27- بَاب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِحَرِيمِهِ ۔ حدیث‌نمبر 4456۔

اُم تیمیہ نے 'نقطۂ نظر' میں ‏جولائی 10, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    3- بَاب الإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ


    ۳-باب: امام (حاکم) خون معاف کر دینے کا حکم دے تو کیسا ہے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4496- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ أُصِيبَ بِقَتْلٍ أَوْ خَبْلٍ فَإِنَّهُ يَخْتَارُ إِحْدَى ثَلاثٍ: إِمَّا أَنْ يَقْتَصَّ، وَإِمَّا أَنْ يَعْفُوَ، وَإِمَّا أَنْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ، فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ، وَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ >۔
    * تخريج: ق/الدیات ۳ (۲۶۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۳۱)، دي/الدیات ۱ (۲۳۹۶) (ضعیف)
    [/font]
    ۴۴۹۶- ابو شریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جس شخص کو (اپنے کسی رشتہ دار کے) قتل ہونے، یا زخمی ہونے کی تکلیف پہنچی ہو اسے تین میں سے ایک چیز کا اختیار ہوگا : یا تو قصاص لے لے، یا معاف کر دے، یا دیت لے لے ، اگر وہ ان کے علاوہ کوئی چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لو ، اور جس نے ان ( اختیارات) میں زیادتی کی تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے''۔
    [/font]
     
  2. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4497- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ رُفِعَ إِلَيْهِ شَيْئٌ فِيهِ قِصَاصٌ إِلا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ۔
    * تخريج: ن/القسامۃ ۲۳ (۴۷۸۷، ۴۷۸۸)، ق/الدیات ۳۵ (۲۶۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۱۳، ۲۵۲) (صحیح)


    ۴۴۹۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی نبی اکرمﷺ کے پاس کوئی ایسا مقدمہ لایا جاتا جس میں قصاص لازم ہوتا تو میں نے آپ کو یہی دیکھا کہ(پہلے )آپ اس میں معاف کر دینے کا حکم دیتے ۔
    [/font]
     
  3. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4498- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قُتِلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلْوَلِيِّ: < أَمَا إِنَّهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ > قَالَ: فَخَلَّى سَبِيلَهُ، قَالَ: وَكَانَ مَكْتُوفًا بِنِسْعَةٍ، فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ، فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ۔
    * تخريج: ت/الدیات ۱۳ (۱۴۰۷)، ن/القسامۃ ۳ (۴۷۲۶)، ق/الدیات ۳۴ (۲۶۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۷) (صحیح)

    ۴۴۹۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے زمانے میں ایک شخص قتلکر دیا گیا تو یہ مقدمہ نبی اکرمﷺ کی عدالت میں پیش کیا گیا،آپ نے اس (قاتل ) کو مقتول کے وارث کے حوالے کر دیا، قاتل کہنے لگا: اللہ کے رسول!اللہ کی قسم! میرا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہ تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے وارث سے فرمایا:'' سنو! اگر یہ سچا ہے اور تم نے اسے قتل کر دیا، تو تم جہنم میں جائو گے'' ، یہ سن کر اس نے قاتل کو چھوڑ دیا، اس کے دونوں ہاتھ ایک تسمے سے بندھے ہوئے تھے ، وہ اپنا تسمہ گھسیٹتا ہوا نکلا، تو اس کا نام ذوالنسعۃ یعنی تسمہ والا پڑگیا۔
    [/font]
     
  4. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4499- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ جِيئَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ، قَالَ: فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ: < أَتَعْفُو >؟ قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَتَقْتُلُ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < اذْهَبْ بِهِ > فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: < أَتَعْفُو؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أَفَتَقْتُلُ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < اذْهَبْ بِهِ >، فَلَمَّا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ: < أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ > قَالَ: فَعَفَا عَنْهُ، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ ۔
    * تخريج: م/القسامۃ ۱۰ (۱۶۸۰)، ن/القسامۃ ۳ (۴۷۲۸)، القضاء ۲۵ (۵۴۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۹)، وقد أخرجہ: دي/الدیات ۸ (۲۴۰۴) (صحیح)


    ۴۴۹۹- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس تھا کہ اتنے میں ایک قاتل لا یا گیا، اس کی گردن میں تسمہ تھا آپ نے مقتول کے وارث کو بلوایا، اور اس سے پوچھا: ''کیا تم معاف کرو گے؟''، اس نے کہا : نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تو کیا دیت لوگے؟''، اس نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تو کیا تم قتل کروگے؟''، اس نے کہا: ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''اچھا لے جائو اسے''، چنانچہ جب وہ ( اسے لے کر) چلا تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:'' کیا تم اسے معاف کرو گے؟''، اس نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم دیت لوگے؟''، اس نے کہا : نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم قتل کرو گے؟''، اس نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اسے لے جائو''، چو تھی بار میں آپ ﷺ نے فرمایا:'' سنو! اگر تم اسے معاف کردو گے تو یہ اپنا اور مقتول دونوں کا گناہ اپنے سر پر اٹھائے گا''، یہ سن کر اس نے اسے معاف کر دیا۔

    وائل کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھا وہ اپنے گلے میں پڑا تسمہ گھسیٹ رہا تھا۔
    [/font]
     
  5. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4500- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۹)


    ۴۵۰۰- اس سند سے بھی علقمہ بن وائل سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے ۔
    [/font]
     
  6. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4502- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ابْنِ سَهْلٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فِي الدَّارِ، وَكَانَ فِي الدَّارِ مَدْخَلٌ مَنْ دَخَلَهُ سَمِعَ كَلامَ مَنْ عَلَى الْبَلاطِ، فَدَخَلَهُ عُثْمَانُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَهُوَ مُتَغَيِّرٌ لَوْنُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونَنِي بِالْقَتْلِ آنِفًا، قَالَ: قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! قَالَ: وَلِمَ يَقْتُلُونَنِي؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلا بِإِحْدَى ثَلاثٍ: كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلامٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ > فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلا فِي إِسْلامٍ قَطُّ، وَلاأَحْبَبْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلا مُنْذُ هَدَانِي اللَّهُ، وَلا قَتَلْتُ نَفْسًا فَبِمَ يَقْتُلُونَنِي؟.
    قَالَ أَبو دَاود: عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْهمَا تَرَكَا الْخَمْرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ۔
    * تخريج: ت/الفتن ۱ (۲۱۵۸)، ن/المحاربۃ ۶ (۴۰۲۴)، ق/الحدود ۱ (۲۵۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۶۱، ۶۲، ۶۵، ۷۰)، دی/ الحدود ۲ (۲۳۴۳) (صحیح)

    ۴۵۰۲- ابو امامہ بن سہل کہتے ہیں کہ ہم عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، آپ گھر میں محصور تھے ، گھر میں داخل ہونے کا ایک راستہ ایسا تھا کہ جو اس میں داخل ہو جاتا وہ باہر سطح زمین پرکھڑے لوگوں کی گفتگو سن سکتا تھا ، عثمان اس میں داخل ہوئے اور ہمارے پاس لوٹے تو ان کا رنگ متغیر تھا، کہنے لگے: ان لوگوں نے ابھی ابھی مجھے قتل کر نے کی دھمکی دی ہے ، تو ہم نے عرض کیا: امیرالمومنین !آپ کی ان سے حفا ظت کے لئے اللہ کا فی ہے ، اس پر انہوں نے کہا: آخر یہ مجھے کیوں قتل کر نا چا ہتے ہیں؟میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے:'' تین باتوں کے بغیر کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں:ایک یہ کہ اسلام لا نے کے بعد وہ کفر کا ارتکاب کرے،دوسرے یہ کہ شادی شدہ ہو کر زناکرے،اورتیسرے یہ کہ ناحق کسی کوقتل کر دے'' ، تو اللہ کی قسم ! میں نے نہ تو جاہلیت میں، اور نہ اسلام لا نے کے بعد کبھی زنا کیا ، اور جب سے اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہے میں نے کبھی نہیں چا ہا کہ میرا دین اس کے بجائے کوئی اور ہو، اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے ، تو آخر کس بنیاد پر مجھے یہ قتل کریں گے؟!۔

    ابو داود کہتے ہیں: عثمان اور ابو بکر رضی اللہ عنہما نے تو جا ہلیت میں بھی شراب سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی۔
    [/font]
     
  7. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4503- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضُمَيْرَةَ الضُّمَرِيَّ (ح) و أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ سَعْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ السُّلَمِيَّ - وَهَذَا حَدِيثُ وَهْبٍ وَهُوَ أَتَمُ - يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مُوسَى: وَجَدِّهِ - وَكَانَا شَهِدَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُنَيْنًا، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ وَهْبٍ - أَنْ مُحَلِّمَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ قَتَلَ رَجُلا مِنْ أَشْجَعَ فِي الإِسْلامِ، وَذَلِكَ أَوَّلُ غِيَرٍ قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَتَكَلَّمَ عُيَيْنَةُ فِي قَتْلِ الأَشْجَعِيِّ لأَنَّهُ مِنْ غَطَفَانَ، وَتَكَلَّمَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ دُونَ مُحَلِّمٍ لأَنَّهُ مِنْ خِنْدِفَ، فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ وَكَثُرَتِ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا عُيَيْنَةُ أَلا تَقْبَلُ الْغِيَرَ؟ > فَقَالَ عُيَيْنَةُ: لا، وَاللَّهِ حَتَّى أُدْخِلَ عَلَى نِسَائِهِ مِنَ الْحَرْبِ وَالْحُزْنِ مَا أَدْخَلَ عَلَى نِسَائِي، قَالَ: ثُمَّ ارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ وَكَثُرَتِ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا عُيَيْنَةُ! أَلا تَقْبَلُ الْغِيَرَ؟ > فَقَالَ عُيَيْنَةُ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا، إِلَى أَنْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُكَيْتِلٌ عَلَيْهِ شِكَّةٌ وَفِي يَدِهِ دَرِقَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَجِدْ لِمَا فَعَلَ هَذَا فِي غُرَّةِ الإِسْلامِ مَثَلا إِلا غَنَمًا وَرَدَتْ فَرُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا، اسْنُنِ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < خَمْسُونَ فِي فَوْرِنَا هَذَا، وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ > وَذَلِكَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَمُحَلِّمٌ رَجُلٌ طَوِيلٌ آدَمُ وَهُوَ فِي طَرَفِ النَّاسِ، فَلَمْ يَزَالُوا حَتَّى تَخَلَّصَ فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي بَلَغَكَ، وَإِنِّي أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَقَتَلْتَهُ بِسِلَاحِكَ فِي غُرَّةِ الإِسْلامِ، اللَّهُمَّ لاتَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ > بِصَوْتٍ عَالٍ، زَادَ أَبُو سَلَمَةَ: فَقَامَ وَإِنَّهُ لَيَتَلَقَّى دُمُوعَهُ بِطَرَفِ رِدَائِهِ، قَالَ ابْنُ إِسْحَقَ: فَزَعَمَ قَوْمُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اسْتَغْفَرَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ .
    [قَالَ أَبو دَاود: قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ الْغِيَرُ: الدِّيَةُ ]۔
    * تخريج: ق/الدیات ۴ (۲۶۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۲۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۱۱۲، ۶/۱۰) (ضعیف)

    ۴۵۰۳- زبیربن عوام اور ان والدعوام رضی اللہ عنہما ( یہ دونوں جنگ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے) سے روایت ہے کہ محلم بن جثامہ لیثی نے اسلام کے زمانے میں قبیلہ اشجع کے ایک شخص کو قتل کردیا، اور یہی پہلی دیت ہے جس کا فیصلہ رسول اللہ ﷺ نے کیا، تو عیینہ نے اشجعی کے قتل کے متعلق گفتگو کی اس لئے کہ وہ قبیلہ عظفان سے تھا، اور اقرع بن حابس نے محلم کی جانب سے گفتگو کی اس لئے کہ وہ قبیلہ خندف سے تھا تو آوازیں بلند ہوئیں، اور شوروغل بڑھ گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کرسکتے؟''، عیینہ نے کہا: نہیں ،اللہ کی قسم، اس وقت تک نہیں جب تک میں اس کی عورتوں کو وہی رنج وغم نہ پہنچا دوں جو اس نے میری عورتوں کو پہنچا یا ہے ، پھر آوازیں بلند ہوئیں اور شوروغل بڑھ گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' عیینہ! کیا تم دیت قبول نہیں کرسکتے؟''،عیینہ نے پھراسی طرح کی بات کہی یہاں تک کہ بنی لیث کا ایک شخص کھڑا ہو ا جسے مکیتل کہا جاتا تھا، وہ ہتھیار باندھے تھا اور ہاتھ میں سپر لئے ہوئے تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شروع اسلام میں اس نے جو غلطی کی ہے ، اسے میں یوں سمجھتا ہوں جیسے چند بکریاں چشمے پر آئیں اور ان پر تیر پھینکے جائیں تو پہلے پہل آنے والیوں کو تیر لگے، اور پچھلی انہیں دیکھ کر ہی بھاگ جائیں، آج ایک طریقہ نکالئے اور کل اسے بدل دیجئے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''پچاس اونٹ ابھی فوراً دے دو، اور پچا س مدینے لوٹ کر دینا''۔

    اور یہ واقعہ ایک سفرکے دوران پیش آیا تھا ،محلم لمبا گندمی رنگ کا ایک شخص تھا ، وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا ، آخر کار جب وہ چھوٹ گیا تو رسول اللہ ﷺ کے سامنے آبیٹھا،اور اس کی آنکھیں اشک بار تھیں اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے گناہ کیا ہے جس کی خبر آپ کو پہنچی ہے، اب میں توبہ کرتا ہوں، آپ اللہ سے میری مغفرت کی دعا فرمائیے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ ﷺ نے بہ آواز بلند فرمایا:'' کیا تم نے اسے ابتداء اسلام میں اپنے ہتھیار سے قتل کیا ہے ، اے اللہ! محلم کونہ بخشنا'' ،ابو سلمہ نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ یہ سن کرمحلم کھڑا ہوا، وہ اپنی چادر کے کو نے سے اپنے آنسو پو نچھ رہا تھا، ابن اسحاق کہتے ہیں: محلم کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد اس کے لئے مغفرت کی دعا فرمائی ۔

    ابو داود کہتے ہیں:نضر بن شمیل کا کہنا ہے کہ غیر کے معنی دیت کے ہیں۔
    [/font]
     
  8. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    4- بَاب وَلِيِّ الْعَمْدِ يَرْضَى بِالدِّيَةِ


    ۴-باب: مقتول کا وارث دیت لینے پر ر ا ضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4504- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا شُرَيْحٍ الْكَعْبِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَلا إِنَّكُمْ يَامَعْشَرَ خُزَاعَةَ! قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ، وَإِنِّي عَاقِلُهُ، فَمَنْ قُتِلَ لَهُ بَعْدَ مَقَالَتِي هَذِهِ قَتِيلٌ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ: أَنْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ، أَوْ يَقْتُلُوا >۔
    * تخريج: ت/الدیات ۱۳ (۱۴۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۵۸)، وقد أخرجہ: حم ( ۴/۳۱) (صحیح)
    [/font]
    ۴۵۰۴- ابو شریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلائوں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں''۔
    [/font]
     
  9. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4505- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ [بْنِ مَزْيَدٍ] أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، (ح) و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُودَى، أَوْ يُقَادَ > فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اكْتُبْ لِي، قَالَ الْعَبَّاسُ: اكْتُبُوا لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <اكْتُبُوا لأَبِي شَاةٍ> وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَحْمَدَ.
    قَالَ أَبو دَاود: اكْتُبُوا لِي يَعْنِي خُطْبَةَ النَّبِيِّ ﷺ ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۸۳، ۱۵۳۶۵) (صحیح)

    ۴۵۰۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوے اور آپ نے فرمایا:'' جس کا کوئی قتل کیا گیا تو اسے اختیار ہے یا تو دیت لے لے، یا قصاص میں قتل کرے ''، یہ سن کر یمن کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے ابوشاہ کہا جاتا تھا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ لکھ دیجئے ( عباس بن ولید کی روایت ''اکتب لی'' کے بجائے اکتبوا لی ''یہ صیغۂ جمع ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ابو شاہ کے لئے لکھ دو''۔

    ابو داود کہتے ہیں: اکتبو الی سے مراد نبی اکرمﷺ کا خطبہ ہے۔
    [/font]
     
  10. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4506- حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: < لا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَمَنْ قَتَلَ [مُؤْمِنًا] مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْمَقْتُولِ: فَإِنْ شَائُوا قَتَلُوهُ، وَإِنْ شَائُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ >۔
    * تخريج: ن/ القسامۃ ۲۷ (۴۸۰۵)، ق/الدیات ۶ (۲۶۳۰)، ویأتی برقم (۴۵۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۰۹) (حسن صحیح)

    ۴۵۰۶- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' کسی کافر کے بدلے مومن کو قتل نہیں کیا جائے گا، اور جو کسی مومن کو دانستہ طور پر قتل کرے گا ، وہ مقتول کے وارثین کے حوالے کر دیاجائے گا، وہ چاہیں تو اسے قتل کریں اور چاہیں تو دیت لے لیں''۔
    [/font]
     
  11. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    5- بَاب مَنْ يَقْتُلُ بَعْدَ أَخْذِ الدِّيَةِ


    ۵-باب: جو شخص قاتل سے دیت لے کر پھر اس کو قتل کردے اس کے حکم کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4507- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ، وَأَحْسَبُهُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا أُعْفِيَ مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِهِ الدِّيَةَ >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۶۳) (ضعیف)[/font]

    ۴۵۰۷- جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میں اسے ہر گز نہیں معاف کروں گا ۱؎ جو دیت لینے کے بعد بھی (قاتل کو) قتل کردے''۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی اس سے قصاص لے کر رہوں گا۔
    [/font]
     
  12. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    6- بَاب فِيمَنْ سَقَى رَجُلا سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ؟


    ۶-باب: آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4508- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيئَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أَرَدْتُ لأَقْتُلَكَ، فَقَالَ: < مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَلِكَ > أَوْ قَالَ: < عَلَيَّ > فَقَالُوا: أَلا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: < لا >، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
    * تخريج: خ/الھبۃ ۲۸ (۲۶۱۷)، م/السلام ۱۸ (۲۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۱) (صحیح)
    [/font]
    ۴۵۰۸- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہود ی عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک زہرآلود بکری لے کر آئی، آپ نے اس میں سے کچھ کھالیا، تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لا یا گیا، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا، تو اس نے کہا : میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا، آپ نے فرمایا: '' اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا''،

    صحابہ نے عرض کیا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ، آپ نے فرمایا:'' نہیں''، چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ ﷺ کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا۔
    [/font]
     
  13. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4509- حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ (ح) و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ وأَبِي سَلَمَةَ، قَالَ هَارُونُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ شَاةً مَسْمُومَةً، قَالَ: فَمَا عَرَضَ لَهَا النَّبِيُّ ﷺ .
    قَالَ أَبو دَاود: هَذِهِ أُخْتُ مَرْحَبٍ الْيَهُودِيَّةُ الَّتِي سَمَّتِ النَّبِيَّ ﷺ ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۴۰، ۱۳۱۲۲، ۱۵۱۴۰)، وقد أخرجہ: خ/الجزیۃ ۷ (۳۱۶۹)، المغازي ۴۱ (۴۲۴۹)، الطب ۵۵ (۵۷۷۷) (صحیح)

    ( سفیان بن حسین کی زہری سے روایت میں ضعف ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری میں ہے)

    ۴۵۰۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے نبی اکرمﷺ کے پاس ایک زہر آلود بکری بھیجی، لیکن آپ نے اس عورت سے کوئی تعرض نہیں کیا۔

    ابو داود کہتے ہیں: یہ مر حب کی ایک یہودی بہن تھی جس نے نبی اکرمﷺ کو زہر دیا تھا۔
    [/font]
     
  14. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4510- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الذِّرَاعَ، فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ > وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا: < أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ؟ > قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ: مَنْ أَخْبَرَكَ؟ قَالَ: <أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي > لِلذِّرَاعِ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: < فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟ > قَالَتْ: قُلْتُ: إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ [نَبِيًّا] اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِﷺ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنَ الأَنْصَارِ ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۰۶)، وقد أخرجہ: دي/المقدمۃ ۱۱ (۶۹) (ضعیف)

    ۴۵۱۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملا یا ، پھر اسے رسول اللہ ﷺ کو تحفہ میں بھیجا ، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحا بہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا:''اپنے ہاتھ روک لو'' ، اور آپ نے اس یہود یہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا:'' کیا تم نے اس بکری میں زہر ملا یا تھا؟'' یہو دیہ بولی : آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا:''دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے''، وہ بولی : ہاں(میں نے ملا یا تھا)، آپ نے پوچھا: ''اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟'' وہ بولی: میں نے سو چا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اسے معاف کر دیا، کوئی سز انہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کرگئے ، رسول اللہ ﷺ نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے ،جسے ابو ہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابو ہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔
    [/font]
     
  15. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    جزاک اللہ خیر
     
  16. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4511- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً، نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ>؟ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْحِجَامَةِ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم (۴۵۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۲) (حسن صحیح)

    (ابوسلمہ نے اس حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن اس سے پہلے اور بعد کی حدیثوں میں صراحت ہے ملاحظہ ہو نمبر: ۴۵۰۹ اور ۴۵۱۲)

    ۴۵۱۱- ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ ﷺ کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھرراوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے،ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہوگئے ، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا:'' تجھے ایسا کر نے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟''، پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا:تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : اس سے پہلی والی حدیث میں معاف کردیئے جانے کا ذکر ہے، جبکہ اس حدیث میں قتل کئے جانے کا ذکر ہے، قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ شروع میں جب زہر کھلانے کا علم ہوا، اور کہا گیا کہ اسے قتل کردیا جائے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، لیکن جب اس زہر کی وجہ سے بشر بن البراء بن معرور انتقال کرگئے تب آپ نے اس یہودیہ کو ان کے ورثہ کے حوالے کردیا، پھر وہ بطور قصاص قتل کی گئی۔ (عون المعبود ۱۲؍ ۱۴۹)
    [/font]
     
  17. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4512- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ .
    حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، زَادَ: فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: < ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ؛ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ > فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ > قَالَتْ: إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ، وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقُتِلَتْ، ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: <مَازِلْتُ أَجِدُ مِنَ الأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۹) (حسن صحیح)


    ۴۵۱۲- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے، اورصدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابو ہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابو سلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ''اپنے ہاتھ روک لو، اس(گوشت) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہرآلود ہے'' ، چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے ،تو آپ نے اس یہو دی عورت کو بلا کر فرمایا:'' ایسا کر نے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟'' وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، او ر اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجا ت دلا دی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا:جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آگیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ۔
    [/font]
     
  18. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4513- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: مَا يُتَّهَمُ بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! فَإِنِّي لا أَتَّهِمُ بِابْنِي [شَيْئًا] إِلا الشَّاةَ الْمَسْمُومَةَ الَّتِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ، وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < وَأَنَا لا أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلا ذَلِكَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي >.
    قَالَ أَبو دَاود: وَرُبَّمَا حَدَّثَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُرْسَلا عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَذَكَرَ عَبْدُالرَّزَّاقِ أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مَرَّةً مُرْسَلا فَيَكْتُبُونَهُ وَيُحَدِّثُهُمْ مَرَّةً بِهِ فَيُسْنِدُهُ فَيَكْتُبُونَهُ، وَكُلٌّ صَحِيحٌ عِنْدَنَا، قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: فَلَمَّا قَدِمَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَلَى مَعْمَرٍ أَسْنَدَ لَهُ مَعْمَرٌ أَحَادِيثَ كَانَ يُوقِفُهَا ۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۹، ۱۹۸۱۵، ۱۸۳۵۸، ۱۸۳۷۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۶/۱۸) (صحیح)

    ۴۵۱۳- کعب بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ام مبشر رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ سے اس مر ض میں جس میں آپ نے وفات پائی کہا: اللہ کے رسول!آپ کا شک کس چیز پر ہے؟ میرے بیٹے کے سلسلہ میں میرا شک تو اس زہر آلود بکری پر ہے جو اس نے آپ کے ساتھ خیبر میں کھائی تھی،نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:''اپنے سلسلہ میں بھی میرا شک اسی پر ہے، اور اب یہ وقت آچکا ہے کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ہے''۔

    ابو داود کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کبھی اس حدیث کو معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے اور کبھی معمر نے اسے زہری سے اور، زہری نے عبدالرحمن بن کعب بن مالک کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔

    اور عبدالرزاق نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس حدیث کوان سے کبھی مرسلاً روایت کرتے تو وہ اسے لکھ لیتے اورکبھی مسنداًا روایت کرتے تو بھی وہ اسے بھی لکھ لیتے، اور ہمارے نزدیک دونوصحیح ہے۔

    عبدالرزاق کہتے ہیں: جب ابن مبا رک معمر کے پاس آئے تو معمر نے وہ تمام حدیثیں جنہیں وہ مو قوفاً روایت کرتے تھے ان سے متصلًا روایت کیں۔
    [/font]
     
  19. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4514- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ مُبَشِّرٍ، قَالَ أَبُو سَعِيدِ بْنُ الأَعْرَابِيِّ: كَذَا قَالَ عَنْ أُمِّهِ، وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَخْلَدِ بْنِ خَالِدٍ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ؛ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَقَالَ: < مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ > فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ؛ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحِجَامَةَ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۳۹، ۱۸۳۵۸) (صحیح)

    ۴۵۱۴- ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئیں پھر راوی نے مخلد بن خالد کی حدیث کا مفہوم اسی طرح ذکر کیا جیسے جابرکی روایت میں ہے، اس میں ہے کہ بشربن براء بن معر ور مر گئے ، تو آپ نے یہودی عورت کو بلا بھیجا اور پوچھا:'' یہ تجھے ایسا کر نے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟''، پھر راوی نے وہی باتیں ذکر کیں جو جابر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا اور وہ قتل کر دی گئی لیکن انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا۔
    [/font]
     
  20. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    7- بَاب مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ أَوْ مَثَّلَ بِهِ أَيُقَادُ مِنْهُ


    ۷-باب: جو شخص اپنے غلام کو قتل کردے یا اس کے اعضا کاٹ لے تو کیا اس سے قصاص لیا جائے گا؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4515- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (ح) وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ >۔
    * تخريج: ت/الدیات ۱۸ (۱۴۱۴)، ن/القسامۃ ۶ (۴۷۴۰)، ۷ (۴۷۴۳)، ۱۲ (۴۷۵۷)، ق/الدیات ۲۳ (۲۶۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۶)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۸)، دی/ الدیات ۷ (۲۴۰۳) (ضعیف)[/font]

    (سند میں قتادہ اورحسن بصری مدلس ہیں ، اورروایت عنعنہ سے ہے، نیز حسن بصری نے عقیقہ کی حدیث کے علاوہ سمرہ سے دوسری احادیث نہیں سنی ہے)

    ۴۵۱۵- سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے، اور جو اس کے اعضاء کاٹے گا ہم اس کے اعضاء کاٹیں گے''۔
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں