وہ چیزیں جو ایک مسلمان کو کافی ہوجاتی ہیں

عبد الرحمن یحیی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اپریل 14, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    وہ چیزیں جو دن اور رات میں حاسدوں کے حسد ، شریروں کی شرارت اور شیطان کے شر سے بچانے کے لیے اور انسان کے ہر جوڑ پر جو صدقہ واجب ہوچکا ہوتا ہے اللہ کے فضل و کرم سے آپ کو کافی ہو جائیں گی

    1 ۔فجر کی نماز
    سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى)
    سنن ابو داؤد: کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل (باب: نماز چاشت کے احکام و مسائل)
    1289 . حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَبِي شَجَرَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: >يَا ابْنَ آدَمَ! لَا تُعْجِزْنِي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فِي أَوَّلِ نَهَارِكَ,أَكْفِكَ آخِرَهُ<.
    حکم : صحیح

    1289 . سیدنا نعیم بن ہمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، فرماتے تھے ” اللہ عزوجل فرماتا ہے ، اے ابن آدم ! تو میرے لیے شروع دن میں چار رکعات پڑھنے سے عاجز نہ رہ ، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا ۔ “
    حدیث حاشیہ: توضیح : رسول اللہ ﷺ کو ’’جوامع الکلم ‘‘سے مشرف فرمایا گیاتھا ۔آپ کے فرمان میں ’’شروع دن ‘‘ سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں ۔اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ ’’جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آگیا ۔‘‘(صحیح مسلم ‘ المساجد ‘حدیث :657)اگر اس سے مراد دن کی ابتدا طلوع شمس ہو ‘ تواس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے ۔
    نوٹ: ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد ابن القیم رحمھما اللہ نے بھی اس سے فجر کی نماز مراد لی ہے
    قال ابن القيم : " سمعت شيخ الإسلام ابن تيمية يقول: هذه الأربع عندي هي الفجر وسنتها "انتهى من " زاد المعاد في هدي خير العباد " (1/ 348).

    2 ۔ چاشت کی نماز
    سنن أبي داؤد: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابٌ فِي إِمَاطَةِ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ)
    سنن ابو داؤد: کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب (باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان)
    5243 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيُهُ عَنْ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَإِمَاطَتُهُ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ وَبُضْعَتُهُ أَهْلَهُ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِي شَهْوَةً وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعَهَا فِي غَيْرِ حَقِّهَا أَكَانَ يَأْثَمُ قَالَ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ رَكْعَتَانِ مِنْ الضُّحَى قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ الْأَمْرَ وَالنَّهْيَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِىِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَسْطِهِ
    حکم : صحیح

    5243 . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” صبح ہوتی ہے اور آدم زاد کے جوڑ جوڑ پر صدقہ واجب ہو چکا ہوتا ہے ۔ اس کا اپنے ملنے والے کو سلام کہنا صدقہ ہے ، کسی کو نیکی کی بات بتانا صدقہ ہے ، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے ، راستے سے تکلیف دہ چیز دور کر دینا صدقہ ہے ، بیوی سے صحبت کرنا صدقہ ہے ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ اپنی شہوت پوری کرے اور وہ اس کے لیے صدقہ بنے یہ کیونکر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بتاؤ اگر وہ حرام میں یہ کام کرے تو کیا گناہ گار نہیں ہو گا ؟ “ ( اس کے بالمقابل حلال سے اپنی خواہش پوری کرنا ثواب اور صدقہ ہوا ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ان سب کاموں سے اس کے لیے چاشت کی دو رکعتیں کفایت کر جاتی ہیں ۔ “ امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حماد ( حماد بن زید ) نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ذکر نہیں کیا ۔

    3 ۔ سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیتیں
    صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ فَضْلِ سُورَةِ البَقَرَةِ)
    صحیح بخاری: کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: سورۃ بقرہ کی فضیلت کے بیان میں)
    5009 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ بِالْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ
    حکم : صحیح

    5009 . سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے سورۃ بقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لئے کافی ہوجائیں گی ۔

    4 ۔ گھر سے نکلتے وقت دعا پڑھنا
    سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ)
    سنن ابو داؤد: كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: گھر سے نکلنے کی دعا)
    5095 . حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْخَثْعَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ- قَالَ:- يُقَالُ حِينَئِذٍ: هُدِيتَ، وَكُفِيتَ، وَوُقِيتَ، فَتَتَنَحَّى لَهُ الشَّيَاطِينُ، فَيَقُولُ لَهُ شَيْطَانٌ آخَرُ: كَيْفَ لَكَ بِرَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ؟!<.
    حکم : صحیح

    5095 . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب بندہ اپنے گھر سے نکلے اور یہ کلمات کہہ لے :«بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله» ” اﷲ کے نام سے ، میں اللہ عزوجل پر بھروسا کرتا ہوں ۔ کسی شر اور برائی سے بچنا اور کسی نیکی یا خیر کا حاصل ہونا اﷲ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ۔ “ تو اس وقت اسے یہ کہا جاتا ہے : تجھے ہدایت ملی ، تیری کفایت کی گئی اور تجھے بچا لیا گیا ( ہر بلا سے ) ۔ چنانچہ شیاطین اس سے دور ہو جاتے ہیں اور دوسرا شیطان اس سے کہتا ہے تیرا داؤ ایسے آدمی پر کیونکر چلے جسے ہدایت دی گئی ، اس کی کفایت کر دی گئی اور اسے بچا لیا گیا ۔ “
    حدیث حاشیہ: اس روایت کی صحت اور ضعف میں بھی اختلاف ہے۔کتنا سعادت مند ہے وہ بندہ جو بلا مشقت اللہ تعالیٰ کی امان حاصل کرتا اور شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے چاہیے کہ ان اذکار سے غفلت نہ برتی جائے۔
    نوٹ : اس حدیث کو ابن حجر ، ابن القیم ، اشبیلی، البانی ، بن باز رحمھم اللہ اور دیگر نے صحیح اور حسن کہا ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  2. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاك الله خيرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا شیخ
     
  4. حافظ عبد الکریم

    حافظ عبد الکریم محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 12, 2016
    پیغامات:
    585
    جزاک اللہ خیرا
     
  5. حیا حسن

    حیا حسن رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 6, 2017
    پیغامات:
    118
    انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ سے کیا مراد ہے؟
     
  6. حیا حسن

    حیا حسن رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 6, 2017
    پیغامات:
    118
    سہی مجہے آپ کے آرٹیکل میں اپنے سوال کا جواب مل گیا ہے.
    جزاک اللہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں