غزوہ مریسیع کے بعد کی جنگی مہمات

نصر اللہ نے 'سیرت النبی (ص) : الرحیق المختوم' میں ‏دسمبر 21, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    غزوہ مریسیع کے بعد کی فوجی مہمات:
    1)سریہ دیار بنی کلب۔علاقہ دومۃ الجندل:
    یہ سریہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شعبان 6 ھجری میں بھیجا گیا۔رسول اللہ ﷺ نے انہیں اپنے سامنے بٹھا کر خود اپنے دست مبارک سے پگڑی باندھی اور لڑائی میں سب سے اچھی صورت اختیار کرنے کی وصیت فرمائی اور فرمایا کہ اگر وہ لوگ تمہاری اطاعت کرلیں تو تم ان کے بادشاہ کی لڑکی سے شادی کرلینا۔حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے وہاں پہنچ کر پیہم اسلام کی دعوت دی ۔بالآخر قوم نے اسلام قبول کر لیا۔پھر عبد الرحمن بن عوف رض نے تماضربنت اصبغ سےشادی کی۔یہی حضر ت عبدالرحمن کے صاحبزادے ابو سلمہ کی ماں ہیں۔اس خاتون کے والد اپنی قوم کے سردار اور بادشاہ تھے۔
    2)سریہ دیار بنی سعد ۔علاقہ فدک:
    یہ سریہ شعبان سن 6 ھجری میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں روانہ کیا گیا۔اس کی وجہ یہ ہوئی کہ رسول اللہ ﷺ کو معلوم ہوا کہ بنو سعد کی ایک جمعیت یہود کو کمک پہنچانا چاہتی ہے۔لہذا آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دو سوآدمی دے کرروانہ فرمایا۔یہ لوگ رات میں سفر کرتے اور دن میں چھپے رہتے تھے۔آخرایک جاسوس گرفت میں آیا اوراس نےاقرار کیا کہ ان لوگوں نے خیبر کی کھجوروں کے عوض امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔جاسوس نے یہ بھی بتلایا کہ بنو سعد نے کس جگہ جتھہ بندی کی ہے۔چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان پر شبخون مار کر پانچ سو اونٹ اور دو ہزار بکریوں پر قبضہ کرلیا۔البتہ بنو سعد اپنی عورتوں اور بچوں سمیت بھاگ نکلے۔ان کا سردار وبر بن علیم تھا۔
    3)سریہ وادی القری:
    یہ سریہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یا حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے زیر قیادت رمضان سن 6 ھجری میں روانہ کیا گیا۔اس کا سبب یہ تھا کہ بنو فزارہ کی ایک شاخ نے دھوکے سے رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا تھا لہذا آپ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا ۔حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اس سریہ میں بھی آپ کے ساتھ تھا ۔جب ہم صبح کی نماز پڑھ چکے تو آپ کے حکم سے ہم لوگوں نے چھاپہ مارا اور چشمے پر دھاوا بول دیا۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو قتل کیا۔میں نے ایک گروہ کو دیکھا جس میں عورتیں اور بچے بھی تھے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں یہ لوگ مجھے سے پہلے پہاڑ پر نہ پہنچ جائیں میں نے ان کو پکڑنے کی کوشش کی اور ان کے اور پہاڑ کے درمیان ایک تیر پھینکا تیر دیکھ کر یہ لوگ ٹھہر گئے ۔ان میں ام قرفہ نامی ایک عورت تھی جو ایک پرانی پوستین اوڑھے ہوئے تھی۔اسکے ساتھ اس کی ایک بیٹی بھی تھی جو عرب کی خوبصورت ترین عورتوں میں سےتھی۔میں ان سب کو کھینچتا ہوا حضرت ابوبکر رض کے پاس لے آیا۔انہوں نے وہ لڑکی مجھے عطا کی۔میں نے اس کا کپڑا تک نہ کھولاتھا کہ بعد میں رسول اللہ ﷺ نے یہ لڑکی مجھ (سلمہ بن اکوع) سے لے کر مکہ بھیج دی او اسکے عوض وہاں کے متعدد مسلمان قیدیوں کو رہا کرالیا۔
    (مسلم 2/89 کہاجاتاہے کہ یہ سریہ سن 7ھجری میں پیش آیا)
    ام قرفہ ایک شیطان صفت عورت تھی رسول اللہ ﷺ کے قتل کی تدبیریں کیا کرتی تھی اور اس مقصد کے لئے اس نے اپنے خاندان کے تیس شہسوار تیار کیے تھے لہذا اسے ٹھیک بدلہ مل گیا اور اس کے تیسوں سوار مارے گئے۔
    4)سریہ عرنین:
    یہ سریہ شوال 6 ھجری میں حضرت کرزبن جابر فہری رضی اللہ(وہی حضرت کرز بن جابر فہری جنہوں نے غزوہ بد رے پہلے غزوہ سفوان میں مدینہ کے چوپایوں پر چھاپ مارا تھا۔بعد میں انہوں نے اسلام قبول کیا اور فتح مکہ کے موقع پر خلعت شہادت سے سرفراز ہوئے۔)کی قیادت میں روانہ کیا گیا۔
    اس کا سبب یہ ہوا کہ عکل اور عرینہ کےچند افراد نے مدینہ آکر اسلام کا اظہار کیا اور مدینہ کی آب وہوا انکو راس نہ آئی اور رسول اللہ ﷺنے انھیں چند اونٹوں کے ساتھ چراگاہ بھیج دیا اور حکم دیا کہ اونٹوں کا دسدھ اور پیشاب پئیں۔جب یہ لوگ تندرست ہوگئے تور سول اللہﷺکےراعی کو قتل کر دیا ،اونٹوں کو ہانک لے گئے اور اظہار اسلام کے بعد اب پھر کفر اختیار کیا،لہذا رسول اللہ ﷺ نے انکی تلاش کےلئے کرزبن جابر فہری کو بیس صحابہ کی معیت میں روانہ فرمایا۔اور یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ عرنیین پر راستہ اندھا کر دے اور کنگن سے بھی زیادہ تنگ بنا دے ۔اللہ نے یہ دعا قبول فرمائی ۔ان پر راستہ اندھا کر دیا ۔چنانچہ وہ پکڑلئے گئے اور انہوں نے مسلمان چرواہوں کے ساتھ جو کچھ کیا تھا اس کے قصاص اور بدلے کے طور پر انکے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے۔آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیردی گئیں اور انہیں حرہ کے ایک گوشے میں چھوڑ دیاگیا،جہاں وہ زمین پر تڑپتے تڑپتےاپنے کیفر کردار کو پہنچ گئے۔
    (زادالمعاد2/122 مع بعٖض اضافات)
    ان کا واقعہ صحیح بخاری وغیرہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (صحیح بخاری 2/206)
    اہل سیر اس کے بعد ایک اور سریہ کا ذکر بھی کرتے ہیں جسے حضرت عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ نے حضرت سلمہ بن ابی سلمہ کی فراقت میں شوال سن 6 ھجری میں سر کیا تھا۔اس کی تفصیل یہ بتائی گئی ہے کہ حضرت عمر وبن امیہ ضمری ابو سفیان کو قتل کرنے کےلئے مکہ تشریف لے گئے تھے کیونکہ ابو سفیان نے نبی ﷺ کو قتل کرنے کےلئے ایک اعرابی کو مدینہ بھیجا تھا ۔البتہ فریقین میں سے کوئی بھی اپنی مہم میں کامیاب نہ ہوسکا ۔اہل سیر یہ بھی کہتے ہیں کہ اسی سفر میں حضرت عمر وبن امیہ ضمری نے تین کافروں کو قتل کیا تھا ۔اور حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی لاش اٹھائی تھی حالانکہ حضرت خبیب کی شہاد ت کا واقعہ رجیع کے چند دن یا چند مہینے بعد کا ہے اور رجیع کا واقعہ صفر سن 4 ہجری کا ہے اسلئے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آیا یہ دونوں الگ الگ سفر کے واقعات تھے جو اہل سیر پر مختلط اور گڈمڈ ہو گئے اور انہوں دونوں کو ایک ہی سفر میں ذکر کر دیا یایہ کہ واقعتاًدونوں واقعے ایک ہی سفر میں پیش آئے لیکن اہل سیر سے سنہ کی تعین میں غلطی ہو گئی اور انہوں نے اسے سن 4 ہجری میں کے بجائے سن 6 ہجری میں ذکرکر دیا ۔حضر ت علامہ منصور پوری رحمہ اللہ نے بھی اس واقعے کو جنگی مہم یا سریہ تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔واللہ اعلم
    یہ ہیں وہ سرایا اور غزوات جو جنگ احزاب و بنی قریظہ کے بعد پیش آئے۔ ان میں سے کسی بھی سرے یا غزوے میں کوئی سخت جنگ نہیں ہوئی صرف بعض بعض میں معمولی قسم کی جھڑپیں ہوئیں۔لہذا ان مہموں کو جنگ کے بجائے طلایہ گردی ،فوجی گشت اور تادیبی نقل و حرکت کہا جاسکتا ہے۔جس کا مقصد ڈھیٹ بدوؤں اور اکڑئے ہوئے دشمنوں کو خوفزدہ کرنا تھا۔حالات پر غورکرنے سے واضح ہوتاہے کہ غزوہ احزاب کے بعد صورت حال میں تبدیلی شروع ہوگئی تھی اور اعدائے اسلام کے حوصلے ٹوٹے جارہے تھے۔اب انہیں یہ امید باقی نہیں رہ گئی تھی کہ دعوت اسلام کو توڑا اور اس کی شوکت کو پامال کیا جا سکتا ہے۔مگر یہ تبدیلی ذرا اچھی طرح کھل کر اس وقت رونما ہوئی جب مسلمان صلح حدیبیہ سے فارغ ہو چکے ۔یہ صلح دراصل اسلامی قوت کا اعتراف اور اس بات پر مہر ِتصدیق تھی کہ اب اس قوت کا جزیرہ نمائے عرب میں باقی اور براراررہنے سے کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔
    الرحیق المختوم صفحہ نمبر 456 تا 458 مکمل۔
    [/size][/color][/font]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں