بچوں کی نیند کے متعلق چند غلط فہمیاں

حکیم ضیاء الرحمن سندھو نے 'صحت و طب' میں ‏فروری 19, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. حکیم ضیاء الرحمن سندھو

    حکیم ضیاء الرحمن سندھو محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 17, 2013
    پیغامات:
    255
    السلام علیکم
    بچوں کی نیند کے متعلق چند غلط فہمیاں

    پوری نیند والدین سے زیادہ ایک نوزاد بچے کے لیۓ زیادہ ضروری ہے ۔ بچے کی نیند کے متعلق ہمارے معاشرے میں چند غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور بہت سے والدین کو اس بارے میں بہت ہی کم معلومات ہوتی ہیں کہ بـچے کو دن رات میں کتنے گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے یا یہ کہ بچے کے سونے کے لیۓ مناسب وقت کون سا ہے ؟
    یہاں پر ہم چند صحیح اور غلط عقائد پر بات کرتے ہیں ۔
    بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بچے کو دن رات میں 12 گھنٹے سلا دینا چاہیۓ ۔
    یہ غلط ہے ۔ نوزاد کو دن رات میں 16 سے 17 گھنٹے اور 3 سال کی عمر کے بچے کو 12 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جس طرح بچے کی عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اسی لحاظ سے اس کی نیند کی ضرورت میں کمی ہوتی جاتی ہے ۔ مثال کے طور پر 6 سال کے بچے کو 10 گھنٹے جبکہ 12 سال کی عمر کے بچے کو 9 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے باوجود یہ اعداد و شمار متعلقہ بچے کی مجموعی حالت پر بھی منحصر ہیں ۔
    بچے میں کم نیند یا بے سکونی کی نیند کی علامتیں آنکھوں کے گرد حلقوں یا نیلے پن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں ۔
    یہ بھی غلط ہے کیونکہ نیند کی کمی کی علامتیں بچے میں اس طریقے سے ظاہر ہوتی ہیں کہ بچہ جب صبح نیند سے اٹھتا ہے تو وہ ہشاش بشاش نہیں ہوتا اور مجبوری کے تحت اٹھتا ہے اور اسے سارا دن تھکاوٹ کی حالت میں گزارنا پڑتا ہے ۔
    یہ بھی غلط ہے کہ بچے کو ایک مقررہ وقت پر سلانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
    مقررہ وقت پر اگر بچے کو سلانے کی عادت ڈالی جاۓ تو اس سے اس کی نیند پر بہت ہی اچھا اثر پڑتا ہے ۔ وہ نہایت ہی سکون کی نیند سو جاتا ہے اور مقررہ وقت پر اسے نیند بھی جلدی آ جاتی ہے ۔


    جب رات کو بچہ نیند سے اٹھ کر روتا ہے تو لازمی طور پر اسے دوبارہ سونے میں مدد دینی چاہیے ۔
    یہ ایک طرح سے غلط تصوّر ہے کیونکہ بچے کی نیند مختلف دوروں اور کم دورانیے کی بیداری پر مشتمل ہوتی ہے ۔ بعض اوقات اس بیداری کی حالت میں بچہ رونا بھی شروع کر دیتا ہے ۔ اگر والدین بچے کے رونے کی حالت میں بچے کے پاس جائیں اور اسے سلانے کی کوشش کریں تو اس سے بچے کو عادت پڑ جاتی ہے اور ہمیشہ وہ سونے کے لیۓ والدین کے پاس بیٹھنے کا انتظار کرتا رہے گا ۔ اگر بچہ مسلسل روتا ہے تو والدین کو بچے کے پاس بیٹھنا چاہیۓ اور جب وہ چپ ہو تو بچے کو اکیلا چھوڑ دینا چاہیۓ تاکہ وہ تھوڑی دیر جاگنے کے بعد دوبارہ سو جاۓ ۔ ایسی حالت میں آپ کو بچے کے پاس جا کر اسے گلے لگانے یا پلنگ سے اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیۓ ۔
    بچے کا خراٹے مارنا طبیعی ہے ۔
    یہ بھی غلط ہے کیونکہ نزلہ و زکام کی حالت میں تو یہ طبیعی ہو سکتا ہے لیکن اگر خراٹوں کی وجہ کوئی اور ہو تو بچے کا معائنہ کروا لینا چاہیۓ ، ہو سکتا ہے بچے کے Tonsils بہت بڑھ گۓ ہوں ۔
    جب بچہ ہاتھ پاؤں مارتا ہے تو یہ نشانی ہے کہ وہ سونا چاہتا ہے ۔
    یہ بھی غلط ہے کیونکہ جب بچہ سونا چاہتا ہے تو وہ باسی لیتا ہے ، آنکھوں کو ملتا ہے یا بغیر کسی وجہ سے رونا شروع کر دیتا ہے ۔
    دوپہر کے وقت بچے کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ سونا چاہیۓ ۔
    یہ تصوّر بھی غلط ہے کیونکہ نصف دن کے وقت کی نیند ہر بچے میں اس کی ضرورت کے مطابق مختلف ہوتی ہے ۔ بس اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس وقت نیند کا دورانیہ بہت زیادہ نہیں ہونا چاہیۓ یعنی ایسا نہ ہو کہ یہ دورانیہ نصف روز پر محیط ہو ۔
    بچے کے لیۓ کمرے کا مناسب درجہ حرارت 22 سینٹی گریڈ ہے ۔
    یہ بھی غلط ہے کیونکہ بچے کی نیند کے لیۓ مناسب ترین درجہ حرارت 18 سے 20 درجہ سینٹی گریڈ ہے
     
  2. ام مطیع الرحمن

    ام مطیع الرحمن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2013
    پیغامات:
    1,548
    عمدہ معلومات ہیں.
    جزاک اللہ خیر
     
  3. بنت امجد

    بنت امجد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 6, 2013
    پیغامات:
    1,568
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں