108- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ ۔ 5060

اُم تیمیہ نے 'نقطۂ نظر' میں ‏اگست 7, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    138 - بَاب كَمْ مَرَّةً يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاسْتِئْذَانِ


    ۱۳۸-باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لئے آدمی کتنی بار سلام کرے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5180- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الأَنْصَارِ، فَجَاءَ أَبُو مُوسَى فَزِعًا، فَقُلْنَا لَهُ: مَا أَفْزَعَكَ؟ قَالَ: أَمَرَنِي عُمَرُ أَنْ آتِيَهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي؟ قُلْتُ: قَدْ جِئْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ > قَالَ: لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِالْبَيِّنَةِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لا يَقُومُ مَعَكَ إِلا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ مَعَهُ فَشَهِدَ لَهُ۔
    * تخريج: خ/البیوع ۹ (۲۰۶۲)، الاستئذان ۱۳ (۶۲۴۵)، م/الآداب ۷ (۲۱۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۰)، وقد أخرجہ: ت/الاستئذان ۳ (۲۶۹۰)، ق/الأدب ۱۷ (۳۷۰۶)، ط/الاستئذان ۱ (۳)، حم (۴/۳۹۸)، دي /الاستئذان ۱ (۲۶۷۱) (صحیح)
    [/font]
    ۵۱۸۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کی مجالس میں سے ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے آئے، تو ہم نے ان سے کہا:کس چیز نے آپ کو گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے عمر رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا تھا، میں ان کے پاس آیا، اور تین بار ان سے اند ر آنے کی اجات طلب کی، مگر مجھے اجازت نہ ملی تو میں لوٹ گیا (دو بارہ ملاقات پر) انہوں نے کہا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے؟ میں نے کہا: میں تو آپ کے پاس گیا تھا، تین بار اجازت مانگی، پھر مجھے اجازت نہ دی گئی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی تین بار اندر آنے کی اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ لوٹ جائے(یہ سن کر) عمرنے کہا: تم اس بات کے لئے گواہ پیش کرو،اس پر ابوسعید نے کہا:(اس کی گواہی کے لئے تو) تمہارے ساتھ قوم کا ایک معمولی شخص ہی جا سکتا ہے، پھر ابو سعید ہی اٹھ کر ابوموسیٰ کے ساتھ گئے اور گواہی دی۔
    [/font]
     
  2. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5181- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ أَتَى عُمَرَ فَاسْتَأْذَنَ ثَلاثًا، فَقَالَ: يَسْتَأْذِنُ أَبُو مُوسَى، يَسْتَأْذِنُ الأَشْعَرِيُّ، يَسْتَأْذِنُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَرَجَعَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ عُمَرُ: مَا رَدَّكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَسْتَأْذِنُ أَحَدُكُمْ ثَلاثًا، فَإِنْ أُذِنَ لَهُ، وَإِلا فَلْيَرْجِعْ > قَالَ: ائْتِنِي بِبَيِّنَةٍ عَلَى هَذَا، فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: هَذَا أُبَيٌّ، فَقَالَ أُبَيٌّ: يَاعُمَرُ! لا تَكُنْ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ عُمَرُ: لا أَكُونُ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
    * تخريج: م/ الآداب ۷ (۲۱۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۸) (حسن الإسناد)

    (اس کے راوی ''طلحہ'' سے غلطی ہوجایا کرتی تھی، ویسے پچھلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)

    ۵۱۸۱- ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اندر آ نے کی اجازت تین مرتبہ مانگی: ابو مو سی اجازت کا طلب گار ہے، اشعری اجازت مانگ رہا ہے، عبداللہ بن قیس اجازت مانگ رہا ہے ۱؎ انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے بلانے کے لئے بھیجا( جب وہ آئے تو پوچھا: لوٹ کیوں گئے ؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:تم میں سے ہر کوئی تین بار اجا زت مانگے، اگر اسے اجازت دے دی جائے (تو اند ر چلا جائے) اور اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ جائے، عمر نے کہا: اس بات کے لئے گواہ پیش کرو، وہ گئے اور( ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لے کر) واپس آئے اور کہا یہ ابی (گواہ) ہیں ۱؎ ، ابی نے کہا:اے عمر! رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کے لئے باعث عذاب نہ بنو تو عمر نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کے لئے باعث اذیت نہیں ہو سکتا۔

    وضاحت ۱؎ : ابوموسیٰ اشعری کا نام عبداللہ بن قیس ہے، آپ نے نام سے، کنیت سے، قبیلہ کی طرف نسبت سے، تینوں طریقوں سے اجازت مانگی۔

    وضاحت ۲؎ : اس سے پہلے والی حدیث میں ہے کہ شاہد ابوسعید تھے اور اس میں ہے ابی بن کعب تھے دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ ابوسعید خدری نے پہلے گواہی دی اس کے بعد ابی بن کعب آئے اور انہوں نے بھی گواہی دی۔
    [/font]
     
  3. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5182- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ فِيهِ: فَانْطَلَقَ بِأَبِي سَعِيدٍ، فَشَهِدَ لَهُ، فَقَالَ: أَخَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ؟ أَلْهَانِي السَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ، وَلَكِنْ سَلِّمْ مَا شِئْتَ وَلا تَسْتَأْذِنْ ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۴۶) (صحیح)

    (لیکن آخری ٹکڑا '' جتنی بار چاہو...'' صحیح نہیں ہے، اور یہ صحیحین میں ہے بھی نہیں)

    ۵۱۸۲- عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے اجازت مانگی، پھر راوی نے یہی قصہ بیان کیا، اس میں ہے یہاں تک کہ ابو مو سیٰ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے، اور انہوں نے گواہی دی، عمر نے کہا رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث مجھ سے پو شیدہ رہ گئی، بازاروں کی خرید وفروخت اور تجارت کے معاملا ت نے اس حدیث کی آگاہی سے مجھے غافل و محروم کر دیا، (اب تمہارے لئے اجازت ہے) سلام جتنی بار چاہو کرو، اندر آنے کے لئے اجازت طلب کر نے کی حاجت نہیں ہے۔
    [/font]
     
  4. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5183- حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْقَاهِرِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ابْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَقَالَ [عُمَرُ] لأَبِي مُوسَى: إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنَّ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ شَدِيدٌ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم : (۵۱۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۴) (صحیح الإسناد)

    ۵۱۸۳- اس سند سے بھی ابو مو سی رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ابو موسی سے کہا: میں تم پر (جھوٹی حدیث بیان کر نے کا)اتہام نہیں لگا تا، لیکن رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کر نے کا معا ملہ سخت ہے ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی: حدیث کو روایت کرنے میں بڑی احتیاط اور ہوشیاری لازم ہے، ایسا نہ ہو کہ بھول چوک ہو جائے یا غلط فہمی سے الفاظ بدلنے میں مطلب کچھ کا کچھ ہوجائے۔
    [/font]
     
  5. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5184- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَنْ عُلَمَائِهِمْ فِي هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ لأَبِي مُوسَى: أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۷۰) (صحیح الإسناد)

    ۵۱۸۴- ربیعہ بن ابو عبد الرحمن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے۔عمر رضی اللہ عنہ نے ابو مو سی اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ ﷺ سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔
    [/font]
     
  6. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5185- حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - الْمَعْنَى - قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: زَارَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي مَنْزِلِنَا فَقَالَ: < السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ > فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا، قَالَ قَيْسٌ: فَقُلْتُ: أَلا تَأْذَنُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ: ذَرْهُ يُكْثِرُ عَلَيْنَا مِنَ السَّلامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ > فَرَدَّ سَعْدُ رَدًّا خَفِيًّا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ > ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَكَ وَأَرُدُّ عَلَيْكَ رَدًّا خَفِيًّا لِتُكْثِرَ عَلَيْنَا مِنَ السَّلامِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ نَاوَلَهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ، أَوْ وَرْسٍ، فَاشْتَمَلَ بِهَا، ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ > قَالَ: ثُمَّ أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنَ الطَّعَامِ، فَلَمَّا أَرَادَ الانْصِرَافَ قَرَّبَ لَهُ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا قَيْسُ! اصْحَبْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ : قَالَ قَيْسٌ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < ارْكَبْ > فَأَبَيْتُ، ثُمَّ قَالَ: < إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ > قَالَ: فَانْصَرَفْتُ.
    قَالَ هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ : عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ.
    قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَابْنُ سَمَاعَةَ عَنِ الأَوْزَاعِيِّ مُرْسَلا [وَ] لَمْ يَذْكُرَا قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۹۶)، وقد أخرجہ: ق/الطھارۃ ۵۹ (۴۶۶)، اللباس۲۲ (۳۶۰۴)، حم (۳/۴۲۱، ۶/۷) (ضعیف الإسناد)

    ۵۱۸۵- قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر ملا قات کے لئے تشریف لائے ( باہر رک کر) السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہا، سعد رضی اللہ عنہ نے دھیرے سے سلام کا جواب دیا، قیس کہتے ہیں: میں نے (سعد سے) کہا: آپ رسول اللہ ﷺ کو اندر تشریف لا نے کی اجازت کیوں نہیں دیتے ؟ سعد نے کہا چھوڑو ( جلدی نہ کرو) ہمارے لئے رسول اللہ ﷺ کو سلامتی کی دعا زیادہ کر لینے دو، رسول اللہ ﷺ نے پھر السلام علیکم رحمۃ اللہ کہا، سعد نے پھر دھیرے سے سلام کا جواب دیا، پھر تیسری بار رسول اللہ ﷺ نے کہا : السلام علیکم ورحمۃ اللہ ( اور جواب نہ سن کر ) لوٹ پڑے، تو سعد نے لپک کر آپ کا پیچھا کیا اور آپ کو پالیا، اور عرض کیا : اللہ کے رسول!ہم آپ کا سلام سنتے تھے، اور دھیرے سے آپ کے سلام کا جواب دیتے تھے، خواہش یہ تھی کہ اس طرح آپ کی سلامتی کی دعا ہمیں زیادہ حاصل ہو جائے تب رسول اللہ ﷺ سعد کے ساتھ لوٹ آئے، اور اپنے گھر والوں کو رسول اللہ ﷺ کے غسل کے لئے ( پانی وغیرہ کی فراہمی و تیاری )کا حکم دیا، تو آپ نے غسل فرمایا، پھرسعد نے رسول اللہ ﷺ کو زعفران یاورس میں رنگی ہوئی ایک چادر دی جسے آپ نے لپیٹ لیا پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، آپ دعا فرمارہے تھے: ''اے اللہ! سعد بن عبادہ کی اولاد پر اپنی برکت و رحمت نازل فرما''، پھر آپ نے کھانا کھایا، اور جب آپ نے واپسی کا ارادہ کیا تو سعد نے ایک گدھا پیش کیا جس پر چادر ڈال دی گئی تھی، رسول اللہ ﷺ اس پر سوار ہو گئے، تو سعد نے کہا: اے قیس! تو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا، قیس کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:''تم بھی سوار ہو جاؤ''، تو میں نے انکار کیا، آپ نے فرمایا:'' سوار ہو جاؤ ورنہ واپس جاؤ ''۔ قیس کہتے ہیں: میں لوٹ آیا ۔

    ابو داود کہتے ہیں:اسے عمر بن عبدالواحد اور ابن سماعۃ نے اوزاعی سے مرسلاً روایت کیا ہے اور ان دونوں نے اس میں قیس بن سعد کا ذکر نہیں کیا ہے۔
    [/font]
     
  7. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5186- حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ [بْنُ الْوَلِيدِ]، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا أَتَى بَابَ قَوْمٍ لَمْ يَسْتَقْبِلِ الْبَابَ مِنْ تِلْقَاءِ وَجْهِهِ، وَلَكِنْ مِنْ رُكْنِهِ الأَيْمَنِ أَوِ الأَيْسَرِ، وَيَقُولُ: < السَّلامُ عَلَيْكُمُ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ > وَذَلِكَ أَنَّ الدُّورَ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ سُتُورٌ۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۸۹) (صحیح)

    ۵۱۸۶- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی کے دروازے پر آتے تو دروازہ کے سامنے منہ کر کے نہ کھڑے ہو تے بلکہ دروازے کے چوکھٹ کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے، اور کہتے: ''السلام عليكم، السلام عليكم '' یہ ان دنوں کی بات ہے جب گھروں میں دروازوں پر پردے نہیں تھے۔
    [/font]
     
  8. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    139- بَاب الرَّجُلِ يَسْتَأْذِنُ بِالدَّقِّ


    ۱۳۹-باب: گھرمیں داخل ہو نے کے لیے دروازہ کھٹکھٹا کر اجازت لینے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5187- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي دَيْنِ أَبِيهِ، فَدَقَقْتُ الْبَابَ، فَقَالَ: < مَنْ هَذَا؟ > قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: < أَنَا أَنَا > كَأَنَّهُ كَرِهَهُ۔
    * تخريج: خ/الاستئذان ۱۷ (۶۲۵۰)، م/الآداب ۸ (۲۱۵۵)، ت/الاستئذان ۱۸ (۲۷۱۱)، ق/الأدب ۱۷ (۳۷۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۸، ۳۲۰، ۳۶۳)، دي/الاستئذان ۲ (۲۶۷۲) (صحیح)[/font]

    ۵۱۸۷- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کر نے کے لئے رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا،آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا:’’میں ہوں‘‘، آپ نے فرمایا :’’ میں، میں‘‘ (کیا؟) گویا کہ آپ نے( اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔
    [/font]
     
  9. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5188- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ -يَعْنِي الْمَقَابِرِيَّ- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَتَّى دَخَلْتُ حَائِطًا، فَقَالَ لِي: < أَمْسِكِ الْبَابَ > فَضُرِبَ الْبَابُ فَقُلْتُ: < مَنْ هَذَا؟ > وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
    قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ [قَالَ فِيهِ]: فَدَقَّ الْبَابَ۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰۸) (حسن)

    ٍ ۵۱۸۸- نا فع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ایک ( باغ کی ) چہار دیواری میں داخل ہوا، آپ نے مجھ سے فرمایا:’’ دروازہ بند کئے رہنا‘‘، پھر کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے پوچھا: کون ہے ؟ اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

    ابو داود کہتے ہیں: یعنی ابو موسیٰ اشعری کی حدیث بیان کی ۱؎اس میں ’’ ضرب الباب‘‘ کے بجائے’’ فدق الباب‘‘ کے الفاظ ہیں۔

    وضاحت ۱؎ : اس سے مؤلف کا اشارہ اس حدیث کی طرف ہے جسے مسلم نے اپنی صحیح میں عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل میں روایت کیا ہے (آپ ﷺ ایک باغ میں گئے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو دربان بنایا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، عمر رضی اللہ عنہ آئے پھر عثمان آئے،… پھر بیئر اریس نامی کنویں پر آپ بیٹھ گئے الی آخرہ)
    [/font]
     
  10. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    140 - بَاب فِي الرَّجُلِ يُدْعَى أَيَكُونُ ذَلِكَ إِذْنَهُ؟


    ۱۴۰-باب: آدمی کو بلایا جائے تو کیا بلایا جانا اس کے لیے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت ہے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5189- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبٍ وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < رَسُولُ الرَّجُلِ إِلَى الرَّجُلِ إِذْنُهُ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶۲) (صحیح)[/font]

    ۵۱۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''کسی آدمی کو بلا بھیجنا، ہی اس کی جانب سے اس کے لئے اجازت ہے''۔
    [/font]
     
  11. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5190 - حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَجَاءَ مَعَ الرَّسُولِ فَإِنَّ ذَلِكَ لَهُ إِذْنٌ >.
    قَالَ أَبُو عَلِىٍّ الْلُّؤْلُؤِيُّ: سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ: قَتَادَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي رَافِعٍ [شَيْئًا]۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۷۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۳۳) (صحیح لغیرہ)


    (قتادہ ابورافع کے درمیان سند میں انقطاع ہے لیکن پچھلی سند سے یہ روایت صحیح ہے)

    ۵۱۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب کوئی آدمی کھانے کے لئے بلایا جائے اور وہ بلانے والا آنے والے کے ساتھ ہی آجائے تو یہ اس کے لئے اجازت ہے''(پھر اسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں)۔

    ابو علی لؤ لؤی کہتے ہیں:میں نے ابو داود کو کہتے سنا: کہ قتادہ نے ابو را فع سے کچھ نہیں سنا ہے۔
    [/font]
     
  12. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    141 - بَاب الاسْتِئْذَانِ فِي الْعَوْرَاتِ الثَّلاثِ


    ۱۴۱-باب: پردے کے تینوں اوقات میں اجازت طلب کر نے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5191- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا [ح] و حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ وَابْنُ عَبْدَةَ وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالا: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمْ يُؤْمَرْ بِهَا أَكْثَرُ النَّاسِ آيَةَ الإِذْنِ، وَإِنِّي لآمُرُ جَارِيَتِي هَذِهِ تَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ.
    قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَطَائٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِهِ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶۹) (صحیح الإسناد)
    [/font]
    ۵۱۹۱- عبید اللہ بن ابی یزید کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ آیت استیذان پر اکثر لوگوں نے عمل نہیں کیا، لیکن میں نے تو اپنی لونڈی کو بھی حکم دے رکھا ہے کہ اسے بھی میرے پاس آنا ہو تو مجھ سے اجازت طلب کرے۔

    ابو داود کہتے ہیں:اسی طرح عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ وہ اس کا( استیذان کا) حکم دیتے تھے۔
    [/font]
     
  13. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5192 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالُوا: يَا ابْنَ عَبَّاس! كَيْفَ تَرَى فِي هَذِهِ الآيَةِ الَّتِي أُمِرْنَا فِيهَا بِمَا أُمِرْنَا وَلا يَعْمَلُ بِهَا أَحَدٌ: قَوْلُ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْكُمِ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ: مِنْ قَبْلِ صَلاةِ الْفَجْرِ، وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُمْ مِنَ الظَّهِيرَةِ، وَمِنْ بَعْدِ صَلاةِ الْعِشَاءِ، ثَلاثُ عَوْرَاتٍ لَكُمْ، لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ، طَوَّافُونَ عَلَيْكُمْ} قَرَأَ الْقَعْنَبِيُّ إِلَى {عَلِيمٌ حَكِيمٌ} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ اللَّهَ حَلِيمٌ رَحِيمٌ بِالْمُؤْمِنِينَ يُحِبُّ السَّتْرَ، وَكَانَ النَّاسُ لَيْسَ لِبُيُوتِهِمْ سُتُورٌ وَلاحِجَالٌ، فَرُبَّمَا دَخَلَ الْخَادِمُ أَوِ الْوَلَدُ أَوْ يَتِيمَةُ الرَّجُلِ وَالرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ، فَأَمَرَهُمُ اللَّهُ بِالاسْتِئْذَانِ فِي تِلْكَ الْعَوْرَاتِ، فَجَائَهُمُ اللَّهُ بِالسُّتُورِ وَالْخَيْرِ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَعْمَلُ بِذَلِكَ بَعْدُ.
    [قَالَ أَبو دَاود: حَدِيثُ عُبَيْدِاللَّهِ وَعَطَاءِ يُفْسِدُ هَذَا الْحَدِيثَ]۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۸۰) (حسن الإسناد)

    ۵۱۹۲- عکرمہ سے روایت ہے کہ عراق کے کچھ لوگوں نے کہا: ابن عباس! اس آیت کے با رے میں آپ کا کیا خیال ہے جس میں ہمیں حکم دیا گیا جو حکم دیا گیا لیکن اس پر کسی نے عمل نہیں کیا، یعنی اللہ تعالی کے قول {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْكُمِ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ: مِنْ قَبْلِ صَلاةِ الْفَجْرِ، وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُمْ مِنَ الظَّهِيرَةِ، وَمِنْ بَعْدِ صَلاةِ الْعِشَاءِ، ثَلاثُ عَوْرَاتٍ لَكُمْ، لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ، طَوَّافُونَ عَلَيْكُمْ} ۱؎ قعنبی نے آیت {عَلِيمٌ حَكِيمٌ} تک پڑھی ۔

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالی حلیم ( بر دبار) ہے اور مسلمانوں پر رحیم( مہربان) ہے، وہ پردہ پو شی کو پسند فرماتا ہے، (یہ آیت جب نازل ہوئی ہے تو ) لوگوں کے گھروں پر نا پردے تھے، اور نہ ہی چلمن (سر کیاں)، کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ کوئی خدمت گار کوئی لڑکا یا کوئی یتیم بچی ایسے وقت میں آجاتی جب آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہوتا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے پردے کے ان اوقات میں اجازت لینے کا حکم دیا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے پر دے دیے اور خیر (مال) سے نوازا، اس وقت سے میں نے کسی کو اس آیت پر عمل کرتے نہیں دیکھا ۲؎ ۔

    ابو داود کہتے ہیں :عبیداللہ اور عطا ء کی حدیث (جن کا ذکر اس سے پہلے آچکا ہے ) اس حدیث کی تضعیف کرتی ہے۔ ۳؎ یعنی یہ حدیث ان دونوں احا دیث کی ضد ہے۔

    وضاحت ۱؎ : اے ایمان والو ! تمہارے غلاموں اور لو نڈیوں کو اور تمہارے سیا نے لیکن نابالغ بچوں کو تین اوقات میں تمہارے پاس اجازت لے کر ہی آنا چا ہئے صلاۃِ فجر سے پہلے، دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کے لئے لیٹتے ہو، بعد صلاۃِ عشاء یہ تینوں وقت پردہ پوشی کے ہیں ان تینوں اوقات کے علاوہ اوقات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ تم ان کے پاس جائو، اور وہ تمہارے پاس آئیں۔(النور : ۵۸)

    وضاحت ۲؎ : پردے ڈال لینے اور دروازہ بند کر لینے کے بعد بالعموم اس کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی اور کوئی ایسے اوقات میں دوسروں کے خلوت کدوں میں جاتا نہ تھا۔

    وضاحت ۳؎ : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی ان دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح سے دی جاسکتی ہے کہ اذن (اجازت) لینے کا حکم اس صورت میں ہے جب گھر میں دروازہ نہ ہو اور عدم اذن اس صورت میں ہے جب گھر میں دروازہ ہو۔
    [/font]
     
  14. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    142- بَاب فِي إِفْشَاءِ السَّلامِ


    ۱۴۲-باب: سلام کو عام کرنے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5193- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلاتُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلامَ بَيْنَكُمْ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۸۱)، وقد أخرجہ: م/الإیمان ۲۲ (۵۴)، ت/الاستئذان ۱ (۲۶۸۹)، ق/المقدمۃ ۹ (۶۸)، حم (۱/۱۶۵، ۲/۳۹۱) (صحیح)
    [/font]
    ۵۱۹۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اورتم(کامل) مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو''۔
    [/font]
     
  15. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5194 - حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ : أَيُّ الإِسْلامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: <تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ >۔
    * تخريج: خ/الإیمان ۶ (۱۲)،۲۰ (۲۸)، والاستئذان ۹ (۶۲۳۶)، م/الإیمان ۱۴ (۳۹)، ن/الإیمان ۱۲ (۵۰۰۳)، ق/الأطعمۃ ۱ (۳۲۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۲۷)، وقد أخرجہ: حم(۲/۱۶۹) (صحیح)

    ۵۱۹۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اسلام کا کون سا طریقہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا:'' کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا، تم چاہے اسے پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو''۔
    [/font]
     
  16. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    143 - بَاب كَيْفَ السَّلامُ


    ۱۴۳-باب: سلام کس طرح کیا جائے ؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5195- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَائٍ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < عَشْرٌ > ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَجَلَسَ، فَقَالَ: < عِشْرُونَ > ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَجَلَسَ، فَقَالَ: < ثَلاثُونَ > ۔
    * تخريج: ت/الاستئذان ۳ (۲۶۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۹، ۴۴۰)، دي/الاستئذان ۱۲ (۲۶۸۲) (صحیح)
    [/font]
    ۵۱۹۵- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اوراس نے ''السلام عليكم'' کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ''اس کو دس نیکیاں ملیں ''، پھر ایک اور شخص آیا، اس نے '' السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ'' کہا، آپ نے اسے جواب دیا،پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا:''اس کو بیس نیکیاں ملیں''، پھر ایک اور شخص آیا اس نے ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ'' کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا:''اسے تیس نیکیاں ملیں''۔
    [/font]
     
  17. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5196- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَظُنُّ أَنِّي سَمِعْتُ نَافِعَ ابْنَ يَزِيدَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِمَعْنَاهُ، زَادَ: ثُمَّ أَتَى آخَرُ فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ، فَقَالَ: < أَرْبَعُونَ > قَالَ: < هَكَذَا تَكُونُ الْفَضَائِلُ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۰۰) (ضعیف الإسناد)

    (راوی '' ابن ابی مریم'' نے '' نافع'' سے سماع میں شک کا اظہار کیا)

    ۵۱۹۶- معاذ بن انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا مزید ہے کہ پھر ایک اور شخص آیااور اس نے کہاـ ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ '' تو آپ نے فرمایا: اسے چالیس نیکیاں ملیں گی، اور اسی طرح ( اور کلمات کے اضافے پر ) نیکیاں بڑھتی جائیں گی ۔
    [/font]
     
  18. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    144 - بَاب فِي فَضْلِ مَنْ بَدَأَ السَّلامَ


    ۱۴۴-باب: سلام میں پہل کرنے والے کی فضیلت کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5197- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى [بْنِ فَارِسٍ] الذُّهْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ الْحِمْصِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِاللَّهِ مَنْ بَدَأَهُمْ بِالسَّلامِ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۲۶)، وقد أخرجہ: ت/الاستئذان ۶ (۲۶۹۴)، حم (۵/۲۵۴، ۲۶۱، ۲۶۴) (صحیح)
    [/font]
    ۵۱۹۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اللہ کے نزدیک سب سے بہتر شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے ''۔
    [/font]
     
  19. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    145- بَاب مَنْ أَوْلَى بِالسَّلامِ


    ۱۴۵-باب: سلام میں پہل کسے کرنا چاہئے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5198- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّةٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ > ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۹۴)، وقد أخرجہ: خ/الاستئذان ۴ (۶۲۳۱)، م/السلام ۱ (۲۱۶۰)، ت/الاستئذان ۱۴ (۲۷۰۳)، حم (۲/۳۱۴) (صحیح)
    [/font]
    ۵۱۹۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' چھوٹا بڑے کو سلام کرے گا، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو'' ۔
    [/font]
     
  20. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]5199- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ [بْنِ عَرَبِيٍّ] أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي > ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ ۔
    * تخريج: خ/ الاستئذان ۵ (۶۲۳۲)، ۶ (۶۲۳۳)، م/ السلام ۱ (۲۱۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۲۵، ۵۱۰) (صحیح)

    ۵۱۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''سوار پیدل چلنے والے کوسلام کرے گا'' ، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں