مسلمان کون ہے؟

بابر تنویر نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏نومبر 21, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    106- مسلمان قرآن کے بارے میں ہونے والی فضول گفتگو میں کبھی نہیں بیٹھتا۔ اور اگر شیطان اسے یہ بات بھلا دے تو یاد آںے پر وہ ان ظالموں کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے۔

    وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚوَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴿٦٨﴾الانعام
    اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بیہودہ بکواس کر رہے ہوں تو ان سے الگ ہوجاؤ یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں۔ اور اگر (یہ بات) شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو(68)


    107- جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگي نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے مسلمان ان سے کوئ کام نہیں رکھتا سواۓ قرآن کے ذریعے نصیحت کرنے کے۔

    وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚوَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّـهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗأُولَـٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖلَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ﴿٧٠﴾ الانعام
    اور جن لوگوں نے اپنےدین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے (اس روز) خدا کےسوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ اور اگر وہ ہر چیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے اس لئے کہ کفر کرتے تھے(70)


    108- مسلمان اپنا رخ ہمیشہ اس زمین و آسمان کے خآلق اور پیدا کرنے والے کی طرف رکھتا ہے۔

    إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖوَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴿٧٩﴾الانعام
    میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں(79)


    109- مسلمان مشرکوں سے کنارہ کرتا ہے اور احکام الہیہ کی پیروی کرتا ہے۔

    اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖلَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖوَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ﴿١٠٦﴾الانعام
    اور جو حکم تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس آتا ہے اسی کی پیروی کرو۔ اس (پروردگار) کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور مشرکوں سے کنارہ کرلو(106)


    110- جن لوگوں کو مشرک اللہ کے سوا پکارتے ہیں مسلمان ان کو بھی برا نہیں کہتا تاکہ بے ادبی اور بے سمجھے کہیں وہ اللہ کو برا نہی کہہ بیٹھیں۔

    وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ فَيَسُبُّوا اللَّـهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗكَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴿١٠٨﴾الانعام
    اور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بےادبی سے بے سمجھے برا (نہ) کہہ بیٹھیں۔ اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں۔ پھر ان کو اپنے پروردگار ک طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے(108)


    111- مسلمان ظاہری اور پوشیدہ ہر طرح کا گناہ ترک کر دیتا ہے۔

    وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚإِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ﴿١٢٠﴾ الانعام
    اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح کا) گناہ ترک کر دو جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کئے کی سزا پائیں گے(120)


    112- مسلمان کبھی ایسی چیز نہین کھاتا جن پر اللہ کا نام نہی لیا گيا ہو۔ کیونکہ بحکم ربی یہ گناہ ہے۔

    وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّـهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗوَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖوَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ﴿١٢١﴾ الانعام
    اور جس چیز پر خدا کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ کہ اس کا کھانا گناہ ہے اور شیطان (لوگ) اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم لوگ ان کے کہے پر چلے تو بےشک تم بھی مشرک ہوئے(121)


    113- مسلمان مال کو کبھی بے جا نہیں اڑاتا کیونکہ اسے علم ہے کہ اللہ فضول خرچوں کو پسند نہیں کرتا۔

    وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚكُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖوَلَا تُسْرِفُوا ۚإِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ﴿١٤١﴾ الانعام
    اور خدا ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی اور کھجور اور کھیتی جن کے طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو (بعض باتوں میں) ایک دوسرے سے ملتے ہیں جب یہ چیزیں پھلیں تو ان کے پھل کھاؤ اور جس دن (پھل توڑو اور کھیتی) کاٹو تو خدا کا حق بھی اس میں سے ادا کرو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا(141)


    114- مسلمان اللہ کے حکم کو مانتا ہے اور کبھی شیطان کے نقش قدم پر نہیں چلتا۔

    115- مسلمان کسی چیز کو اللہ کا شریک نہیں بناتا۔

    116- مسلمان ماں باپ سے حسن سلوک کرتا ہے اور کبھی بد سلوکی نہیں کرتا۔

    117- مسلمان غربت کے اندیشے سے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرتا

    118- مسلمان فحاشی اور بے حیائ کے کام خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس بھی نہیں پھٹکتا۔

    119- مسلمان، جس کو قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہو (اسے اپنے غصے یا اپنے دکھ کی وجہ سے بھی) قتل نہیں کرتا۔

    120- مسلمان سواۓ احسن طریقے سے یتیم کے مال کے پاس بھی نہیں پھٹکتا۔ یہاں تک کہ وہ یتیم اپنی جوانی کو پہنچ جاۓ۔

    قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖأَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖوَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖوَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖنَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖوَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖوَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴿١٥١﴾ الانعام
    کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں (ان کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے) کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ (سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) سلوک کرتے رہنا اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا کیونکہ تم کو اور ان کو ہم ہی رزق دیتے ہیں اور بےحیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا اور کسی جان (والے) کو جس کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دے) ان باتوں کا وہ تمہیں ارشاد فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو(151)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    121- مسلمان ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا کرتا ہے۔

    122- مسلمان جب کسی کی نسبت کوئ بات کہتا ہے تو انصاف سے کہتا ہے، خواہ وہ کوئ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔

    123- مسلمان اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو ضرور بالضرور پورا کرتا ہے۔

    وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖوَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖوَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖوَبِعَهْدِ اللَّـهِ أَوْفُوا ۚذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ﴿١٥٢﴾ الانعام
    اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہی ہو اور خدا کے عہد کو پورا کرو ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصحیت کرو(152)


    124- مسلمان صرف اللہ کے عطا کردہ سیدھے راستے پر چلتا ہے اور جانتا ہے کہ اس کے علاوہ وہ کوئ راستہ اخۃیار کرے گا تو وہ اللہ کے راستے سے علیحدہ ہو جاۓ گا

    وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖوَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴿١٥٣﴾الانعام
    اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور رستوں پر نہ چلنا کہ (ان پر چل کر) خدا کے رستے سے الگ ہو جاؤ گے ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو(153)


    125- جن لوگوں نے اپنے دین میں بہت سے راستے نکالے اور کئ کئ فرقے ہوگۓ ان مسلمانوں کو کچھ کام نہیں ہوتا وہ جانتا ہے کہ ان کا معاملہ صرف اللہ کے حوالے ہے۔

    انَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚإِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴿١٥٩﴾الانعام
    جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) رستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا(159)


    126- مسلمان یہی کہتا رہتا او مانتا ہے کہ میری صلوۃ، میری قربانی اور میرا جینا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیۓ ہے اور اس کا کوئ شریک نہیں ہے۔

    قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴿١٦٢﴾لَا شَرِيكَ لَهُ ۖوَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴿١٦٣﴾ الانعام
    (یہ بھی) کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہے(162)جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں(163)


    127- مسلمان بے حیائ کے قریب بھی نہیں جاتا اور جانتا ہے کہ اللہ بے حیائ کے کام کرنے کا ہر گز حکم نہیں دیتا اور اللہ کی نسبت کبھی ایسی بات نہیں کہتا جس کا اسے علم نہ ہو

    وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّـهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗقُلْ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖأَتَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴿٢٨﴾الاعراف
    اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے اور خدا نے بھی ہم کو یہی حکم دیا ہے۔ کہہ دو خدا بےحیائی کے کام کرنے کا ہرگز حکم نہیں دیتا۔ بھلا تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں(28)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    128- مسلمان جانتا ہے کہ شیطان اور اس کا قبیلہ اس کی ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے مسلمان ان کو نہیں دیکھ سکتے اور اللہ نے شیطانوں کو ان لوگوں کا رفیق بنایا ہو جو ایمان نہیں رکھتے۔ یہ سب جان کر مسلمان اپنی ایمان پر پختہ رہتا ہے۔
    يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٧
    اے نبی آدم (دیکھنا کہیں) شیطان تمہیں بہکا نہ دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو (بہکا کر) بہشت سے نکلوا دیا اور ان سے ان کے کپڑے اتروا دیئے تاکہ ان کے ستر ان کو کھول کر دکھا دے۔ وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے رہے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو انہیں لوگوں کا رفیق کار بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے (27) الاعراف


    129 - مسلمان جانتا ہے کہ اللہ نے ظاہر یا پوشیدہ بے حیائ کی باتوں کو ، گناہ کو، ناحق زیادتی کرنے کو، اللہ کا شریک ٹھہرانے کو اور اللہ کے بارے میں ایسی بات کہنے کو جس کا کچھ علم نہ ہو حرام قرار دیا ہے۔

    قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٣٣
    کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے۔ اور اس کو بھی کہ تم کسی کو خدا کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں (33) الاعراف


    130- مسلمان اپنے پرودگار کو چپکے چپکے اور عاجزی سے پکارتا ہے اور کبھی حد سے نہیں بڑھتا۔

    ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴿٥٥
    (لوگو) اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔ وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (55) الاعراف


    131- مسلمان جانتا ہے کہ قرآن کریم، رب العالمین کی جانب سے دانش و بصیرت اور مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے۔

    وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَـٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠٣
    اور جب تم ان کے پاس (کچھ دنوں تک) کوئی آیت نہیں لاتے تو کہتے ہیں کہ تم نے (اپنی طرف سے) کیوں نہیں بنالی۔ کہہ دو کہ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس آتا ہے۔ یہ قرآن تمہارے پروردگار کی جانب سے دانش وبصیرت اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (203) الاعراف

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    132- جب قرآن پڑھا جا رہا ہو تو وہ توجہ سے سنتا اور خاموش رہتا ہے

    وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿٢٠٤
    اور جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (204)الاعراف


    133- مسلمان کبھی اللہ کی یاد سے غافل نہین ہوتا اور دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے یا پست آواز سے صبح و شام اپنے اللہ کو یاد کرتا ہے
    وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ ﴿٢٠٥
    اور اپنے پروردگار کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے اور پست آواز سے صبح وشام یاد کرتے رہو اور (دیکھنا) غافل نہ ہونا (205) الاعراف


    134- مسلمان اللہ سے ڈرتا اور آپس میں صلح رکھتا ہے۔

    يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴿١
    (اے محمد! مجاہد لوگ) تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہ (کیا حکم ہے) کہہ دو کہ غنیمت خدا اور اس کے رسول کا مال ہے۔ تو خدا سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو (1) انفال


    135- جب کبھی اللہ کا ذکر ہو تو مسلمان کا دل ڈر جاتا ہے اور اللہ تعالی کی آیتوں کو سننے سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے
    إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٢
    مومن تو وہ ہیں کہ جب خدا کا ذکر کیا جاتا ہے کہ ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔ اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں (2) انفال


    136- مسلمان نماز پڑھتا ہے اور اللہ کے عطا کردہ مال سے نیک کاموں میں خرچ کرتا ہے۔

    الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣
    (اور) وہ جو نماز پڑھتے ہیں اور جو مال ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (نیک کاموں میں) خرچ کرتے ہیں (3) انفال
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    غور طلب بات ہے کہ قران کریم میں جہاں بھی رزق اور مال کا اس طرح ذکر آیا ہے وہاں اسے اللہ کریم نے اپنی عطاء اور فضل ہی گردانا ہے۔ اس کے برعکس ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمار مال عقل و دانش، ہماری حسن تدبیر چالاکی یا منصوبہ بندی سے بنایا یا اکھٹا کیا گیا ہے۔
    یہ ہماری بھول ہے - یہ صرف عنایت باری تعالی- وسیع و عریض ہو یا نپا تلا، یہ ہماری حقیقی ملکیت کبھی نہیں ہوتا۔ یہ سب اسی رب کریم کا تھا، ہے اور رہے گا۔ ہمیں تو اللہ کریم کی ذات کبھی تنگي و ترشی عنایت کرکے ، صرف آزماتے ہیں کہ ان پیش آئندہ حالات میں ہم ان کے احکام پر، ان کی عطا کردہ ہدایت کے مطابق چلتے ہیں یا نہیں۔

    ہم فراغت پا کر سرکش و ظالم ہو جاتے ہیں یا عسرت و افلاس کا سامنا کرکے مایوس اور شکایت کنندہ بن جاتے ہیں۔ جو لوگ اپنے دعوی ایمان میں سچے ہیں وہ اس حقیقت کو ہمیشہ مد نظر رکھتے ہیں کہ یہ زمین، یہ وسعت افلاک، وہ خود، ان کے ماں باپ بہن بھائ اور اولاد سب رب العالمین کی ملکیت ہیں، اس دنیا میں انسان صرف ایک عارضی مدت کے لیے بھیجے گۓ ہیں، صرف اور صرف اس لیے کہ وہ اپنے خالق کو پہچان کر، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق القول مان کر ، اپنی مکمل اور اصل شکل میں محفوظ کتاب الہی "قرآن کریم" کے مطابق اپنی زندگي میں عمل یا پھر انکار کرتے ہیں۔ یہی ہمارے اس دنیا میں موجود ہونے کا مقصد ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اللہ کریم کا فرمان ہے:
    "اللہ نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے"
    "اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی بندگي کے لیے پیدا کیا ہے"
    " اور جان لو کہ بے شک تمہارا مال اور تمہاری اولاد بڑی آزمائش ہے"

    مقصد صاف ظاہر ہے۔ اور یہی ہماری موجودگي کی وجہ، بس نہ زیادہ نہ کم" کون عہد نبھاتا ہے اور کون سرکش و نافرمان بنتا ہے"۔؟
    اپنی مرضی، کسی خواہش یا کسی اختیار کے بغیر ہم اس دنیا میں آگۓ ہیں اور اس میں ہمارا کوئ دخل نہ تھا، اور نہ مرنا چاہتے ہوۓ بھی ہمیں واپس ہونا ہے۔ تو پھر ہم بطور شتر بے مہار، ان نام نہاد عقل مند فلاسفروں خود ساختہ دانشوروں اور انسانیت کے علم برداروں کے پیچھے لگ کر کیوں کر اپنے مقصد پیدائش سے نظر چرائيں۔
    ہماری تخلیق اس لیے نہیں ہوئ کہ ہم اپنی ذات کی بے بسی، اپنے عجز اور ان عارضی لمحات کو پہچانتے ہوۓ بھی اپنی شکل و صورت، قد و قامت، حسب و نسب پر غرور کرتے پھریں اور اپنی عقل و دانش کو دوسرے انسانوں کے سامنے اپنی شان بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔ جنہوں نے ہماری اس طرح اس مٹی میں مل جانا ہے یا ہم اپنے بیوی بچوں کی خاطر، بہتر سے بہتر گھر بنانے اور جائدادیں خریدنے میں زندگي صرف کردیں۔
    بے وقوف کہلاۓ گا وہ مسافر جو اپنی منزل کو بھول کر، سفر کے دوران پیش آنے والے مناظر میں کھو جاۓ۔
    بچپن میں ہماری مائیں ہم پر بہت ناراض ہیتی تھی، جب وہ کوئ چیز خریدنے کی بھیجتی تھیں اور ہم کوئ تماشہ دیکھنے لگ جاتے تھے یا یار دوستوں سے گپیں ہانکنے لگ جاتے تھے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ بہت عمدہ سلسلہ ہے۔اللہ کریم قبول کرے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ہماری منزل، ہماری مرضی کے بغیر، بحالت مجبوری (اور ہمیشہ زندہ رہنے کی چاہت کے باوجود) صرف ایک ہے۔ "کہ ہمیں یہ عارضی میلہ چھوڑ کر جواب دہی کے لیے پیش ہونا ہے" ہمیں یہ بات اچھی لگے یا نہ لگے، مگر ہم اسی لیے پیدا کیۓ گۓ ہیں۔ ہم خواہ غریب ہوں یا امیر، بیمار ہوں یا تندرست، لمبے ہوں یا چھوٹے، موٹے ہو یا دبلے، گورے ہوں یا کالے، خوبصورت ہیں بد صورت، اگر ہمیں شعور کی دولت عطاء ہوئ تو ہمیں علم ہو جانا چاہیے کہ یہ سب بے معنی ہے۔ اسی شعور اسی عقل کو استعمال کرتے ہوۓ ہمیں بغیر کسی زور زبردستی کے، اپنی خواہش اور ارادے سے، اپنے خالق کو پہچان کر ماننا ہوگا۔ اس کی ہدایت کے طریقہ کار کو سمجھ کر، اس کے نبئ صلی اللہ علیہ وسلم بر حق پر ایمان لا کر، اس کے عطا کردہ لائحہ عمل کو سمجھ کر، اللہ کی کتاب ہدایت کے مطابق، انہی کے بھیجے ہوے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو نمونہ جان کر اپنے سفر کو طے کرنا ہوگا۔
    ہم جو خود کو مسلمان کہتے ہیں خود اپنے ساتھ، اس کے بعد، ہر اس شخص کے سامنے جو ہم سے پوچھے ہم یہ کہتے ہیں کہ "الحمدللہ ہم مسلمان ہین" تو پھر یہ دھوکہ ہوگا کہ ہم زبانی دعوی تو کریں لیکن اس دعوے کے ساتھ کام آنے والے لازم احکام س بھاگيں اور اپنی سرکشی یا سست روی کو صحیح ثابت کرنے کے لیے بہانے ڈھونڈیں۔ ماننے کا دعوی کرکے نہ جاننے کی کوشش کرنا، نہ جان کر عمل کرنا تو ایک واضح سرکشی ہوجاتی ہے۔ اس کے لۓ ہم کوئ بھی بہانہ بنائيں، کوئ بھی تاویل تلاش کریں۔ آپ کا دل اور آپ کا رب تو جانتا ہے کہ یہ صرف اپنی سستی کو چھپانے، معاشرے میں خود کو ماڈرن کہلوانے، رزق کی افراط کے لیے تگ و دو میں وقت ضائع کرنے اور اردگرد کے انسانوں میں اپنی شان بڑھانے کے لیے جد و جہد کو چھپانے کا دوسرا نام ہے۔
    خدارا حقیقت آشنا اور عقل مند بنیے ۔ اگر آپ خود کو اسلام پر ایمان لانے والا مسلمان سمجھتے ہیں تو پھر احکام خداوندی کے اپنی سوچ، اپنی فکر، اپنے کردار پر لازم ٹھرایۓ۔ اس کے مطابق ہی آپ کی زندگي بسر ہونی چاہیے۔ ورنہ یہ دعوی چہ معنی دارد، اور چوں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں اس لیے ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ ہر اہم چیز کے بارے میں سوچ سمجھ کے فیصلہ کرتے ہوں گے۔ اس لیے خدارا اس بارے میں بھی کم ازکم اپنی تنہائ میں ضرور سوچیے گا۔
    اللہ کریم کا حکم ہے:
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿٢٠﴾وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٢١﴾ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾ انفال
    "اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر چلو اور اس سے رو گردانی نہ کرنا۔ اور تم سنتے ہو، اور ان لوگوں جیسے نہ ہو جانا جو کہتے ہیں کہ ہم نے (حکم خدا) سن لیا مگر (حقیقت) میں نہیں سنتے ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک وہ تمام جانداروں سے بد تر ، بہرے، اور گونگے ہیں۔ جو کچھ نہیں سمجھتے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  9. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    137- مسلمان وہ ہے کہ اگر اس کے ماں باپ بہن بھائ بھی ایمان کے مقابل کفر کر پسند کرتے ہوں تو وہ ان سے دوستی نہیں رکھتا، تاکہ وہ ظالم نہ بن جاۓ۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٢٣﴾ التوبہ
    اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وه کفر کو ایمان سے زیاده عزیز رکھیں۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وه پورا گنہگار ﻇالم ہے (23)


    138- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے " اے ایمان والو! بہت سے عالم اور گوشہ نشین ناجائز طور پر لوگوں کا مال کھا جاتے ہیں، اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا چاندی خزانہ کر کے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دو۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۗ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾التوبة
    اے ایمان والو! اکثر علما اور عابد، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راه سے روک دیتے ہیں اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے (34)
     
    Last edited: ‏دسمبر 6, 2016
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    139- مسلمان اللہ کے حضور مال اور جان سے جدو جہد کرتا ہے۔

    الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللَّـهِ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴿٢٠﴾ التوبہ
    جو لوگ ایمان ﻻئے، ہجرت کی، اللہ کی راه میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا وه اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبہ والے ہیں، اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں (20)


    140- مسلمان کو اس کا باپ، بیٹے، بھائ، عورتیں، خاندان کے آدمی، مال و دولت یا تجارت، و مکانات، اللہ اور اس کے رسول سے اور ان کی راہ میں جدوجہد کرنے سے عزیز نہیں ہوتے۔

    قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّـهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٢٤
    آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکےاور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وه تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وه حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راه میں جہاد سے بھی زیاده عزیز ہیں، تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے۔ اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا (24)


    141- مسلمان کبھی کافروں کے مال و اولاد سے تعجب نہیں کرتا کہ وہ جانتا ہے کہ ان کے گناہوں کی پاداش میں جب ان کی جان نکلے گی تو یہ کافر ہی مریں گے۔

    فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ ﴿٥٥﴾ التوبہ
    پس آپ کو ان کے مال واوﻻد تعجب میں نہ ڈال دیں۔ اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں (55)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  11. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    142- مسلمان ہمیشہ توبہ کرنے والا، عبادت و بندگی بجا لانے والا، حمد کرنے والا ، روزہ رکھنے والا، رکوع کرنے والا، سجدہ کرنے والا، نیک کام کرنے کا حکم اور بری بات سے منع کرنے والا اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنا والا ہوتا ہے۔

    التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّـهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٢﴾ التوبہ
    وه ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزه رکھنے والے، (یا راه حق میں سفر کرنے والے) رکوع اور سجده کرنے والے، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے باز رکھنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے ہیں اور ایسے مومنین کو آپ خوشخبری سنا دیجئے (112)


    143- مسلمان اللہ سے ڈرتا ہے اور سچوں کے ساتھ رہتا ہے۔

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ ﴿١١٩﴾ التوبہ
    اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو(119)


    144- مسلمان اس ناپائدار زندگي کے فریب میں مبتلا نہیں ہوتا اور دارالسلام کی طرف اللہ کی دعوت پر لبیک کہتا ہے۔

    وَاللَّـهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢٥﴾ یونس
    اور اللہ تعالیٰ سلامتی کے گھر کی طرف تم کو بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راه راست پر چلنے کی توفیق دیتا ہے (25)


    145- مسلمان جانتا ہے کہ قرآن کریم دلوں کے امراض کی شفاء ہے اور اس کے لیے راہنمائ اور رحمت ہے اور اس پر خوش ہے اور جانتا ہے کہ یہ ان چیزوں سے کہیں بہتر ہے جنہیں لوگ چند روز کے لیے سمیٹ رہے ہیں۔

    يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٧﴾قُلْ بِفَضْلِ اللَّـهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ﴿٥٨﴾ یونس
    اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے (57)آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہئے۔ وه اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وه جمع کر رہے ہیں (58)


    146- مسلمان ہمیشہ عقل سے کام لیتا ہے (اور دنیا کے عارضی پن کو پہچانتا ہے) اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے اللہ ان پر گندگي ڈال دیتا ہے۔

    وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴿١٠٠﴾ یونس
    حاﻻنکہ کسی شخص کا ایمان ﻻنا اللہ کے حکم کے بغیر ممکن نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بے عقل لوگوں پر گندگی ڈال دیتا ہے (100)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بے شک۔ جزاک اللہ خیرا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    147- مسلمان کبھی حاسد نہیں ہوتا کہ وہ جانتا ہے کہ اللہ جس کو چاہیں اپنے فضل سے نوازتے ہیں۔ وہ صرف اللہ کی بندگي کرتا ہے۔ اسی سے معافی چاہتا ہے اور ہمیشہ اس کی طرف پلٹتا ہے

    وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّـهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ۚ يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿١٠٧﴾ یونس
    اور اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے واﻻ نہیں ہے اور اگر وه تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے واﻻ نہیں، وه اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کردے اور وه بڑی مغفرت بڑی رحمت واﻻ ہے (107)


    148- مسلمان جانتا ہے کہ زمین پر چلنے والی ہر مخلوق کا رزق اللہ کے ذمے ہے (جس میں وہ بھی شامل ہے) اور اللہ جانتا ہے کہ وہ کہاں رہتا ہے اور کہاں سونپا جاتا ہے۔

    وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٦﴾ ھود
    زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہےاور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے (6)


    149- مسلمان صرف دنیا اور اس کی خوشنمائیوں کا طالب نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالی سے یہاں اور آخرت دونوں جگہ بھلائ کا خواستگار ہوتا ہے۔

    مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾ھود
    جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہی بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی (15)ہاں یہی وه لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ ان کےاعمال تھے سب برباد ہونے والے ہیں (16)


    150- مسلمان دعا مانگتا رہتا ہے کہ اے رب میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ میں تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں۔

    قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٤٧﴾ ھود
    وح نے کہا میرے پالنہار میں تیری ہی پناه چاہتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وه مانگوں جس کا مجھے علم ہی نہ ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا، تو میں خساره پانے والوں میں ہو جاؤں گا (47)


    151- مسلمان دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر نماز قائم کرتا ہے اور جانتا ہے کہ نیکیاں برائيوں کو دور کر دیتی ہیں۔ وہ کبھی اپنے نفس کی پاکیزگي کا دعوی نہیں کرتا کہ وہ جانتا ہے کہ نفس تو بری چیز پر اکساتا ہی ہے سواۓ اس کے جس پر رب العالمین کی رحمت ہو۔

    وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ ﴿١١٤﴾ ھود
    دن کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے (114)


    152- مسلمان اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہوتا۔ وہ جانتا ہے کہ ایسا صرف کافر کرتا ہے۔

    يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّـهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّـهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ﴿٨٧﴾یوسف
    میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں(87)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    153- مسلمان اللہ سے ڈرتا ہے کہ کہیں اس بری طرح حساب نہ لیا جاۓ۔ اللہ سے اپنے عہد کو پورا کرتا ہے اور مضبوط عہد باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتا اور ہر اس رابطے کو برقرار رکھتا ہے جس کا حکم اسے حکم دیا گيا ہے۔

    الَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ اللَّـهِ وَلَا يَنقُضُونَ الْمِيثَاقَ ﴿٢٠﴾وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ ﴿٢١﴾ الرعد
    جو اللہ کے عہد (وپیمان) کو پورا کرتے ہیں اور قول وقرار کو توڑتے نہیں (20)اور اللہ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے وه اسے جوڑتے ہیں اور وه اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور حساب کی سختی کا اندیشہ رکھتے ہیں (21)


    154- مسلمان رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتا ہے، نماز قائم کرتا ہے اور اللہ کے عطا کردہ ر‌‌زق سے علانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتا ہے اور برائ سے دفع کرتا ہے۔

    وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ﴿٢٢﴾ الرعد
    اور وه اپنے رب کی رضا مندی کی طلب کے لئے صبر کرتے ہیں، اور نمازوں کو برابر قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اسے چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں اور برائی کو بھی بھلائی سے ٹالتے ہیں، ان ہی کے لئے عاقبت کا گھر ہے (22)


    155- مسلمان جانتا ہے کہ دنیا کی زندگي آخرت کے مقابلے میں ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں، وہ اللہ پر ایمان لا کر اپنے عہد کو کبھی نہیں توڑتا۔ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ "جو لوگ اللہ کے عہد کو مضبوط باندھنے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں۔ جو ان رابطوں کا کاٹتے ہی، جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اورجو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن پر لعنت ہوئ اور ان کے لیے آخرت میں برا ٹھکانہ ہے۔

    وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّـهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَـٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ ﴿٢٥﴾ الرعد
    اور جو اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کےجوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انہیں توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کے لئے لعنتیں ہیں اور ان کے لئے برا گھر ہے (25)

    یہ آيت ہمیں اپنی زندگیوں پر نظر دوڑانے کی طرف دعوت دیتی ہے۔ کہیں ہم بھی اللہ کے ساتھ عہد کو توڑ کر ان رابطوں کو کاٹ کر جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلا کر اللہ کی لعنت کی زد میں آ کر آخرت میں اپنے لیے برا ٹھکانہ تو نہیں بنا رہے؟
     
  16. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    156- مسلمان جانتا ہے کہ اللہ اپنی طرف آنے کا راستہ اسی کو دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرے

    وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّـهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ ﴿٢٧﴾ الرعد
    کافر کہتے ہیں کہ اس پر کوئی نشانی (معجزه) کیوں نازل نہیں کیا گیا؟ جواب دے دیجئے کہ جسے اللہ گمراه کرنا چاہے کر دیتا ہے اور جو اس کی طرف جھکے اسے راستہ دکھا دیتا ہے (27)


    157- مسلمان صرف اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اور اسے ہی اپنا ملجا و ماوا سجمھتا ہے۔

    كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَـٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ ﴿٣٠﴾ الرعد
    اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انہیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنایئے یہ اللہ رحمٰن کے منکر ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے واﻻ تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی ﻻئق عبادت نہیں، اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے (30)


    158- مسلمان جانتا ہے کہ ایمان لانے والوں کو اللہ کریم ایک قول ثابت کی بنیاد پر دنیا اور آخرت دونوں میں ثبات عطا کرتا ہے اور ظالموں کو اللہ بھٹکا دیتا ہے۔

    يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّـهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّـهُ مَا يَشَاءُ ﴿٢٧﴾ ابراھیم
    ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی، ہاں ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے (27)


    159- مسلمان کبھی متکبر نہیں ہوتا یا غرور نفس مین مبتلا نہیں ہوتا کیوں کہ ایسے لوگوں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔

    لَا جَرَمَ أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ ﴿٢٣﴾ النحل
    بےشک وشبہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو، جسے وه لوگ چھپاتے ہیں اور جسے ﻇاہر کرتے ہیں، بخوبی جانتا ہے۔ وه غرور کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا (23)
     
  17. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    160- مسلمان جانتا ہے کہ جو لوگ نیکو کار ہیں ان کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائ ہے اور آخرت کا گھر تو بہت اچھا ہے اور پرہیزگاروں کا گھر بہت خوب ہے۔

    وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ ﴿٣٠﴾ النحل
    اور پرہیز گاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو وه جواب دیتے ہیں کہ اچھے سے اچھا۔ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے، اور کیا ہی خوب پرہیز گاروں کا گھر ہے (30)


    ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے اردگرد بہت سے نیکو کار لوگ سسک سسک کر زندگي گزار رہے ہیں اور بدطنیت ، مکار اور فریبی لوگ گل چھڑے اڑا رہے ہیں۔ تو نیکو کاروں کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائ ہے۔ یہ بات سمجھ نہیں آتی، اس سوچ کا در آنا اور ہمارے ذہنوں میں قدم جمانا ہی دراصل ہماری بنیادی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ذرا یاد کیجیے اور جانیے کہ آپ کیوں اس دنیا میں آۓ۔
    "آپ یہاں اس لیے بھیجے گۓ کہ اللہ کریم دیکھیں اور آزمائيں آپ کو کہ کون احسن اعمال کرتا ہے"

    یہ ہے بنیادی مقصد تخلیق کہ اللہ تعالی کی اطاعت و بندگي و غلامی ، اپنی خواہش اور ارادے سے، کسی جبر و اکراہ کے بغیر کی جاۓ۔ اس کو ذہن میں رکھیں گے تو آپ جان جائيں گے کہ، بس یہی ایک بنیادی ٹیڑھ ہے جو ہماری زندگيوں کا احاطہ کیے ہوۓ ہے کہ ہم میں ہر آدمی سوچتا ہے کہ رزق کی فراوانی کتنی ہے، گھر کا محل وقوع کیا ہے، کتنا مہنگا اور کتنا بڑا ہے۔ ہمارے پاس گاڑی ہونی چاہیے اور وہ بھی اعلی قسم کی۔ ہمارا بینک بیلنس بھاری ہونا چاہیے۔ ہماری عورتوں کے لیے اعلی سے اعلی زیورات، مردوں کے لیے اعلی ترین ملبوسات، ہمارے گھر کا فرنیچر اعلی ہونا چاہیے۔ ہماری اپنے تمام جاننے والوں میں ایک شان ہونی چاہیے کہ لوگ ہماری زندگي کو قابل رشک جانیں۔ اپنی مرضی اور مرضی کی تعداد میں اولاد ہونی چاہیے ہمارے بچوں کو اعلی ترین سکولوں میں تعلیم ملنی چاہیے۔ لوگوں پر ہمارا تسلط ہونا چاہیے۔ یا ہمارے رشتے دار، احباب، اعلی عہدوں پر فائز ہونے چاہئیں تاکہ ہماری ایک فون کال سے ہمارے تمام کام ہو جائيں۔
    چونکہ یہی ہے ہمارے نزدیک اعلی اور کامیاب زندگي کا معیار، تو اب اگر ہم اپنے حساب سے کسی نیکو کار کو دیکھتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ عموما اس کی زندگي میں مندرجہ بالا اشیاء نہیں ہیں اور اس کو بنیادی ضروریات کے حصول میں بھی دشواری پیش آ رہی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اس معشرے میں نیکو کار آدمی کا گزارا نہیں اور نیکی کے راستے پر چلنے سے زندگي وہ خوبصورت چیزیں نہیں دے گی جنہیں ہم کامیابی اور آسائش کے زندگي کے لیے لازم گردانتے ہیں۔
    اب اگر مقصد زندگي نظر سے اوجھل نہ ہو تو یاد رہے کہ یہاں ہم صرف آزماۓ جا رہے ہیں کہ ہم میں سے کون احسن اعمال بجا لاتا ہے اور ہر حال میں احکام خداوندی کی اطاعت، اسے وحدہ لا شریک مان کر کرتا ہے اور بس۔
    تو اس دنیا میں بھلائ کا مقصد یہی ہوگا کہ نیکو کاروں کے لیے احسن اعمال کرنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ وہ بندگي اطاعت اور غلامی کے لیے خود کو حاضر جان پاتے ہیں اور ان کے لیے کامیابی کی یہ سیڑھی طے کرنے کے لیے آسانیاں او ربھلائ فراہم کی جاتی ہے۔
    ذرا ٹھنڈے دل سے سوچیے اگر حصول زر اور اعلی بنگلے ہی زندگي میں کامیابی کی نشانی ہوتے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محل عرب و عجم میں شاہکار ہوتا۔ اگر شان و شوکت اور اظہار ہی کامیابی ہوتا تو ازدواج مطہرات کے پاس قیمتی ترین اور مہنگے ترین زیورات ہوتے۔ تو پھر ہمارا یہ کامیابی کا معیار آخر کہاں سے آیا ہے۔ (یہ آج کے مادی حصول کی تہذیب اور رواج سے آیا ہے۔ یہ فخر جتانے کی خواہش سے آيا ہے۔ یہ پنی مٹی میں مل جانے والی ذات کو اجاگر کرنے، اس کی اہمیت جتانے اور منوانے کے خیال سے آیا ہے۔ یہ فخر و غرور کے جذبات کا تحفہ ہے)۔ فخر اور اپنی انا کے تحت ذاتی برتری کی خواہش۔ یہ شیطان کا پسندیدہ ترین گناہ ہے، اگر آپ ایمان لانے کا دعوی کرتے ہیں تو آپ اپنی خواہشات، اپنے اردوں، اپنی کامیاب و ناکامی کے معیار کو اللہ کے احکام اور معیار کے تابع کرنا ہوگا۔ اور اگر ایسا نہیں تو دعوی ایمان چہ معنی دارد۔
    اللہ کریم کا فرمان ہے کہ " اور ہم نے تم پر ایسی کتاب نازل کی ہے کہ اس میں ہر چیز کا بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت، رحمت اور بشارت ہے"۔
    اللہ تو کو انصاف کرنے، احسان کرنے اور رشتہ داروں کی مدد کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائ، بدی اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔
     
    Last edited: ‏دسمبر 10, 2016
  18. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    161- مسلمان ہمیشہ انصاف کرتا ہے، ا حسان کرتا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کرتا ہے
    162- مسلمان بحکم ربی بے حیائ اور سرکشی کے قریب نہیں بھٹکتا۔

    إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٩٠
    اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ﻇلم وزیادتی سے روکتا ہے، وه خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو (90) النحل


    163- مسلمان کبھی اپنی قسم کو پختہ کرنے کے بعد نہیں توڑتا جبکہ اس نے اللہ کو گواہ بنایا ہوا ہے۔ اپنے عہد کو وہ ضرور پورا کرتا ہے۔

    وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّـهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّـهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ﴿٩١﴾ النحل
    اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم آپس میں قول وقرار کرو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو، حاﻻنکہ تم اللہ تعالیٰ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو بخوبی جان رہا ہے (91)


    164- مسلمان کبھی اپنی قسموں کو ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہیں بناتا۔
    165- مسلمان اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو عارضی فائدے کے لیے بیچ نہیں ڈالتا۔

    وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَاثًا تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ اللَّـهُ بِهِ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٩٢
    اور اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈاﻻ، کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعﺚ ٹھراؤ، اس لیے کہ ایک گروه دوسرے گروه سے بڑھا چڑھا ہوجائے۔ بات صرف یہی ہے کہ اس عہد سے اللہ تمہیں آزما رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے لیے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے (92)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  19. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    166- مسلمان جب قرآن پڑھنے لگتا ہے تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ لیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ شیطان کو ان لوگوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا جو ایمان لاتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس کا زور انہی لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو اپنا سرپرست بناتے ہیں اور اس کے بہکانے سے شرک کرتے ہیں۔

    فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ﴿٩٨﴾إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٩٩﴾ النحل
    قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناه طلب کرو (98)ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھنے والوں پر اس کا زور مطلقاً نہیں چلتا (99)


    167- مسلمان اللہ تعالی کا حکم مانتے ہوۓ اپنے والدین سے نیک سلوک کرتا ہے، بڑھاپے میں کبھی انہیں اف نہیں کہتا۔ انہیں کبھی جھڑک کر جواب نہیں دیتا، ہمیشہ ادب و احترام سے ان سے بات کرتا ہے، نرمی اور رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہتا ہے اور ان کے لیے ہمیشہ دعا کرتا رہتا ہے۔

    وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ﴿٢٣﴾وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴿٢٤﴾ الاسراء
    اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا (23)اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی ہے (24)


    168- مسلمان اپنے رشتہ داروں، محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتا ہے اور اگر ان کی مدد نہ کرسکے تو نرم لہجے میں جواب دیتا ہے اور فضول خرچی کرکے شیطان کا بھائ نہیں بنتا جو اپنے رب کا ناشکرا ہے۔

    وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ﴿٢٦﴾إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا﴿٢٧﴾وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا ﴿٢٨﴾ الاسراء
    اور رشتے داروں کا اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرتے رہو اور اسراف اور بیجا خرچ سے بچو (26)بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔ اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے (27)اور اگر تجھے ان سے منھ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی اس رحمت کی جستجو میں، جس کی تو امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیئے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سمجھا دے (28)
     
  20. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    169- مسلمان نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ کر رکھتا ہے (یعنی بخل سے کام لیتا ہے) اور نہ ہی بالکل کھلا چھوڑ دیتا ہے۔ (یعنی فضول خرچ)

    وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا ﴿٢٩﴾ الاسراء
    اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درمانده بیٹھ جائے (29)


    170- مسلمان زنا کے قریب بھی نہیں پھٹکتا، اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے نہیں مارتا ، عہد کی پابندی کرتا ہے، یتیم کے مال کے پاس نہیں پھٹکتا، پیمانہ پورا بھرتا ہے، اور ٹھیک ترازو سے تولتا ہے۔

    وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴿٣٢﴾وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ ۖ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا ﴿٣٣﴾وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۚ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا ﴿٣٤﴾وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ﴿٣٥﴾ الاسراء
    خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے (32)اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا اور جو شخص مظلوم ہونے کی صورت میں مار ڈاﻻ جائے ہم نے اس کے وارث کو طاقت دے رکھی ہے پس اسے چاہیئے کہ مار ڈالنے میں زیادتی نہ کرے بےشک وه مدد کیا گیا ہے (33)اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ بجز اس طریقہ کے جو بہت ہی بہتر ہو، یہاں تک کہ وه اپنی بلوغت کو پہنچ جائے اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول وقرار کی باز پرس ہونے والی ہے (34)اور جب ناپنے لگو تو بھر پور پیمانے سے ناپو اور سیدھی ترازو سے توﻻ کرو۔ یہی بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت اچھا ہے (35)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں