خلع پر گفتگو

انا نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏دسمبر 25, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    اس بات سے کیا میں یہ نتیجہ اخذ کروں کہ شوہر اگر اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھائے تو یہ بات خلع لینے کے لیے کافی سمجھنی چاہیے؟
    طلاق پر جاری گفتگو پڑھنے کے لئے درج ذیل میں دئیے گئے لنک پر جائیں ۔
    http://www.urdumajlis.net/threads/طلاق-پر-گفتگو.38545/
     
    • مفید مفید x 1
  2. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    882
    یہ مسئلہ یہاں واضح نہیں ہوسکا تھا اس وجہ سے میں نے بات چھیڑ دی ہے ،شرع کا معاملہ ہے ۔ شوہر بطور تنبیہ بیوی کو مارسکتا ہے ، حدیث میں یہاں تک صراحت ہے کہ عورت کو مارتے وقت چہرے کا خیال کرو۔ اس بناپر کوئی عورت خلع کا مطالبہ نہیں کرسکتی الا یہ کہ بلاوجہ باربارزدوکوب کرتا ہو۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • غیر متفق غیر متفق x 1
  3. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    السلام علیکم

    جی تو اگر آپ ان دنوں اردو مجلس پر باقاعدگی سے آ رہے ہیں تو یقینا واقف ہوں گے کہ ہم طلاق پر گفتگو کرتے کرتے خلع پر پہنچ گے تھے ۔اسی جانب ایک بھائی نے توجہ دلائی اور مناسب یہی لگا کہ خلع پر الگ تھریڈ شروع کر دیا جائے ۔ بات شروع ہوئی تھی میرے سوال سے کہ شوہر اگر اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھائے تو یہ بات خلع لینے کے لیے کافی سمجھنی چاہیے؟
    ویسے تو اسی بات پرایک اور موضوع نکلتا ہے کہ کن حالات میں شوہر کا بیوی پر ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔ پھر اس سے جڑے مختلف سوالات ۔ اس ہاتھ اٹھانے کی کیا شدت ہونی چاہیے ۔ کتنی مرتبہ وغیرہ وغیرہ۔
    میں فی الحال اسی موضوع میں یہ گفتگو جاری رکھ رہی ہوں ۔ اگر کسی کو لگے کہ اس پر بھی مختلف موضوع شروع کیا جائے تو ضرور بتائیں۔
     
    • مفید مفید x 1
  4. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    حوالہ کے طور پر میں یہ حدیث یہاں بیان کر رہی ہوں ۔(اگر کو ئی غلطی ہو تو تصحیح کر دیں۔یہ بات اس موضوع کے اندر میری طرف سے بیان کی گئی ہر حدیث کے لیے ہے۔ )
    عَنْ مُعَاوِيَةَ بن حيدة رضي الله عنه ، قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ ؟ قَالَ : " أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ ، وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ.
    ( سنن ابو داود :2142 ، النكاح – سنن ابن ماجه : 1850 ، النكاح )
    ترجمہ : حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا : جب تو کھائے تو اسے کھلائے اور جب لباس پہنے تو اسے بھی پہنائے ، اور اس کے چہرے پر نہ مارے ، نہ اسے برا بھلا کہے اور بطور تنبیہ اس سے علیحدگی اختیار کرنی ہوتو گھر ہی میں کرلے ۔
    { سنن ابو داود ، سنن نسائی } ۔
    بار بار؟ یعنی پہلی مرتبہ دوسری مرتبہ زدوکوب کرنا ٹھیک ہے؟
     
    • مفید مفید x 1
  5. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    882
    میرے ساتھ یہی مجبوری ہے کہ باقاعدہ اس فورم کے لئے وقت نہیں دے پاتا مجھے طلاق کے موضوع پہ ٹیگ کیا گیا تھاپھر بھی مجھے نہیں پتہ چلا ، محترم بابرتنویر صاحب نے مجھے انباکس کیا پھر مجھے پتہ چلا۔جزاہ اللہ خیرا
    خامی ہرکسی میں مرد ہو یا عورت مگر چونکہ مرد عورت کا حاکم ہے اس وجہ سے مارنے کا جواز بھی مرد کے لئے ہی نکلتا ہے ۔ جواز کا ثبوت قرآن سے بھی ملتا ہے اور حدیث سے بھی ۔ حدیث والی دلیل آپ نے دیدی ہے ، قرآن کی دلیل یہ ہے ۔
    الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ وَالَّلاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا(النساء:34)
    ترجمہ: مرد عورتوں پر حاكم ہيں اس وجہ سے كہ اللہ تعالى نے ايك كود وسرے پر فضيلت دى ہے، اور اس وجہ سے كہ مردوں نے اپنے مال خرچ كيے ہيں، پس نيك و فرمانبردار عورتيں خاوند كى عدم موجودگى ميں اللہ كى حفاظت سے نگہداشت ركھنے والياں ہيں، اور جن عورتوں كى نافرمانى اور بددماغى كا تمہيں خوف ہو انہيں نصيحت كرو، اور انہيں الگ بستروں پر چھوڑ دو، اور انہيں مار كى سزا دو، پھر اگر وہ تابعدارى كريں تو ان پر كوئى راستہ تلاش نہ كرو، بے شك اللہ تعالى بڑى بلندى اور بڑائى والا ہے۔
    اسی طرح ایک دوسری روایت میں اولا نہ مارنے کا ذکر ہے ، ثانیا سرچڑھنے پر مارنے کا حکم ہے ۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    لا تضرِبوا إماءَ اللَّه فجاءَ عمَرُ إلى رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ فقالَ ذَئرنَ النِّساءُ على أزواجِهِنَّ فرخَّصَ في ضربِهِنَّ فأطافَ بآلِ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ نساءٌ كثيرٌ يَشكونَ أزواجَهُنَّ فقالَ النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ لقَد طافَ بآلِ محمَّدٍ نِساءٌ كثيرٌ يَشكونَ أزواجَهُنَّ ليسَ أولئِكَ بخيارِكُم(صحيح أبي داود:2146)
    ترجمہ: اللہ کی بندیوں کو مت مارا کرو ۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : عورتیں اپنے شوہروں کے سر چڑھنے لگی ہیں ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مارنے کی رخصت دے دی ۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس عورتیں بہت زیادہ آنے لگیں جو اپنے شوہروں کی شکایت کرتی تھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گھر والوں کے پاس عورتیں بہت زیادہ آئی ہیں جو اپنے شوہروں کی شکایت کرتی ہیں ۔ ایسے لوگ کوئی اچھے آدمی نہیں ہیں ۔
    اس حدیث سے تو پتہ چلتا ہے کہ جب مرد کو مارنے کی اجازت ملی تو بیوی کو زیادہ مارا جانے لگا اس وجہ سے عورتوں کی زیادہ شکایات آنے لگیں گوکہ یہ عمل برا ہے مگر اس بنیاد پر کسی کا خلع نہیں ہوا۔
    اس لئے صرف ہاتھ اٹھانا خلع لینے کے لئے معقول سبب نہیں ہے ۔ یہاں یہ بھی دھیان رہے کہ بیوی کو مارنا ہلکا ہو یعنی دردناک نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ مارکے ہڈی توڑ دے ، ہاتھ پیر سے معذور کردے یا زخم پہنچائے ۔ ہلکی مار ہو جیساکہ مسلم شریف کی ایک لمبی سی روایت میں یہ الفاظ ہیں :
    ولكم عليهنَّ أن لا يُوطئنَ فُرُشَكم أحدًا تكرهونه . فإن فعلن ذلك فاضربوهن ضربًا غيرَ مُبَرِّحٍ ( صحيح مسلم:1218)
    ترجمہ: اور تمہارے ان عورتوں پر يہ بھى حق ہيں كہ جسے تمہيں ناپسند كرتے ہو وہ تمہارے بستر پر مت بيٹھيں، اور اگر وہ ايسا كريں تو پھر انہيں قليل سى مار مارو۔
    اس خلع میں بھی کئی موضوعات بنتے ہیں مثلا خلع کی عدت، خلع طلاق ہے یا فسخ، خلع کے بعد نکاح ۔ یہاں میرے خیال سے ایک پوائنٹ اسباب خلع یا خلع کا ایک سبب مار اس پہ بحث ہونی چاہئے تاکہ موضوع نکھر کر سامنے آجائے ۔
    جائز صورت میں مار کتنی دفعہ ہو اس کا کوئی تعین نہیں کرسکتا ، یہ صورت حال پر منحصر ہے البتہ بلاوجہ کے مارنا اور ایسی مار کے جسم پر نمایاں ہو یا نمایاں نہ ہو مگرزیادہ تکلیف کا باعث ہو۔ یہ ایک صورت ہے کہ اس پر بیوی ایکشن لے سکتی ہے مگر اس میں بھی کچھ توقف اختیار کرنا چاہئے ، بیوی کو صبر سے کام لینا چاہئے، اس میں خیر وبھلائی ہے۔اگر تکلیف دہ مارکا صدور باربار ہوتا ہے تو پھر عورت خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • غیر متفق غیر متفق x 1
  6. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    شیخ رفیق طاہر صاحب نے مجلس پر ایک سوال کے جواب میں خلع کی وجوہات کا مخصر ذکر کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ان تین بنیادی وجوہات پر مفصل بحث کی جا کتی ہے۔
     
    Last edited: ‏جنوری 2, 2017
  7. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    882

    شیخ محمد صالح المنجد نے شیخ عبداللہ بن جبرین کے حوالے سے خلع کے اسباب بیان کئے ہیں ۔

    1859: خاوند سے خلع طلب كرنے كے مباح عذر كى مثاليں

    كيا بيوى كے ليے خلع طلب كرنا ممكن ہے چاہے خاوند موافق نہ بھى ہو، كيا آپ اس كے كچھ اسباب ذكر كر سكتے ہيں ؟

    Published Date: 2011-01-17
    الحمد للہ:


    يہ سوال ميں نے اپنے استاد اور شيخ جناب عبد اللہ بن عبد الرحمن بن جبرين كے سامنے پيش كيا ت وانہوں نے مجھے درج ذيل جواب ديا:

    اول:

    جب عورت اپنے خاوند كا اخلاق پسند نہ كرتى ہو، مثلا خاوند ميں شدت و سختى پائى جاتى ہو اور حدت ہو اور وہ جلد متاثر ہو جاتا ہو، اور كثرت غضب والا ہو، اور چھوٹى سى بات پر تنقيد كرنےلگے، اور ادنى سى غلطى پر سزا دينے لگے تو اس عورت كو خلع لينے كا حق حاصل ہے.

    دوم:

    جب عورت اپنے خاوند كى خلقت ناپسند كرتى ہو يعنى اس ميں كوئى پيدائشى عيب اور بد صورتى ہو، يا حواس ميں نقص پايا جائے تو عورت كو خلع حاصل كرنے كا حق حاصل ہے.

    سوم:

    اگر خاوند ناقص دين ہو يعنى نماز ترك كرتا ہو، يا پھر نماز باجماعت ادا كرنے سے سستى كرتا ہو، يا پھر رمضان المبارك ميں بغير كسى عذر كے روزہ نہ ركھے، يا حرام كاموں ميں جاتا ہو مثلا زنا اور شراب نوشى اور گانے بجانے كى محفل وغيرہ ميں جاتا ہو تو بھى عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے.

    چہارم:

    جب خاوند اپنى بيوى كو اخراجات نہ دے يا لباس نہ دے يا ضروريات كى اشياء نہ ديتا ہو اور خاوند يہ اشياء دينے پر قادر بھى ہو تو عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے.

    پنجم:

    جب بيوى كو عمومى اور عادت والا حق معاشرت نہ ديتا ہو جس ميں بيوى كو عفت حاصل ہو، يعنى خاوند وطئ كرنے پر قادر نہ ہو اور اس ميں عيب پايا جائے، يا پھر وہ بيوى كو نہ چاہتا ہو يا وہ كسى دوسرى كى طرف مائل ہو اور اس سے ركا رہے، يا وہ بيويوں كے مابين مبيت يعنى رات بسر كرنے ميں عدل نہ كرتا ہو تو عورت كو خلع طلب كرنے كا حق حاصل ہے " .

    الشيخ عبد اللہ بن جبرين
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  8. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اس پہلے میں ایک بات کردوں۔ جیسا کہ شیخ مقبول سلفی صاحب نے فرمایا کہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔ مرد کے عورت پر ہاتھ اٹھانے والی بات کو بھی اسی تناظر میں دیکھیے۔ تو جب مرد حاکم ہے تو اس کا سب سے پہلا فرض یہ ہے کہ وہ رعایا کا خیال رکھے اور ان سے رحم دلی کا برتاؤ کرے۔
    عورت کے بارے میں صحیحین میں ابو ھریرہ سے روایت ہے کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئ ہے۔ او ر عورتوں سے بھلائ اختیار کرو یعنی ان کا خیال رکھو۔ یعنی اس سے اچھا سلوک کرو اور اس کی چھوٹی موٹی غلطی کوتاہی وغیرہ کو در گزر کرو۔
    اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ خاوند کا عورت پر ہاتھ اٹھانا تو انتہائ نا گزیر حالات کی وجہ سے جائز ہونا چاہیے۔
    آپ کا سوال ہے کہ کتنی بار ؟ میرے خیال میں سوال یہ ہونا چاہیے کہ کن حالات میں ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔ خاوند ایک جائز بات سے بار بار منع کرتا ہے اور اس کے سمجھانے کا باوجود بھی بیوی اس کی بات نہیں مانتی تو پھر میرے خیال میں مرد اس پر ہاتھ اٹھا سکتا ہے۔ اور یہ ایک سے زیادہ بار بھی ہو سکتا ہے۔
    لیکن اگر مرد بغیر کسی وجہ کے یا چھوٹی موٹی غلطی پر بیوی پر ہاتھ اٹھانا شروع کردیتا ہے تو پھر ایک بار بھی بہت ہے۔ کیونکہ اس صورت میں مرد ایک بار پر بس نہیں کرتا بلکہ بار بار اٹھاتا ہے۔ اس صورت میں عورت کا اپنے گھر والوں کو اس بارے میں بتانا اور مرد کے نہ ماننے کا صورت میں عورت کا خلع لینا جائز ہونا چاہیے۔
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سو فی صد کافی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مار تکلیف دہ ہی ہوتی ہے۔ ہر انسان کے لیے مار تکلیف دہ بھی ہوتی ہے اور توہین آمیز بھی چاہے وہ بچہ ہو یا بڑا ۔ جس کو پہلے قدم پر روکا نہیں جاتا وہ بار بار وہی کرتا ہے۔
     
    Last edited: ‏جنوری 2, 2017
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔ اصل میں پاک وہند کے لوگوں نے ہمیشہ ظالم حکمران دیکھے ہیں اس لیے یہ حکام کے ہاتھ میں کوڑے کو ہی طاقت سمجھتے ہیں۔ دل پر حکومت کرنا کس کو کہتے ہیں صرف اعلی ذوق کے لوگ جانتے ہیں۔ ہمارے گھروں میں مائیں بچوں کو مار سے قابو رکھتی ہیں، شوہربیویوں کو گھوری سے قابو رکھتے ہیں۔ دلوں کے رشتے بنانا سیکھنا بھی ایک فن ہے جب لوگ سیکھ جائیں تو آیات اور احادیث کی ایک نئی تشریح پتہ چلے گی اور مسواک، داڑھی کے علاوہ کچھ دوسری بھولی بسری سنتیں بھی یاد آ جائیں گی۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جہاں شریعت آپ کو الگ ہونے کا حق دے رہی ہو وہاں بے کار میں صبرکرنے میں کوئی خیر نہیں۔ کیوں کہ ایسے ماحول میں مسلسل رہنا شدید نفسیاتی مسائل کا سبب بنے گا۔ کل بچے تشدد زدہ ماحول میں جیسے تیسے بڑے تو ہو جائیں گے لیکن وہ بھی تشدد پسند انسان بنیں گے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  13. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بارک اللہ فیکم یہ پانچ سبب ہوئے
    1 بداخلاقی اور بدتمیزی
    2 بدصورتی
    3 بے دینی
    4 ضروریات زندگی کا خرچ یعنی نفقہ نہ دینا
    5 عفت کی حفاظت نہ کر سکنا
    ہمارے ہاں ان سارے حقوق کے بنا ایک گھر میں پڑی رہنے والی خواتین کو ہی مثالی بیویاں مانا جاتا ہے۔ جو ان میں سے کسی ایک حق کے نہ ملنے پر طلاق یا خلع لے اس کو معاشرہ دق کرتا ہے یہی اصل موضوع تھا انا کے تھریڈ کا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  14. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    882
    انا صاحبہ شاید مصروف ہیں ، کچھ اپنی رائے دیں پھر بات آگے بڑھائی جائے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    یہی تو مسئلہ ہے مار کے حق کا ذکر ہو گا نشوز کی تعریف کیا ہے کوئی نہیں سوچے گا۔ ہلکی مار کا حق(ضرب غیر مبرح) نشوز کی حالت میں انتہائی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ نشوز ویسے بھی ایک رلیشن شپ کا اختتام ہوتا ہے۔ سمجھ دار لوگ جانتے ہیں کہ اب کچھ نہیں بچا۔
    ضرب غیر مبرح کیا ہوتی ہے؟
    چہرے پر نہ مارے ، جلد پر اثر نہ آئے، نیل نہ پڑے، خراش نہ آئے، ہڈی نہ ٹوٹے۔
    ہمارے یہاں مسلمان مرد اپنی بیوی کے چہرے پر ایسا مارتے ہیں کہ وہ کئی دن تک اپنا منہ چھپائے پھرتی ہے اور ہم اسے اسی شریعت کی رو سے صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ یہ صبر کی تلقین نہیں، درندگی اور وحشت کی حمایت ہے۔
     
    • متفق متفق x 1
  16. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ایک تجربے کی بات پلو میں باندھ لیں۔
    نکاح طلاق کے مسائل ان مرد علما سے پوچھیں جو اپنی شادہ شدہ زندگی میں انسانیت کا امتحان پاس کر چکے ہوں اور جن کی اپنی بیٹیوں کی شادیاں ہو چکی ہوں۔مردوں ایک قسم ایسی ہے کہ جب تک بیٹی کے باپ نہیں بنتے ان کا تکبر ساتویں آسمان پر رہتا ہے نہ ہی انہیں عورت کے متعلق شرعی احکام سمجھ آتے ہیں، یہی وجہ ہے ہمارے ہاں دین کی غلط تشریح کی۔ بیوی کے بدن پر نیل دیکھ کر بہت کم لوگوں کو اس کی تکلیف سمجھ آتی ہے۔ بیٹی کا نیل تڑپا دیتا ہے۔
     
    • متفق متفق x 1
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    میں پتہ نہیں کیوں جذباتی ہو رہی ہوں آج میرے خیالات سے انسانوں کے جنگل میں کیا انقلاب آئے گا؟ اور شکر ہے کہ میری کوئی بیٹی نہیں جس کاہاتھ کسی کو دیتے ہوئے میرا دل کانپے۔ اس لیے مجھے کیا پڑی ہے بے کار میں غم پالنے کی۔
     
  18. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    محترمہ آپی!
    اگر یہی بات خلع کے لۓ کافی ہوتی تو شریعت مار کا حکم نہیں دیتی. حالات دیکھے جائیں گے کہ آخر شوہر حق بجانب ہے یا نہیں.
     
    • متفق متفق x 2
    • غیر متفق غیر متفق x 1
  19. عمر اثری

    عمر اثری -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 21, 2015
    پیغامات:
    461
    غیر متفق
     
    • متفق متفق x 1
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ِآپ حبیبہ بنت سھل کی خلع کا واقعہ پھر بغور پڑھیں جو اس تھریڈ کے پہلے مراسلے میں ہے:
    ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حبیبہ بنت سہل ، سیدنا ثابت بن قیس بن شماس کی زوجیت میں تھی تو ثابت نے اس کو مارا اور اس کا کچھ توڑ بھی دیا ، تب وہ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور شوہر کی شکایت کی ۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو بلایا اور فرمایا ” اس سے کچھ مال لے لو اور اس کو علیحدہ کر دو ۔ “
    ان کی خلع کی کیا وجہ نظر آ رہی ہے؟
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں