ڈی این اے ٹیسٹ ولدیت کا حتمی ثبوت نہیں، ایک اور دلیل

اہل الحدیث نے 'اسلام ، سائنس اور جدید ٹیکنولوجی' میں ‏نومبر 26, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر بہت سے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر سزائیں دینے کا بھی کچھ عرصہ قبل کافی شور رہا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے بیان کو انتہائی طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا گیا لیکن یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سائنس کی دین کے مقرر کردہ قوانین کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ وہ اس طرح کہ ایک ہی خاتون میں دو مختلف قسم کے ڈی این اے پائے گئے۔

    ملاحظہ ہفرمائیں روزنامہ پاکستان کی یہ خبر:

    نیو یارک (مانیٹرینگ ڈیسک)امریکی خاتون لیڈےا چائلڈ نے خاوند سے علیحدگی اور طلاق کے بعد اپنے بچوں کی پرورش کیلئے سرکاری امداد کےلیے درخواست دی تو ادارے نے اسے ڈی این اے ثبوت فراہم کرنے کو کہا تا کہ معلوم ہو سکے کہ بچے اسی کے ہیں تاکہ اسے سرکاری مدد فراہم کی جاسکے ۔

    لیڈیا اور اس کے شوہر حیمی ٹاﺅنسنڈ نے اپنے اپنے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے لیکن نتائج آنے پر خاتون کو مدد ملنے کی بجائے اس کیخلاف قانونی کاروائی شروع کر دی گئی ۔نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ اگرچہ ٹاﺅنسڈبچوں کا باپ تھا لیکن لیڈیا ان کی ماں نہ تھی اور کسی کے بچوں کو اپنا ظاہر کرنے کے فراڈ پر اس کے خلاف قانونی کاروائی شروع کر دی گئی۔
    لیڈیا نے بہت دہائی دی کے دونوں بچے اس کے اپنے ہیں لیکن ڈی این اے ٹیسٹ کچھ اور ہی کہ رہا تھا۔ طے یہ ہوا کے عنقریب ہی تیسرے بچے کی پیدائش کی سرکاری ڈاکٹر نگرانی کریں گے اور پیدا ہوتے ہی ماں اور بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا ۔جب یہ ٹیسٹ ہو ا تو پھر معلوم ہوا کے وہ بچے کی ماں نہیں ہے ۔اب تو عدالت بھی شش و پنج میں پڑ گئی کہ جو بچہ خاتون کے پیٹ سے پیدا ہو رہا ہے اس کا ڈی این اے اس سے کیوں نہیں مل رہا۔ بلآخر لیڈےا کے وکیل کو کائیمرازم (chimerism ( نامی مسئلے کا علم ہواتو لوگوں کوپتا چلا کہ ےہ کےا ہو رہا ہے۔ یہ ایک انتہائی نا قابل یقین کیفیت ہے کہ اےک ہی انسان کے جسم میں دو قسم کا ڈی این اے پایا جاتا ہے۔اگرچہ سائینس یہ کہتی ہے کہ ایک شخص کے جسم میں صرف ایک قسم کا ڈی این اے پایا جاتا ہے، لےکن کائمرازم کے شکار افراد کے جسم مےں دو قسم کا ڈی اےن اے پاےا جاتا ہے۔ لیڈےا کے بالوں اور جلد سے لئے گئے ڈی این اے سے وہ بچوں کی ماں ثابت نہیں ہو رہی تھی لیکن رحم سے لیا گیا ڈی این اے اس کے تینوں بچوں کے ڈی این کے مطابق نکلا، اور ےوں بڑی مشکل سے بےچاری اپنے ہی بچوں کی ماں ثابت ہوسکی۔
    اس کیفیت کا نام یعنی کائیمرا زم یونانی تخےلاتی مخلوق کا ئیمیرا (chimera) کے نام سے جڑا ہے، جس کا معنی ہے ©"نا ممکن" ۔ یہ مخلوق شیر کے سر، بکری کے دھڑ اور سانپ کی دم والی بلا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ یہی موقف مسلم علماء کرام کا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ حتمی یا infallible شہادت نہیں، البتہ دیگر شواہد کے ساتھ مددگار شہادت کے طور پر اسے قبول کیا جا سکتا ہے۔
     
  3. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    اب کہاں گئیں نام نہاد این جی اوز ڈھنڈورا پیٹنے والی؟ ؟؟
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں