نے کہا : میرا گمان غالب یہ ہے کہ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رہے ہوں گے کہ میں نے اس آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے درختوں کی جڑیں کا ٹ رہا ہے۔
    [/font]
     
  4. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الآمُلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى أَنَّ الأَرْضَ أَرْضُ اللَّهِ، وَالْعِبَادَ عِبَادُ اللَّهِ، وَمَنْ أَحْيَا مَوَاتًا فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، جَائَنَا بِهَذَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ الَّذِينَ جَائُوا بِالصَّلَوَاتِ عَنْهُ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۳۷) (صحیح الإسناد)

    ۳۰۷۶- عروہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ( فیصلہ ) فرمایا ہے کہ زمین اللہ کی ہے اور بندے بھی سب اللہ کے بندے ہیں اور جو شخص کسی بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اس زمین کا زیادہ حق دار ہے، یہ حدیث ہم سے نبی اکرم ﷺ کے واسطہ سے ان لوگوں نے بیان کی ہے جنہوں نے آپ سے صلاۃ کی روایت کی ہے۔
    [/font]
     
  5. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3077- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى أَرْضٍ فَهِيَ لَهُ >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۲، ۲۱) (ضعیف)


    (حسن بصری اور قتادہ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں )

    ۳۰۷۷- سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کسی بنجر زمین پر دیوار کھڑی کرے تو وہی اس زمین کا حق دار ہے‘‘۔
    [/font]
     
  6. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3078- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، قَالَ هِشَامٌ: الْعِرْقُ الظَّالِمُ أَنْ يَغْرِسَ الرَّجُلُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ فَيَسْتَحِقَّهَا بِذَلِكَ، قَالَ مَالِكٌ: وَالْعِرْقُ الظَّالِمُ كُلُّ مَا أُخِذَ وَاحْتُفِرَ وَغُرِسَ بِغَيْرِ حَقٍّ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم (۳۰۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۳) (صحیح)


    ۳۰۷۸- مالک نے خبردی کہ ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ ظالم رگ سے مرا د یہ ہے کہ ایک شخص کسی غیر کی زمین میں درخت لگائے اور پھر اس زمین پر اپنا حق جتائے۔
    امام مالک کہتے ہیں :ظالم رگ ہر وہ زمین ہے جو ناحق لے لی جائے یا اس میںگڈھا کھود لیا جائے یا درخت لگا لیا جائے۔
    [/font]
     
  7. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3079- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنِ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ -يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ- عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ تَبُوكَ، فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأَصْحَابِهِ: < اخْرُصُوا > فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ: <أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا > فَأَتَيْنَا تَبُوكَ، فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدَةً، وَكَتَبَ لَهُ -يَعْنِي بِبَحْرِهِ- قَالَ: فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ: < كَمْ كَانَ [فِي] حَدِيقَتِكِ؟ > قَالَتْ: عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: <إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ >۔
    * تخريج: خ/الزکاۃ ۵۴ (۱۴۸۱)، والجزیۃ ۲ (۳۱۶۱)، م/الحج ۹۳ (۱۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۹۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۲۴) (صحیح)

    ۳۰۷۹- ابو حمیدسا عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تبو ک( جہاد کے لئے) چلا، جب آپ وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت کو اس کے باغ میں دیکھا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے کہا: ’’تخمینہ لگائو (کہ باغ میں کتنے پھل ہو ں گے)‘‘، رسول اللہ ﷺ نے دس وسق ۱؎کا تخمینہ لگایا، پھر آپ ﷺ نے عور ت سے کہا: ’’آپ اس سے جوپھل نکلے اس کو ناپ لینا‘‘، پھر ہم تبو ک آئے تو ایلہ ۲؎کے با د شا ہ نے آپ ﷺ کے پاس سفید رنگ کا ایک خچرتحفہ میں بھیجا آپ نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی اور اسے (جز یہ کی شرط پر) اپنے ملک میں رہنے کی سند ( دستا ویز ) لکھ دی، پھر جب ہم لو ٹ کروادی قری میں آئے تو آپ ﷺ نے اس عورت سے پوچھا : ’’تیرے با غ میں کتنا پھل ہوا؟‘‘، اس نے کہا: دس وسق، رسول اللہ ﷺ نے دس وسق ہی کاتخمینہ لگایا تھا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:’’ میں جلد ہی مدینہ کے لئے نکلنے والا ہوں تو تم میں سے جو جلد چلنا چاہے میرے سا تھ چلے‘‘ ۳؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : ایک وسق ساٹھ صاع کاہوتا ہے اور ایک صاع پانچ رطل(تقریباً ڈھائی کلو) کا۔

    وضاحت۲؎ : شام کی ایک آبادی کانام ہے۔

    وضاحت۳؎ : باب سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ : آپ ﷺ نے باغ پر اس عورت کی ملکیت برقرار رکھی اس لئے کہ اس نے اس زمین کو آباد کیا تھا، اور جو کسی بنجرزمین کو آباد کر ے وہی اس کا حقدارہے۔
    [/font]
     
  8. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3080- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ،حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ كُلْثُومٍ، عَنْ زَيْنَبَ أَنَّهَا كَانَتْ تَفْلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعِنْدَهُ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَنِسَائٌ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ، وَهُنَّ يَشْتَكِينَ مَنَازِلَهُنَّ أَنَّهَا تَضِيقُ عَلَيْهِنَّ وَيُخْرَجْنَ مِنْهَا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ تُوَرَّثَ دُورَ الْمُهَاجِرِينَ النِّسَاءُ، فَمَاتَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوُرِّثَتْهُ امْرَأَتُهُ دَارًا بِالْمَدِينَةِ۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۸۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۳) (صحیح الإسناد)

    ۳۰۸۰- زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ رسول اللہﷺ کے سر مبارک سے جوئیں نکال رہی تھیں، اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیو ی اور کچھ دوسرے مہاجرین کی عورتیں آپ کے پاس بیٹھیں تھیں اور اپنے گھروں کی شکایت کر رہی تھیں کہ ان کے گھران پر تنگ ہوجاتے ہیں، وہ گھروں سے نکال دی جا تی ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ مہاجرین کی عورتیں ان کے مرنے پر ان کے گھروں کی وا رث بنا دی جائیں،تو جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی عورت مدینہ میں ایک گھر کی وارث ہوئی (شاید یہ حکم مہاجرین کے ساتھ خا ص ہو) ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : مہاجرعورتیں پردیس میں تھیں اور جب ان کے شوہر کے ورثاء شوہرکے گھرسے ان کو نکال دیتے تھے تو ان کو پردیس میں سخت پریشانیوں کا سامنا ہوتا تھااس لئے گھروں کو ان کے لئے الاٹ کر دیا گیا یہ ان کے لئے خاص حکم تھا، تمام حالات میں گھروں میں بھی حسب حصص ترکہ تقسیم ہوگا، اور باب سے تعلق یہ ہے کہ ان کے شوہروں نے خالی جگہوں پر ہی یہ گھربنائے تھے اس لئے ان کے لئے یہ گھربطورمردہ زمین کو زندہ کرنے کے حق کے ہوگئے تھے۔
    [/font]
     
  9. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    38- بَاب مَا جَاءَ فِي الدُّخُولِ فِي أَرْضِ الْخَرَاجِ


    ۳۸-باب: خرا ج کی زمین میں رہنے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3081- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ عِيسَى -يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُعَاذٍ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عَقَدَ الْجِزْيَةَ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ بَرِءَ مِمَّا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۲) (ضعیف الإسناد)[/font]

    (اس کے راوی ''محمد بن عیسیٰ'' سیٔ الحفظ ہیں)

    ۳۰۸۱- معا ذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس نے اپنی گر دن میں جز یہ کا قلا دہ ڈالا ( یعنی اپنے اوپر جزیہ مقرر کرا یا ) تو وہ رسول اللہ ﷺ کے طریقے سے بر ی ہوگیا ( یعنی اس نے اچھا نہ کیا)۔
    [/font]
     
  10. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3082- حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ابْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي شَبِيبُ بْنُ نُعَيْمٍ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِجِزْيَتِهَا فَقَدِ اسْتَقَالَ هِجْرَتَهُ، وَمَنْ نَزَعَ صَغَارَ كَافِرٍ مِنْ عُنُقِهِ فَجَعَلَهُ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ وَلَّى الإِسْلامَ ظَهْرَهُ >، قَالَ: فَسَمِعَ مِنِّي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ لِي: أَشُبَيْبٌ حَدَّثَكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِذَا قَدِمْتَ فَسَلْهُ فَلْيَكْتُبْ إِلَيَّ بِالْحَدِيثِ، قَالَ: فَكَتَبَهُ لَهُ، فَلَمَّا قَدِمْتُ سَأَلَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ الْقِرْطَاسَ، فَأَعْطَيْتُهُ، فَلَمَّا قَرَأَهُ تَرَكَ مَا فِي يَدِهِ مِنَ الأَرْضِينَ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ.
    قَالَ أَبو دَاود: هَذَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الْيَزَنِيُّ، لَيْسَ هُوَ صَاحِبَ شُعْبَةَ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۹) (ضعیف الإسناد)

    (اس کے راوی ''سنان بن قیس'' لیّن الحدیث ہیں،نیز اس میں بقیہ بھی ہیں جو متکلم فیہ ہیں)

    ۳۰۸۲- ابوالدردا ء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : '' جس نے جز یہ والی زمین خر ید لی تو اس نے (گویا) اپنی ہجرت فسخ کر دی اور جس نے کسی کافر کی ذلت ( یعنی جز یہ کو) اس کے گلے سے اتا ر کر اپنے گلے میں ڈال لیا (یعنی جز یے کی زمین خرید لے کر زراعت کرنے لگا اور جز یہ دینا قبول کر لیا) تو اس نے اسلام کوپس پشت ڈل دیا''۔

    ( اس حدیث کے راوی سنان) کہتے ہیں: خالد بن معدان نے یہ حدیث مجھ سے سنی تو انہوں نے کہا: کیا شبیب نے تم سے یہ حدیث بیان کی ہے ؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب تم شبیب کے پاس جائو تو ان سے کہو کہ وہ یہ حدیث مجھ کو لکھ بھیجیں ۔

    سنان کہتے ہیں:( میں نے ان سے کہا) تو شبیب نے یہ حدیث خا لد کے لئے لکھ کر ( مجھ کو ) دی، پھر جب میں خالد بن معدان کے پاس آیا تو انہوں نے قرطاس (کاغذ) مانگا میں نے ان کودے دیا، جب انہوں نے اسے پڑھا، تو ان کے پاس جتنی خراج کی زمینیں تھیں سب چھوڑدیں ۔

    ابو داودکہتے ہیں:یہ یزید بن خمیر یز نی ہیں، شعبہ کے شا گر د نہیں ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : یہ حکم غا لبا ً ابتداء اسلام میں تھا یا پھر یہ تہدید ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ صر ف کاشتکا ر بن کر رہ جائے اور جہاد کو بھول جائے۔
    [/font]
     
  11. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    39- بَاب فِي الأَرْضِ يَحْمِيهَا الإِمَامُ أَوِ الرَّجُلُ


    ۳۹-باب: امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی ) اپنے لیے گھیرلے توکیسا ہے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3083- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <لاحِمَى إِلا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ >.
    قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حَمَى النَّقِيعَ۔
    * تخريج: خ/المساقاۃ ۱۱ (۲۳۷۰)، الجہاد ۱۴۶ (۳۰۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۷، ۳۸، ۷۱، ۷۳) (صحیح)
    [/font]
    ۳۰۸۳- صعب بن جثا مہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لئے چراگا ہ نہیں ہے'' ۔
    ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نقیع(ایک جگہ کا نام ہے) کو حمی (چراگاہ) بنایا ۔
    [/font]
     
  12. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3084- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ حَمَى النَّقِيعَ، وَقَالَ: < لا حِمَى إِلا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ >۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۱) (حسن)

    ۳۰۸۴- صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نقیع کو چرا گاہ بنایا، اور فرمایا : '' اللہ کے سوا کسی اور کے لئے چراگاہ نہیں ہے'' ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی حکومت کے مویشی جیسے جہادسے یازکاۃ میں حاصل ہونے والے جانوروں کے لیے چراگاہ کو خاص کرنا جائز ہے ، اورعام آدمی کسی جگہ یا چشمہ وغیرہ کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے روک لے تویہ صحیح نہیں ہے ، یہ حکم ایسی زمینوں کا ہے جوکسی خاص آدمی کی ملکیت اور قبضے میں نہیں ہے ۔
    [/font]
     
  13. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    40- بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ


    ۴۰-باب: دفینہ کے حکم کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3085- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ >۔
    * تخريج: خ/الزکاۃ ۶۶ (۱۴۹۹)، والمساقاۃ ۳ (۲۳۵۵)، والدیات ۲۸ (۶۹۱۲)، ۲۹ (۶۹۱۳)، م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، ت/الأحکام ۳۷ (۱۳۷۷)، ن/الزکاۃ ۲۸ (۲۴۹۴)، ق/الأحکام ۴ (۲۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۸، ۱۵۱۴۷)، وقد أخرجہ: ط/العقول ۱۸ (۱۲)، حم (۲/۲۲۸، ۲۲۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۸۵، ۳۱۹، ۳۸۲، ۳۸۶، ۴۰۶، ۴۱۱، ۴۱۴، ۴۵۴، ۴۵۶، ۴۶۷، ۴۷۵، ۴۸۲، ۴۹۲، ۴۹۵، ۴۹۹، ۵۰۱، ۵۰۷)، دي/الزکاۃ ۳۰ (۱۷۱۰)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (۴۵۹۳) (صحیح)[/font]

    ۳۰۸۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : '' دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ ) ہے'' ۱ ؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے با قی چار حصے پانے والے کے ہیں۔
    [/font]
     
  14. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3086- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ۱؎ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: الرِّكَازُ: الْكَنْزُ الْعَادِيُّ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۵۵) (صحیح)


    ۳۰۸۶- حسن بصری کہتے ہیں کہ رکاز سے مرا د جاہلی دور کا مدفون خز انہ ہے ۲؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : بعض نسخوں میں ''یحییٰ بن معین'' ہے، مزی نے تحفۃ الاشراف میں ''ابن معین'' ہی لکھاہے)

    وضاحت ۲؎ : حسن بصری نے رکاز کی تعریف (الکنز العادی )سے کی ، یعنی زمانہ جاہلیت میں دفن کیا گیا خزانہ ، اورہر پرانی چیز کو عادی ''عاد''سے منسوب کر کے کہتے ہیں، گرچہ عاد کا عہد نہ ملا ہو، حسن بصری کی یہ تفسیر لؤلؤئی کے سنن ابی داود کے نسخے میں نہیں ہے ، امام مزی نے اسے تحفۃ الأشراف میں ابن داسہ کی روایت سے ذکرکیا ہے ۔
    [/font]
     
  15. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3087- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا قَالَتْ: ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا، حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ -يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ- فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ: خُذْ صَدَقَتَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: <هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ؟ > قَالَ: لا، فَقَالَ [لَهُ] رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا >۔
    * تخريج: ق/الأحکام ۳ (۲۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۰) (ضعیف)

    (اس کی راویہ ''قریبہ'' لین الحدیث ہیں)

    ۳۰۸۷- ضبا عۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہا شم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: مقدا د اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چو ہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے ( وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکا لے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقدا د ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو پو ر واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:''کیا تم نے سو راخ کا قصدکیا تھا''، انہوں نے کہا:نہیں،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تمہیں اس مال میں بر کت عطا فرمائے''۔

    وضاحت ۱؎ : مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کانام ہے۔
    [/font]
     
  16. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    41- بَاب نَبْشِ الْقُبُورِ الْعَادِيَّةِ يَكُونُ فِيهَا الْمَالُ


    ۴۱-باب: مدفون مال کے لئے پرانی قبروں کی کھدائی کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3088- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ بُجَيْرِ بْنِ أَبِي بُجَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ -حِينَ خَرَجْنَا مَعَهُ إِلَى الطَّائِفِ فَمَرَرْنَا بِقَبْرٍ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < هَذَا قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ، وَكَانَ بِهَذَا الْحَرَمِ يَدْفَعُ عَنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ أَصَابَتْهُ النِّقْمَةُ الَّتِي أَصَابَتْ قَوْمَهُ بِهَذَا الْمَكَانِ، فَدُفِنَ فِيهِ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ دُفِنَ مَعَهُ غُصْنٌ مِنْ ذَهَبٍ إِنْ أَنْتُمْ نَبَشْتُمْ عَنْهُ أَصَبْتُمُوهُ مَعَهُ > فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ، فَاسْتَخْرَجُوا الْغُصْنَ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰۷) (ضعیف)[/font]

    (اس کے راوی ''بجیر''مجہول ہیں)

    ۳۰۸۸- عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ طائف کی طرف نکلے تو راستے میں ہمارا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا، رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا: ''یہ ابو رغال ۱؎ کی قبر ہے عذاب سے بچے رہنے کے خیال سے حرم میں رہتا تھا ۲؎ لیکن جب ( ایک مدّ ت کے بعد) وہ ( حدود حرم سے) با ہر نکلا تو وہ بھی اسی عذاب سے دو چار ہوا جس سے اس کی قوم اسی جگہ دو چار ہو چکی تھی ( یعنی زلز لہ کا شکا ر ہوا ) وہ اسی جگہ دفن کیا گیا، اور اس کی نشانی یہ تھی کہ اس کے ساتھ سونے کی ایک ٹہنی گا ڑ دی گئی تھی، اگر تم قبر کو کھودو تو اس کو پا لو گے''، یہ سن کر لوگ دو ڑ کر قبر پر گئے اور کھو د کر ٹہنی (سونے کی سلاخ ) نکال لی۔

    وضاحت ۱ ؎ : قوم ثمود کے ایک شخص کانام تھا جوثقیف کا جد اعلیٰ تھا۔

    وضاحت ۲؎ : کیونکہ حرم میں عذاب نازل نہیں ہوگا۔
    [/font]
     
  17. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    { 15- كِتَاب الْجَنَائِزِ }


    ۱۵-کتاب: جنازہ کے احکام ومسائل


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    1- بَاب الأَمْرَاضِ الْمُكَفِّرَةِ لِلذُّنُوبِ
    [/font]

    ۱-باب: گنا ہوں کے لئے کفا رہ بننے والی بیماریوں کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3089- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَنْظُورٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ عَامِرٍ الرَّامِ أَخِي الْخُضِرِ -قَالَ أَبو دَاود: قَالَ النُّفَيْلِيُّ: هُوَ الْخُضْرُ وَلَكِنْ كَذَا قَالَ- قَالَ: إِنِّي لَبِبِلادِنَا إِذْ رُفِعَتْ لَنَا رَايَاتٌ وَأَلْوِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا لِوَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَتَحْتَ شَجَرَةٍ قَدْ بُسِطَ لَهُ كِسَائٌ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَيْهِ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الأَسْقَامَ، فَقَالَ: <إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ، وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ، وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ كَانَ كَالْبَعِيرِ عَقَلَهُ أَهْلُهُ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ > فَقَالَ رَجُلٌ مِمَّنْ حَوْلَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا الأَسْقَامُ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < قُمْ عَنَّا فَلَسْتَ مِنَّا > فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَائٌ وَفِي يَدِهِ شَيْئٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لَمَّا رَأَيْتُكَ أَقْبَلْتُ إِلَيْكَ فَمَرَرْتُ بِغَيْضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ، فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي، فَجَائَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي، فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ، فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ مَعَهُنَّ، فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي فَهُنَّ أُولاءِ مَعِي، قَالَ: < ضَعْهُنَّ عَنْكَ > فَوَضَعْتُهُنَّ، وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلا لُزُومَهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأَصْحَابِهِ: <أَتَعْجَبُونَ لِرُحْمِ أُمِّ الأَفْرَاخِ فِرَاخَهَا؟ > قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ [صلی اللہ علیہ وسلم]، قَالَ: < فَوَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الأَفْرَاخِ بِفِرَاخِهَا، ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ > فَرَجَعَ بِهِنَّ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۶) (ضعیف)
    [/font]
    (اس کے راوی’’ ابو منظور شامی ‘‘ مجہول ہیں )

    ۳۰۸۹- خُضْر کے تیر اندازبھائی عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ملک میں تھا کہ یکا یک ہمارے لئے جھنڈے اور پرچم لہرائے گئے تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا پرچم ہے، تو میں آپ کے پاس آیا، آپ ﷺ ایک درخت کے نیچے ایک کمبل پر جو آپ کے لئے بچھایا گیا تھا تشریف فرما تھے، اور آپ ﷺ کے ارد گرد آپ کے اصحاب اکٹھا تھے، میں بھی جا کر انہیں میں بیٹھ گیا ۱؎ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے بیماریوں کا ذکر فرمایا: ’’ جب مومن بیمار پڑتا ہے پھر اللہ تعالی اس کو اس کی بیماری سے عافیت بخشتا ہے تو وہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہے اور آئندہ کے لئے نصیحت، اور جب منافق بیمار پڑتا ہے پھر اسے عافیت دے دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کے مانند ہے جسے اس کے مالک نے باندھ رکھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا ہو، اسے یہ نہیں معلوم کہ اسے کس لئے باندھا گیا اور کیوں چھوڑ دیاگیا‘‘ ۔

    آپ ﷺ کے ارد گرد موجود لوگوں میں سے ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! بیماریاں کیا ہیں؟ اللہ کی قسم میں کبھی بیمار نہیں ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو اٹھ جا، تو ہم میں سے نہیں ہے ‘‘ ۲؎ ۔

    عامر کہتے ہیں: ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک کمبل پوش شخص آیا جس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر کمبل لپیٹے ہوئے تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آنکلا، راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ دیکھا اور وہاں چڑیا کے بچوں کی آواز سنی تو انہیں پکڑ کر اپنے کمبل میں رکھ لیا، اتنے میں ان بچوں کی ماں آگئی، اور وہ میرے سر پر منڈلانے لگی، میں نے اس کے لئے ان بچوں سے کمبل ہٹا دیا تو وہ بھی ان بچوں پر آگری، میں نے ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ لیا، اور وہ سب میرے ساتھ ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ ان کو یہاں رکھو‘‘، میں نے انہیں رکھ دیا، لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا، تب رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ’’کیا تم اس چڑیا کے اپنے بچوں کے ساتھ محبت کرنے پر تعجب کرتے ہو؟‘‘، صحابہ نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، اللہ تعالی اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت رکھتا ہے جتنی یہ چڑیا اپنے بچوں سے رکھتی ہے، تم انہیں ان کی ماں کے ساتھ لے جائو اور وہیں چھوڑ آئو جہاں سے انہیں لائے ہو‘‘، تو وہ شخص انہیں واپس چھوڑ آیا ۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی میں بھی ان کے حلقے میں شریک ہو گیا، تاکہ آپ ﷺ کا وعظ اور آپ ﷺ کی نصیحت سنو ں اور دیکھوں کہ آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں۔

    وضاحت۲؎ :آپ ﷺ نے یہ تہدیدا فرمایا، یعنی مومن پر کوئی نہ کوئی مصیبت ضرور آتی ہے، تاکہ آخرت میں اس کے گناہوں کا کفارہ ہو، اس کے بر خلاف کافروں کو اکثر دنیا میں راحت رہتی ہے، تاکہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رہے، جو کچھ انہیں ملنا ہے دنیا ہی میں مل جائے۔
    [/font]
     
  18. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3090- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ أَبو دَاود: قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ: السَّلَمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابْتَلاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ >.
    قَالَ أَبو دَاود: زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ: < ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ >، ثُمَّ اتَّفَقَا: < حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۲) (صحیح)

    (شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ اس کے اندر ’’ محمد بن خالد‘‘ اور ان کے والد ’’خالد سلمی‘‘ دونوں مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: ’’الصحیحہ للألبانی ‘‘نمبر: ۲۵۹۹)

    ۳۰۹۰- خالد سلمی اپنے والد سے (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے) روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا: ’’ جب بندے کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی ایسا رتبہ مل جا تا ہے جس تک وہ اپنے عمل کے ذریعہ نہیں پہنچ پا تا تو اللہ تعالی اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے ذریعہ اسے آزما تا ہے، پھر اللہ تعالی اسے صبر کی تو فیق دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ بندہ اس مقام کو جاپہنچتا ہے جو اسے اللہ کی طرف سے ملاتھا‘‘۔
    [/font]
     
  19. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    2- بَاب إِذَا كَانَ الرَّجُلُ يَعْمَلُ عَمَلا صَالِحًا فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ


    ۲-باب: جب کوئی شخص کوئی نیک عمل (پابندی سے) کررہا ہوپھرکوئی مرض یا سفر اسے مشغول کردے اور وہ اسے نہ کرسکے تو کیا اسے اس عمل کا ثواب ملے گا؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3091- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلا مَرَّتَيْنِ يَقُولُ: < إِذَا كَانَ الْعَبْدُ يَعْمَلُ عَمَلا صَالِحًا فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ كُتِبَ لَهُ كَصَالِحِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ مُقِيمٌ >۔
    * تخريج: خ/الجھاد ۱۳۴(۲۹۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۰، ۴۱۸) (حسن)[/font]

    ۳۰۹۱- ابو مو سی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کوایک یا دو بار ہی نہیں بلکہ متعدد با ر یہ کہتے ہوئے سنا: ''جب بند ہ کوئی نیک عمل (پابندی سے) کررہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کردے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کرسکے، تو بھی اس کے لئے اتنا ہی ثواب لکھا جا تا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پراس کے لئے لکھا جاتا تھا''۔
    [/font]
     
  20. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    3- بَاب عِيَادَةِ النِّسَاءِ


    ۳-باب: عو رتوں کی عیادت (بیمارپرسی) کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]3092- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلاءِ قَالَتْ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا مَرِيضَةٌ، فَقَالَ: < أَبْشِرِي يَا أُمَّ الْعَلاءِ، فَإِنَّ مَرَضَ الْمُسْلِمِ يُذْهِبُ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ كَمَا تُذْهِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۹) (صحیح)
    [/font]
    ۳۰۹۲- ام العلا ء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے جب میں بیمار تھی تو میری عیادت کی،آپ نے فرمایا: ''خوش ہوجاؤ اے ام العلا ء !بے شک بیماری کے ذریعہ اللہ تعالی مسلمان بندے کے گنا ہوں کو ایسے ہی دو ر کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے''۔
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں