اصلاح کے نام پر فحاشی کی تربیت۔ میڈیا کا گھناؤنا چہرہ

اہل الحدیث نے 'مضامين ، كالم ، تجزئیے' میں ‏اکتوبر، 6, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    آج کل پاکستانی میڈیا پر جرائم کی بیخ کنی کا بھوت سوار ہے۔ اس کے لیے میڈیا باؤلا ہو کر ہر طرف جرم کی تلاش کر رہا ہے۔ پھر اس جرم کا منصف بھی وہ خود ہوتا ہے اور گواہ بھی، مدعی بھی خود اور تماش بین بھی خود۔ لیکن اس کے گھناؤنے فعل نتائج کیا نکل سکتے ہیں، میڈیا یا تو لاعلمی میں اس سے آگاہ نہیں یا پھر جان بوجھ کر پہلو تہی کر رہا ہے۔
    ہم یہاں کچھ پروگراموں کی مثال دیتے ہیں جن کا نتیجہ ملک و قوم کے اخلاقی جنازے کی صورت میں نکل رہا ہے۔ جو جرم کو کم کرنے کی بجائے اسے بڑھا رہا ہے۔
    حال ہی میں ایسے ایک پروگرام میں میڈیا پر لاہور کے حالات میں کچھ غلط قسم کی خواتین کو ایکسپوز کرنے اور ان کے معاونین کے طور پر پولیس کوشامل کرنے کا بھوت سوار ہوا۔ اس کا لب لباب یہ تھا کہ لاہور میں آپ کو ان ان جگہوں سے ایسی خواتین مل کستی ہیں جو اس حلیے میں ملبوس ہوں گی۔ اس کے بعد وہ اتنے میں ڈیل کر لیں گی اور پیٹی بھائی آ کر آپ کو تھانے لے جائیں گے۔ اس کے بعد تھانے کے راستے میں ہی آپ ان سے مک مکا کر کے بری ہو جائیں گے۔ یہ اس پروگرام کا ایک پہلو ہے لیکن ایک اس کا دوسرا اور انتہائی خطرناک پہلو بھی ہے۔ وہ یہ کہ لاہور میں عمر کا ایک حصہ گزارنے کے بعد مجھ جیسے بہت سے لوگوں کو یہ علم نہیں ہو گا کہ یہ معاملات اور ایسی خواتین کہاں پائی جاتی ہیں۔ ان سے ڈیلینگ کیسے ہوتی ہے اور پولیس سے کیسے بچنا ہے۔ گویا میڈیا نے اپنے اس پاگل پن میں عوام کو اس سب کی تربیت دے ڈالی۔
    مزید یہ کہ منصف بنتے ہوئے تھانے چلے گئے اور وہاں جا کر مک مکا کر لیا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ عوام کو تماشا دیکھنے کو ملا۔ ایک گناہ کرنے کے چور راستے انہیں بتا دئیے گئے۔ ریاستی اداروں کے خلاف عوام کی نفرت میں مزید اضافہ ہوا۔ یہی وہ نفرت ہے جو عوام کے سینوں میں لاوا بنا کر ابالی جا رہی ے اور میڈیا اس میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

    اسی طرح کا ایک پروگرام اور بھی ہے جسے بدنام زمانہ اینکر اقرار الحسن سر انجام دیتے ہیں جو اسی طرح کی حرکتوں کی وجہ سے انتہائی گھناؤنے پروگرام کرتے ہیں۔ وہ بھی اس وطن عزیز کی بیخ کنی میں کسی سے پیچھے نہیں‌رہتے اور ایک جگہ خواتین کو دھر لیتے ہیں۔ خواتین ان سے معافیاں مانگتی ہیں، اپنا چہرہ چھپاتی ہیں لیکن یہ سرعام کے چکر میں ان کے چہروں سے نقاب اٹھا اٹھا کر دنیا کو دکھاتے ہیں۔
    اور تو اور مایا خان بھی کسی سے پیچھے نہ رہی۔ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی پارکوں میں ملاقاتوں پر پروگرام کیا تو سوشل میڈیا میں عوام نے شور بپا کیا۔ تب یہ عقدہ کھلا کہ یہ سب تو پلانٹڈ تھا جسے ہماری عوام سچ سمجھ کر گھنٹوں اپنا وقت ٹی وی کے سامنے ضائع کرتی رہی۔ کسی نے یہ نہ دیکھا کہ خود مایا کان کیسی حرکات کرتی رہی۔ اس پر محترمہ معافی مانگ کر منظر عام سے غائب ہو گئیں لیکن کچھ عرصہ بعددوبارہ ایک پروگرام میں جلوہ افروز ہوئیں۔ شاید یہ معافی بھی بدنام زمانہ وینا ملک کے پروگرام استغفار کی طرح تھی جس پر فیس بک کے کسی منچلے نے کمنٹ کیا کہ شیطان نے اللہ سے شکوہ کیا ہے کہ اگر وینا ملک کو اس طرح‌معافی مل سکتی ہے تو میرا کیا قصور تھا (نقل کفر کفر نبا شد)۔ بہر حال مایا خان کا نیا پروگرام جنوں پر مبنی تھا۔ جس میں ایک معروف عامل اور ایک عدد پیر صاحب اس ڈھونگ کا فریضہ سر انجام دیتے۔ یہ ڈرامہ اتنی مہارت سے پلاٹ کیا گیا کہ بڑے بڑوں کے دل دہل گئے۔ انہین دن کے اجالے میں بھی خوف آنے لگا۔ وہ تو بھلا ہو ایک اور اسی طبقے کے بندے کا جس نے پبلسٹی اور ریٹنگ کے لیے ہی سہی، اس ڈرامے کو ایکسپوز کیا۔ تب جا کر لوگوں کے دلوں سے خوف اترا۔
    مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جو قوم اتنے چھوٹے چھوٹے ڈراموں سے گھبرا جاتی ہے، وہ کل کو دجال جیسے عظیم فتنہ کا مقابلہ کیسے کرے گی؟

    میڈیا کے اس گھناؤنے کردار اور ایسی بھونڈی اصلاحی کوششوں پر ہم صرف یہی کہیں گے۔

    کلمۃ حق ارید بھا الباطل​
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. علی شاہ

    علی شاہ رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2013
    پیغامات:
    30
    اللہ تعالی ہمارے ملک پر اپنا خصوصی فضل وکرم فرمائیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں