کینیڈا کے الیکشن 2015 کی جھلکیاں

انا نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏اکتوبر، 16, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    19 اکتوبر 2015 کو کینیڈا میں الیکشن ہیں جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ تین بڑی جماعتیں لبرل ، کنزرویٹو اور این ڈی پی کے لیڈرز عوام کے لیے سہولتیں مہیا کیے جانے پر وعدہ پہ وعدہ کیے جا رہے ہیں ۔ لیکن اس الیکشن کی خاص بات یہ ہے کہ پاکستانی خاتون زنیرا اسحاق جو کہ اب کینیڈین ہو چکی ہیں کے مسئلے کو خوب ہوا دی گئی ۔
    کہانی کچھ یوں ہے کہ زنیرا اسحاق نے کچھ عرصہ پہلے کینیڈین شہری بننے کی تقریب میں نقاب اتارنے سے انکار کر دیا تھا اور اس بات پر تنقید کرتے ہوئے سٹیفن ہارپر جو کہ اس وقت کے وزیر اعظم ہیں انہوں نے بیان دیا کہ نقاب دقیانوسی سوچ اور خواتین پر ظلم کی علامت ہے ۔ اصل بیان کچھ یوں تھا :
    “We do not allow people to cover their faces during citizenship ceremonies. Why would Canadians, contrary to our own values, embrace a practice at that time that is not transparent, that is not open and frankly is rooted in a culture that is anti-women,”
    "
    بہرحال کورٹ نے زنیرا اسحاق کے حق میں فیصلہ سنایا اور پچھلے ہفتے نقاب کے ساتھ ہی خاتون کینیڈین شہری بننے میں کامیاب ہو گئی ہیں ۔
    لیکن اس کے ساتھ ہی الیکشن کی تمام تقریروں میں ہارپر صاحب نے نقاب کے مسئلے پر ایسے بحث شروع کی ہے جیسے کینیڈین عوام کے پاس دنیا میں کوئی اور مسئلہ نہیں رہا ۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ اگر وہ دوبارہ وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہو گئے تو نقاب کو بین کرنے کا بل پاس کروا دیں گے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 7
  2. ابن قاسم

    ابن قاسم محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2011
    پیغامات:
    1,717
    بڑی عجیب بات ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں لوگ الیکشن کے لیے کچھ نہ کچھ مسئلہ کھڑا کر کے ووٹ بینک حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کوئی پوچھے یہ حضرت کون ہوئے خواتین کو "الاؤ" کرنے یا نہ کرنے والے؟یہ رویہ اینٹی ویمن نہیں کیا؟
    ان بے چاروں کو بچپن سے یہی بتایا جاتا ہے کہ جو عورتیں نقاب پہنتی ہیں وہ دباؤ کی وجہ سے پہنتی ہیں، پھر جب ان کے سامنے اپنی مرضی اور خوشی سے نقاب پہننے والی عورت آتی ہے تو ان کا دماغ الٹ جاتا ہے۔
    یہ کبھی ان خواتین کے حقوق کے لیے بات کریں گے جن کو ائیر ہوسٹس، آفس سیکرٹری، ویٹرس وغیرہ جیسی نوکریوں میں زبردستی مخصوص طرز کا لباس پہننے پر مجبور کیا جاتا ہے جو شریف عورت کے لباس سے کافی مختصر ہوتا ہے؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • متفق متفق x 1
  4. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جی صحیح کہا ۔ چھوٹی سوچ کے حامل مرد حضرات کہیں کے بھی ہوں ، وہ خواتین کو دباؤ میں ڈالنے کے بے تکے طریقے نکال ہی لیتے ہیں ۔
    لیکن اس میں بھی کچھ ٖقصور ہمارا بھی ہے ۔ اس واقعے کے ساتھ ہی ایک اور واقعہ بھی شامل کیا جا رہا ہے جس میں میاں بیوی اور چار بچے ان کو کینیڈین شہریت ملنی تھی ۔ ان کے ساتھ بھی وہی مسئلہ ہوا ، خاتون نقاب میں تھیں۔لیکن بعد میں اتارنے پر راضی ہو گئیں لیکن اس بات پر شوہر آپے سے باہر ہو گئے ۔ جو کہ نہین ہونا چاہیے تھا ۔ آپ اپنی بات بغیر کسی ہنگامہ کیے بھی منوا سکتے ہیں جیسے زنیرا اسحاق نے کیا ۔ لیکن شور شرابہ کر کے مزید یہ سوچ پختہ کر دی کہ خاتون شوہر کے دباؤ میں تھیں ۔ انہیں شخصی آزادی حاصل نہیں تھی۔
    سب سے عجیب بات یہ ہے کہ کچھ حد تک پردہ کے یہ لوگ بھی قائل ہیں ۔ مثال کے طور پر کچھ دن پہلے ہی میں اخبار میں اسی حوالے سے ایک مضمون پڑھ رہی تھی ۔ اس میں ایک خاتون نے اعتراض کیا تھا کہ جس جگہ وہ جاب کرتی ہیں ان کے مالکان نے گرمیوں میں بھی منی سکرٹس پر پابندی عائد کی ہوئی ہے ۔ تو کیا وہ اس کے خلاف قانونی مدد ے سکتی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔پھر ایک دوست سے بات ہو رہی تھی تو وہ بتانے لگیں کہ ان کے میاں جس آفس میں کام کرتے ہیں وہاں کوئی تقریب تھی یا میٹنگ تھی تو باقاعدہ اعلان کر کے خواتین کو کہا گیا کہ فلاں برینڈ کی ٹراؤزر پینٹ نہیں پہن کر آئیں۔ (اور مزے کی بات یہ کہ میری دوست یہ سمجھیں کہ شاید آفس والے اس لیے منع کر رہے ہیں کہ وہ برینڈ سستی ہو گی ۔ جب کہ اس کی ایک پینٹ دس ہزار روپے تک کی آتی ہے ) ۔ اخبارات میں اس حوالے سے مضمون پڑھ چکی تھی جو کہ کالج کی بچیوں کے لیے تھا کہ اول تو اس برینڈ کی وہ پینٹ پہنے ہی نہیں اور اگر پہنی ہی ہے تو ساتھ لمبے کرتے پہنیں۔ بہر حال الٹے سیدھے طریقے بناتے بگاڑتے ہی رہتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں۔
    ہارپر نے تو خیر بے وقوفی کی حد ہی کر دی ۔ جس پر اسے جہاں کافی سپورٹ بھی حاصل ہے وہیں باتیں بھی کافی سننے کو مل رہی ہیں ۔ ایک نقاب والی خاتون آپ کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو گیں ۔ عدالت تک پہنچ گئیں ۔ کیس بھی جت لیا ۔پریس میں بیانات دیے اور ہارپر صاحب اپنی ضد پر قائم ہیں کہ بے چاری مظلوم ہیں کسی کے دباؤ میں ہے۔یا نقاب والی خاتون کی شناخت نہیں ہو سکتی ۔اس سے دہشت گردی پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اب اس سوچ کا تو کوئی علاج نہیں ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اس سروے کے مطابق لبرلز راۓ عامہ میں سب سے آگے ہیں۔
    upload_2015-10-17_20-35-54.png
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,954
    اچھی خبر ہے کہ لبرلز نے اقتدار میں آکر نقا ب پر پابندی ختم کردی ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    لیکن پاکستانی لبرلز کے دماغ پر بھی پردہ رہتا ہے جو پردے کے خلاف زہر اگالتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 1
  8. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جی کافی اطمینان ہو گیا تھا ۔لبرل کے لوگ غیر ملکیوں کے لیے قدرے نرم رویہ رکھے ہوئے ہیں ۔ لیکن پتہ نہیں کب تک جاری رہے ۔ کہ عوام تو ان کے فیصلوں سے کافی ناراض آتی ہے خاص طور پر 25000 شامی رفیوجی کو کینیڈا میں لے کر آنے کا فیصلے پر سب ہی تنقید کر رہے ہیں ۔
    لیکن پالیسی جتنی بھی نرم ہو ۔ آکھیں بند کر کے اپ مکمل اطمینان سے تو نہیں رہ سکتے ۔ اکثریت تو ان کی ہمارے خلاف ہی ہے ۔ میں پاکستان لوگوں سے بات کرتی ہوں تو ایسے بات کرتے ہیں کہ جسٹن ٹروڈو کے آنے سے بہت فائدہ ہو جائے گا ۔ لیکن مجھے وہی دور یاد آجا تا ہے جب باراک اوباما کے آنے پر لوگ کہا کرتے تھے کہ مبارک اوباما آ گیا ۔
    آج کل ویسے بھی فرانس پر حملوں کے بعد یہاں کے لوگوں کے ایکسپریشن بگڑے ہوئے ہی نظر آتے ہیں ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  9. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    نہیں ان کی تو خیر ہے ۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی عین باجی نے ان پر ایک مضمون بھی لکھا تھا کہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیں ۔ بلکہ میں تو اس بات کی قائل ہوں کے سننے کی بھی ضرورت نہیں ۔ ہاں مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب ان کو اختیارات مل جائیں یا دوسرے لفظوں میں اقتدار میں آ جائیں۔پھر سوچنے کی بات ہوتی ہے کے لڑیں یا بوریا بستر سمیٹ کر کہیں اور کا رخ کریں ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,954
    : ) صحیح مثال دی ۔ بہرحال کافر تو ایک ہی ملت ہیں ۔ یہ نرمی وقتی ہوسکتی ہے ۔ قوانین، ملک اور عوام ان کی ہے ۔ جب چاہیں جیسی تبدیلی کرلیں ۔ اور فیصلہ واپس لے لیں ۔ شامی رفیوجی کا معاملہ پہلے تو نہیں تھا ۔ اب پیرس واقعہ کے بعد ہو سکتا ہے کہ مخالفت ہو ۔ جیسا کہ امریکہ وغیرہ میں بھی ہورہی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں