ہشارون،اور تلمون سے فلسطینی بہنوں کی پکار ....

رفیق طاھر نے 'مضامين ، كالم ، تجزئیے' میں ‏مارچ 9, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    8مارچ خواتین کا عالمی دن عالمی حقوق کی تنظیموں کا تماشہ اور مظلوموں کی حالت زار
    upload_2015-3-9_21-16-24.gif تحریر محترمہ بشری امیر صاحبہ upload_2015-3-9_21-16-24.gif

    ہشارون ،،اور،، تلمون ،،سے فلسطینی بہنوں کی پکار ....

    آج 8 مارچ ہے تمام خواتین کے حقوق کی علمبردار عالمی تنظیمیں بلوں سے باہر نکل آئیں گی، خواتین کے حقوق کے لئے شور مچائیں گی، اپنے اپنے جھنڈے لہرائیں گی، جھوٹے وعدے دلائیں گی، اپنی برادری کی ایک خاتون کے خلاف ہونے والی زیادتی پر بھی آسمان سر پر اٹھا لیں گی، جبکہ مسلمان خواتین سے ہونے والی زیادتیوں پر انہیں سانپ سونگھ جائے گا، ایک دن شور مچا کر یہ عالمی تنظیمیں نیند کی گولیاں کھا کر سو جائیں گی۔ اے کاش! اس 8 مارچ کو خواتین کے حقوق دینے والی تنظیموں کے سوئے ضمیر جاگ جائیں۔ صہیونی چکی میں پسنے والی فلسطینی بے گناہ خواتین کی ’’ہشارون‘‘ اور ’’تلمون‘‘ جیلوں سے اٹھتی دردناک آہیں انہیں جھنجوڑ ڈالیں، خود انہی کی تیار کردہ رپورٹیں ان تنظیموں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ فلسطینی خواتین کے لئے تو 8 مارچ کا دن روسیاہ دن ہے کیونکہ یہ نام نہاد دن منانا اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین کے ساتھ سراسر مذاق اور ڈرامہ ہے۔ 1962ء سے فلسطین پر قابض اسرائیلی فوجیوں نے خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا، آدھی صدی گزرنے کو ہے، ان گرفتاریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مرکز برائے اسیران سٹڈی سنٹر کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے رواں سال جنوری میں مجموعی طور پر 23 خواتین کو حراست میں لیا جن میں کم عمر تین بچیاں بھی شامل ہیں، 20 سالہ فدا اور 17 سالہ برات سمیت کئی خواتین صہیونی قید میں ڈال دی گئیں جنہیں درندہ صفت یہودی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ صہیونی اہلکاروں کی جانب سے خصوصاً نوجوان لڑکیوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا جاتا ہے اور بدترین سلوک کیا جاتا ہے جس سے ان کے گھر والے سخت ذہنی اذیت کا شکار ہوتے ہیں، اس لئے وہ مجبوراً صہیونی درندوں کو منہ مانگی رقوم دے کر ایسی خواتین اور بچیوں کو چھڑا لیتے ہیں۔ اس طرح اسرائیلی انتظامیہ ناجائز منافع بخش کاروبار کر رہی ہے۔ بعض خواتین کے اہل خانہ رقم ادا نہیں کر سکتے تو وہ برسوں تک جیلوں میں پڑی رہتی ہیں۔ جن خواتین کو حماس سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیا گیا وہ دس برس سے اسرائیلی پولیس کی تحویل میں ہیں، جہاں ان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا جاتا ہے، جسمانی اور ذہنی تشدد عام ہے، اسرائیلی جیلوں میں مسلمان خواتین کے لئے تشدد سے بڑا مسئلہ صنفی امتیاز کا نہ ہونا بتایا جاتا ہے۔ ان باپردہ مسلم خواتین کو مرد قیدیوں کے ساتھ ایک ہی بیرک میں رکھا جاتا ہے، اس تکلیف کو برداشت نہ کرتے ہوئے کئی مظلوم خواتین نے خود کشی بھی کر لی تھی، مگر صہیونی درندوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی خواتین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں اور مظالم پر ایک رپورٹ مرتب کی۔ رپورٹ کے مطابق 1948ء کے بعد سے اب تک فلسطین، اسرائیل تنازع بڑھتا ہی چلا گیا ہے ان چھ عشروں میں آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو جیل بھجوایا گیا ان میں 10 ہزار خواتین ہیں، جنہیں حراستی مراکز میں منتقل کئے جانے کے بعد طرح طرح کے مظالم اور زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے ایسے چند واقعات منظر عام پر آئے ہیں۔ مثلاً خواتین کے ساتھ جنسی تشدد، عریاں تفتیش، لالچ اور دھونس کے ذریعے سے بلیک میلنگ اور تحقیقات کے دوران میں وحشیانہ تشدد جیسے حربے استعال کئے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر ریاض الاشتر نے مقبوضہ بیت المقدس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینی خواتین پر یہودی عورتوں کے حملوں کے لئے ’’ہشارون‘‘ جیل کی مثال پیش کی جہاں ایک شدت پسند یہودی مجرمہ نے فلسطینی اسیر عورت کا گلا گھونٹ کر اسے مارنے کی کوشش کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سے پہلے بھی ’’ہشارون‘‘ میں ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں آگاہ کر چکے ہیں۔ منڈیلا ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن کی مندوب برائے مقبوضہ فلسطین نے جب اسرائیلی جیلوں کا دورہ کیا تو انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید عورتوں کی حالت زار بتلاتے ہوئے کہا اسیر فلسطینی خواتین کے ساتھ وحشیانہ سلوک اور ان پر ہونے والا ظلم ناقابل بیان ہے۔ دوران تفتیش میں انہیں اذیت ناک طریقوں سے سزائیں دی جاتی ہیں جس کی بدولت کئی خواتین تکلیف دہ امراض میں مبتلا ہو چکی ہیں جبکہ اسرائیل کی طرف سے انہیں کسی قسم کے علاج معالجے کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔ جیلوں میں قید فلسطینی نوجوان اور بچیوں کے علاوہ وہ خواتین بھی ہیں جو شادی شدہ ہیں اور ان کے بچے بھی ہیں، ان مظلوم خواتین کے خاوند دوسری جیلوں میں قید ہیں، جو سالہا سال سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان قیدی خواتین میں ایک خاتون قیدی جس کا نام ’’اسعدی‘‘ ہے، وہ چار بچوں کی ماں ہے، ان کے بچوں کو اس بنا پر اپنی والدہ سے ملاقات نہیں کرنے دی جاتی کہ وہ بالغ ہو چکے ہیں۔ اسعدی کو اغوا کے بعد تشدد کرنے کے لئے 9 دن زیر زمین عقوبت خانے کے انتہائی برے حالات میں رکھا گیا اور اس کے بعد ’’تلموند‘‘ کی عورتوں کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ اسعدی کے علاوہ چار عورتیں بھی ہیں جن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ان بدنام زمانہ جیلوں کی ظالمانہ سزاؤں اور شرمناک حرکتوں کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آ چکی ہیں۔ فلسطینی خاتون کی تفتیش کی ویڈیو بنا کر اسے یوٹیوب پر چلا کر اسرائیلی فوجیوں نے خود ہی اپنا منہ کالا کیا ہے۔ خاتون کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اسے نظربند کیا گیا۔ پھر اسرائیلی فوجی نشے کی حالت میں رقص کرتے دکھائی دیئے گئے۔ اس شرمناک ویڈیو کے پس منظر میں مشرقی موسیقی کی دھن چلائی گئی ہے۔ اس فلسطینی خاتون کو 11 ستمبر 2007ء کو الخلیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ رہائی کے بعد یہ شرمناک ویڈیو سامنے آنے پر جب اس نے وہ فوٹیج دیکھی تو شرم و حیا کی پیکر حوا کی بیٹی فلسطینی خاتون ایک لمحے کے لئے بھی سو نہیں سکی۔ یہ ہیں وہ ظلم کی داستانیں جو ’’ہشارون‘‘ اور ’’تلمون‘‘ جیسی بدنام زمانہ جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے چھپی ہیں۔ ان سلاخوں کے پیچھے سے اٹھنے والی حوا کی بیٹیوں کی درد ناک آہیں، فریادیں اور دلدوز صدائیں رپورٹس کے ذریعے سے تھوڑی سی ہم تک پہنچی ہیں، اعداد و شمار کے مطابق پندرہ ہزار فلسطینی خواتین صہیونی جیلوں میں قید ہیں جن پر کاریحہ جیسا ظلم ہو رہا ہے۔ ان سلاخوں کے پیچھے سے کاریحہ بتلا رہی ہے کہ میری آنکھوں پر پٹی باندھنے کے ساتھ ہاتھ بھی باندھ دیئے جاتے اور مجھے ٹھنڈے اور ننگے فرش پر بٹھا دیا جاتا۔ واکی ٹاکی میرے منہ پر ماری جاتی۔ مجھے برہنہ کر کے تلاشی لی جاتی، ایک مرتبہ میں نے انکار کر دیا تو مجھے بے لباس کیا اور ہنٹر سے مجھے مارنا شرروع کر دیا، مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے ایک علیحدہ سیل میں بند کر دیا گیا اس سیل میں نہ پانی نہ خوراک اور نہ سونے کے لئے کوئی بستر ہی تھا۔ اگلے دن جب میں عدالت میں حاضر ہوئی تو میرے ہاتھوں اور کاندھوں سے خون بہ رہا تھا۔ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم، اسرائیلی فوجوں کی بمباری، فلسطینی عورتوں اور بچوں کے کٹے پھٹے لاشے، بمباری سے مسمار گھر، کہیں ماں کی گود میں بیٹی کی خون آلود مردہ تصویر، تو کہیں باپ جوان بیٹے کی میت پر آنسو بہاتے ہوئے، ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت ہر روز کا معمول روز کی خبریں ہیں۔ حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں پر ان کا کوئی اثر نہیں، ان کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی، ضمیر مردہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ اسیرات خواتین فلسطین نے تو تڑپا کر رکھ دیا ہے۔ یہ مظلوم فلسطینی بہنیں کسی حقوق انسانی کی تنظیم کو نہیں، کسی ابن قاسم کو پکار رہی ہیں۔ وہ مسلمان نہیں، مسلمان حکمرانوں سے التجا و فریاد کناں ہیں۔ تمام عالم اسلام اور خصوصاً میرے پیارے وطن کے فوجی جوان اسرائیلیوں کو آنکھیں دکھا کر عالمی سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں، ’’ہشارون‘‘ اور ’’تلمون‘‘ جیسی جیلوں سے اپنی مظلوم فلسطینی بہنوں کو تشدد سے بچائیں اور ذہنی و جسمانی اذیت سے رہائی دلائیں۔ اس 8 مارچ کے یوم عالمی خواتین کے موقع پر فلسطین اور کشمیر کی مظلوم بہنوں کے لئے عالم اسلام اور پاک فوج سے رحم کی اپیل اور مردہ ضمیر حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں کے لئے یہ دن کسی سیاہ دھبے سے کم نہیں۔ اللہ مسلمانوں کی مدد فرما۔ (آمین)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  2. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    اناللہ وانا الیہ راجعون
     
  3. خطاب

    خطاب -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 1, 2015
    پیغامات:
    74
    اور ہمارے ہاں جہاد کے متعلق شبہات ہی نہیں مکتے..!!!
     
  4. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    اللہ تعالی سب پر رحم کرے اور ہماری کوتاہوں کو معاف فرمائے آمین یا رب
     

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں