عیدمیلاد والوں کیلئے سوچنے کا مقام ۔ گرافکس

اعجاز علی شاہ نے 'ماہِ ربیع الاوّل' میں ‏جنوری 11, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    اگر ا س چیز کا کوئی ثبوت ہمیں قرآن و سنت اور صحابہ کرام کےطرزِ عمل سے ملتا تو اس عید کا دن بھی بالکل اسی طرح مقرر اور طے شدہ ہوتا جس طرح عید الفطر و الضحٰی کا ہے۔ محترم محمد عطاری صاحب نے ابھی تک سوائے نہایت کمزور قیاس و اجتہاد کے کوئی مسلمہ ثبوت فراہم نہیں کیااور ہم سب جانتے ہیں کہ قیاس و اجتہاد میں خطاء کا عنصر موجود ہوتا ہے اسی لیے وہ دین نہیں بن سکتے ۔ (معذرت کے ساتھ )طبقہء خاص کی یہ بہت پرانی عادت رہی ہے کہ وہ ہمیشہ سوئی کے ناکے سے اونٹ گزارنے کی کوشش کرتے ہیں جو ناممکن ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    کیااچھاہواگرآپ ان صحیح احادیث کااپنی اسی پوسٹ میں حوالہ بھی دے دیتے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    فیس بک پر مفتیان بریلی عجیب وغریب قسم کے دلائل پیش کررہے ہیں۔
    ایک طرف عید میلاد پر کوئی دلیل پیش نہیں کرسکتے اور دوسری طرف اپنی طرف الٹی سیدھی تاویلات کررہے ہیں۔
    ایک سگ بریلی کا کہنا ہے کہ نماز میں تین سجدیں کی غلطی کو سجدہ سہو سے پورا کیا جاسکتا ہے۔
    واہ کیا فقاہت ہے تیری !
    اگر کوئی شخص تین سجدیں کو منع نہ ہونے کی بنیاد پر نماز میں کرے تو کیا سجدہ سہو سے کام چل جائے گا۔
     
    Last edited: ‏دسمبر 17, 2015
  4. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    طبقۂ خاص سب سے پہلے ایک نظریہ قائم کرتے ہیں اور پھر اسکی دلیل قرآن مجید کی آیات کی باطل اور رکیک تاویلات سے پیش کرتے ہیں۔ کاش طبقۂ خاص کو معلوم ہو جائے کہ دین ”تاویلات“ کا نہیں ”بینات“ کا نام ہے۔ اور تاویل تو ہوتی ہی اسی وقت ہے جب کوئی ”بین(واضح)“ چیز موجود نہ ہو۔طبقۂ خاص کےدین کی بنیاد نصوص کی ”تاویلات“ پر مبنی ہےاور ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ دین میں ”تاویلات“ کا شیوہ کس قوم کا رہا ہے۔ تاویل کا کیا انجام ہوتا ہے، ذرا قرآن مجید کے تناظر میں ملاحظہ فرمائیں:-
    وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَيَوْمَ لَا يَسْبِتُونَ ۙ لَا تَأْتِيهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴿١٦٣﴾ وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا ۙ اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿١٦٤﴾ فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴿١٦٥﴾ فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ ﴿١٦٦﴾
    اور ذرا اِن سے اُ س بستی کا حال بھی پوچھو جو سمندر کے کنارے واقع تھی اِنہیں یاد دلاؤ وہ واقعہ کہ وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے اور یہ کہ مچھلیاں سبت ہی کے دن ابھر ابھر کر سطح پر اُن کے سامنے آتی تھیں اور سبت کے سوا باقی دنوں میں نہیں آتی تھیں یہ اس لیے ہوتا تھا کہ ہم ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کو آزمائش میں ڈال رہے تھے اور انہیں یہ بھی یاد لاؤ کہ جب اُن میں سے ایک گروہ نے دوسرے گروہ سے کہا تھا کہ "تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے " تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ "ہم یہ سب کچھ تمہارے رب کے حضور اپنی معذرت پیش کرنے کے لیے کرتے ہیں اور اس امید پر کرتے ہیں کہ شاید یہ لوگ اس کی نافرمانی سے پرہیز کرنے لگیں" آخرکارجب وہ اُن ہدایات کو بالکل ہی فراموش کر گئے جو انہیں یاد کرائی گئی تھیں تو ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور باقی سب لوگوں کو جو ظالم تھے ان کی نافرمانیوں پر سخت عذاب میں پکڑ لیا پھر جب وہ پوری سرکشی کے ساتھ وہی کام کیے چلے گئے جس سے انہیں روکا گیا تھا، تو ہم نے کہا کہ بندر ہو جاؤ ذلیل اور خوار ۔

    قرآن مجید ، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 166-163
     
    Last edited: ‏دسمبر 19, 2015
  5. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    کچھ لوگوں کے دلوں میں شیطانی وسوسہ آ سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺکا میلاد منانا اچھا عمل ہےلیکن اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ شیطان کا یہ ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ بُرے اعمال کو اچھے لبادے میں پیش کرتا ہے جس کی وجہ سے لوگ حق اور باطل میں فرق نہیں کر پاتے لہذا ان کی خدمت میں مندرجہ ذیل آیات مفید ثابت ہو ں گی جن میں شیطان کے مزیّن اعمال کی حقیقت اور انجام بیان کیا گیا ہے:-
    تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿ ٦٣﴾
    خدا کی قسم، اے محمدﷺ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ) شیطان نے اُن کے برے کرتوت اُنہیں خوشنما بنا کر دکھائے (اور رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی) وہی شیطان آج اِن لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں ۔

    قرآن، سورۃ النحل، آیت نمبر 63
    قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿ ٣٩﴾
    وہ (شیطان)بولا "میرے رب، جیسا تو نے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین میں اِن کے لیے دل فریبیاں پیدا کر کے اِن سب کو بہکا دوں گا ۔

    قرآن، سورۃ الحجر، آیت نمبر 39
    أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿ ٨﴾
    (بھلا کچھ ٹھکانا ہے اُس شخص کی گمراہی کا) جس کے لیے اُس کا بُرا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اُسے اچھا سمجھ رہا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے پس (اے نبیﷺ) خواہ مخواہ تمہاری جان ان لوگوں کی خاطر غم و افسوس میں نہ گھلے جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُس کو خوب جانتا ہے ۔

    قرآن، سورۃ فاطر، آیت نمبر 08
     
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کیا دلیل ہے سبحان اللہ
     
  7. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    سوال یہ ہیکہ جمعہ کیسی عید ہے؟
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں