اتحاد و اختلاف کا تضاد

ابوعکاشہ نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏مئی 6, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اتحاد و اختلاف کا تضاد

    شیخ عبدالمعید مدنی کی تحریر سے اقتباس


    اتحاد و اختلاف کا تحریکی شعور تضادات ، خود غرضی ،نفس پرستی اور جہالت کا آئینہ دار ہے اور اباحیت ہے حرام کے درجہ پر میں ہے ـ اسلامی ذمہ داری ہے کہ انسان کسی بنیادی مسئلے میں تعنت اور شیخی کا شکار نہ ہو ـ اسے قرآن و سنت اور علماء کی معتبر تشریحات کی روشنی میں سمجھے ـ پہلے اختلاف کی بات کرلیں ـ یہ ان پڑھ دانشور (تفریق بالا بدان ) کو اساسی اصولی اختلاف تسلیم کرکے اپنے سوا ہر مسلک جماعت اور گروہ کے خلاف ڈنڈا لئے کھڑے نظرآتے ہیں گے ـ اور اپنی تمام غیرثقہ سر پھرا قسم کی سرگرمیوں کےسوا دوسری تنظمیوں ،جماعتوں ،مسلکوں اور گروہوں کے خلاف کوتوالی کا فریضہ انجام دیتے ہیں دکھلائی دیں گے ـ اختلاف کو اپنے الحادی تصور کے مطابق یہ دانشور طلسم و توہم یہ سمجھتے ہیں کہ اختلاف کی ساری شکلوں کو مٹا دیں گے ،صرف اتحاد ہی اتحاد رہ جائے گا ـ حالانکہ نظام کونی کے تحت اختلاف ہمیشہ رہے گا ـ اسباب حیات اور مزاج زندگی میں اختلاف داخل ہے ـ نظام شرعی میں دینی اور ناحق اختلاف کلیتا مردود ہے ـ اب اگر کسی کو اتنا شوق چڑائے کہ وہ خواہش من ہو نظام کونی کے اختلافات بھی نہ رہیں اور فکر و نظر کے تنوع ،یا حق کی خاطرمخالفتوں کو بھی حرام ٹھہرایا جائے تو نری جہالت ہوگی ـ اختلافات محرمہ غیر مشروع کے نتیجے میں ہی انسان جہنم میں جائے گا اور اس کا پیٹ بھر جائے گا ـ اختلافات محرمہ غیرشرعیہ کی سزا دینے اور بدلہ دینے کے لئے جہنم کی تخلیق ہوگی ـ دو آیتیں اور حدیثیں اس سے متعلق پڑھ لیں ـ ارشاد باری تعالی ہے :اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی راہ پر ایک گروہ کردیتا ـ وہ برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گ ـ بجز ان کے جن پر تمہارا رب رحم فرمائے انہیں تو اسی لیے پیدا کیا ہے اور تمہارے رب کی یہ بات پوری ہو کررہے گی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھردوں گا ـ (ھود 119)
    اس آیت میں وضاحٹ کے ساتھ یہ بات بتا دی گئی ہے کہ مشیت الہی ہے نہیں کہ اختلاف ختم ہو اور ساری انسانیت کے اندر وحت آجائے ـ قضاوقدر کا یہ پرحکمت فیصلہ اور اختلاف برقرار رہنا چاہیے اور اس کے لیے جدوجہد کرے ـ ایسے لوگوں کے لئے رب پاک کی ضمانت ہے کہ اسے ہدایت کی راہ آسانی سے ملے گی اور وہ اس پر قائم رہے گا ،اسے اس کی توفیق اللہ تعالی کی جانب سے ملتی رہے گی ـ اللہ تعالی کا اصول "والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا "
    بقاء اختلاف یا تسلسل اختلاف کی حکمت کیا ہے ؟انسان کو دی گئی صلاحیتوں کی آزمائش ـ وہ حق قبول کرتا ہے یا ناحق کو قبول کرتا ہے ـ اگر انسان کو عطا کردہ صلاحیتوں نعتموں اور انسانی خصائص کی آزمائش مطلو ب نہ ہو تو تخلیق بشر ہی ایک معطل کام ہوتا ،رسل و رسالت کی ضرورت نہ ہوتی ، جنت و جہنم کی تخلیق کا مطلب نہ ہوتا ؟نظام کوئی اور قضاء قدر کے فیصلے میں یہ داخل ہے کہ انسان کے اندر اختلاف برقرار ہے اور اہل مذاہب کے اندر بھی رہے اور ایک دین کے ماننے والوں کے درمیان بھی رہےـ دوسری آیت میں ارشار ہے :دراصل لوگ ایک ہی گروہ تھے ـ اللہ تعالی نے نبیوں کو خوش خبریاں دینے اور ڈرا نے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے اور صرف انہیں لوگوں نے جنہیں کتاب دی گئی تھی ـ اپنے پاس دلائل آچکنے کے بعد آپس کے بغض و عناد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا اس لئے اللہ پاک نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی ح کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی ـ اور اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ کی رہنمائی کرتا ہے ـ (البقرہ :213)
    اس آیت میں پہلے ایک ہزارے میں بشریت کی وحدت اور ایک امت ہونے کا ذکر کیا گیا ـ پھر ان کے باہمی اختلاف کا ذکر ہوا ـ اور یہ بھی بیان ہوا کہ اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے انبیاء کی آمد ہوئی اور ان کی ہمہ تر کوششیں ہوئیں کہ یہ اختلاف ختم ہو جائے لیکن ہدایت کی فیصلہ کن برحق کتاب پانے اور انبیاء کے آنے کے بعد بھی اور ان کی کی ساری مخلصانہ کوششوں کے بعد لوگوں کے اختلاف باطل ختم نہ ہوئے ان ساری ضلالتوں اور اختلافات کے درمیان راہ حق و ہدایت اور وحدت صرف پکے سچے مومنوں کوملی جن پر اللہ کا کرم ہوا اور ان کی ہدایت کے لئے اللہ کی مشیت ہوئی ـ اختلاف اور اختلاف کی ضلالتیں بطلان ، کفر وشرک نفاق شقاق فتنہ وفساد کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ـ تقدیر الہی یہی ہے نہ ان کو ختم کرنے کے لیے ہمارے سارے منصو بے کامیاب ہوسکتے ہیں ـ اصول ایمان و ہدایت پر قائم رہنا ـ اس کے مطابق ہدایت کے لئے جدوجہد کر نا اور ہدایت کے لئے اللہ سے فریادی بننا ہی اصل ہے ـ تمام گمراہیوں میں الجھے انسانوں میں ہدایت کے طلبگار لوگوں کو ہی اللہ ہدایت دیتا ہے ـاختلافات ضلال اور گمراہیاں ہوتی ہے ان کو ختم کرنے نہ کرنے کا مسئلہ بنیادی مسئلہ نہیں ہے ـ ساری دنیا مل کر بھی اسے نہ ختم کرسکی نہ کرسکتی ہے ـ فی الواقع ہماری ذمہ داری ضلالات و اختلاف ک درمان راہ ہدایت کو تلاش کرنا ہے اور یہی راہ وحدت بھی ہے ـ بقیہ دنیاوی شکوہ اور جاہ و حشمت کی خواہش ،نفس کو امام بنا کر یہ طے کرنا آؤ وحدت بالابدان کرلیں اور ہدایت وضلالت کی تفریق چھوڑدیں اور سب کو بھائی مان لیں یہ نرمی اباحیت ، دنیاداری اور شیطنت ہے اور کسی بھی مسلم کے لیے ایسی وحدت کی نانگ لگانا نرمی مکاری اور جعل سازی ہے ـ قرآن کریم کی دونوں آیتوں سے یہی طے ہوتا ہے ـ اختلافات محرم کو کالعدم مان کر یا بنا کر راہ اتحاد تلاش کرنا اللہ سے بغاوت اور رسول ﷺ کی مخالفت ہے ـ راہ ہدایت ہی راہ وحدت ہے ـ
    یہ تو رہا مسئلہ اختلاف کی بقاء کا ہے ـ ہمارے لئے یہ حرام ہے کہ نظام کونی یا قضاء و قدر کے فیصلوں کے خلاف اپنے اباحیت پسندانہ فیصلے کریں ـ اس سلسلے میں رسول پاک ﷺ کی ایک حدیث پڑھ لیں ، ارشاد نبوی ہے ـ ثوبانؓ فرماتے ہیں ـ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " اللہ نے زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا اور میں نے سارے شرق و غرب کو دیکھ لیا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں کی زمین کو میرے لئے سمیٹا گیا اور ہمیں سرخ و سفید دو خزانے ملے ہیں اور میں نے اپنے رب سے اپنی کے لئے التجا کی کہ اسے وہ عام قحط سالی سے ہلاک نا کر ے اور نہ اس پر اس کے خود کے سوا باہری دشمن کو مسلط کرے اور وہ اسے تباہ کرکے رکھ دے ـ اور میرے رب نے کہا ائے محمدﷺ جب میرا کوئی فیصلہ ہوجاتا ہے تو اسے لوٹایا نہیں جاتا اور تمہاری امت کے لئے میرا وعدہ ہے کہ اسے عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا نہ اس کے اوپر خود اس کے سوا باہری دشمن کو مسلط کروں گا جو اسے تباہ کرکے رکھ دے چاہے اس کے پاس کے سارے علاقوں کے لوگ اس کے خلاف محاذ بنالیں ـ ہاں یہ ہوگا کہ مسلمان بعض بعضکو ہلاک کریں گے ـ (صحیح مسلم ـ کتاب الفتن )
    حدیث سے واضح ہے کہ اختلاف امت اس کی تاریخ کا جزء ہے ـ اس سلسلہ میں بے شمار احادیث موجود ہیں ـ اقل اختلاف سے لے کر قتل وخوں ریزی ، شرک و کفر ، ارتداد ، نفس پرستی ، پیر پرستی ، بدعات ، بغاوتوں ، طواغیت کذابین ، منحرفین ، علوپسندوں ، بدعتیوں ،ملحدوں ، جاہل دانشوروں سب کا ذکر ہے ـ فرقہ بندیوں کا بھی تفصیلی ذکر ہے اور اس کا بھی ذکر ہے اختلافات ، انشقاقات اور تفرقات کی جنگاہ اور افراتفریوں میں بھی حق کے متلاشی اور حق پر ثابت رہنے والے قیامت تک رہیں گے ـ اور اختلافات کی صورت میں اصل محنت راہ حق کی تلاش اور اس پر جادہ پیماء رہنے کی مسلسل سعی ہے اور انہیں کو طائفہ منصورہ قرار دیا اور انہیں پامردشجاع دین کا سپاہی اور وفادار قرار دیا اور یہ بھی بیان ہوا ہے کہ انہیں لوگوں کی اذیت رسانیاں اور ان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ـ ثوبانؓ کی اوپر ذکر دہ حدیث کا آخری ٹکڑا ان حقائق ہی کا حاصل ہے ـ اختلافات میں فرض امت یہ ہے کہ حق تلاش کرے اور یہی تلاش حق اور حق پر عمل پیرائی وحدت کی تلاش ہے اور وحدت کو عملی شکل دینا ہے ـ اس کے سوا وحدت کا مطلب اگر حق کی تلاش چھوڑ کر اورحق کو پس پشت ڈال کر سارے باطل اور باطل پرستوں کو گلے لگالینا اور تمام افکار باطل کو قبولیت کا درجہ دینا ہے تو وہ کفریہ کام ہے ـ
    ان پڑھ دانشور رسول پاک ﷺ کی راہ چھوڑ کر وحدت کو طواغیت کی راہ پر چل کر تلاش کررہے ہیں اور رسول پاک ﷺ سے زیادہ رسول عربی ﷺ کی امت سے ہمدردی کا مظاہر کرنا چاہتے ہیں جبکہ اختلاف اور اتحاد کے متعلق ان کے پاس ہوس کے سوا کچھ نہیں ہے ـ وحدت کے نام پر امت اسلامیہ سے رسول پاک سے زیادہ ہمدردی دکھلانے کا جذبہ نفس پرستی اور خود پرستی ہے ـ رسول پاک نے رب پاک س التجاکی آہ و زاری کی کہ ان کی امت اختالف کا شکار نہ ہو لیکن اللہ تعالی نے رسول عربیﷺ کی التجا رد کردی ـ معاذ بن جبلؓ کی روایت ہے کہ " ایک دن رسولﷺ نے صلاتہ پڑھی اور اسے لمبا کھینچا ، پھر سلام پھیرا ہم نے یا لوگوں نے کہا کہ ائے اللہ کے رسول آج آپ نے صلاتہ بڑی لمبی پڑھائی ـ ارشاد فرمایاـ میں نے چاہت اور ڈر کے صلاتہ ادا کی ہے ـ میں نے اللہ سے اپنی امت کے لئے تین چیزوں کو مانگا ـ اس نے مجھ دو چیزیں دیں اور ایک کورد کردیا ـ میں نے مانگا میری کل امت پر کسی باہری دشمن کو نہ مسلط کیا جائے ـ اس نے میری یہ مانگ پوری کردی ـ میں نے مانگا وہ میری کل امت کو پانی سے ڈبو کر ہلاک نہ کرے ـ اس نے میری یہ التجا پوری کردی اور میں نے اس سے مانگا کہ امت باہم لڑے نہیں ـ لیکن اللہ تعالی نے میری یہ مانگ مسترد کردی ـ (ابن ماجہ ـ کتاب الفتن )
    جب رسولﷺ کی وحدت امت کی التجا اللہ نے ٹھکرا دی تو دوسرا ہمدرد امت اختلافات کو کیسے ختم کرسکتا ہے ـ اختلافات میں حق تلاش کرنے کی بجائے سارے حرام اختلافات کو قبولیت کی سند دے کر اور دین میں انہیں داخل کر کے کیسے اتحاد کا نعرہ لگایا جا سکتا ہے ـ الحادی اتحاد کی ذہنیت ہوس حکومت و قیادت کے سوا کچھ نہیں ہے ـ اور دین کو ڈھانے کا غیر شعوری عمل ہے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں