رسولوں اور کتابوں کی بنیادی تعلیم

کارتوس خان نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏مئی 11, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    رسولوں اور کتابوں کی بنیادی تعلیم
    السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    عزیز دوستوں!۔
    توحید اختیار کرنے کی اور شرک سے بچنے کی عالم ارواح میں سب کو فردا فردا تاکید کردی گئی تھی تمام پیغمبر اسی کو یاد دلانے اور اسی عہد کی تجدید کے لئے بھیجے گئے۔۔۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کا فرمان عالی شان اور ایک سو چار الہامی کتابوں کا مرکزی علم اسی ایک نکتہ میں ہے کہ خبردار توحید میں خلل نہ آنے دو اور شرک کے پاس بھی نہ پھٹکو، اللہ کے سوا کسی کو حاکم اور متصرف نہ سمجھو نہ غیر اللہ کو مالک مانو کہ اس سے اپنی مرادیں مانگو اور اس کے پاس مرادیں لے آؤ۔۔۔
    مندرجہ ذیل حدیث کے معلوم ہونے کے بعد تو کسی حالت میں بھی شرک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔۔۔

    واخرج احمد عن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ قال قال لی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاتشرک باللہ شیئا وان قتلت وحرقت (رواہ مسند)۔
    حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو خواہ تجے مارڈالا جائے یا جلادیا جائے۔

    یعنی اللہ کے سوا کسی کو اپنا معبود نہ تسلیم کیا جائے۔۔۔ اور اس بات کی پرواہ نہ کرو کہ کوئی جن یاشیطان تم کو ستائے گا۔۔۔ جس طرح مسلمانوں کو ظاہری مصائب پر صبر کرنا چاہئے اور ان کے ڈر سے اپنا ایمان نہ بگاڑنا چاہئے اسی طرح باطنی تکلیفوں پر بھی (جن، بھوت وغیرہ کی ایذاؤں پر بھی) صبر سے کام لینا چاہئے کہ درحقیقت ہر چیز خواہ تکلیف ہو یا آرام اللہ کے اختیار میں ہے اللہ تعالٰی کبھی کبھی ایمان والوں کی آزمائش فرماتا ہے، مومن کو بقدر ایمان آزمایا جاتا ہے، کبھی بروں کے ہاتھوں سے نیکوں کو تکلیفیں پہنچائی جاتی ہیں تاکہ مخلصوں اور منافقوں میں تمیز ہوجائے۔۔۔ لہذا جس طرح بظاہر پارساؤں کو نافرمانوں سے اور مسلمانوں کو کافروں سے اللہ کے ارادے سے تکلیفیں پہنچ جاتی ہیں اور وہ صبر ہی سے کام لیتے ہیں تکلیفوں سے گھبرا کر ایمان نہیں بگاڑتے، اسی طرح کبھی کبھی نیک لوگوں کو جنوں اور شیطانوں سے اللہ کے ارادے سے تکلیف پہنچ جاتی ہے لہذا اس پر صبر وتحمل سے کام لیا جائے اور تکللیف کے اندیشے سے انہیں ہرگز ہرگز نہیں ماننا چاہئے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص شرک سے متنفر ہوکر غیر اللہ کو چھوڑدے، اُن کی نذر ونیاز کی مذمت کرے اور غلط رسموں کو مٹائے پھر اس راہ میں اس کو کچھ مالی یا جانی نقصان پہنچ جائے یا کوئی شیطان اسے کسی پیروم شہید کے نام سے ستانے لگے تو وہ یہ سمجھ لے کہ اللہ پاک میرا ایمان آزما رہا ہے اس لئے اسے خندہ پیشانی سے سہہ لینا چاہئے یادرکھو جس طرح اللہ پاک ظالموں کو ڈھیل دے کر پکڑتا ہے اور مظلوموں کو ان کے پنجہ استبداد سے چھڑاتا ہے اسی ظالم جنوں کو بھی وقت آنے پر پکڑے گا اور پرستاران توحید کو ان کے ظلم سے نجات بخشے گا۔۔۔

    واخرج الشیطان عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال قال رجل یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ای ذنب اکبر عنداللہ قال ان تذعو للہ نداو ھو خلقک۔
    ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا یارسول اللہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟؟؟۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کسی کو اللہ جیسا سمجھ کر پکارے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا ہے۔ (رواہ بخاری ومسلم)۔۔۔

    یعنی جس طرح اللہ کو (اس کے علم وقدرت کے لحاظ سے) حاضر وناضر سمجھاجاتا ہے اور کائنات کا تصرف اسی کے قبضے میں بتایا جاتا ہے اسی وجہ سے ہر مشکل گھڑی میں اُسے پکارا جاتا ہے۔۔۔ اسی طرح غیراللہ کو اسی متصف مان کر پکارنا سب سے بڑا گناہ ہے۔۔۔اس لئے کہ کسی بھی حاجت برلانے کی اور ہرجگہ حاضروناظر رہنے کی صلاحیت نہیں۔۔۔ علاوہ ازیں جب ہمارا خالق اللہ ہے تو ہمیں اپنے مشکل اوقات میں اسی کو پکارنا چاہئے۔ کسی اور سے ہمیں کیا واسطہ جیسے کوئی کسی بادشاہ کا غلام ہوگیا تو وہ اپنی ہر ضرورت اپنے بادشاہ ہی کے پاس لے جائے گا۔۔۔ اسے دوسرے بادشاہوں سے کیا واسطہ، کسی بھنگی، چمار کا تو ذکر ہی کیا اوریہاں تو کوئی دوسرا ہے ہی نہیں جو اللہ کے مقابلے کا ہو۔۔۔ پھر دوسرے کے پاس ضرورت کو لے جانا نادانی نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟۔۔۔

    واللہ اعلم بالثواب۔۔۔
    والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں