حقیقت زکوۃ

حافظ اختر علی نے 'اسلامی کتب' میں ‏جولائی 19, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. حافظ اختر علی

    حافظ اختر علی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏فروری 16, 2008
    پیغامات:
    98
    عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا ہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق ﷺ نے مانعین زکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔زیر تبصرہ ’’ حقیقت زکاۃ ‘‘ برصغیر پاک وہندکے مشہور عالم دین مفسر قرآن مولانا بو الکلام آزاد کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے زکاۃ کی فرضیت واہمیت ،فضیلت ،ادائیگی زکاۃ کے فوائد اور زکوۃ کے جملہ احکام مسائل کو بیان کرنے کےبعد قرآن اور سوشلزم کے عنوان سے بھی بحث کی ہے ۔اور اس کتاب کے آخر میں زکاۃ کے حوالے سے مولانا سید ابو بکر غزنوی  کا رسالہ بعنوان ’’اسلام میں گردش دولت ‘‘بھی شامل اشاعت ہے ۔اللہ تعالی زکوۃ ادا کرنے کی طاقت رکھنے والے اہل اسلام کو اسے ادا کرنے کی توفیق دے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول ہو اور اسلامی معاشرہ میں غربت وافلاس کا خاتمہ ہوسکے ۔(م۔ا)
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں