ایکواڈور کے سابق فوجی کمانڈر کا قبول اسلام

عائشہ نے 'نو مسلم اور تائب شخصيات' میں ‏مارچ 12, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    شکاگو کے ایک پرفضا نواحی علاقے میں " اسلامک فاونڈیشن " ایک مسلم سکول کا نظم و نسق سنبھالے ہوئے ہے جہاں ہفتہ اتوار بچوں کی دینی تعلیم کے کورسز منعقد کیے جاتے ہیں ۔ پانچ وات نماز کے ساتھ نماز جمعہ کا اور عام دنوں میں پابندی کے ساتھ درس قرآن کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اتوار کو نواحی علاقوں کے مسلمان مع اہل و عیال جمع ہوتے ہیں ۔ چھت کے وسیع کیفے ٹیریا میں اجتماعی کھانے کے بعد کسی دینی موضوع پر مذاکرے یا تقریر سے استفادہ کرتے ہیں ۔
    اسی عمارت میں ریاض کی جامعہ امام سعود الاسلامیہ کی جانب سے مقامی ائمہ اور مبلغین کے لیے سات دن کا تعلیمی و تربیتی پروگرام ترتیب دیا گیا تھا جس کا موضوع فقہ الصیام رکھا گیا تھا ۔ فقہ سے صرف فقہی مسائل نہیں بلکہ ماہ رمضان کی مجموعی حکمتوں کا احاطہ بھی مقصود تھا ۔
    جامعہ کے عرب اساتذہ کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے شرکاء کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ۔ عرب طلبہ سے مخاطب ہونے کے لیے مجھے اور میرے صومالی رفیق شیخ محمد عثمان کو منتخب کیا گیا ۔ ۔۔ چند شرکائے پروگرام کا تذکرہ ۔۔۔
    "خوان سوکیلو " کے مصنوعی بازو دیکھ کر تجسس پیدا ہوا۔ سو کیلو نے اپنی رام کہانی یوں سنائی ۔
    میرا تعلق ایکویڈور سے ہے ۔ جنوبی امریکہ کا یہ ملک خط استواکی مناسبت سے متذکرہ نام سے موسوم ہے ۔ میں اپنے وطن کی فوج میں اپنی رجمنٹ کاکمانڈر تھا۔ "پیرو" کے ساتھ ایک لڑائی میں پل تباہ کرتے وقت میری رجمنٹ کے اکثر نوجوان دشمن کی بمباری کا نشانہ بن گئے ۔ خود میں بھی بری طرح زخمی ہوا۔ میرا ایک بازو پوری طرح گھائل ہو چکا تھا اور جسم پر جابجا زخم آئے تھے ۔ حکومت نے علاج کے لیے امریکا بھیجا۔ اوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی میں مصنوعی بازو لگانے کی جدید ترین ٹیکنالوجی میسر ہے جہاں میرا علاج ہوا۔ صحت یاب ہونے کے بعد مجھے اختیار دیا گیا کہ میں امریکا میں اپنی اعلی تعلیم جاری رکھوں ۔ یہاں ایک ہاسٹل میں ایک سعودی نوجوان کے ساتھ رہنے کا اتفاق ہوا اور اس کے شب و روز دیکھتے ہوئے اسلام سے تعارف ہوا۔ بالآخر میں حلقہ بگوش اسلام ہو گیا ۔ برادر سوکیلو کو میں نے انتہائی خوش اخلاق ، ملنسار اور شگفتہ مزاج پایا۔ ایک ہفتے کے پروگرام نے انہیں کافی متاثر کیا۔ وہ اسلام کی مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے پر عزم نظر آتے ہیں ۔

    اقتباس
    ابن بطوطہ ہوا کرے کوئی
    از ڈاکٹر صہیب حسن

    کتنے خوش بخت ہیں وہ مسلم نوجوان جن کے کردار اور اخلاق سے متاثر ہو کر غیر مسلم اسلام قبول کر لیں ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں