کوئی امید بر نہیں آتی

توریالی نے 'کلامِ سُخن وَر' میں ‏نومبر 21, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. توریالی

    توریالی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2014
    پیغامات:
    434
    غزل مرزا اسد اللہ خان غالب

    کوئی امّید بر نہیں آتی
    کوئی صورت نظر نہیں آتی

    موت کا ایک دن معین ھے
    نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    پہلے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
    اب کسی بات پر نہیں آتی

    جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد
    پر طبعیت ادھر نہیں آتی

    ’’ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
    ورنہ کیا بات کر نہیں آتی‘‘

    کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں
    میری آواز گر نہیں آتی

    داغِ دل گر نظر نہیں آتا
    بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی

    ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
    کچھ ہماری خبر نہیں آتی

    مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
    موت آتی ہے پر نہیں آتی

    کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب؟؟
    شرم تم کو مگر نہیں آتی

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بہت خوب توریالی بھائ
    اچھا انتخاب ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    کسی مہربان نے اصلاح کی تھی " کسی بھی نظم کا پہلا شعر ہی عنوان ہوا کرتا ہے اگر شاعر نے عنوان نا دیا ہو" یہاں تو ـــ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں