دابۃ الارض کیا ہے؟

عائشہ نے 'قرآنی الفاظ ، اصطلاحات ، تراکیب و تراجم' میں ‏فروری 2, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    قرآن مجید کی ایک آیت میں ذکر ہے:
    وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ
    جب ان کے اوپر عذاب کا وعده ثابت ہو جائے گا، ہم زمین سے ان کے لیے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہوگا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔
    سورۃ النمل27: آیت 82
    تفاسیر میں دیکھ کر بتائیے کہ یہ دابۃ الارض یا "زمین کا جانور" کیا ہے؟
     
    Last edited: ‏فروری 2, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    دابتہ الارض تفسیر ابن کثیر
    جس جانور کا یہاں ذکر ہے یہ لوگوں کے بالکل بگڑ جانے اور دین حق کو چھوڑ بیٹھنے کے وقت آخر زمانے میں ظاہر ہوگا۔ جب کہ لوگوں نے دین حق کو بدل دیا ہوگا۔ بعض کہتے ہیں یہ مکہ شریف سے نکلے گا بعض کہتے ہی اور کسی جگہ سے جس کی تفصیل ابھی آئے گی ان شاء اللہ تعالی۔ وہ بولے گا باتیں کرے گا اور کہے گا کہ لوگ اللہ کی آیتوں کا یقین نہیں کرتے تھے ابن جریر اسی کو مختار کہتے ہیں۔ لیکن اس قول میں نظر ہے واللہ اعلم۔ ابن عباس کا قول ہے کہ وہ انہیں زخمی کرے گا ایک روایت میں ہے کہ وہ یہ اور وہ دونوں کرے گا ۔ یہ قول بہت اچھا ہے اور دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں، واللہ اعلم۔ وہ احادیث جو دابتہ الارض کے بارے میں مروی ہیں۔ ان میں سے کچھ ہم یہاں بیان کرتے ہیں واللہ المستعان۔ صحابہ کرام ایک مرتبہ بیٹھے قیامت کا ذکر کررہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے آئے۔ ہمیں ذکر میں مشغول دیکھ کر فرمانے لگے کہ قیامت قائم نہ ہوگی کہ تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو ۔ سورج کا مغرب سے نکلنا ، دھواں، دابتہ الارض، یاجوج ماجوج، عیسی بن مریم کا ظہور، اور دجال کانکلنا اور مغرب، مشرق اور جزیرہ عرب میں تین خسف ہونا، اور ایک آگ کا عدن سے نکلنا جو لوگوں کا حشر کرے گی۔ انہی کے ساتھ رات گزارے گی اور انہی کے ساتھ دوپہر کا سوناسوئے گی (مسلم وغیرہ) ابوداؤد طیالسی میں ہے کہ دابتہ الارض تین مرتبہ نکلے گا دور دراز کے جنگل سے ظاہر ہوگا اور اس کا ذکر شہر یعنی مکہ تک نہ پہنچے گا پھر ایک لمبے زمانے کے بعد دوبارہ ظاہر ہوگا اور لوگوں کی زبانوں پر اس کا قصہ چڑھ جائے گا یہاں تک کہ مکہ میں بھی اس کی شہرت پہنچے گی۔ پھر جب لوگ اللہ کی سب سے زیادہ حرمت وعظمت والی مسجد مسجد حرام میں ہوں گے اسی وقت اچانک دفعتا دابتہ الارض انہیں وہی دکھائی دے گا کہ رکن مقام کے درمیان اپنے سر سے مٹی جھاڑ رہا ہوگا۔ لوگ اس کو دیکھ کر ادھر ادھر ہونے لگیں گے یہ مومنوں کی جماعت کے پاس جائے گا اور ان کے منہ کو مثل روشن ستارے کے منور کردے گا اس سے بھاگ کر نہ کوئی بچ سکتا ہے اور نہ چھپ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک شخص اس کو دیکھ کر نماز کو کھڑا ہوجائے گا یہ اس کو کہے گا اب نماز کو کھڑا ہوا ہے؟ پھر اس کے پیشانی پر نشان کردے گا اور چلاجائے گا اس کے ان نشانات کے بعد کافر مومن کا صاف طور امتیاز ہوجائے گایہاں تک کہ مومن کافر سے کہے گا کہ اے کافر! میرا حق ادا کر اور کافر مومن سے کہے گا اے مومن! میرا حق ادا کر یہ روایت حذیفہ بن اسید سے موقوفا بھی مروی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ہوگا جب کہ آپ بیت اللہ شریف کا طواف کررہے ہونگے لیکن اس کی اسناد صحیح نہیں ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ سب سے پہلے جو نشانی ظاہر ہوگی وہ سورج کا مغرب سے نکلنا اور دابتہ الارض کا ضحی کے وقت آجانا ہے۔ ان دونوں میں سے جو پہلے ہوگا اس کے بعد ہی دوسرا ہوگا۔ صحیح مسلم شریف میں ہے آپ نے فرمایا چھ چیزوں کی آمد سے پہلے نیک اعمال کرلو۔ سورج کا مغرب سے نکلنا، دھویں کا آنا، دجال کا آنا، اور دابتہ الارض کا آنا تم میں سے ہر ایک کا خاص امر اور عام امر ۔ یہ حدیث اور سندوں سے دوسری کتابوں میں بھی ہے۔ ابوداؤد طیالسی میں ہے کہ دابتہ الارض کے ساتھ حضرت عیسیٰ کی لکڑی اور حضرت سلیمان کی انگوٹھی ہوگی۔ کافروں کی ناک پر لکڑی سے مہر لگائے گا اور مومنوں کے منہ انگوٹھی سے منور کردے گا یہاں تک کہ ایک دسترخوان بیٹھے ہوئے مومن کافر سب ظاہر ہونگے۔ ایک اور حدیث میں جو مسند احمد میں ہے، مروی ہے کہ کافروں کے ناک پر انگوٹھی سے مہر کرے گا اور مومنوں کے چہرے لکڑی سے چمکا دے گا۔ ابن ماجہ میں حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر مکہ کے پاس ایک جنگل میں گئے۔ میں نے دیکھا کہ ایک خشک زمین ہے جس کے ارد گرد ریت ہے۔ فرمانے لگے یہیں سے دابتہ الارض نکلے گا۔ ابن بریدہ کہتے ہیں اس کے کئی سال بعد میں حج کے لئے نکلا تو مجھے لکڑی دکھائی دی جو میری اس لکڑی کے برابر تھی۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس کے چار پیر ہونگے صفا کے کھڈ سے نکلے گا بہت تیزی سے خروج کرے گا جیسے کہ کوئی تیز رفتار گھوڑا ہو لیکن تاہم تین دن میں اس کے جسم کا تیسرا حصہ بھی نہ نکلا ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے جب اس کی بابت پوچھا گیا تو فرمانے لگے جیاد میں ایک چٹان ہے اس کے نیچے سے نکلے گا میں اگر وہاں ہوتا تو تمہیں وہ چٹان دکھا دیتا۔ یہ سیدھا مشرق کی طرف جائے گا اور اس شور سے جائے گا کہ ہر طرف اس کی آواز پہنچ جائے گی۔ پھر شام کی طرف جائے گا وہاں بھی چیخ لگاکر، پھر یمن کی طرف متوجہ ہوگایہاں بھی آواز لگاکر شام کے وقت مکہ سے چل کر صبح کو عسفان پہنچ جائے گا۔ لوگوں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر مجھے معلوم نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر کا قول ہے کہ مزدلفہ کی رات کو نکلے گا۔ حضرت عزیر کے ایک کلام کی حکایت ہے کہ سدوم کے نیچے سے یہ نکلے گا۔ اس کے کلام کو سب سنیں گے حاملہ کے حمل وقت سے پہلے گرجائیں گے، میٹھا پانی کڑوا ہوجائے گادوست دشمن ہوجائیں گے حکمت جل جائی گی علم اٹھ جائے گا نیچے کی زمین باتیں کرے گی انسان کی وہ تمنائیں ہونگی کہ جو کبھی پوری نہ ہوں، ان چیزوں کی کوشش ہوگی جو کبھی حاصل نہ ہو۔ اس بارے میں کام کریں گے جسے کھائیں گے نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے اس کے جسم پر سب رنگ ہونگے۔ اس کے دوسینگوں کے درمیان سوار کے لئے ایک فرسخ کی راہ ہوگی۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ موٹے نیزے کی اور بھالے کی طرح کا ہوگا۔ حضرت علی فرماتے ہیں اس کے بال ہونگے کھر ہونگے ڈاڑھی ہوگی دم نہ ہوگی۔ تین دن میں بمشکل ایک تہائی باہر آئے گا حالانکہ تیز گھوڑے کی چال چلتا ہوگا۔ ابوزبیر کا قول ہے کہ اس کا سر بیل کے سرکے مشابہ ہوگا آنکھیں خنزیر کی آنکھوں کے مشابہ ہونگی، کان ہاتھی جیسے ہوں گے، سینگ کی جگہ اونٹ کی طرح ہوگی، شتر مرغ جیسی گردن ہوگی، شیر جیسا سینہ ہوگا، چیتے جیسا رنگ ہوگا بلی جیسی کمر ہوگی مینڈے جیسی دم ہوگی اونٹ جیسے پاؤں ہونگے ہر دو جوڑ کے درمیان بارہ گز کا فاصلہ ہوگا۔ حضرت موسیٰ کی لکڑی اور حضرت سلیمان کی انگوٹھی ساتھ ہوگی ہر مومن کے چہرے پر اپنے عصائے موسوی سے نشان کرے گا جو پھیل جائے گا اور چہرہ منور ہوجائے گا اور ہر کافر کے چہرے پر خاتم سلیمانی سے نشانی لگادے گا جو پھیل جائے گا اور اس کا سارا چہرہ سیاہ ہوجائے گا۔ اب تو اس طرح مومن کافر ظاہر ہوجائیں گے کہ خرید وفروخت کے وقت کھانے پینے کے وقت لوگ ایک دوسروں کو اے مومن اور اے کافر کہہ کر بلائیں گے۔ دابتہ الارض ایک ایک کا نام لے کر ان کو جنت کی خوشخبری یا جہنم کی بدخبری سنائے گا۔ یہی معنی ومطلب اس آیت کا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 8
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    تفسیر السعدی: یعنی جب لوگوں پر وہ بات پوری ہونے کا وقت آ پہنچے گا جسے اللہ تعالی نے حتمی قرار دیا ہے اور اس کا وقت مقرر کر دیا ہے، تو ہم زمین سے ایک جانور نکالیں گے یا زمین کے جانوروں میں سے ایک جانور جو آسمان کے جانوروں میں سے نہیں ہوگا۔ یہ جانور بندوں سے کلام کرے گا کے بے شک لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے یعنی اس وجہ سے کہ لوگوں کا علم اور آیات الہی پر ان کا یقین کمزور ہوجاۓ گا، تو اللہ اس جانور کو ظاہر فرماۓ گا جو کہ اللہ تعالی کی حیرت انگیز نشانیوں میں سے ہے تاکہ اس چیز کو لوگوں پر کھول کھول کر بیان کردے جس میں وہ شک کرتے ہیں۔ یہ وہ جانور ہے جو آخری زمانے میں ظاہر ہوگا اور قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، اس بارے میں بکثرت احادیث وادر ہوئی ہیں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اچھا اب اس آیت والے دابۃ الارض کا مطلب ڈھونڈنا ہے۔
    فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَىٰ مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ ۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ ﴿١٤
    سورہ سبا آیت 14
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے ‏
    تفسیر ابن کثیر میں اس کا تذکرہ کچھ اسطرح ہے۔(اب آپ ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور جنات کو مشکل مشکل کام سونپ دیئے آپ کا انتقال ہوگیا لیکن لکڑی کے سہارے آپ ویسے ہی کھڑے رہے جنات دیکھتے رہے اور سمجھتے رہے کہ آپ زندہ ہیں اپنے اپنے کام میں مشغول رہے ایک سال کامل ہوگیا۔ چونکہ دیمک آپ کی لکڑی کو چاٹ رہی تھی سال بھر گزرنے پر وہ اسے کھاگئ)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    upload_2015-10-10_6-53-42.png

    تفسیر السعدی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاکم اللہ خیرا۔ تو یہ دو دابہ یا جانور ہو گئے جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ پہلا خاص جانور ہے جس کا زمین سے نکلنا قیامت کی نشانی ہے۔ اسے دابۃ من الارض کہا۔ دوسرا دابۃ الارض ہے جو دیمک ہے اور حضرت داود علیہ السلام کے قصے میں مذکور ہے۔
    بعض لوگ ان دونوں کو ایک سمجھ کر عجیب عجیب تاویلیں کرتے ہیں۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سال بھر کا تذکرہ ایک روایت میں ہے۔ اس کی مستند تفاسیر میں نہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,494
    جزاکما اللہ خیرا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاکم اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں